حضرت مولانا محمد یوسف
کاندھلوی ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت
عبداللہ بن ساعدہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن عاص ؓ نے حضرت عثمان ؓ کی
خدمت میں آکر عرض کیا اے امیر المومنین آپ کب تک ہمارے ہاتھوں کو روکے
رکھیں گے ہمیں تو یہ باغی لوگ کھا گئے کوئی ہم پر تیر چلاتاہے کوئی ہمیں
پتھر مارتاہے کسی نے تلوار سونتی ہوئی ہے لہذا آپ ہمیں (ان سے لڑنے کا )
حکم دیں حضرت عثمان ؓ نے فرمایا اللہ کی قسم میرا تو ان سے لڑنے کا کوئی
بالکل ارادہ نہیں اگر میں ان سے جنگ کروں گا تو میں یقینا ان سے محفوظ ہوجاﺅ
گا لیکن میں انہیں بھی اور انہیں میرے خلاف جمع کرکے لانے والوں کو بھی
اللہ کے حوالے کرتاہوں کیونکہ ہم سب کو اپنے رب کے پاس جمع ہونا ہے تمہیں
ان سے جنگ کرنے کا حکم میں کسی صورت میں نہیں دے سکتا حضرت سعید ؓ نے کہا
اللہ کی قسم آپ کے بارے میں کبھی کسی سے نہیں پوچھوں گا (یعنی باغیوں سے
جنگ کرکے میں شہید ہوجاﺅ ں گا اور زندہ نہیں رہوں گا ) چنانچہ حضرت سعید ؓ
نے باہر جاکر اُن سے جنگ کی یہاں تک کے اُن کا سر زخمی ہوگیا ۔
حضرت عمر بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ حضرت سعد ؓ کے صاحبزادے حضرت عامر ؓ نے آکر
حضرت سعد ؓ کی خدمت میں عرض کیا اے ابا جان لوگ تو دنیا پر لڑ رہے ہیں اور
آپ یہاں بیٹھے ہیں حضرت سعد ؓ نے فرمایا کیا تم مجھے یہ کہہ رہے ہو کہ میں
اس فتنہ میں سردار بن جاﺅں نہیں اللہ کی قسم نہیں میں اس جنگ میں نہیں شریک
ہوسکتا البتہ جنگ میں شریک ہونے کی صرف ایک صورت ہے کہ مجھے ایک ایسی تلوار
مل جائے کہ میں اگر وہ تلوار کسی مومن کو ماروں تو اس سے اُچٹ جائے اور
اُسے زخمی نہ کرے اور اگر کسی کافر کو ماروں تو اُسے قتل کردے (ایسی تلوا
رچونکہ میرے پاس ہے نہیں اس لیے میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہوں کیونکہ )میں نے
حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُس مالدار کو پسند فرماتے
ہیں جو کہ چھپا ہوا ہو اور تقویٰ والا ہو
قارئین تاریخ کے صفحوں سے مبارک ہستیوں کے یہ واقعات اپنے کالم کے ذریعے آپ
کے سامنے رکھنے کا ایک خاص مقصد ہے اور وہ مقصدیہ ہے کہ ہم رہنمائی حاصل
کریں تو اپنے ان بزرگوں سے کہ جو ستاروں کی مانند ہیں اور جن کے متعلق اللہ
کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرے صحابہ ؓ ستاروں کی مانند ہیں جس کی بھی پیروی
کرو گے ہدایت پاﺅ گے ۔
آج کل آزادکشمیر میں ان ہاﺅس تبدیلی یا یوں کہہ لیں کہ وزیر اعظم کی تبدیلی
کی خبریں گرم ہیں سوچنے کی بات یہ ہے کہ ان ہاﺅس تبدیلی زیادہ اہمیت رکھتی
ہے یا انسان کے اندر کی تبدیلی زیادہ بامعنی ہوتی ہے اس سوال پر غور کریں
ہم نے اسی حوالے سے ایف ایم 93ریڈیوآزادکشمیر کے مقبول ترین پروگرام ”لائیو
ٹاک ود جنید انصاری “میں ایک تفصیلی مذاکرہ رکھا جس کا موضوع ”آزادکشمیر
میں حکومت کی تبدیلی کی خبریں اور افواہیں “تھا اس موضوع پر بات کرتے ہوئے
غازی ملت بانی صدر آزادکشمیر سردار ابراہیم مرحوم کے صاحبزادے سردار خالد
ابراہیم نے کہا کہ یہ انتہائی شرم کی بات ہے کہ آزادکشمیر کے لوگوں کے
مینڈیٹ کی توہین نواب شاہ میں کی جارہی ہے اور کشمیر کی وزارت عظمیٰ کے
فیصلے اور تبدیلی کا صلاح مشورہ فریال تالپور کررہی ہیں آزادکشمیر میں
ترقیاتی منصوبوں کی حالت انتہائی دگرگوں ہے صرف متاثرین زلزلہ اور متاثرین
منگلاڈیم کے حوالے سے تھوڑا سے کام کیاجارہاہے باقی سب ہوائی بیانات پرمبنی
ہے کہنے کو تو آزادکشمیر میں تین میڈیکل کالجز کے قیام کی خوشخبریاں سنا دی
گئی ہیں لیکن درحقیقت ایک میڈیکل کالج بھی درست معنوں میں پندرہ ارب روپے
کا منصوبہ ہے یہاں پر تینوں میڈیکل کالجوں کیلئے ملا کر پچاس کروڑ روپے سے
بھی کم رقم رکھی ہے ان کالجوں کا معیار کیاہو گا اور ان کا نظام کیسے چلے
گا یہ سوچ کر بھی خوف کے مارے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں چوہدری عبدالمجید
وزیر اعظم آزادکشمیر نے 49کے ایوان میں 26وزیر بنادیئے ہیں اور مشیروں اور
کوآرڈینٹروں کی ایک فوج کھڑی کرلی ہے آزادکشمیر کے خزانے کو انتہائی بڑے
پیمانے پر نقصان پہنچ رہاہے گزشتہ 25سالوں کا جائزہ لیں تو پتہ چلے گا کہ
واحد وزیر اعظم سردار سکندر حیات خان کا دور حکومت ایسا تھا کہ جس میں
ڈسپلن بھی تھا ،حکومتی رٹ بھی تھی اور ادارے بھی مضبوط ہورہے تھے اب تو آوے
کا آوا ہی بگڑا ہواہے انہوںنے کہا کہ فی الوقت میں آزادکشمیر میں کسی قسم
کی حکومتی تبدیلی نہیں دیکھ رہا کیونکہ پاکستان میں جلد ہی عبوری حکومت
قائم ہونے والی ہے اور اُس عبوری حکومت کے دوران یا پاکستان میں نئی حکومت
کے آنے کے بعد بڑے ایڈونچرز دیکھنے میں آسکتے ہیں پروگرام میں دیگر
شرکاءروزنامہ جموں کشمیر کے چیف ایڈیٹر عامر محبوب ،مسلم لیگ ن کے مظفرآباد
سے ممبر قانون ساز اسمبلی بیرسٹر افتخار گیلانی ،وزیر اعظم کے مشیر ومسلم
کانفرنس کے رہنما سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ ،لبریشن فرنٹ برطانیہ ویورپ
کے صدر پروفیسر عظمت خان اور وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید کے فرزند وسیاسی
وارث چوہدری قاسم مجید نے بھی گفتگو کی ۔ایکسپرٹ کے فرائض استاد محترم
سینئر صحافی راجہ حبیب اللہ خان نے انجام دیئے ۔روز نامہ جموں کشمیر کے چیف
ایڈیٹر عامر محبوب نے صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے بتایا کہ بدقسمتی سے وزیر
اعظم چوہدری عبدالمجید پر مالیاتی کرپشن کے انتہائی سنگین الزامات ثابت
ہوچکے ہیں ،جناح ماڈل ٹاﺅن سکینڈل سے لیکر دیگر درجنوں مالیاتی سکینڈلز میں
بدعنوانی ثابت ہوچکی ہے اور اُس سے بھی بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ وہ دو ممبران
اسمبلی جو اس انتہائی مشکل گھڑی میں وزیر اعظم کے ساتھ کھڑے ہیں وہ خود
کرپشن کے سنگین الزامات کی زد میں ہیں وزیر ہاﺅسنگ چوہدری پرویز اشرف اور
وزیر صحت سردار قمرالزمان وزیر اعظم کا ساتھ دے رہے ہیں لیکن جناح ماڈل
ٹاﺅن سکینڈل اور شاردہ نوادرات سکینڈل میں یہ دونوں شخصیات مجرم ثابت ہوچکی
ہیں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بہترین سیاسی حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے
ہوئے ”گریٹ گیم “کھڑی کی ہے اور چوہدری عبدالمجید بہت خوش قسمت ہوں گے اگر
وہ اپنی وزارت عظمیٰ کی کرسی بچانے میں کامیاب ہوگئے ایک سوال کا جواب دیتے
ہوئے عامر محبوب نے کہا کہ عبوری حکومت جب پاکستان میں قائم ہوگی تو اُس
وقت صاف پتہ چل جائے گا کہ پیپلزپارٹی آزادکشمیر کی صفوں میں کتنی تبدیلیاں
آرہی ہیں اور ہم یہ پیشگوئی کرسکتے ہیں کہ اندرونی اختلافات کی وجہ سے آنے
والے دنوں میں پیپلزپارٹی کمزور ہوتی جائے گی ۔
مسلم لیگ ن کے رہنما بیرسٹر افتخار گیلانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے
قائد راجہ فاروق حیدر خان ان ہاﺅس تبدیلی سے عدم دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں
ہمارے پاس چونکہ 12ممبران اسمبلی موجود ہیں اور اگر مسلم کانفرنس ساتھ دے
تب بھی تعداد 17بنتی ہے تبدیلی تبھی آسکتی ہے کہ جب پیپلزپارٹی سے 13ممبران
اسمبلی کا کوئی گروپ ٹوٹ کر نئی حکومت بنانے کی کوشش کرے لیکن گزشتہ قانون
ساز اسمبلی کے حشر سے ہم نے یہ سبق سیکھاہے کہ ایسا کرنے سے اسمبلی بھی بے
توقیر ہوتی ہے اور ترقیاتی کام بھی متاثر ہوتے ہیں اس لیے ہم ایسا کوئی بھی
ایڈونچر نہ تو کرنا چاہتے ہیں اور نہ کسی کا ساتھ دیں گے ایک سوال کا جواب
دیتے ہوئے انہوں نے شگفتہ انداز میں کہا کہ اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کے
فیصلے کی روشنی میں کئی تاریخی حقیقتیں سامنے آئی ہیں مسلم لیگ ن نہ تو
پہلے ”ہارس ٹریڈنگ “پر یقین رکھتی تھی اور نہ ہی اب ”گھوڑوں کی تجارت “کا
کام شروع کرنا چاہتی ہے ہم صاف ستھری سیاست پر یقین رکھتے ہیں ۔
پروگرام کے اگلے مہمان مسلم کانفرنس کے رہنما اور وزیر اعظم چوہدری
عبدالمجید کے فلیگ ہولڈر مشیر سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ
آزادکشمیر میں حکومت یا وزارت عظمیٰ کی تبدیلی کی خبریں بالکل بے بنیاد ہیں
چوہدری عبدالمجید نے خطے میں میگا پروجیکٹس اور ترقیاتی کاموں کا ایک جال
بچھا دیاہے اس لیے بعض لوگوں کے پیٹ میں مروڑ اُٹھ رہے ہیں سردار عبدالرازق
خان نے کہا کہ میں متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والا ادنیٰ سیاسی کارکن ہوں
اور میں آزادکشمیر میں صاف ستھری سیاست پر یقین رکھتاہوں بے یقینی کی یہ
فضا بہت جلد ختم ہوجائے گی ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ اس
میں کوئی شک نہیں کہ ہر جگہ اصلاح کی گنجائش موجود ہوتی ہے اور ہم بھی اپنے
کاموں اور کارکردگی کا جائزہ لیتے رہتے ہیں اور جہاں بھی اصلاح کی ضرورت
ہوئی اصلاح کریں گے پروگرام کے اگلے مہمان لبریشن فرنٹ برطانیہ اور یورپ کے
صدر پروفیسر عظمت خان نے کہاکہ کشمیر کی اسمبلی اور کشمیر کی حکومت ایک
مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے لاکھوں کشمیریوں کے مینڈیٹ کی توہین کرتے ہوئے
لاہور اور نواب شاہ میں کشمیری حکومت کے بننے اور ٹوٹنے کے صلاح مشورے کیے
جاتے ہیں نئی دہلی سے جب مقبوضہ کشمیر میں حکومت گرانے کی باتیں کی گئیں تو
ہمیں سبق سیکھنا ہوگا کہ اس وقت کی کشمیری قیادت نے جرات او روقار کے ساتھ
کیا فیصلہ کیا انہوںنے غیر ریاستی سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر کشمیر میں
ریاستی سیاسی قوتیں قائم کیں اور حکومت بھی بنائی ایک سوال کا جواب دیتے
ہوئے پروفیسر عظمت خان نے کہا کہ چونکہ ہمارا تعلق لبریشن فرنٹ سے ہے اس
لیے خودمختاری کے نظریے پر ایمان رکھنے کی وجہ سے ہمیں آزادکشمیر کے
انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جاتی جو بین الاقوامی قوانین کی
خلاف ورزی ہے پروگرام کے آخری مہمان وزیر اعظم آزادکشمیر کے صاحبزادے
چوہدری قاسم مجید نے کہا کہ آزادکشمیر میں اگر میڈیکل کالجز قائم کرنا
کرپشن ہے تو ٹھیک ہے ہم نے یہ کرپشن کی ہے اسی طرح اگر میرپور میں
انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا قیام ،ترقیاتی منصوبوں کا ایک جال بچھانا ،پبلک
پارکس تعمیر کرنا ،تاﺅ بٹ تک سڑک کی تعمیر کا آغاز کرنا اور دیگر درجنوں
منصوبے عملی طور پر شروع کردینا کرپشن کے زمرے میں آتاہے تو ہم یہ تسلیم
کرتے ہیں کہ ہم نے کرپشن کی ہے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چوہدری قاسم
مجید نے کہا کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ہمارے بڑے ہیں اور پارٹی کا بہت
بڑا اثاثہ ہیں ان کی عزت ہمارے دل میں ہے اور ہماری نگاہوں میں ان کا بہت
بڑ امقام ہے تھوڑی بہت لڑائی اور تھوڑا بہت اختلاف تو ایک گھر کے اندر سگے
بہن بھائیوں میں بھی ہوجاتاہے انہیں ہم سے جو بھی شکایت ہے ہم وہ دور کریں
گے اور انہیں اپنے قائد کی حیثیت سے ساتھ لے کر چلیں گے ۔
قارئین اس تاریخی مذاکرے کی کچھ جھلکیاں ہم نے آپ کے سامنے رکھی ہیں آپ خود
فیصلہ کیجیئے کشمیری قوم کو کیا سوٹ کرتاہے اندر کی تبدیلی یا ان ہاﺅس
تبدیلی ۔۔۔؟
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک ڈاکٹر صاحب نے نئی نئی پریکٹس شروع کی اور ابتدائی دنوں میں ایک بھی
مریض کلینک میں نہ آیا گھر میں انہوں نے اپنی عزت کی خاطر بڑی بڑی باتیں
کرنا جاری رکھیں ایک دن اسی طرح گھر پہنچے تو فون کی گھنٹی بجی فون اٹھانے
پر پتہ چلا کہ مریض کی بجائے ان کے ایک ڈاکٹر دوست بول رہے تھے جنہوں نے
بتایا کہ ہم فلاں جگہ بیٹھ کر تین دوست تاش کھیل رہے ہیں چوتھے پارٹنر کی
ضرورت ہے اس لیے آپ کو دعوت دی جاتی ہے انہوں نے فون پر ایمرجنسی میں آنے
کی حامی بھری فون رکھا تو بیگم نے امید سے پوچھا ”کیا کوئی ایمرجنسی کیس ہے
“
ڈاکٹر صاحب نے گردن اکڑا کر جوا ب دیا
”ہاں یہی سمجھ لو تین ڈاکٹر پہلے وہاں موجود ہیں لیکن میرے بغیر کام نہیں
چل سکتا “
قارئین آزادکشمیر میں بھی پیپلزپارٹی کے اندر کئی ڈاکٹرز موجودہیں اور ہر
کوئی سمجھتاہے کہ اس کے بغیر کام نہیں چل سکتا ۔ |