ہمارا پیارا ملک پاکستان
قائداعظم کے بعد مخلص ، دیانتدار ، صادق ، نڈر اور باہمت قیادت سے محروم ہے
اور ان کے بعد کوئی ایسا حکمران نصیب نہیں ہوا جو صرف اور صرف ملک و قوم کے
مفادات کو مدنظر رکھتا اور ذاتی مفادات کو اجتماعی اور قومی مفادات پر
قربان کرتا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا جس کی وجہ سے پاکستان روز بروز مشکلات کا
شکار ہوتا گیا اور آج بے روزگاری، رشوت ، کرپشن ، بے حیائی ، غربت ، اور
دہشت گردی جیسے عذاب میں گرفتار ہو گیا ہے۔ جو بھی پارٹی بر سر اقتدارآئی
انتخاب سے پہلے عوام کو سبز باغ دکھائے اور انتخاب جیتنے کے بعد ملک و قوم
اور اس عوام کو بھول جاتے ہیں جن کی وجہ سے وہ اقتدار میں آتے ہیں۔
ہر پارٹی اپنا منشور بناتی ہے اور اس کے منشور کو دیکھ کر عوام ان کو
اقتدار میں لاتے ہیں اور اقتدار میں آکر منشور کو بھول جاتے ہیں۔
کیا کبھی ہمارے ملک میں ایسا ہو سکتا ہے کہ کوئی پارٹی جو منشور دے اس پر
عمل کرے؟
کیا کوئی سیاسی پارٹی ایسا منشور دے سکتی ہے اور اقتدار میں آکر اس پر پوری
ظرح عمل کر سکتی ہے؟
١۔ ہماری جماعت میں صرف ایسے لوگ آئیں جو ذاتی مفادات کو قربان کر سکیں۔
٢۔ ہماری جماعت میں مخلص ، دیانتدار ، نڈر اور باہمت لوگ شامل ہو گے۔
٣۔ ہماری جماعت بر سر اقتدار آکر ملک سے کرپشن ، رشوت اور بدعنوانی کا
خاتمہ کرے گی۔
٤۔ ہماری جما عت قومی خزانے کا استعمال صرف قومی مقاصد پر کرے گی۔
٥۔ ہماری جماعت برسر اقتدار آکر قومی خزانے پر مالی بوجھ ختم کرے گی جس کے
لئے درج ذیل اقدامات کرے گی۔
الف۔ وزراء کی تعداد کم کی جائے گی اور صرف لازمی اور اہم وزارتیں قائم کی
جائیں گی۔
ب۔ تمام وزراء کی تنخواہ میں الاونس تو شامل ہو سکتے ہیں لیکن ان کو مفت
سہولیات صرف سرکاری کاموں کے لئے میسر ہوں گی۔
ج۔ تمام وزراء کے گھروں کے بجلی ، ٹیلیفون ، گیس وغیرہ کے بل عام لوگوں کی
طرح آئیں گے اور ان کو پورا پورا بل ادا کرنا ہو گا۔
د۔ تمام وزراء جب بھی کہیں جائیں گے تو صرف اور صرف ایک ہی گاڑی جس میں وہ
سوار ہوں گے اور ان کے ساتھ ڈرائیور اور دو عدد سیکورٹی گارڈ سوار ہوں گے
اس کے علاوہ کوئی موٹر سائیکل، گاڑی آگے یا پیچھے نہیں ہو گی( سیکورٹی کے
لئے) اس میں وزراء کے علاوہ وزیر اعظم ، صدر اور تمام اعلی افسران بھی شامل
ہو گے۔
٦۔ ہماری جماعت بر سر اقتدار آکر ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ان سے
مزاکرات کرے گی اور جہاں ضرورت پڑی طاقت کا استعمال بھی کرے گی لیکن صرف شر
پسند عناصر کے خلاف دوسرا آپشن استعمال ہو گا جو ملک و قوم کے مفادات کو
نقصان پہنچانے کا سبب ہو گے۔
٧۔ ہماری جما عت کے ارکان بر سر اقتدار آنے کے بعد اپنے اختیارات کا جائز
اور درست استعمال کریں گے۔
٨۔ ملک میں امن و امان اور عدل و انصاف قائم کیا جائے گا اور کوئی بھی
قانون سے بالا تر نہیں ہو گا وزیر اعظم ، صدر اور وزراء اور تمام اعلی
افسران عام لوگوں کی طرح قانون کے پابند ہو گے، عدالت کو جواب دہ ہو گے اور
ان پر مقدمات چلائے جا سکیں گے۔
٩۔ ملک میں اردو سرکاری اور قومی زبان ہو گی۔
١٠۔ ملک میں تعلیم کا نظام اردو میڈیم ہو گا اور اس کے ساتھ اسلام کے
اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جدید اور نئے علوم پر بھی زور دیا جائے گا اور
مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کی تعلیم بھی لازمی ہوگی۔
١١۔ ملک میں عام تعلیم کے ساتھ ساتھ فنی تعلیم پر بھی زور دیا جائے گا۔
١٢۔ بے روز گاری اور غربت کے خاتمے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جائے
گا۔
١٣۔ ملکی اور قومی وسائل کا بھر پور اور پورا پورا فائدہ اٹھانے کے لئے ہر
ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔
١٤۔ دوسرے مما لک سے برابری کی سطح پر دوستانہ تعلقات قائم کیے جایئں گے۔
اور کسی بھی ملک کو اپنے اوپر حاکم نہیں بننے دیا جائے گا بلکہ اپنے فیصلے
خود کئے جائیں گے۔
١٥۔ ملک کی خود مختیاری اور آزادی کا مکمل خیال رکھا جائے گا اور علاقائی
اور نظریاتی سرحدوں کی مکمل حفاظت کی جائے گی۔
باقی انشاءاللہ پھر لکھوں گا لیکن اگر صرف شق نمبر ٥ پر پورا ہورا عمل کر
لیا جائے تو ملک سے غربت ،مہنگائی ، بے روز گاری اور احساس محرومی کا خاتمہ
ممکن ہے کیو نکہ وزراء کے پٹرول ، گیس ، بجلی کا با تحاشہ خرچہ عوام سے
حاصل کیا جاتا ہے۔ اس وقت اتنا ہی کافی ہے انشاء اللہ جلد ہی اس کالم کو
مکمل کروں گا۔ |