تحریر : ڈاکٹر محمد بشیر شاہین
ٹی بی (تپ دق)کا موذی مرض صدیوں پرانا ہے ۔ آج تک ہزاروں لوگ اس خطرناک
موذی مرض کا شکار بن کر موت کی آغوش میں جا چکے ہیں ۔ ٹی بی کے امراض کے
خاتمہ کےلئے کیے گئے صحت کی بحالی کے انتظامات پر اخباری قلم کاروں ، کالم
نگاروں ، صحافیوں کو عوام میں شعور آگاہی پیدا کرنے کے لیے این جی اوز نے
لارڈ ہوٹل گوجرانوالہ میں نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کے زیر اہتمام منعقد
ہ میڈیا ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ۔ این جی اوز کے روح رواں کمیونٹی
موبائلز جاوید اقبال اور میڈیم عطیہ نے تپ دق ( ٹی بی ) کے موضوع پر اپنے
خیالات کا اظہار کیا ۔ تلاوت قرآن پاک سے تقریب سے آغاز کیا گیا ۔
کوآرڈنیٹر این جی او جاوید اقبال نے کالم نگاروں ، صحافیوں سے خطاب کرتے
ہوئے کہا کہ بعض لوگ ٹی بی کے مریض کے پاس بیٹھنا پسند نہیں کرتے ۔ اس
خاندانی بے حسی ، بے غرضی ، اور لا پرواہی کی وجہ سے ٹی بی کے بے شمار مریض
لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔ جدید سائنسی اور طبعی ریسرچ ٹی بی سی (تپ دق) جیسے
مہلک امراض کا نہ صرف علاج دریافت کیا گیا بلکہ ٹی بی جیسے موذی مرض میں
مبتلا لاکھوں مریضوں کا علاج بھی کیا حتی کہ پوری دنیا خاص طور پر پسماندہ
اور غریب ممالک بشمول پاکستان میں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد کم ہونے لگی ہے
۔ اس وقت ٹی بی جیسے خطرناک مرض میں مبتلا افراد کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔
پاکستان ایسے ممالک کی اولین فہرست میں ہیں ۔ جہاں پر ٹی بی کے مریض خاصی
تعداد میں موجود ہیں ۔ تنظیم کی کارکن میڈیم عطیہ نے سمینار سے خطاب کرتے
ہوئے کہا کہ ٹی بی کے اس موذی مرض اور گھمبیر تشویش نے پوری دنیا اور خاص
طور پر پاکستان جیسے پسماندہ ممالک میں ٹی بی کے مفت علاج کے لیے ٹی بی
ڈاٹس پروگرام کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ پنجاب میں سٹی سطح پر 63سنٹر بنائے
گئے ہیں ۔ پاکستان میں سالانہ 80ہزار کے قریب ٹی بی کے مریض موت کے منہ میں
چلے جاتے ہیں جو علاج معالجہ کا خیال نہیں رکھتے ۔ ٹی بی کے مریضوں کو مفت
اور شافی علاج کی فراہمی کے انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے کام شروع کر
دیا گیا ہے ۔ گوجرانوالہ میں ۔۔۔۔۔۔ ٹی بی کے ٹیسٹوں کے لیے فری لیبارٹریز
کام کر رہی ہیں ۔ ڈاکٹر اعزازی طور پر سینٹروں میں فری ٹی بی کی ٹیسٹ کرتے
ہیں ۔ ٹی بی کے علاج میں کوتاہی ہر گز نہیں کرنی چاہیے ۔ اگر کھانسی تین
ہفتے مسلسل ختم نہ ہو تو اکثر مریضوں کو ٹی بی ہونے کا امکان ہوتا ہے ۔
احتیاطی تدابیر کے طور پر جب کھانسی آجائے تو وہ اپنا منہ ڈھانپ کر رکھیں ۔اور
کھانسی کے ذریعے ٹی بی کے مہلک جراثیم کو پھیلانے کا باعث نہ بنیں ۔ کیوں
کہ دنیا بھر میں ٹی بی کا ایک مریض بھی پوری دنیا کے انسانوں کو خطرہ جان
بن سکتا ہے ۔ ٹی بی (تپ دق ) سمینار میں معروف معالج انچارج ٹی بی پروگرام
ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر نیئر رشید نے کالم نگاروں ، صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے
کہا کہ ملک میں ہر سال تین لاکھ ٹی بی کے کیسز سامنے آتے ہیں ۔ اب یہ تعداد
کہیں بڑھ جائے گی ۔ اور اب صرف پھیپھڑوں کے ٹی بی میں مبتلا لاکھوں کیسز
سامنے آتے ہیں ۔ انتڑیوں ، دماغ ، جسمانی ہڈیاں وجسمانی پھٹوں کے مریض سے
ٹی بی کے مریض ان کے علاوہ ہیں ۔ ڈاکٹر نیئر رشید نے مزید کہا کہ دنیا
میں6ارب افراد میں سے دو ارب افراد میں ٹی بی کے جراثیم موجود ہیں ۔ جبکہ
محکمہ صحت کے تعاون سے مختلف سنٹر گوجرانوالہ میں قائم کر دیئے گئے ہیں ۔
ان تشخیصی مراکز میں مفت ادویات اور ٹیسٹ کے جائیں گے ۔ جہاں پر فری ادویات
فراہم کیا جائیںگی ۔ یونین کونسل کی سطح پر علاقائی مرکز صحت پر مکمل علاج
کیا جا رہا ہے ۔ ٹی بی تپ دق ایسے جراثیم پھیلنے والی بیماری ہے ۔ جو عموماً
پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے ۔ لیکن جسم کے دوسرے حصے اس سے متاثر ہو سکتے
ہیں ۔ اس مرض کا مریض کھانستا ،چھینکتا ، تھوکتاہے تو یہ جراثیم ہو میں
معلق ہو جاتے ہیں ۔ اور تین ہفتے اور اس سے زیادہ کھانسی ہلکا بخار ، بلغم
میں خون آتا ہے ، بھوک نہیں لگتی ، وزن کم ہو جانا علامات کی صورت میں
قریبی مرکز صحت ٹی بی پروگرام پر گاﺅں یا ٹی بی سینٹر سے رجوع کرنا چاہیے
اور بلغم کا معائنہ کروانا چاہیے ۔ ڈاکٹر نیئر رشید نے مزید کہا کہ ٹی بی
کی ادویات با آسانی دستیاب ہیں یہ دوائیں کسی بھی قریبی سینٹر یا سرکاری
ہسپتال سے مفت حاصل کر سکتے ہیں ۔ علاج ادھور ہر گز نہ چھوڑیں ۔ ایسا کرنے
سے مرض مزید پیچیدہ اور خطر ناک صورت حال اختیار کر سکتا ہے ۔ مریض کے اہل
خانہ ودیگر قریبی عزیز کا فرض ہے کہ مریض کے ساتھ باہمی رابطہ رکھیں اور
اپنی نگرانی میں مریض کو دوائی دیں ۔ مریض کے ساتھ ہمدردانہ ، دوستانہ ،
اور مرض کی روک تھام کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔ مریض کی حوصلہ افزائی سے
مثبت نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ۔ علاج کے دوران ماں بچے کو دودھ پلا سکتی ہے
۔ ٹی بی کی شرح بہت زیادہ ہے ۔ اس کو کنٹرول کا سلسلہ بھی جاری رکھیں اس
مرض کو جڑ سے اکھاڑنے اور لوگوں کو صحت بحالی کے لیے سماجی تنظیمیں ہمہ وقت
کالم نگار بھی اپنے فورم کے ذریعے تپ دق ٹی بی کے خلاف جہاد میں بھر پور
کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ اس ٹی بی سمینار میں صحافیوں،اخبارکے ایڈیٹروں اور
کالم نگاروں نے شرکت کی ۔ خصوصی طور پر پیر اشرف شاکر مہر امین ایڈووکیٹ ،
عمران حیدر نقوی ایڈووکیٹ ، ادیب شاعر سکالر اور کالم نگار عمران اعظم رضا،
کاشف اسماعیل گجر ، حکیم جمیل عاصی ، ناصر اقبال مہر ، صحافی کالم نگار
سلطان احمد گوجر ، کالم نگارغلام عباس نے بھی شرکت کی اور اپنی آراءسے
نوازا |