حکیم طاہر عمر، خیرپور ٹامیوالی
(آزمودہ تراکیب اور زود اثر تجربات ضرور پڑھیں)
آج کل امراض قلب کے بار ے میں روزانہ ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ فلا ں
شخص دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا ۔فلا ں اختلا جِ قلب اور خفقان قلب کا مریض
ہے، فلا ں کا دل بڑھ گیا ہے وغیرہ ۔ طبی حلقو ں کی طر ف سے امراضِ قلب کو
ختم کر نے کے لیے خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ لیکن اس سب کو ششو ں کے با وجود،
نتائج حسبِ منشاءبرآمد نہیں ہو سکے۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ امراضِ قلب کو
جب تک بالاعضا ءسمجھنے کی کو شش نہیں کی جائے گی اس وقت تک یہ مسئلہ تشنہ
تکمیل ہی رہے گا۔ دردِ دل کا طبی نام وجع القلب ہے۔ اکثر چالیس سال کی عمر
کے بعد ہوا کر تا ہے ۔ مردو ں کی نسبت عورتیں اس مر ض میں زیادہ مبتلا ہو
تی ہیں ۔ ویسے آج کل عمر کی کوئی حد نہیں رہی ۔نوجوانوں بلکہ بچو ں میں بھی
اکثر یہ مرض دیکھا گیاہے ۔
اسبا ب
دردِ دل دراصل دل میں شریا نو ں میں سکیڑ و انقباض کی وجہ سے ہو تاہے۔
کیمیا وی طور پر خون میں ترشی و تیزابیت اور خلطِ سود ا کی زیادتی سے خون
کے قوام میں گاڑھا پن پیدا ہو جاتاہے ۔ جو شریانو ں میں با ٓسانی گردش نہیں
کر سکتا۔ ریا ح کی کثر ت، خون کا گاڑھا پن اور شریا نو ں کا سیکٹر ہی دردِ
دل کا سب سے بڑا سبب ہو تاہے ۔ اس کے علا و ہ گو شت ، انڈا، مچھلی اور ترش
اشیا ءکا کثرت سے استعمال، پیٹ میں ریاح، قبض، نفخ ، بد ہضمی ، شراب اور
تمبا کو نوشی ، نشہ آور اشیا ئ، مشروبات کا کثرتِ استعمال بھی دردِ دل کا
سبب ہو تاہے ۔ نفسیاتی اسباب میں غصہ کا ہونا اور کیفیا تی اسباب میں خشکی
سردی کا بڑھ جانا بھی دردِ دل کا سبب بنتا ہے ۔
علا مات
دورہ مر ض سے پہلے مریض پہلے قدرے بے چینی ، پیٹ میں ریا ح ، گیس ، قبض ،
بو جھ اور کوئی چیز اوپر چڑھتی ہوئی محسو س کر تا ہے۔ اس دوران اگر ریا ح
وغیرہ خارج ہو جائے تو آرام آجا تاہے ۔ لیکن اگر ریا ح و گیس وغیرہ کا
اخراج نہ ہو تو قلب ، چھا تی اور بائیں کندھے کے نیچے پسلیوں کے قریب سر
سراہٹ سی محسو س کرتاہے ۔ کبھی وقفہ وقفہ سے سوئی کی چھبن جیسا درد ہو تاہے
۔ پھر دل یک دم زور زور سے دھڑکنے لگتاہے ۔ دل کی رفتا ر کبھی تیزا ور کبھی
سست ہو جا تی ہے۔ اس وقت اگر منا سب علا ج میسر نہ آئے تو تکلیف بڑھ کر
شدید درد شروع ہوجاتاہے ۔ کیو نکہ دل کو دوران خون جاری رکھنے کے لیے بار
بار حرکت کرنا پڑتی ہے ۔ اس لئے درد، ٹیسو ں کی صور ت میں ہو تا ہے ۔دوران
خون کے تسلسل میں رکا وٹ ہو کر پھیپھڑوں میں خون کم ہو جا تاہے جس سے
پھیپھڑوں کی حرکا ت کم ہو کر سخت دم کشی اور اختلا ج ِ قلب کی صورت پیدا ہو
جا تی ہے ۔ شدید درد سے مریض کا رنگ فق ہو جا تا ہے اور بے ہوشی طاری ہو جا
تی ہے۔ جسم کی رنگت سیاہی مائل اور آنکھوں کے گر د سیا ہ حلقے پیدا ہو جا
تے ہیں ۔ نبض حرکت میں تیز ہو جاتی ہے۔ شدید درد اور سخت گھبراہٹ میں مریض
انتقال کر جاتا ہے ۔
اصول علا ج
دردِ دل کا علاج لکھنے سے پہلے اصولِ علا ج پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں
۔واضح رہے کہ دردِ دل ہمیشہ دل میں تیزی، خون کے گا ڑھا پن، خلط سودا کی
زیادتی اور شریانو ں میں سکیڑ و انقباض سے ہی ہو تا ہے۔ جس کا یقینی و بے
خطا ءعلا ج سکیڑ کاکھولنا ہے ۔ شریانو ں کے سکیڑ کو کھولنے کے لیے خلط
صفراء( حرارت ) کا بڑھانا ضروری ہوتاہے ۔ صفراءسے خون کاقوام پتلا ہو کر
شریانوں کے سکیڑ کو کھول دیتا ہے ۔ سکیڑ کھلتے ہی دوران خون درست ہوجا تا
ہے۔ جو لو گ درد روکنے کے لیے مخدرومسکن دوائیں دیتے ہیں، وہ مریض کو موت
کے منہ میں دھکیل دیتے ہیں۔ جس سے اکثر نشہ کی حالت میں ہی مریض کا انتقال
ہو جاتا ہے۔
د ورہ کی حالت میں علا ج
جب کسی شخص کے سینے ، بائیں پستان ، کندھے ، بازویا بائیں ٹانگ میں درد
معلوم ہو اور پیٹ میں ریاح رکی ہوئی معلوم ہو تو معالج کے آنے سے پہلے
مصنوعی ڈکا ر سے پیٹ کی ہوا خارج کرنے کی کو شش کریں ۔ بائیں کندھے، پستان
کے قریب سامنے سینے کی زور سے مالش کریں۔ اگر ممکن ہوتو مقامِ قلب پر ٹکور
کریں جس سے درد کم ہو جائے گا۔ اندرونی طور پر صرف گرم پانی پلائیں۔ اگر قے
وغیرہ ہو جائے تو گرم پانی میں اجوائن دیسی ابال کر شہد ملا کر پلادیں۔
انشاءاللہ فوراً دردِدل کو آرام آجائے گا۔ جب دورہ ختم ہو جائے تو مستقل
علا ج کے لیے درج ذیل نسخہ جات استعمال کریں دوبار ہ درد نہ ہو گا۔
انشاءاللہ ۔
نسخہ جا ت
(1) اجوائن دیسی 1 تولہ ۔ لہسن 1 تولہ ۔ آبِ لہسن 5 تولہ ۔ اجوائن اور لہسن
کو باریک پیس کر آبِ لہسن میں کھرل کر کے بڑے چنے کے برابر گولیا ں بنائیں
۔ 1 تا 2 گولی صبح ، دوپہر ، شام نیم گرم پانی کے ساتھ کھا ئیں ۔
یہ نسخہ دردِ دل ، دردِ گردہ کے لیے ایک انمول تحفہ ہے پتھری کو توڑ کر
خارج کر تا ہے۔ خون کے قوام کو پتلا کرتا ہے ۔ شریا نو ں کے سکیڑ کو کھولنے
کے لیے اس سے بہتر کوئی اور دوانہیںہے۔
(2) سنا مکی، قلمی شورہ ، ریوند خطائی برابر وزن لیکر باریک کریں اور بڑے
چنے کے برابر گولیا ں بنالیں۔ 1 تا 2 گولی دن میں چار با ر ہمرا ہ گرم پانی
۔ یہ دردِ دل کے لیے نہا یت مفید ہے ۔ یہ ان مریضوں کے لیے بہت مفید ہے
جنہیں قبض ہو اور پیشا ب کم ، جلن کے ساتھ آتا ہو ۔
غذا
صبح:۔ گاجر کا مربہ یا سیب کھا کر اوپر سونف اور چھوٹی الائچی کا قہوہ پی
لیں۔
دوپہر:۔ مولی، گا جر ، شلغم ، مو نگرے ، کدو، توری، ٹینڈے دیسی گھی میں پکا
کر استعمال کریں۔
شام: ۔ دوپہر والا سالن کھا لیں ا و پر اجوائن دیسی کا قہوہ پی لیں ۔
پرہیز : گوشت، انڈے ، چاول ، اچار، آلو ، گو بھی ، ٹماٹر ، مچھلی ، ترش اور
ٹھنڈے مشروبات اور شراب نوشی ، چائے کی کثرت ِاستعمال اور کثرتِ مبا شرت سے
پرہیز لا زمی ہے ۔
احتیاطی تدابیر
دردِ دل کے دورہ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سادہ غذا کھائی جا ئے ۔ غذا اس
وقت کھائی جا ئے جب شدید بھوک لگی ہو ، پیدل سیر، رات کو جلدی سو نا، صبح
جلدی اٹھنا فائدہ مند ہے ۔
شراب، تمبا کو نوشی اور نشہ آور اشیا ءسے پرہیز ضروری ہے ۔ چائے کی کثرت
اور ترش اشیا ءکا استعمال بھی دردِ دل کو دعوت دیتا ہے۔ کثرتِ مباشرت اور
غصہ کے جذبات کو کنٹرول میں رکھنا چاہئے ۔ دردِ دل کے مریض خشک فضاءو خشک
آب وہوا سے محفوظ رہیں۔ اگر ہو سکے تو مریض کو جون جو لائی کے مہینوں میں
مری یا کوئٹہ جیسے صحت افزاءمقامات پر چلے جانا چاہئے ۔ لذت و مسرت کے
جذبات اعتدال سے نہیں بڑھنے چاہئیں ، جنسی جذبات سے مغلو ب نہیں ہو نا
چاہئے ، جنسی ماحول بھی ایسے مریضوں کے لیے میٹھے زہر سے کم نہیں ہوتا۔ آج
کل کی مخلوط تعلیم دردِ دل کا ایک بہت بڑا سبب ہے کیونکہ ایسے ما حول میں
رہنے والا جنسی جذبات سے مغلو ب ہونے لگتا ہے۔ جنسی جذبات کا بار بار ابھر
نا اور تکمیل نہ پا نا اس کا بڑا سبب ہے۔
عبقری سے اقتباس |