مولانا محمد الیاس ندوی
صومالیہ ایک مسلم ملک ہے لیکن اتنا پسماندہ کہ دنیا کے غریب ترین 23 ممالک
میں اس کا شمار سر فہرست ہے۔ ادھر چند سالوں سے وہا ں کی آپس میں خانہ جنگی
نے ان کی اس پسماندگی وغربت میں جلتی پر تیل کا کام کر دیا ہے۔ اخبارات میں
ان صومالی مسلما نو ں کی ایسی درد نا ک اور بھیا نک تصویریں دیکھنے کوملتی
ہیں کہ ہمیں اپنی آنکھو ں پر یقین نہیں ہوتا۔ بھو ک سے نڈھا ل اور کئی کئی
دنو ں سے فا قوں میں مبتلا ہمارے ان مسلم بھا ئیو ں کی تصویروں کو دیکھ کر
آنکھو ں میں آنسو آجا تے ہیں اور سخت دل آدمی کا بھی دل پسیج جا تا ہے۔ غذا
کی قلت نے ان میں سے بعضو ں کو مر دہ جا نوروں کو کھانے پر مجبور کیا ہے
اور فقر و فا قہ سے وہ اس قدر نڈھا ل و لاغر ہو گئے ہیں کہ ان کے جسم کی
تمام ہڈیا ں اس طرح صاف نظر آتی ہیں کہ سامنے والا اس کو گن بھی سکتا ہے۔
یہا ں تک کہ بوڑھے اور جو ان بھی اپنی نحیفی و کمزوری کی وجہ سے بچے معلو م
ہو تے ہیں، آنکھیں خشک اور گال پچکے ہوئے، ہاتھ پیر سوکھی لکڑیو ں کے مانند،
ان کا قحط سالی و فا قہ میں مبتلا ہو نا ( نعوذ باللّٰہ) اللہ کے خزانو ں
میں کسی کمی کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ یہ دن ان کواپنے گنا ہو ں کی پا داش
میں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ورنہ اللہ کے لا محدود خزانو ں کی وسعت کا یہ
عالم ہے کہ صرف ایک سمندری وہیل مچھلی کی روزانہ ایک وقت کی غذا ستر اسی
کلو ہے اور سال بھر اکیلی ایک مچھلی کے لیے پچا س ہزار کلو غذا مطلوب ہے ،ایسی
اربو ں مچھلیا ں سمندر میں ہیں اور اللہ برا بر ان کو غذا پہنچا رہا ہے۔
کیا ہمارے ان صو ما لی بھائیو ں کی یہ در د نا ک و المنا ک تصویریں اخبار
ات میں دیکھ کر ہمیں کبھی یہ خیال بھی آیا ہے کہ اگر اللہ چاہتا تو ان کی
جگہ ہم بھی ہو سکتے تھے ۔ہم پر بھی اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے فا قہ کی یہ
حالت آسکتی تھی۔ قحط کے اس اذیت ناک دور سے ہمیں بھی گذرنا پڑ سکتا تھا۔ ان
کی طرح ایک ایک لقمہکے لیے تڑپ تڑپ کر ہم بھی نڈھا ل ہو سکتے تھے۔ لیکن
رحیم وکریم رب کے ہم پر بے پنا ہ احسانا ت کا یہ عالم ہے کہ عدم استحقاق کے
باوجود وہ روزانہ پابندی سے تینو ں وقت ہمیں کھلا رہا ہے۔ لیکن اس پر ہم
ایک جملہ بھی شکریہ کا اداکر نے سے قاصر ہیں۔ جب کہ اللہ کے رسو ل صلی اللہ
علیہ وسلم نے ہمیں اس کی تعلیم بھی دی ہے اور ترغیب بھی ا ورفرمایا ہے کہ
تم کھانے کے بعد اللہ کے اس احسان کو یا د کرتے ہو ئے یو ں کہا کرو۔
” اَلحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَطعَمَنَا وَ سَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسلِمِینَ
“
”اے اللہ تیرا ہی شکر ہے کہ تو نے ہمیں کھلایا بھی اور پلایا بھی اور
مسلمان بھی بنایا۔ “
اس ایک دعائیہ جملہ کے ہر بار کھا نے کے بعد پڑھنے سے ہماری زبا نو ں میں
کو ن سا درد ہو جائے گا، کون سا ہمار ا وقت ضائع ہوگا، اس پر اللہ کا شکر
ادا کرتے ہوئے خود اپنے اوپر ہم احسان کریں گے اور ہمیں یقین ہے کہ اس
احسان شنا سی و شکر کی برکت سے آئندہ بھی برا بر اپنی ان نعمتو ں میں وہ
اضافہ کر ے گا اور ان انعامات کا سلسلہ بھی جا ری رکھے گا۔ |