کامیڈی ڈرامہ( اپنی اپنی باری)

اللہ پاک نے انسان کو لازوال نعمتوں سے نوازہ ہے جس میں علم اور عقل و شعور عطا فرمایا جس پر ہمیں اللہ کا شکر ادا کرتے رہنا چاہیے ۔لیکن اک بات بہت اہم ہے کہ صرف علم بھی نقصان دہ اور صرف عقل و شعور بھی اور اس کا ثبوت آج اک بھائی صاحب نے دے دیا بہرحال اللہ ہدائت عطا فرمائے(آمین)

میڈیکل کے مطابق اگر انسان ڈپریشن کا شکار ہو تو انسان کی زندگی کو گھن کیڑا لگ جاتا ہے انسان جلد بوڑھا ہو جاتا ہے ممکن ہے پاگل ہوجائے اس کا علاج یہ بتایا کہ اپنی مصروف زندگی سے تھوڑا وقت نکال کر ہنسی مزاح کا موقع نکالے تو بچت ممکن ہے ۔

پاکستان پچھلے ۵ سالوں سے باالخصوص اور دس پندرہ سال سے بالعموم پریشانیوں کا گھر بنا ہوا ہے اور آج کل تو بہت گرما گرمی ہے حالانکہ سردی کا موسم بھی ہے آئے روز اک نیا ڈرامہ ، نیا شغل ، آئے روز ٹارگٹ کلنگ ، آئے روز دھماکے لاشوں کے ڈھیر آئے روز خون کی حولی کھیلی جارہی ہے۔اس کے اوپر ستم یہ کہ ہماری جمہوری حکومت نے پاکستانی عوام کو پتھر کے دور میں دھکیل دیا ہے اگر اک اور جمہوریت اسی طرح پاکستان کو نصیب ہو گئی تو پاکستانی عوام کا حال اس کسان جیسا ہوگا کہ اک زمین پر فصل بوئے محنت کرے اور جب پھل کاٹے تو IMF لے اڑے اور اس کے پاس صرف کھانے کے لئے روٹی وہ بھی جھٹکیوں کے ساتھ کہ لقمہ حلق میں ہی اٹک جائے۔اس سارے ڈرامہِ جمہوریت کی آڑ میں جو جمہوریت کے وارث جو عوام کے ساتھ کر رہے ہیں اور عوام پھر ان کے ہاں ہی پرچی ڈال آتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔

ہماری جمہوری حکومت تو صرف جمہوریت کی دیکھ بھال کر رہی ہے کہ کہیں چھن نہ جائے انہیں اس چیز سے غرض نہیں کراچی کی ٹارگٹ کلنگ میں کس ماں کا بیٹا مر رہا ہے کس باپ کا سہارا چھن گیا کس بہن کا بھائی مر ا ۔انہیں تو اس سے بھی کچھ غرض نہیں کہ اک مزدور سارا دن مزدوری کے لئے کھڑا رہتا ہے جب گھر خالی ہاتھ جاتا ہے تو بچوں کو کھانا نہ کھلا سکنے کے پچھتاوے سے اور غربت سے تنگ آ کر اپنے بچوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔انہیں تو اس سے بھی غرض نہیں کہ کس گھر کا چولہا جلتا ہے کہ نہیں کس کے بچے بھوکے سوئے کیوں کہ یہ حکومت فاروق اعظم ؓ کی حکومت سے بہتر جو ٹھہری (نعوذ بااللہ) جمہوری حکومت جو ہے۔ان کو تو اس سے بھی غرض نہیں کہ پاکستان کے بچوں کو تعلیم ملتی ہے یا وہ پاکستان کی سڑکوں پر سے کچرا اٹھاتے اور گھر کا خرچ چلاتے ہیں اور ان کے پاﺅں میں کوئی ٹوٹی ہی سہی جوتی بھی ہے کہ نہیں لیکن وہ کیا جانے جو صرف تازگی کے لئے زمین پر پاﺅں لگاتے ہوں کیوں کہ ان کے بچوں کا مستقبل تو بیرونِ ملک پروان چڑھ رہا ہے اور پاکستان تو ان کی جاگیر ہے اور عوام مزدور ہے۔ان کو اس چیز سے بھی غرض نہیں کہ پاکستانی عوام کو گیس ، بجلی،پانی اور پٹرول ملتا ہے یا نہیں کیوں کہ انہوں نے تو شائد آنکھ جھپکنے کی دیر تک بھی بجلی گئی دیکھی ہو گی کون سی ان کی صنعتیں یا کاروبار پاکستان میں ہے جو غرض ہو بس جمہوریت کا لفظ یا ہے شائد جس کے معنی بھی نہیں آتے ہونگے ۔

اگر کوئی ان تمام ڈرامہ بازیوں سے تنگ آکر بات کرے تو جواباََ دلاسا دیا جا تا ہے اور سادہ لوح عوام کو جمہوریت کے پروان چڑھنے کا بتایا جاتا ہے کیا ہی جمہوریت ہے جو عوام کا خون پی کر پروان چڑھ رہی ہے اور پھل جاگیردار اور وڈیرا کھاتا ہے موجودہ حکومت پارٹی دوسری پارٹیوں سے عرض کرتی ہے شور نہیں کرو اپنی باری کا انتظار کرو شور سے کہیں یہ عوام جاگ نہ جائے ۔اور اتنی حُب ہے ان کو پاکستان اور پاکستانی عوام سے کہ جتنی اک تاجر کو اپنی تجارت سے کہ کہیں ہمارا کاروبار ٹھپ نہ ہو جائے اور بات کرتے ہیں کہ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب آپ تو دوہری شہریت کے مالک ہیں آپ کی حب الوطنی کا کیا بھروسہ ۔

حب الوطنی کے لئے گزشتہ روز بھائی صاحب نے قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ کو دلیل بنایا کہ قائد اعظم بھی تو برٹش شہریت رکھتے تھے ان کی حب الوطنی کو کیا کہیں گے ؟ شائد صرف علم کا یہی نقصان ہوتا ہے علم کے ساتھ عقل کا ہونا لازمی جز و ہے اسی کو بولتے ہیں عقل سے پیدل ۔او۔۔۔۔ خدا کے بندے جب پاکستان بنا تھا تو کونسا آئین تھا یا اس سے پہلے جب یہ سارا برٹش انڈیا تھا تب حلف اور شہریت ہی برٹش تھی پر کیا کہوں اِس قائدبھائی کو اور اس قائد اعظم کو زمین آسمان سے زیادہ بھی فرق کہوں تو مبالغہ نہ ہو گا اور یہ حضرت چلے ہیں ملانے ادھر جس کے پاوﺅں کی دھول کے برابر بھی نہیں۔

اور پھر آج تو عوام کے وسیع تر مفاد میں جمہوریت کی بقاءمیں اپنی باری کے انتظار میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے ساتھ لانگ مارچ سے انکار کر دیا تاکہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مک مکا کر لیں جو روائت ہے یا شائد ان کو یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ جس کا مطالبہ قادری صاحب کرتے ہیں وہ اصل جمہوریت ہے یا جس سے حصہ ملے۔

میرے خیال میں اب عوام کو یقین آ جانا چاہیے کہ ڈرامہ کیا ہے ہماری حکومت اور سارے گھن کیڑے سوال گندم جواب چنا کی مثال دے رہے ہیں ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں نگران حکومت غیر جانبدار بناﺅ اور الیکشن کمیشن کو مکمل اختیار دو تاکہ دھاندلی نہ ہو سادہ سی آئین کے مطابق بڑی معقول سی بات ہے مگر جواب ملتا ہے ہم الیکشن میں دیر ہونے دیں گے ۔ او۔۔۔ بھائی دیرکرنے کو نہیں کہا نہیں دیر نہیں ہونے دیں گے کی رٹ لگا رکھی ہے ڈر ہے کہ اگر آئین کے مطابق ہو گیا تو ہمارا بستر گول ہے۔

جو ہے سو ہے جو ہو گا سو ہو گا لیکن اک بات بڑی اہم ہے کہ اوووو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جگیا ۔۔۔۔ میں آگیا۔۔۔۔ ، ہم سا کوئی ہو تو سامنے آئے۔۔۔۔۔ قطع نظر اس کے کہ جو باتیں کیں بھائی صاحب نے افسوس ناک تھیں مگر یہ وہ کامیڈی ڈرامہ تھا جس نے اس پریشان حال اور غم زدہ ہونے کے باوجود ہنسنے پر مجبور کر دیا ہوگا اور اس ٹون پر دھن مرتے کارکن کیا ہی مزاح کا ماحول تھا کہ پاکستانی عوام کو تھوڑی دیر کے لئے صدمے سے نکال کر ہنسا دیا اور واپس اپنی باری والی لائن میں جا لگے۔
سوچ کا مقام ہے۔
عرش والے میرے قائد کی توقیر سلامت رکھنا
کہ فرش کے سارے خداوﺅں سے الجھ بیٹھے ہیں
Fayyaz Hussain
About the Author: Fayyaz Hussain Read More Articles by Fayyaz Hussain: 23 Articles with 17006 views Khak-e-paa aal-e-rasool (a.s) wa ashaab-e-rasool (r.a).. View More