جس وقت سپریم کورٹ آف پاکستان نے
وزیر اعظم پاکستان کو خط لکھنے کا کہا تو وہ صرف اس بنیاد پر خط لکھنے سے
انکاری ہوئے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعظم کی جانب سے اگر خط لکھ دیا
گیا توبات وزرات عظمٰہ کے عہدے کیخلاف جائے گی بالآخر سید یوسف رضا گیلانی
کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دے دیاگوہ سابق وزیر اعظم نے وزارت عظمٰہ کو
اپنی انا سے بڑا نہیں سمجھا لیکن درحقیقت سپریم کورٹ کے فیصلے کوماننے سے
انکار کرکے سید یوسف رضا گیلانی نے صرف اپنی آنا کی تکمیل نہیں کی بلکہ
پوری پاکستانی قوم کو بھی یہ سبق سیکھا دیا ہے کہ جو فیصلہ انا کو ختم
کرتاہواسے مت تسلیم کیا جائے آگے چل کر دیکھئے سابق وزیر اعظم گیلانی تو
اپنے گھر ملتان چلے گئے لیکن ان کی انکاری پوری قوم پراثر چھور گئی ویسے تو
حکومت نے سپریم کورٹ کے بہت سارے فیصلوں پر عمل نہیںکیا لیکن سید یوسف رضا
گیلانی کی سپریم کورٹ کی طرف سے نااہلی پاکستان کی تاریخ بن چکی ہے
اورتاریخ قوم اور ملک کے ساتھ ساتھ چلتی ہے آج دیکھئے سید یوسف رضا گیلانی
کی بحیثیت وزیر اعظم سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے سے انکاری نے پورے ملک
کے اندر کس قدر بگاڑ، بے چینی ،بدامنی اور بے سکونی پیدا کر دی ہےCNGگیس کی
اصل قیمت جو کہ تقریباً34روپے فی کلو بنتی ہے اورCNGمالکان پاکستانی عوام
کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہوئے فی کلو 100روپے سے کچھ روپے کم وصول کرتے
رہے اور جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے ازخود نوٹس لیا اور تمام حقائق کو
سامنے رکھ کرCNGکی قیمت فی کلو 62روپے مقرر کی توCNGکے کاروبار میں پناہ
گزین مخصوص مافیا جن کو یقینا کسی نہ کسی بڑے کی ضرور حمایت حاصل ہو گی
سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے او ر سابق وزیر اعظم سید
یوسف رضا گیلانی کی بدترین روایت کی پاسداری کرتے ہوئے پوری قوم کو مایوسی
کی دلدل میں دھکیل دیا آج پاکستان کے بہت سارے شہروں میں CNGاسٹیشن پر گیس
نہیں مل رہی سپریم کورٹ نے تو اپنا فیصلہ سنا دیا اس پر عمل درآمد کراونا
حکومت کی اولین ذمہ داری تھی جبCNGاسٹیشن کے مالکان نے سپریم کورٹ کے فیصلے
کو ماننے سے انکار کیا تھا تو اس وقت قانون کا تقاضا یہ تھاکہ سپریم کورٹ
کے حکم عدولی کرنے والے مالکان کو نہ صرف گرفتار کر لیا جاتا بلکہ ان کے
لائسنس بھی منسوخ کر دیئے جاتے حکومت ایسا کیوں کرتی وہ خود چند ماہ کی
مہمان ہے 16مارچ کوموجودہ اسمبلی کے قائم رہنے کی آخری تاریخ ہے ایسی حکومت
جس نے اپنی انا کے سامنے اپنے وزیر اعظم کو قربان کر دیا وہCNGاسٹیشن کے
مالکان کو کیا گرفتار کرے گی اگر پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت حقیقی معنوں
میں ذوالفقار علی بھٹو کے منشور اور عقیدے والی پارٹی ہوتی تو آج ملک کے
اندر قانون کی مکمل عمل داری ہوتی، قانون کا نفاذ یکساں ہوتا ،غریب آدمی کی
ترقی کی راہیں ہموار ہوتیں ، غریب ،کسان، مزدوری ترقی کر سکتا63سالوں سے جو
لوگ روٹی،کپڑااور مکان کیلئے ترس رہے تھے ان سے موجودہ اسمبلی نے پانچ
سالوں میں زندگی کی تما م ضروریات کو چھین لیا دیکھئے یہ بھی کوئی بات ہے
کہ ایک ہی ملک کے اندر دوحکومتیں چل رہی ہے سپریم کورٹ کچھ کہہ رہی ہے اور
حکومت پاکستان کچھ کر رہی ہے یقینا پاکستان کے عوام جنرل ایوب خان کے دور
کو کبھی فراموش نہیںکر سکتے کہ جب چینی کی قیمت میں فی کلو کے حساب سے صرف
4آنوں کا اضافہ ہوا تھا یعنی ایک روپیہ اور4 آنے والی چینی جب 8آنے ہوئی تو
ذخیرہ اندوزوں نے اس وقت بھی عوام کو لوٹنے کا روایتی طریقہ اپنانے کی کوشش
کی تھی لیکن جب جنرل ایوب خا ن نے نوٹس لیا تو پاکستان کی سڑکوں پر گاڑیاں
کم اور چینی کے ڈھیر زیادہ نظر آرہے تھے یقینا پاکستان کے اندر ایسے قانون
کی ضرورت ہے جو ہر ایک لیئے یکساں ہونے کے ساتھ ساتھ اس پرعملدارآمد بھی
یقینی ہو۔۔۔۔۔۔۔ |