چور کون ہے؟

یہ وہ سوال ہے جو ہر پاکستانی سوچ رہا ہے۔ آپ کسی بھی سیاسی جماعت کے نمائندے سے بات کر لیں وہ یہی کہے گا کہ ملک میں صرف ایک ان کی پارٹی ہے جو اس سارے نظام میں سیاست کو عبادت سمجھ کر کر رہی ہے جن کا مقصد اقتدار نہیں بلکہ عوام کی خدمت ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ سب کے سب اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں کبھی مفاہمت کا نام لے کے کبھی ملک کے وسیع تر مفاد میں سب کے سب اقتدا ر کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ آخر یہ کون سا ملکی مفاد ہے جس میں عوام کے بنائے نمائندے کبھی عوام کا دکھ نہیں سمجھتے جہاں ہر بندہ حسب توفیق لوٹ مار کر رہا ہے، جہاں ہوائی اڈے سے لے کر آرمی کے زیراستعمال جگہ تک محفوظ نہیں، جہاں کوئی پنجابی سندھ میں، سندھی بلوچستان میں اور بلوچی خیبر پختونخواہ میں جانے سے ڈرتا ہے۔ کراچی جو کبھی روشینوں کا شہر تھا آج ڈر کی علامت بن گیا ہے شمالی علاقے جو جنت کا نظارہ دیتے ہیں آج لوگ وہاں جانے سے ڈرتے ہیں مگر پھر بھی ہمارے محترم سیاستدان دن رات عوام کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں ہر روز ٹاک شوز میں آ کے چور چور کا شور مچاتے ہیں اور عوام کو اتنا ڈرا دیتے ہیں جیسے کل ہونی ہی نہیں مگر اس میں ان سب کا کوئی قصور نہیں سب سے زیادہ قصور ہمارا عوام کا ہے جو ہر بار ان باتوں پہ یقین کر لیتے ہیں پھر ملک میں جمہوریت کے فروغ کے لیے قربانیاں دینا شروع کر دیتے ہیں-

جب تک عام شہری اسی طرح یقین کرتا رہے گا اسی طرح قربان ہوتا رہے گا بس ضرورت اس بات کی ہے کہ اب چور چور کی آوازپہ پریشان ہونے کی بجائے اصل چور کو پکڑیں تاکہ حقیقت میں ایسا حکمران آئے جس میں عوام کا درد ہو جو حقیقت میں عوام کی بھلائی کے لیے کچھ کرے جس سے سچ میں ملک کا مفاد ہو۔
Naveed
About the Author: NaveedCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.