بڑی مشکل سے ملی ہے کرسی چھوڑنے
کو دل نہیں چاہتا
تھکے جوتے مارمارکے سوئے کا اٹھنے کو دل نہیں چاہتا
قبضہ جو مسلماں کا رہے یہاں پہ یہ میرا باپ نہیں چاہتا
حکم ملا ہے جلا دو چارپائی کودینا یہ مجھے مفادنہیں چاہتا
ہم اپنے بڑوں کا جو اک عرصہ سے نعرہ سنتے آرہے تھے وہ تو تبدیل ہوگیا اور
ساتھ ہی بغیر جنگ کے بغیر مذاکرات اور بغیر ہی کسی معاہدے کے پاکستان کا
نقشہ بھی تبدیل کر دیاسیکرٹری داخلہ کے اس اقدام نے جہاں پاکستانی 18کروڑ
عوام کے دلوں پر کاری ضرب لگائی وہاں یہ بات بھی کھل کر سامنے آچکی ہے کہ
ہمارے حکمران اقتدار اور امریکی ڈالروں کیلئے کشمیر تو کیا پورا ملک بھی
قربان کر سکتے ہیںمگر میں خراج تحسین پیش کرتا ہو ںسپریم کورٹ کو جس نے اس
رپورٹ کو مسترد کردیا مگر وہ سپریم کورٹ جس کے فیصلوں پر عمل کرنا حکومت کو
زہر کا گھونٹ پیناسالگتا ہے وہ ملک بچانے کیلئے کس کس محاذپہ لڑے گی اتنے
محاذ کھل چکے ہیں کہ ان کی گنتی بھی اب تو ناممکن سی ہوتی چلی جا رہی ہے
مگر نہ تو اپوزیشن کے کان پہ کوئی جوں رینگ رہی ہے ،نہ یہ سوئی ہوئی قوم
بیدار ہونے کا نام لیتی ہے اور نہ ہی کوئی دوسرا اسے باریک بینی سے دیکھنے
کو تیار ہے؟جب اچانک سر میں پتھر لگے گا تکلیف ہوگی اورڈھیرسارا خون بہے گا
تب جاکے ہم بیدار ہونگے مگر اس وقت کے پچھوتاوے کا کوئی فائدہ نہ ہوگا
کیونکہ تب تک چڑیاں کھیت چُگ چکی ہونگی ،ہم بے فکر ہیں کہ ہم ایک ایٹمی
طاقت ہیں اب کوئی بھی بیرونی طاقت ملک پہ حملہ آور نہیںہوگی مگرہم یہ نہیں
جانتے کہ ہماری موجودہ پالیسی حکومتی نا اہلی اورکرپشن حالات کچھ اس قسم کے
پیدا کردے گی جو آئندہ حکومت کیلئے بہت بڑاچیلنج اور ملکی سالمیت کیلئے
کینسرسے بھی زیادہ خطر ناک ثابت ہوسکتے ہیں جن کے باعث ہمیں ٹکڑوں میں بٹنے
کا شدید خدشہ ہے ہم موجودہ وقت اور ذاتی جیب و پیٹ کی سوچتے ہیں جبکہ
بیرونی ممالک ایک بہت لمبی سوچ کے تحت گہری پلاننگ کے ساتھ ہم سے ڈیل کرتے
ہیں جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کا اصلی چہرا قتل کرنے پرجب بے نقاب ہوا تو مختلف
اداروں نے خوب شور مچایا مگر یہ جاننے کی کوشش نہیں کی گئی کہ اس کے علاوہ
یہاں کتنے ریمنڈ ڈیوس بھیس بدل کر کھلے عام پھر رہے ہیں اور کتنے مذید آرہے
ہیں یا آئیں گے اور یہ آنے والے یہاں بھیس بدل کررہتے ہوئے یہاں کی سیاست
صحافت وکلچروغیرہ یہاں تک کہ ہمارے مذہب ، اورچال چلن وغیرہ سے بھی بخوبی
واقف ہونے کے بعدکچھ بھی کر یا کروا سکتے ہیںیعنی کہ وسیع پیمانے کادنگا
فساد،دھماکے قتل وغارت ولوٹ مار اور ایٹمی ہتھیاروں تک کی رسائی وغیرہ اور
اگر واپس جائیں گے تو یہاں ایسے رابطے چھوڑ جائیں یا بنا جائیں گے جو ان کے
ایک اشارے پر ہزاروں کی تعداد میں جانیں ضائع ہی نہیں بادشاہی محل کو بھی
ہلا کے رکھ دینے کی صلاحیت رکھتے ہوںگے جس کی زندہ مثال کراچی میں گرائی
جانے والی نعشوں کے ڈھیر،جن کے پس پردہ حکائق سے پردہ اٹھانے کی کوشش کرنے
والے صحافیوںکو شہید کردیئے جانے کے خوف کے مارے ان کے ہیڈ آفسززکی جانب سے
بھی قاتلوںکی جڑوں کا کھل کر تذکرہ نہ کیا جانا،توہین رسالت کے فوراًبعد
ملالہ پر اٹیک کروایا جانا،پھر ُاس کا وطن واپسی سے انکاری ہونا،امریکی
اشاروں پرچند ایک مقامی لوگوں کی جانب سے خود کو غیر محفوظ کہا جانا،امن
لشکر کے سینئیر عہدیدار کو خود کش حملے کے ذریعے قتل کروایا جانا،مقامی
میڈیا کے ذریعے امریکی مقبولیت کوانتہائی تیز رفتاری سے پروان چڑھانا جبکہ
پاکستان و اسلام کو ایک انتہائی خطرناک خطہ اور مذہب ثابت کرنے کیلئے کی
جانے والی ہر ممکن کوشش ،ودیگر اقدامات بھی اسی ہی سلسلہ کی ایک کڑی ہیں ،جیسا
کہ ملالہ اٹیک محض وزیرستان آپریشن کیلئے تھا جس کے پس پردہ حقائق بے نقاب
ہونے پر اس وقت تک روک دیا گیا ہے جب تک کوئی نیا قربانی کا بکرا نہیں ملتا
، تیاریاں مکمل ہیں انتظار پس بکرے کا ہے جس کے ملتے ہی اسے استعمال کرتے
ہوئے جواز بنا کریہ آپریشن شروع کردیا جائے گا،اور کون بنتا ہے بکرا س کا
علم وقت آنے پر ہی ہوگا،مگر یہ واضع ہے کہ جو بھی ہوگا ملالہ سے زیادہ
پاپولر ہوگا؟خدا کرے ایسا نہ ہوسکے اگر ہوتا ہے تو ان ہمارے اپنے پیدا کردہ
حالات کے پیش نظر تمام تر ممالک جب پاکستان سے متنفر ہوجائیں گے تب دنیا
میں تنہا رہ جانے والے پاکستان سے وابستہ تمام تر امریکی مفادات کی تمام
ترراہیںہموار ہوجائیں گی اور ہمیں امریکہ کے ہر حکم پر لبیک کہنے کے بعد
تڑپاترپاکر بھیک دی جایا کریگی جس کے بغیر ملک کا پہیا چلنا نا ممکن ہوگااس
کام میں پاکستان کی کچھ پرانی سیاسی جماعتوںکے لوگ اور چند ایک نام نہاد
مُلاںحضرات بھی برابر کی شراکت دار ہیںجن کا امریکی سفارتخانے میں اکثر
آناجانارہتا ہے کیونکہ کچھ امریکی ڈالرز ان کے اکاﺅنٹس میں بھی جانے کی
اطلاعات ہیں اگر پاکستانی قوم یونہی سوتی رہی اور بیرونی طاقتیں اپنے ان
مقاصد میں کامیاب ہوگئیں تو پھرنہ ہمارا مذہب محفوط رہے گا نہ عزت نہ جینے
دیا جائے گا اور نہ ہی مرنے کی اجازت ہوگی ہر سچا مسلمان جو امریکی مفادات
کے خلاف آواز اٹھائے گایا جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہوئی کسی دوسری برائی
میں رکاوٹ بننے کی کوشش کرے گادہشت گرد تصورہو گا اور ہم سے وہ سلوک ہوگا
جو آج برمی مسلمانو ں کے ساتھ ہو رہا ہے جس سے بچنے کیلئے ہمیں حکومت
پاکستان کو امریکی ایجنٹوں کی ملک بدری ،ڈرون حملوں کی روک تھام اوربڑھتے
ہوئے امریکی تعلقات کے خاتمے پر مجبور کرنا ہوگاجس سے ملک 100فیصدامن کا
گہوارا بن سکتا ہے اوراگر یہ امریکہ کو کسی بھی قیمت پر نہیں چھوڑ سکتی اور
اتنی قابلیت بھی نہیں رکھتی کہ دوسروں کو مفادات دیتے وقت خود بھی کچھ ملکی
مفادات حاصل کر سکیںتو پھر اسے ملک کے ٹکڑے کروانے کی بجائے مستعفی
ہوجاناچاہیے اگر حکومت یہ دونوں میں سے کوئی ایک کام بھی نہ کر سکے گی تو
پھرقوم کو صرف معمولی سے سہارے کی ضرورت ہوگی جس سے وہ اپنا رستہ خود بنانے
کی کوشش کریگی جو بہت ہی خطرناک ہوگا ،اب یہاں سوال یہ بھی ہے کہ ملک کو
قائد کا پاکستان بنانے کے نعرے لگانے والے ایسے حالات پیدا کرکے کس قائد کا
پاکستان بنانے جا رہے ہیں؟یعنی کہ کا قائداعظم محمد علی جناح پونجاؒکایا
امریکہ کا؟ جبکہ اپنے قارئین سے پوچھنا چاہوں گا کہ وہ کس قائد کا پاکستان
دیکھنا چاہتے ہیں ؟ہمارے قائدانے پاکستان ٹکرے کروانے کیلئے تو نہیں بنایا
تھا؟۔ |