جناب سلیم اللہ شیخ کے سوالات اور میری سعی جوابات

جناب سلیم اللہ شیخ صاحب آپ کا کالم پڑھا، ہم تو آپ کی تحریروں سے پہلے ہی متاثر تھے، مگر آپ نے تو الزامات کی بارش برسا کر بھگو کر رکھ دیا ہے۔

آپ کے کالم “فرقان صاحب ان سوالوں کا جواب قرض ہے آپ پر “ میں سوال مجھ سے کیے جارہے ہیں اور مخاطب قارئین کو کیا جارہا ہے۔ اپنی چھوٹی سی کالم نگاری کی تاریخ و معلومات کے مطابق بڑے بڑے لکھاری استادوں کی ایک بات گرہ میں باندھنے کی کوشش کی تھی کہ کسی کے کالمز اگر آپکی رائے و خیالات کی مخالفت میں معلوم ہوں تو کبھی ان حضرات کا نام لے کر طعنے تشنے اور الزامات کی کوشش مت کرنا ورنہ لوگ کہیں گے(مشہور کہاوت ہے کہ اپنے ہاتھوں سے کبھی کسی دوسرے اوپر گند مت اچھالو ہوسکتا ہے کہ جس پر آپ گند اچھال رہے ہیں وہ تو اس سے بچ جائے مگر ایک بات یقینی ہے کہ آپکے ہاتھ ضرور گندے ہونگے یہ کہاوت جہاں میرے لیے سبق آزمودہ ہے آپ کو بھی اس پر کچھ فکر کرنی چاہیے) کہ لکھنے کو کچھ نہیں ملا تو لوگوں کو نام لے لے کر کوسنا شروع کردیا۔

مگر چونکہ آپنے مجھ سے جوابات طلب کیے ہیں تو میں اپنے طور پر کوشش کرتا ہوں کہ آپ کے سوالات کا جواب دینے کی اپنی سی سعی کر دیکھوں کیا پتہ کب کس کو میری باتیں بری لگنی ختم ہوجائیں اور حق و یقین کا خزانہ مجھ سمیت ہو سکتا ہے آپ کے بھی نصیب میں اللہ عزوجل نے لکھ رکھا ہو۔ میری تو اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں حق کہنے، حق سننے، حق سمجھنے، حق کہنے، حق کو پہچاننے، حق پر عمل کرنے الغرض ایک حق پرست بنا دے (آمین) میری اس بات سے یقیناً میرے کچھ بھائیوں کو بڑی تکلیف ہوگی مگر حق تو حق ہے۔ اور ہو سکتا ہے جیسے آپ نے ارشاد فرمایا میں بھی آپکی خوبصورت بات کو دہرانے میں اپنے آپ کو مجبور پاتا ہوں کہ میری باتیں آپ کو بری تو لگیں گی لیکن جب آپ کی سمجھ میں آجائیں گی تو پھر آپ کو بری نہیں لگیں گی

ایک نو آزمودہ کالم نگاری کی سعی مسلسل کرنے کا عزم لے کر اور اپنی تحریروں میں آپ جیسے محترم بھائیوں کی راہنمائی اور اصلاح کی غرض سے کچھ عرصے پہلے (یعنی چند ہفتوں یا چند مہینوں) سے اپنے اندر موجود تشنہ طلب اور جواب مانگتے حقائق سے گھبرا کر اور آپ جیسے محترم بھائیوں کی تحریریں پڑھ پڑھ کر اور یہ جان کر کہ لکھتے لکھتے ہی لکھاری بنا جاتا ہے اور ظاہر ہے سوچتا کون نہیں ہو گا مگر لکھنے اور تحریر کا عمل (شاید بہت قلیل تعداد میں لوگ) شروع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بحرکیف میں یہ بات تسلیم کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا کہ

نمبر ١
جیسا کہ آپ نے انکشاف فرمایا کہ میرا (لگاؤ اور دلی ) تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ظاہر ہوتا ہے اور میری تحریروں میں یہ تاثر بخوبی محسوس کیا جاسکتا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ جو کہ پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے اور جو اپنے حلقہ میں لوگوں کی خدمت کا عزم کیے ہوئے ہے اور جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے اس تحریک سے وابستگی اور ہمدردی رکھنے والے الحمداللہ لاکھوں لوگ ہیں جو سنگینوں اور رینجرز اور فوج کی چھتری تلے ہونے والے انتخابات میں بھی متحدہ قومی موومنٹ کے بیلٹ بکس قانونی طریقے سے بھر آتے ہیں (اس سلسلے میں فروعی الزامات چاہے تو کوئی بھی لگا سکتا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ ظلم و ستم کر کے اور لوگوں کو مجبور کر کے ووٹ لیتی ہے یا یہ کہ لوگ بندوق کے سائے میں متحدہ قومی موومنٹ کو ووٹ ڈال آتے ہیں)۔

نمبر ٢
بھائی محترم آپکے اتنے کثیر تعداد میں شائع ہونے والے کالمز (خصوصاً پندرہ مارچ سے پہلے والے ) بلاشبہ میں لاجواب ہوتے ہیں مگر کیونکہ ہم سے براہ راست سوال کیے گئے ہیں اور جواب مانگے گئے ہیں۔ تو میرے محترم بھائی بصد احترام کے آپ کی خدمت میں عرض ہے کہ اس ناچیز کو تو آپ کالمز میں سوائے وکلا تحریک اور پی پی پی حکومت مخالفین کی حمایت و ستائش کے کبھی کچھ ایسا نظر نہیں آیا کہ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جیسے پی پی پی اور اسکی اتحادی پارٹیاں کوئی شیطانی ٹولا اور ن لیگ اینڈ کمپنی (بشمول نام نہاد وکلا اتحاد) آسمانی مخلوق ہیں کہ جو وہ کر رہے ہیں وہی حق ہے اور باقی سب باطل ہے اور جو کچھ اب تک ن لیگ اور اسکے حمایتی ٹولے نے کیا وہ ہمیشہ صحیح کیا (جگ پنچابی جگ اور بغاوت کے نعرے اور اللہ نا کرے پاکستان کی سلامتی خطرے میں پڑنے والے بیانات اور کسی موجودہ متفقہ صدر کو زرداری غداری کے نعرے لگوانا وغیرہ وغیرہ۔ اور الوداع زرداری صاحب، آج کی سپرہٹ فلم، نوید صاحب کی خدمت میں اختتام (جس میں آپ نے بڑی مستند حدیث کی مثال دی کہ اپنے بھائی کے بارے میں اچھا گمان رکھو، آپکے گمان آپکے کالمز میں نظر آتے رہتے ہیں کیا کسی حدیث میں یہ لکھا ہے کہ فلاں صوبے یا فلاں علاقے کے بھائی کے لیے تو اچھا گمان رکھو اور جس سے نظریاتی اختلاف ہو اس کے پیچھے پڑ جاؤ اور اپنی آنکھ کا شہتیر تو نظر آئے نا اور دوسرے کی آنکھوں میں تنکے نظر آنے لگیں، معزرت چاہتا ہوں یہ باتیں کہیں آپ کو بری نا لگ رہی ہوں میں تو آپکے بارے میں گمان خیر کا ہی طلب گار ہوں لیکن بات وہیں آجاتی ہے کہ حق بات کہو، اسکے علاوہ رنگ بدلتی سیاسی صورتحال پر میرا تبصرہ بھی شاید آپ کی نظر سے گزرا ہو)۔

اور جیسا کہ آپکے کالمز نواز شریف صاحب اور انکے بھائی کی تعریف میں اٹے ہوئے ہوتے ہیں تو کیا سلیم بھائی مجھ ناچیز یا کسی یہ حق حاصل نہیں کہ ہم بھی اپنے نقطہ نظر کو بیان کرنے کی جسارت کریں۔ کالمز اگر جیسا آپ نے کہا کہ آپ غیر جانبداری سے لکھتے ہیں تو قارئین کو فیصلہ کرنے دیجیے میں تو تسلیم کرتا ہوں کہ میرے کالم میں میری ہمدردیاں متحدہ قومی موومنٹ سے اور موجودہ حکومت سے جسے ملک کے تین کمزور اور چھوٹے صوبے کی مکمل حمایت حاصل ہے ایک بڑے صوبے میں پھنس کر رہ گئی ہے۔ ظاہر ہے تعصبی نعرے لگا کر کسی کو جگانا کہ جاگ فلاں جاگ، اس کا کیا نتیجہ نکلے گا یہ تو ہمیں اسی دنیا میں اور آخرت میں پتہ چل جائے گا بے شک ہمارا رب بہتر فیصلے کرنے والا ہے۔

چورانوے سے چھیانوے کے دوران متحدہ قومی موومنٹ حکومت کے خلاف آئے دن ہڑتالیں کر رہی تھی۔۔ بھائی میرے وہ کسی نام نہاد جج کی حمایت اور اسکے غیر آئینی اختیارات استعمال کرنے کے حق یا مخالفت میں نہیں کر رہی تھی بلکہ شہر کراچی میں جو بدترین ریاستی آپریشن اس وقت کی ایم کیو ایم پر مسلط کیا گیا تھا اور مشہور زمانہ ماورائے عدالت قتل کی جو تاریخ رقم کی رہی تھی اس کے خلاف تھی کسی کے کارکن اور ہمدرد گاجر مولی کی طرح کاٹے جارہے تھے، آپ اور ہم بھی کراچی میں رہتے تھے مگر اپنے اپنے گریبانوں میں ہم سب کو جھانکنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے کون سے پیارے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ آج جب صوبہ سرحد اور فاٹا میں جو لوگ دہشت گردی کی کاروائیوں میں مصروف ہیں انکے لیے تو آپ فرما دیں کہ کیونکہ انکے پیارے قتل ہوئے ہیں اسلیے وہ انتقام لے رہے بیں اور کراچی میں جو قتل عام ہوا تھا اسکی داد رسی تو کسی نے نا کی مگر کراچی کے عوام نے اپنے ووٹوں سے بدلہ لینے کی کوشش کی ظالموں سے اور اگر آج متحدہ قومی موومنٹ پی پی پی کے ساتھ اشتراک عمل میں شریک ہے تو اسکی وجہ یہ ہے کہ قوموں کی تاریخ میں ایسے نشیب و فراز آتے ہیں اور بڑی بڑی قربانیاں دی جاتی رہی ہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فوج بر حق کو غزوہ احد میں اگر خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ (جو غزوہ احد کے وقت مشرکین میں شامل تھے) نے بڑی جانی ضرب لگائی تھی تو کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ کہہ دیا تھا کہ کیونکہ خالد نے مسلمان لشکر کے اتنے اتنے افراد کو شہید کیا تھا اسلیے میں کبھی خالد کو قبول نہیں کرونگا۔ نہیں میرے بھائی ایسا نہیں ہوتا بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محبوب سپہ سالاروں میں خالد بن ولید شامل رہے جنہیں حبیب اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار جیسا مشہور لقب عنایت فرمایا (اب معاز اللہ اللہ کی تلوار کا لقب پانا ایک ایسے شخص کے حصے میں کیوں آیا جو غزوہ احد میں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی تلواروں سے کئی مسلمان صحابی رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین کو شہید کر چکے تھے) تو میرے بھائی حق کو سمجھنے کی کوشش کرو۔ حضرت علی اور اماں عائشہ کے درمیاں غلط فہمی کی وجہ سے ایک مشہور معرکہ آپکو معلوم ہوگا) اسلیے ہر وقت کوئی صحیح اور غلط نہیں ہوتا جیسے کہ اب اپنے ممکنہ عہدے پر فائز ہونے والے چودہری افتخار کیا اس وقت صحیح تھے جب انہوں نے آمریت کو طول دینے کے لیے نظریہ ضرورت کو صحیح قرار دیا تھا اور اپنے کئی ساتھیوں سمیت پی سی او جیسے لعنتی آرڈینیس کے تحت حلف لیا تھا یا اب صحیح ہیں جب ایک سیاسی جماعت کی جگ فلاں جگ کے نعرے کے نتیجے میں اور امریکی اور دوسری غیر ملکی مداخلت کے سبب بحال ہونے جارہے ہیں۔ تو بھائی حق کو سمجھنے کی کوشش کرو ورنہ نام بھی نا ہو گا ہمارا زمانہ میں۔ دوسری بات یہ کہ نواز شریف نے پہلے تو آصف علی زرداری صاحب کے کئی برسوں کے لیے قید میں رکھا اور یہاں تک کے ان کی زبان کاٹنے اور انکو قتل کرنے کی بھی کوشش کی اور اب کچھ عرصے پہلے بھائی بھائی بن بیٹھے اور بڑے وعدے وعید لیے اور دیے گئے اور پھر زرداری غداری کے نعرے لگوائے گئے اور اب ممکن ہے دوبارہ بھائی بھائی بن بیٹھیں۔ تو بھائی نواز شریف یا تو اس وقت صحیح تھے یا اب ہیں۔ پہلے تو فوجی کیاری میں پل کر جوان ہوئے اور پی پی پی کے ایک اہم رہنما کے بقول نواز الحق (جیسے اعجاز الحق) کا خطاب پایا اور پھر اسی گالی دیتی جماعت کی سربراہ کو بہن بنا بیٹھے۔ او میرے بھائی سیاست میں کچھ غیرت بھی ہوتی ہے اور وہ بھی کسی چھوٹی لسانی، صوبائی اور علاقائی جماعت کی حیثیت سے نہیں بلکہ نام نہاد قومی جماعت کے دعوے داروں سے (پنجاب سے اکثریت باقی جگہ بدمعاشی کیونکہ جگ فلاں جگ کا جادو تو پورے پاکستان میں چلتا ہے)۔

متحدہ نے اپنے خلاف ہونے والے مقدمات کی بڑی تعداد کا سامنا کیا اور منافق اور تعصب رکھنے والے ججز اور عدلیہ کے لیے کبھی نہیں کہا کہ ہم ان عدالتوں کو نہیں مانتے، متحدہ قومی موومنٹ تو وہ جماعت ہے جسکے خاتمے لے لیے اینٹی ٹیرسٹ عدالتیں قائم کی گئی اور جس کی ثمرات ایسی عدالتیں قائم کرنے والوں کو بھی بھگتنا پڑے۔

اپنے طور پر یہ فیصلہ کرلینا کہ مجھ ناچیز نے یہ کہا ہے کہ حکومت وقت کے خلاف احتجاج کرنا اور سسٹم کو خطرے میں ڈالنے والا باغی ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے بھائی میرے تھوڑا صبر و تحمل کا مظاہرہ کیجیے میری تحریروں سے اگر آپ کو ایسا لگا ہے تو میں معزرت چاہتا ہوں کہ آپ میری تحریروں کو جس نظر سے دیکھ رہے ہونگے ان سے تو کوئی بھی اختلافی نظریہ اخذ کیا جاسکتا ہے۔ کاش کہ کراچی کے عوام بالخصوص ایم کیو ایم کے کارکنان کو جس بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا کاش ہمارے صوبے میں بھی کوئی ایسے کرتا کہ ایسے احکامات کو ماننے سے انکار کرتا مگر انکار تو جب کرتا جب شہیدوں کو اپنا سمجھتا جیسے کہ پنجاب پولیس نے اپنا سمجھا۔ تو میرے بھائی قربانیاں دینے اور جگ فلاں جگ کے نعرے لگانے میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ پی پی پی اور ایم کیو ایم کی تو تاریخ بھری پڑی ہے اپنے شہیدوں کی قربانیوں سے ملک کی دوسری پارٹیوں کو اللہ کا شکر گزار ہونا چاہیے ورنہ آسان نہیں ہوتا ایسے ظلم و ستم برداشت کر جانا۔

آپ نے ارشاد فرمایا کہ آپ مجھ سے یہ سوالات کبھی نہیں کرتے لیکن مجھ ناچیز نے آپ کو مجبور کیا چلیں میرے لیے تو بات مان لیتے ہیں مگر جناب نوید قمر صاحب کی خدمت میں - اختتام نامی ایک اور کالم میں بھی بھائی نوید قمر کو پی سی او زدہ عدالت میں کھڑا کر کے کافی سوالات آپ نے کیے اور بڑے ماہرانہ سے سوالات کے ساتھ ساتھ اپنا کلکوزن بھی عنایت کر دیا اسی کالم میں اور مجھ ناچیز کے ساتھ بھی آپکا کم و بیش یہی رویہ ہے۔ تو میں تو آپ سے ایک بھائی (عمر میں شائد اور تجربہ میں بلاشبہ ) کی حیثیت سے درخواست کرتا ہوں کہ میری رہنمائی فرمائیں اور واقعی کیا معلوم اللہ ہم میں سے کس کی آنکھیں حق کے راستے پر کھول دے اور ہمیں وہ نظر آجائے جو ہماری دنیا اور عاقبت دونوں کے لیے بہتر ہو۔

یہ سوال جواب کا سلسلہ تو میں امید ہی کر سکتا ہوں کہ یہاں ختم ہو جائے باقی رہے سیاسی کالمز تو انشاﺀ اللہ ان کا سلسلہ جاری رہے گا اور میں اپنی بات میں پختگی لانے کی کوشش کرتا رہوں گا

اللہ میں دعا کرتا ہوں کہ مجھ سمیت ہر مسلمان کو حق بات پر جم جانے والا بنا دے۔

M. Furqan Khan

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532924 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.