امریکہ سے کینیڈا آتے ہوئے ائر
پورٹ پر ایک کینیڈئین گروپ سے بات چیت ہورہی تھی-میں نے ان سے کہا " یہ کیا
وجہ ہے کہ کینیڈا تو امریکہ کی ہربات میں اسقدر مخل ہے کہ ایک جان دو قالب
والی بات ہے - لیکن امریکہ والے آپ سے قطعی بے خبر ہیں-" اس پر وہ خاتون
مجھ سے سو فیصد متفق ہوئیں " ہاں اکثر امریکن تو یہ سمجھتے ہیں کہ کینیڈا
میں ایک نیاگرا فال ہے اور اور وہ بھی بہتر حصہ، باقی کینیڈئین اگلوز
(igloos) میں رہتے ہیں-"اگرچہ یہ دونوں ممالک ایک زمانے مین ایک دوسرے کے
خلاف صف آرا بھی ہوئے جب امریکہ کی برطانوی نظام سے جنگ آزادی لڑی گیئ،
لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ان دونوں ممالک میں جتنی ہم آہنگی او رواداری ہے
میں اکثر سوچتی ہوں کہ کاش وہ بھارت اور پاکستان میں بھی ہوجائے- سب سے بڑی
بات امریکن بے خبری کی یہ ہے کہ اسے کینیڈا سے فی الوقت کوئی خطرہ( threat)
نہیں ہے-
خیر یہ تو ایک جملہ معترضہ تھا- دراصل یہ ایک لمبا سہ روزہ ویک اینڈ ہے جو
لیبر ڈے ویک اینڈ کہلاتا ہے (اب ہمارے ہاں اتنے انگریزی الفاظ زبان زد عام
ہیں ، کہ ہمیں زیادہ تردد کی ضرورت نہیں ہے)-امریکہ اور کینیڈا میں یہ چھٹی
مشترک ہے اور یہ شمال مشرقی امریکہ اور کینیڈا میں موسم گرما کے سرکاری
خاتمے کا اعلان ہے- ٹھنڈے علاقوں کے باسیوں کو گرمی کے موسم کا کتنی شدت سے
انتظار ہوتا ہے وہ کوئی ان سے پوچھے ،جب انکو اپنے موٹے موٹے جیکٹوں اور
گرم اوور کوٹوں سے نجا ت مل جاتی ہے ،مفلر گرم ٹوپیاں اور دستانے لپیٹ کر
رکھ دئے جاتے ہیں گرم موٹے جوتوں کی جگہ ہلکے سینڈل اور چپل نکل آتے ہیں
اور خواتین کے لباس مختصر سے مختصر ترین ہو جاتے ہیں -
اس ویک اینڈ پر موسم انتہائی خوشگوار ہے کھلی ہوئی دھوپ نہ گرمی نہ سردی
ایسا آئڈئیل موسم جسکی تمنا ہی کی جاسکتی ہے اور اس کے پروگرام کتنے پہلے
سے متعئین کر دئے جاتے ہیں - سفری لحاظ سے یہ یہاں کا مصروف ترین ویک اینڈ
ہے -اس ویک اینڈ کے بعد یہاں کے تمام تعلیمی ادارے کھل جاتے ہیں گرمیوں کی
چھٹیوں کا اختتام ہوا چاہتا ہے- یوں لگتا ہے سارے لوگ اپنے اپنے کاموں اور
تعلیمی مصروفیات سے جوتنے جا رہے ہیں- اسکول واپسی کے لئے دنیا جہاں کی
خریداری ہوتی ہے -رہائش گاہیں تک تبدیل ہو جاتی ہیں-
اس صورت حال میں جب ہم نے گھومنے پھرنے کا فیصلہ کیا تو سوچا کہ نیاگرا
چلتے ہیں-نیاگرا اور اسکے ارد گرد کا علاقہ مختلف جھیلوں ، تالابوں ، ہرے
بھرے خوبصورت چھوٹے چھوٹے قصبات، وسیع و عریض پارکوں اورپھلوں کے باغات پر
محیط ہے- یہاں کے انگور،ناشپاتی،آڑو اور سیب اعلے پائے کے ہیں- انگور کی
بیٹی کے حصول اور کشید کے لئے بڑے بڑے کارخانے ہیں- انمیں سے ہوتے ہوۓ
نایاگرا آبشار پہنچٰیں تو مزید لطف آجاتاہے-
نیاگرا فال پر میری حاضری کم و بیش بیس مرتبہ تو ہوئی ہوگی- جب کئی سال
پیشتر میں پہلی مرتبہ گیئ تھی وہ جذ بہ اور شوق کچھ نرالا ہی تھا - جنگلے
سے اٹک کر ایک ٹک آبشار کو دیکھتی رہتی,شوریدہ سر چٹانیں اس سے ٹکراتا ہوا
شور مچاتا ہوا، دور تک پھوار اڑاتا ہواپانی سبحاناللہ!کینیڈا کی جانب گھوڑے
کی نعل کی شکل میں اور امریکہ کی جانب دلہن کے نقاب کی شکل میں صدیوں سے
بہتا ہوا یہ پانی،اور میری طبیعت سیر ہی نہ ہو، بالکل دم نہ کشیدم والی
کیفئیت تھی- اس آبشار کو نیچے اتر کر اور کشتی میں جاکرمختلف زاویوں سے
دیکھا،برفیلی یخ بستہ راتوں میں اسکی اوپر سال نو کی آتش بازیاں دیکھیں،برف
میں منجمد آدھاآبشار اور برف میں دبی ہوئی میڈ آف دی مسٹ(Maid of the Mist)
دیکھی -راتوں کو آبشار پر پڑتے ہوۓ قوس و قزح کے رنگ دیکھے- افق سے نکلتے
ہوئے سورج کو شفق میں ڈوبتے دیکھا اور اس پر تانا بانا کرتی ہوئی قوس و قزح
کی لڑیاں ، لیکن ہر بار یوں لگا جیسے کہ میں یہاں پہلی مرتبہ آئی ہوں وہی
لطف وہی خوشی وہی سرشاری--نیاگرا فال دنیا کے عجائبات میں سے ایک ہے آبشار
کے علاوہ سیاحوں کے لئے تتلی پارک، پرندے پارک، آبی دنیا کا پارک اور دیگر
بیشمار دلچسپیا ں اور مقامات ہیں- یہ ہم دیسیوںکا محبوب پسند مقام ہے -ہمارے
جیسے وہاں بے شما ر دکھتے ہیں، بھانت بھانت کی بولیاں اور ملبوسات-- لیکن
اس مرتبہ پہلی دفعہ نیاگرا کی مسجد میں جانے کا اتفاق ہوا- با ضابطہ گنبد و
مینار والی خوبصورت مسجد جہاں ہم نے نماز قصر ادا کی-
ایک مرتبہ ایک گروپ کے ہمراہ جارہے تھے پاکستان سے آیا ہوا ایک نیا جوڑا
فال کو دیکھنے کے لئے حد درجہ بیقرار تھا -جب ہم ایک قصبے نیاگرا آن د
لیک(Niagra on the lake) پر رکے تو لڑکی تقریبا روتے ہوئے بولی " میں
نیاگرا فال دیکھنے آئی ہوں اور آپلوگ مجھ کہاں لے آئے"
آبشار میں گرتا ہوا یہ پانی اس سے پہلے ایک بہت بڑے پاؤر ھاؤس میں کروڑوں
کلو واٹ کی بجلی بنانے کے کام آتا ہے جس سے امریکہ سمیت ایک وسیع علاقے کو
بجلی مہیا ہوتی ہے - اس وجہ سے یہاں بننے والی بجلی ہائیڈرو (Hydro) کہلاتی
ہے-
مہم جو حضرات اس آبشار کو سر کرنے کے نت نئے طریقے نکالتے ہیں جیسے اسی جون
میں خطرناک کرتب دکھانے والے ولنڈا خاندان کے ایک شخص نک نے آبشار کے اوپر
دو انچ موٹی تار ڈیڑھ سو فٹ کی بلندی پر تانکر اسکے اوپر سے اٹھارہ سو فٹ
کا سفر کرکے عبور کیا ٹیلی ویژن چینل اس کارنامے کو براہ راست دکھا رہے تھے
جبکہ ہزاروں افراد اسکے دم بخود تماشائی تھے - چند لوگوں نے ایک بیرل میں
بیٹھ کر اسے عبور کیا ، اکثر حادثات بھی ہو جاتے ہیں اور چند ایک جان کی
بازی بھی لگا لیتے ہیں- لیکن اس طرح کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں--- |