کیا عدلیہ انصاف فراہم کر سکے گی؟

اور بالآخر محترم جناب چیف جسٹس صاحب کو بحال کر دیا گیا گزشتہ ٢ سالوں سے وکلاء اور سیاسی جماعتوں کی محنت رنگ لے ہی آئی چیف جسٹس صاحب کے حق میں ان دو سالوں میں جتنے مظاہرے کئے گئے ہیں اگر اس کی تعداد کو کاؤنٹ کیا جائے تو اس کو گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ مل سکتی ہے۔

عدلیہ کی بحالی کے لیئے جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ، تحریک انصاف اور نا جانے کتنی پارٹیوں نے جدوجہد کی اور آج اللہ کا شکر جتنا ادا کیا جائے کم ہے کہ اب ہماری عدلیہ کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ اگر عوام چاہے تو کایہ پلٹ سکتی ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ ہماری عوام اب تک نیوٹرلازم کا شکار ہے پچھلے انتخابات میں ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ ٣٠٪ فیصد رہا ہے میری گزارش ہے کہ وہ ٧٠٪ فیصد عوام جو اپنی رائے کا اظہار نہیں کرتی وہ بھی اپنی رائے کا اظہار کرے تاکہ اس ملک میں حقیقی جمہوریت قائم ہو سکے۔

عدلیہ کی بحالی کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پاکستان میں سستا انصاف فراہم کیا جائے گا؟ کیا اب تک جو ظلم و زیادتیاں کی گئی ہیں کیا اس کا مداوا ہوگا؟ کیا ١٢ مئی اور لال مسجد جیسے واقعات پیدا کرنے والوں کو اس کی سزا ملے گی؟ کیا اب بھی ہارس ٹریڈنگ ہوتی رہیں گی؟ کیا ڈاکٹر عافیہ کو رہائی اور انصاف ملے گا؟ کیا پاکستان کی دولت لوٹنے والوں سے دولت واپس لی جائے گی؟

اگر اس کا جواب نہیں میں ہے تو عوام کا اعتماد عدلیہ، سیاسی پارٹیوں اور فوج پر سے اٹھ جائے گا، اور اگر اس کا جواب ہاں میں ہے تو پھر، جرم کسی نے بھی کیا ہو وہ اس کی سزا پانے کے لئے تیار رہے خوا وہ صدر ہو یا وزیر اعظم، وہ کسی پارٹی کا قائد ہو یا کارکن، ان سب کو اس کی سزا ضرور ملے گی۔