چیف جسٹس کا منفرد عالمی اعزاز

2 مرتبہ معزولی ،2 مرتبہ بحالی: چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا منفرد عالمی اعزاز

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری دنیا کی تاریخ میں واحد اور پہلے چیف جسٹس ہیں جنہیں 2 مرتبہ برطرف کرکے وکلاء اور عوام کے شدید احتجاج کی وجہ سے پھر بحال کردیا گیا۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی طرف سے افتخار محمد چوہدری پر استعفیٰ دینے کے لیے شدید دباؤ کے باوجود انہوں نے آمریت کے آگے سر تسلیم خم کرنے سے انکار کرتے ہوئے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا جس کے صلہ میں انہیں 9 مارچ 2007 کو برطرف کردیا گیا،برطرفی کے اعلان کے بعد وکلاء، سول سوسائٹی، سیاسی جماعتیں اور عوام نے اس آمرانہ اقدام کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر ثابت کیا کہ افتخار محمد چوہدری اس آمرانہ فیصلے کے خلاف جنگ میں تنہا نہیں ہیں بلکہ پوری قوم ان کے ساتھ ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے جس کے بعد سپریم کورٹ کے ایک لارجر بنچ نے 20 جولائی 2007 کو انہیں بحال کردیا گیا۔

بحال ہونے کے بعد افتخار محمد چوہدری نے عوام کی امنگوں کے مطابق اپنے فرائض کی ادائیگی شروع کردی ان کی جانب سے جنرل (ر) پرویز مشرف کے مختلف آمرانہ اقدامات کے خلاف عدالتی کاروائی کا آغاز کیا گیا جسے حکومت زیادہ عرصہ برداشت نہیں کرسکی اور 3 نومبر2007 کو اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے ایک بار پھر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو برطرف کردیا۔

بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی کے بعد عدالت عالیہ نے میاں نواز شریف کی وطن واپسی کو ان کا حق قرار دیا اور حکومت کی جانب سے ان پر وطن واپسی کی پابندی کو کالعدم قرار دیدیا تھا۔

3 نومبر 2007 کے اقدام کے ذریعے چیف جسٹس کی برطرفی کی وجہ سے ایک بار پھر وکلاء سول سوسائٹی، اور ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) سمیت جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں نے حکومت کے خلاف احتجاج کا پر زور سلسلہ شروع کیا اور 27 دسمبر 2007 کے کو پیپلز پارٹی کی تاحیات چئیر پرسن محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد تحریک نے مشرف ہٹاؤ تحریک کا رنگ بھی لے لیا۔

18 فروری 2008 کے انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہوئی۔میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کے مابین ججوں کی بحالی کے سلسلہ میں تین معاہدے ہوئے۔اگست 2008 میں دونوں بڑی جماعتوں کی مخالفت کی وجہ سے جنرل پرویز مشرف کو اقتدار سے علحیدہ ہونا پڑا اور آصف علی زرداری ملک کے نئے صدر منتخب ہوئے لیکن انہوں نے اپنے کیے ہوئے وعدے وفا کرنے کے بجائے دیگر معاملات پر اپنی توجہ مرکوز کرلی جس کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) اور ان کی جماعت میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے،اس دوران شریف برادران کے خلاف جاری نااہلی کیس کا فیصلہ بھی شریف برادران کے خلاف آگیا جس کے باعث پنجاب میں انکی حکومت ختم ہوگئی اور گورنر راج نافذ کردیا گیا۔

لانگ مارچ اور دھرنے کے اعلان کے بعد مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی، تحریک انصاف، وکلاء اور سول سوسائٹی نے متحد ہو کر عدلیہ بحالی کے لیے جدو جہد کا آغاز کیا، اور لانگ مارچ اس کے ساتھ ساتھ 16 مارچ کو شاہراہ دستور ایوان صدر کے سامنے دھرنہ دینے کا اعلان کردیا گیا۔ 12 مارچ کو کوئٹہ اور کراچی سے چلنے والے قافلوں کو راستے میں روک لیا گیا۔ کراچی میں ٹول پلازہ پر سیاسی جماعتوں اور وکلاء کے قافلے کو روک کر گرفتاریاں بھی کی گئیں۔ پندرہ مارچ کو لاہور میں پہلے تو احتجاجی مظاہرین چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی صورت میں نکلنے لگے تو ان کو روک دیا گیا، اس کے بعد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں شروع ہوئیں اور پولیس نے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ لیکن میاں نواز شریف جب نظر بندی ختم کر کے گھر سے قافلے کی قیادت کرتے ہوئے نکلے تو پھر عوام جوق در جوق اس قافلے میں شامل ہوتے رہے اسی دوران وکلاء تحریک کے رہنماء چوہدری اعتزاز احسن کو لاہور سے گرفتار کر لیا اور ان کو بھی گھر میں نظر بند کردیا گیا لیکن کچھ دیر کے بعد وہ بھی نظر بندی ختم کر کے باہر نکل آئے۔میاں نواز شریف اور اعتزاز احسن کی قیادت میں ہزاروں افراد کی اسلام آباد آمد کے لیے چلنے والے قافلے نے حکومت کو مجبور کردیا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر اس ملک میں مفاہمت کی راہ ہموار کرنا ممکن نہیں اور سولہ مارچ کو وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے افتخار محمد چوہدری اور دیگر ججز کی بحالی کا اعلان کردیا،اس طرح تقریباً دو سال تک چلنے والی یہ تحریک اپنے انجام کو پہنچی۔ دیکھا جائے تو تحریک پاکستان کے بعد یہ دوسری اتنی طویل اور منظم تحریک تھی۔ جس نے ایک طویل جدو جہد کے بعد بالآخر اپنے اہداف حاصل کرلیے۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1448896 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More