کبھی کبھی ہم اپنے شوق کی خاطر
کسی ایسے خطرے کو زندہ کر دیتے ہیں جس کی زد میں فرد نہیں قوم آتی ہے .
پاکستان ، فلسطین، کشمیر ، افغانستان ، روس کی وہ ریاستیں کہ جہاں تحاریک
جاری ہیں اور تمام باقی ممالک کہ جہاں آج امت پس رہی ہے صرف چند مکاروں کے
ظلم کا شاخسانہ ہے . کیا ہم نے کبھی اپنی صفوں میں ان ظالموں کو تلاشنے کی
کوشش کی ہے جو آسمانوں سے برسنے والے فولاد سے بھی زیادہ خطرناک ہیں . اب
تو عادت سی ہو گئی ہے ہمیں ظلم سہنے کی کیونکہ ہم سب کسی نہ کسی ظالم کے
باجگزار ہیں . الیکشن میں دیا ہوا ووٹ حکمران کا انتخاب کرتا ہے اور یہی
انتخاب ملکی اور عالمی پالسیاں ترتیب دیتا ہے . اگر پاکستان میں الیکشن
ہوتے ہیں اور اگر عوام ووٹ دےکر اپنے شوق کی خاطر پھر سے موجودہ حکمرانوں
کی سی ایک حکومت سامنےلاتے ہیں تو انڈیا بھی غزہ کی طرح پاکستان کو ملیامیٹ
کرنے کا خواب دیکھ سکتا ہے. ہو سکتا ہے دیکھ رہا ہو.
کیا یہ سچ ہے کہ پاکستان کا میڈیا اس میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے ؟ میں
یہی سوچ رہا تھا .
میری نظریں بی بی سی کی نیوز کوریج پر تھیں............ باہرسخت بارش تھی
میں کبھی ٹوٹر پہ آئے پیغامات پڑھتا اور کبھی ٹی وی پہ چلنے والے ٹکر کہ جن
میں فلسطینی اور اسرائیلی حکومتوں کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کی خبر
دی جا رہی تھی .
دوسری جانب پاکستان کے خبر رساں ادارے یہ بتا رہے تھے کہ پاکستان کے مختلف
شہروں میں بم دھماکے ہوے اور کئی بے گناہ پاکستانی ان دھماکوں کا شکار ہو
گئے . میرا دل بہت اداس تھا ہر جانب موت، پسپائی اور ظلم کی خبریں تھیں .
میں نے مزاج بدلنے کے لیے کمپیوٹر چلا لیا . میرے حلقہ یاراں میں کچھ ایسے
بھی لوگ ہیں جو دنیا کی ان سنگینیوں سے بہت دور ہیں . یہ صوفی منش لوگ الله
الله کرتے ہیں اور زیادہ وقت ٹی وی اخبار کو نہیں دیتے . میں نے جب اپنا ای
میل کھولا تو اس میں ایک ایسے ہی صوفی دوست کا ایک ای میل تھا جسے پڑھنے کے
بعد میں زیادہ پریشان ہوا.
آپ اسے میرا دیوانہ پن سمجھ لیں یا دماغ کی خرابی مگر میں کچھ چیزوں کے
متعلق بہت حساس ہوں . ان میں سے ایک چیز مادر وطن کشمیر اور پاکستان کی
کشور حسین سر زمین ہے. گو کہ پاکستان کے حالات بہت خراب ہیں مگر اس میں
کوئی شق نہیں کہ یہ امر ربی ہے اور ایک روز پاکستان کے حالات ٹھیک ہونگے
اور انشاءاللہ پاکستان کے مدینہ ثانی ہونے کی جو آ ذانیں اس دھرتی کے غیور
بیٹوں نے ہر دور میں دی ہیں وہ تکمیل پاکستان اور تعمیر پاکستان کو ممکن
بنائیں گی .
میں نے ای میل میں ایک ویڈیو موصول کی جسمیں پاکستان کے سابق چیف آف آرمی
سٹاف جنرل پرویز مشرف مشہور صوفی بزرگ شیخ ناظم نقشبندی سے ملنے ترک سائپرس
میں ان کے گھر گئے . اس وڈیو پر پرویز مشرف صاحب کی جماعت کا لوگو تھا لہذا
میں نے اپنے طور اس ویڈیو کی تلاش کرنا شروع کی تو مجھے اس ملاقات کی مکمل
ویڈیو انٹرنیٹ پر مل گئی .
اس ویڈیو کلپ کا دورانیہ کچھ چالیس منٹ سے زیادہ ہے جسمیں مشرف صاحب اپنی
بیگم صاحبہ کے ساتھ شیخ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں کچھ تعویز طلب کرتے ہیں
اور اپنے لیےدعا کرواتے ہیں . یہاں تک بات ٹھیک تھی . لوگ الله والوں کی
محفل میں بیٹھتے ہیں اور انکے علم سے سیکھتے ہیں . میرا شیخ کی جماعت سے
کوئی سیدھا تعلق نہیں مگر نقشبندی صوفی سلسلے سے تعلق رکھنے والے حضرات شیخ
کو بڑے مقام پہ بتاتے ہیں . اب چونکہ میں ایک عام سا مسلمان ہوں اس لیےمیں
کوشش کرتا ہوں کہ ان جلیل القدر بزرگوں کو پڑھوں اور ان کے علم اور مشاہدات
سے سیکھوں. یہاں برطانیہ میں بہت سے صوفی مزاج رکھنے والی شخصیات شیخ کے
ماننے والے ہیں.
اس ویڈیو میں شیخ اپنی دستار اتار کر مشرف صاحب کے سر پر رکھتے ہیں اور
چالیس منٹ کی گفتگو میں کچھ ایسی باتیں کرتے ہیں جو میرے لیے کافی پریشان
کن ہیں. شیخ فرماتے ہیں کہ " جب امام مہدی علیہ السلام کا وقت آئے گا تو
مشرف پاکستان سے اسلامی فوج کی سالاری کریں گے ". میں حیران اس لیے تھا کہ
ایک صوفی اس قدر بڑی بات کیسے کہہ سکتا ہے . پتہ نہیں مگر شیخ کو شائد یہ
علم نہیں کہ فلسطین میں ہی غزہ نہیں ایک غزہ پاکستان کے ہر شہر میں ہے .
اور اس کی جاری دور میں بڑی ذمے داری جناب مشرف کے سر آتی ہے . لال مسجد کے
آس پاس سے آج بھی وہ جلی ہوئی بچوں کی لاشیں کچھ کہہ رہی ہیں اور ان لاشوں
کے بعد کے حالات اور پاکستان کے ہر شہر میں شہید ہونے والے پاکستانی مشرف
صاحب کی سالاری کی پیداوار ہیں .
کیا ایسے جرنیل ہی اسلامی افواج کے سالار ہونگے جو پاکستان اسلیے نہیں جا
سکتے کہ انھیں پاکستانی عدالتوں سے ڈر لگتا ہے .
ابھی تو کچھ سال ہی بیتے ہیں ، اسلام آباد کے کھلنڈرے نو دولتیوں کی وہ
محفلیں جن میں مشرف صاحب گنگنایا کرتے تھے پاکستان کے عوام کو نہیں بھولیں
. مشرف صاحب نے پاکستان کو پاکستان کے عوام کو اور پاکستان کی افواج کو ایک
ایسے نا ختم ہونے والی سنگین صورتحال سے دو چار کر دیا ہے کہ جس کا کوئی حل
نظر نہیں آتا . بلوچ باغی ہوا تو مشرف کے دور میں ، مزاحمتی اور دہشت گرد
تنظیموں نے زور پکڑا تو مشرف کے دور میں ، پاکستان کی سرزمین پاکستانیوں پہ
حملوں کے لیے استعمال ہوئی تو مشرف کے دور میں ، پاکستان کی عدالتوں کی
توہین ہوئی تو مشرف کے دور میں ، پاکستان کی کی داخلی صورتحال خراب ہوئی تو
مشرف کے دور میں . مشرف کی کابینہ میں نہ تو ایسے اولیہ اور مشایخ تھے کہ
جن سے پاکستان دوستی اور اسلام سے محبت کی خوشبو آتی تھی اور نہ ہی کوئی
وجہ ہے کہ پاکستان میں پاکستانی مشرف کے غم میں پگل رہے ہوں .
مشرف اور میاں برادران کی ٹسل نے پاکستان کا ڈرامہ بنا دیا اور اس کا فائدہ
زرداری اینڈ کمپنی نے اٹھایا . مشرف کے ساتھیوں نے پاکستان توڑا اور زرداری
اینڈ کمپنی نے اسے بینک رپٹ کیا مگر پھر بھی شیخ ناظم کی یہ پشین گوئی میری
سمجھ سے باہر ہے .
لندن میں جرنل صاحب کا لائف سٹائل اور ان کے دوستوں کی محفلیں جو کبھی کبھی
صحافتی حلقوں میں دہرائی جاتی ہیں ہر گز کسی صوفی منش فقیر جرنیل کی نہیں
ہیں جو انقلاب کا سالار ہو گا . یہ خام خیالی ہے کہ مشرف صاحب کی جماعت نے
یہ ویڈیو جاری کی اور اس بات کو رجسٹر کروانے کی کوشش کی کہ وقت کے بدلتے
تقاضوں اور پاکستان کے عوام کی مانگ وہ فوجی جرنیل ہے کہ جس کی وردی کے ہر
کونے پہ مظلوم عوام اور اپنی ہی سپاہ کہ مجاہدوں کے خون کے دھبے ہیں جو
کبھی دھل اور مٹ نہیں پائیں گے اور نہ ہی امام خمینی کی طرح مشرف صاحب میں
وہ کمال ہے کہ وہ ایران کے انقلاب کی تمثیل پاکستان میں کچھ کر سکتے ہیں .
پہلے نہیں ہوتا تھا مگر آج کے پاکستان میں والدین بچے بیچتے ہیں ، پہلے
نہیں ہوتا تھا مگر آج پاکستان میں ہر پل بے یقینی پاکستانی عوام کی زندگی
کا حصہ ہے . لندن میں جن فقیر لوگوں کے ساتھ مشرف صاحب انقلاب کی تیاری کر
رہے ہیں وہ صرف سوشل میڈیا پر ہی انقلاب لا رہے ہیں .
آج پاکستان کا ہر شہر غزہ ہے اور ہر روز پاکستان میں داخلی جنگ میں شہید
ہونے والے پاکستانی بچے ، بوڑھے ، نوجوان اور عورتیں مشرف دور کا انعام ہیں
. فوجی جب فوج میں بھرتی ہوتا ہے تو ایک قسم کھاتا ہے ، جو جرنیل وہ قسم
یاد نہیں رکھ پایا وہ کس انقلاب کا سالار ہو گا یہ میری دانش سے باہر کی
بات ہے . اگر کسی پڑھنے والے کو اس کا علم ہو تو ضرور میری رہبری فرمایے گا
اور اگر کوئی دوست شیخ ناظم سے انکی پشینگوئی کی وجوہات جان پائے تو میری
طرح کہ بے شمار لوگ اس ذہنی کرب سے نکل پائیں گے . |