یہ کائنات جس ہستی کے لیے بنائی
گئی وہ ہستی حضرت محمد ﷺ 12ربیع الاول 632ھ (20اپریل 571ئ) کو مکہ مکرمہ
میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد کا نام عبداللہ تھاجو آپ کی پیدائش سے پہلے
وفات پا چکے تھے پھر آپﷺکی پرورش آپ کے دادا عبد المطلب نے کی۔ آپ ﷺ کی
والدہ کا نام حضرت آمنہ تھا۔ جب آپ چھ برس کے تھے توآپ کی والدہ کا انتقال
ہو گیا۔ جب آٹھ برس کے تھے توآپ ﷺ کے دادا بھی وفات پاگئے۔ اسکے بعد آپ کی
پرورش آپ کے چچا ابو طالب نے کی۔ آپ ﷺ نے اپنے چچا کے ساتھ بصرہ اور شام کے
کئی تجارتی سفر کئے۔ بارہ سال کی عمر میں جب آپﷺ تجارت کے سلسلے میں ملک
شام گئے تو وہاں ایک عیسائی راہب بحیرہ نے آپ کو دیکھا تو آپ کے چچاابو
طالب کو بتایا کہ نبوت کی جو علامات تورات اور انجیل میں درج ہیں وہ آپ کے
بھتیجے یعنی آپﷺ میں موجود ہیں۔ جب آپ کی عمرپندرہ برس ہوئی توآپ نے جنگِ
فجار میں حصہ لیا۔
آپﷺ کی عمرپچیس برس تھی تو آپ ﷺکا نکاح حضرت خدیجہ ؓ سے ہوگیا جو ایک بیوہ
تھیں اوران کی عمر چالیس سال تھی۔ جب آپ ﷺ چالیس برس کے ہوئے تو ایک دن حسبِ
معمول غارِ حرا میں عبادت کر رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتہ جبرائیل علیہ
السلام کی وساطت سے آپﷺ کو نبوت کے منصب پر سرفراز کیا۔
اسلام سے قبل عرب کا دور جاہلیت میں ڈوبا ہوتا تھا۔ہر طرف ظلم و بربریت کا
دور دورہ تھا۔ امیر غریب پر ظلم ڈھا رہا تھا۔ اہلِ عرب اگرچہ اکثر اَن پڑھ
اور جاہل تھے مگر علم نجوم اور طب کے علم پر عبور رکھتے تھے۔ حضور نبی کریم
ﷺ کو جب نبوت ملی تو سب سے پہلی آیات یہ نازل ہوئیں۔(ترجمہ) پڑھ اپنے رب کے
نام سے۔ جس نے انسان کو قلم کے ذریعہ علم سکھایا۔ وہ جس نے انسان کو وہ
باتیں سکھائیں جو اسے معلوم نہ تھیں۔نبی کریم ﷺ نے ان آیات کو دہرایا۔ آپﷺ
نے نبوت کے بعد مکہ مکرمہ میں احکامِ الہٰی کی تبلیغ کا آغاز کیا۔
آپﷺ پیغمبر ہونے سے پہلے ہی انصاف اور دیانتداری کی وجہ سے ملک بھر میں
صادق وامین کے لقب سے مشہور تھے۔ حضور اکرم ﷺ انصاف کے معاملے میں کسی سے
رعایت نہ کرتے تھے چاہے آپ کا عزیزکیوں نہ ہو۔ عرب کے لوگ آپﷺ کو نبی
تونہیں مانتے تھے لیکن وہ فیصلے آپسے کرواتے تھے۔ ایک دفعہ ایک عورت چوری
کرتے ہوئے پکڑی گئی تووہ لوگ فیصلے کے لیے رسول اللہﷺ کے پاس لئے آئے۔ چوری
ثابت ہوگئی تو آپﷺ نے اسلامی قانون کی رو سے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم صادر
فرمایا۔ عرب کے بڑے بڑے سرداروں نے چاہا کہ یہ بڑے گھرانے کی عورت ہے۔ اس
کی سفارش کرکے اسے بچائیں۔ ایک صحابیؓ رسول اللہﷺ سے سفارش کرنے کے لئے آئے
تو آپ نے فرمایا: ” تم اللہ کی مقرر کی ہوئی باتوں میں سفارش کو دخل دیتے
ہو۔“
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا۔” ہر نبی کی
ایک دعا ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے تو ہر ایک نبی علیہ السلام نے جلدی کرکے
وہ دعا مانگ لی (دنیا ہی میں) اور میں یعنی حضرت محمدﷺ نے اپنی دعا کو چھپا
کر رکھا ہے قیامت کے دن اپنی ا ±مت کی شفاعت کے لئے اور اللہ چاہے تو میری
شفاعت ہر ایک امتی کے لئے ہوگی بشرطیکہ وہ شرک پر نہ مرا ہو۔“
آج پورے عالم اسلام میں رسول اکرمﷺ ،پیغمبر انسانیت ،رُوحِ ایماں ، شانِ
کائنات اورسراپا نور کے پیکر میں ڈھلے حضور نبی کریم ﷺ کی ولادت با سعادت
کی خوشی منائی جا رہی ہے۔ہر طرف آمد رسول کے نعرے لگ رہے ہیں- |