از:مولاناسید محمد امین القادری
(نگراں سنّی دعوتِ اسلامی، مالیگاؤں)
اس جہان رنگ وبو میں سب سے عظیم ترین واقعہ ولادت مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ ہے
کیونکہ اﷲ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:’’ لَوْ لَا کَ لَمَا خَلَقْتُ الدُّ
نْیَا‘‘ائے محبوب ﷺ! اگر آپ کو پیدا کرنا نہ ہوتا تو کائنات کو پیدا نہ
کرتا (مواہب اللدنیہ ،سرور القلوب) معلوم ہو اکہ رحمتِ عالمیان ﷺ وجہِ
تخلیق کائنات ہیں اﷲ کی سب سے بڑی نعمت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے تمام
اہل ایمان آقا ْﷺ کا میلا د اپنے اپنے دور کے اعتبار سے مناتے چلے آرہے ہیں
اور اہل ایمان اس مسئلہ پر اتفاق کرتے ہیں کہ آقا ﷺ کا میلاد انبیاء کرام
نے بھی اپنے اپنے زمانے میں کیا جس کا ذکر کتبِ احادیث میں کثرت سے موجو
دہے مگر کم نصیبی یہ ہے کہ کچھ لوگ کم علمی کی بنیاد پر انکار کرتے ہیں ۔ہم
اپنی اس مختصر سی تحریر میں دلائل کی روشنی میں قرآن وسنّت اوراسلاف کے عمل
سے ثابت کریں گے کہ میلادِ مصطفیٰ ﷺ منانا سنّت الٰہیہ بھی، سنّت رسول بھی،
سنّت انبیاء بھی اور سنّت اسلاف بھی ہے۔
میلاد کی تعریف
سب سے پہلے یہ جاننا چاہئے کہ میلاد کا مطلب کیا ہے؟ولادت کے واقعات بیان
کرنا میلاد کہلاتا ہے اورا ﷲ تبارک وتعالیٰ نے اپنے مقدس کلام قرآن عظیم
میں انبیاء کرام کی ولادت کے واقعات کو جا بجا بڑی شرح وبست کے ساتھ بیان
فرمایا ہے جو اہلِ علم سے پوشیدہ نہیں۔موجودہ دور میں میلاد شریف کی حیثیت
یہ ہے کہ لوگ جمع ہوتے ہیں، تلاوت قرآن ،ذکر اذکار ،نعتِ پاک ،ولادتِ
مبارکہ کا تذکرہ، سلام مع قیام،فاتحہ خوانی،جلوس ،کھانے وغیرہ کا
اہتمام،تعظیمِ رسالت مآبﷺ کی نسبت کرتے ہیں ۔
میلادِ مصطفی جانِ رحمت ﷺ قرآن کی روشنی میں
(۱)اے رب ہمارے اور بھیج ان میں سے ایک رسول انہیں میں کہ ان پر تیری آیتیں
تلاوت فرمائے اور انہیں تیری کتاب اور پختہ علم سکھائے اور انہیں خوب ستھرا
فرمادے بے شک تو ہی غالب حکمت والا ۔(سورہ بقرہ پارہ : ۱ آیت: ۱۲۹)
(۲) بے شک اﷲ کا بڑا احسان ہوا مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے ایک
رسول بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں
کتاب وحکمت سکھاتا ہے اور وہ ضرور اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔(سورہ آل
عمران پارہ : ۴ آیت : ۱۶۴)
(۳)بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن کا تمہارا مشقت میں
پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان
مہربان ۔ (سورہ توبہ پارہ : ۱۰ آیت : ۱۲۸)
(۴)تم فرماؤ اﷲ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت پر چاہئے کہ خو شی کریں وہ ان کے
سب دھن دولت سے بہتر ہے۔(سورہ یونس پارہ : ۱۱ آیت: ۵۸)
(۵)اور یاد کرو جب عیسی ابن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اﷲ
کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اوران کی بشارت
سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے۔(سورہ الصف پارہ :
۲۸ آیت :۶)
(۶)وہی ہے جس نے اَن پڑہوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا کہ ان پر اس کی
آیتیں پڑھتے ہیں اور انہیں پاک کرتے ہیں اور انہیں کتا ب و حکمت کا علم عطا
فرماتے ہیں اور بے شک وہ اس سے پہلے ضرور کھلی گمراہی میں تھے۔(سورہ جمعہ
پارہ : ۲۸ آیت: ۲)
(۷)اے لوگوبے شک تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے واضح دلیل آئی اور ہم نے تمہاری
طرف روشن نور اتارا۔(سورہ نساء پارہ: ۶ آیت: ۱۷۴)
(۸)اور یاد کرو جب اﷲ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتا ب و
حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول (محمدﷺ)کہ تمہاری کتابوں کی
تصدیق فرمائے تو تم ضرو ر ضرور اس پرایمان لانا اور ضرور ضروراس کی مدد
کرنا فرمایاکیوں تم نے اقرارکیا ،اورا س پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض
کی ہم نے اقرار کیا فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہو جاؤ اور میں تمہارے
ساتھ گواہوں میں ہوں۔(سورہ آل عمران پارہ : ۳ آیت: ۸۱ )
(۹) بے شک تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔(سورہ مائدہ
پارہ : ۶ آیت :۱۵)
(۱۰)اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔(سورہ الم نشرح پارہ: ۳۰ آیت :
۱۱)
الحمد ﷲ!دس آیتیں ہم نے قرآن مقدس سے درج فرمادی جس میں صراحت کے ساتھ
میلادِ مصطفی ﷺ کا ذکر موجود ہے اختصار ملحوظ ہے ورنہ اور بھی آیتیں ہیں جو
طوالت کے خوف سے درج نہیں کی گئیں ۔جس طرح قرآن مقدس میں میلاد ِ مصطفیٰ
جانِ رحمت ﷺکا ذکر موجود ہے اسی طرح احادیث پاک میں بھی آقا ﷺ کی میلاد کا
تذکرہ موجود ہے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں ۔
(۱)حضرت ابو قتادہ رضی اﷲ عنہ سے روایت کہ رسول اﷲ ﷺ سے پیر کے دن روزہ
رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اسی دن میری ولادت ہوئی
اسی روز میری بعثت ہوئی اور اسی روز میرے اوپر قرآن نازل کیا گیا۔(مسلم
شریف جلد نمبر ۱)
(۲)حضرت عرباض بن ساریہ رضی اﷲ عنہ سے روایت حضورﷺ نے فرمایا میں دعائے
خلیل ہوں اور بشارت عیسیٰ ہوں اور اپنی ماں کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے
میری ولادت کے وقت دیکھا ان سے ایک نور نکلا جس سے انہوں نے شام کے محلات
کو دیکھا ۔(مشکوٰۃ شریف جلد نمبر ۲)
(۳)حضورسیدِ عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے اﷲ نے میرے نور کو پیدا
فرمایا اور ساری کائنات کو میرے نور سے اور میں اﷲ کے نور سے ہوں (مصنف عبد
الرزاق) ذکر ولادت کی احادیث سے کتبِ احادیث بھری پڑی ہیں مگر اختصار کی
وجہ سے ہم نے تین احادیث پر اکتفا کیا آیئے جب قرآن وسنّت سے ذکر ولادت
مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ ثابت ہے تو دیکھیں کس کس نے جشنِ میلاد منایا تاکہ
معلوم ہو کہ میلاد منانے والے بدعتی نہیں ہیں بلکہ سنّت رسول اورا سلاف کے
طریقہ پر ہیں اور حبِّ رسول ﷺ کی بنیاد پر جنت کے حقدار ہیں۔
محفل میلاد عرش پر
سب سے پہلے اپنے محبوب کی آمد کا ذکر اﷲ تعالیٰ نے انبیاء کرام کی محفل میں
فرمایا اور محبوب کے فضائل خود بیان فرما کر سب سے یہ عہد لیا جس کا ذکر
قرآنِ مقدس میں اﷲ تبارک وتعالیٰ نے اس طرح فرمایا۔ اور یاد کرو جب اﷲ نے
پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتا ب و حکمت دوں پھر تشریف لائے
تمہارے پاس وہ رسول(محمدﷺ)کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو تم ضرو ر
ضرور اس پرایمان لانا اور ضرور ضروراس کی مدد کرنا فرمایاکیوں تم نے
اقرارکیا ،اورا س پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا
فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہو جاؤ اور میں تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں تو
جو کوئی اس کے بعد پھرے وہی لوگ فاسق ہیں (سورہ آل عمران پارہ : ۳ آیت: ۸۱
،۸۲)غور فرمائیں آیت مبارکہ کا ایک ایک لفظ شانِ مصطفیٰ ﷺ کی عظمتوں کا
گواہ ہے آمدِ محبوب کا ذکر محفل انبیاء میں کس شان کے ساتھ اور کتنی
تاکیدوں کے ساتھ کیا جارہا ہے ۔
جشن میلاد منانا سنّتِ الہٰیہ
تمام کتب احادیث وسیر میں یہ بات کثرت سے ملتی ہے جس سال اﷲ پاک نے اپنے
محبوب ﷺ کو جناب آمنہ کی گود میں جلوہ گر فرمایا، خود بھی خوشی کا اظہار
فرمایا، ولادتِ محبوب ﷺ کی خوشی میں خشک سالی دور فرمادی، درختوں کو پھلوں
اور پھولوں سے بھر دیا، رزق میں اتنی کشادگی ہوئی کہ وہ سال خوشی کا سال
کہلایا ۔ (الخصائص الکبریٰ)حضرت عمر بن قتیبہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ میں
نے اپنے والد سے سنا جو متبحر عالم تھے کہ جب حضرت آمنہ رضی اﷲ عنہا سے
رسول اﷲ ﷺ کی ولادت با سعادت کا وقت قریب آیا تو اﷲ تعالیٰ نے فرشتوں سے
فرمایا کہ تمام آسمانوں اور جنتوں کے دروازے کھول دو اور اس روز سورج کو
عظیم نو ر بخشا گیا اور اﷲ تعالیٰ نے اس سال یہ اذن جاری فرمادیاکہ حضور ﷺ
کی تکریم میں تمام دنیا کی عورتیں لڑکوں کو جنم دیں ۔(سیرت الحلبیہ)
میلادمناناسنت ِ مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ
حضور ﷺ نے خودصحابہ کرام کو اپنے میلادپر شکر کی ترغیب دی ۔لوگ سال میں ایک
مرتبہ میلاد منانے کی مخالفت کررہے ہیں اﷲ کے حبیب ﷺ ہر ہفتہ اپنی میلاد کا
دن مناتے تھے۔ حضرت ابو قتادہ رضی اﷲ عنہ سے روایت کہ رسول اﷲ ﷺ سے پیر کے
دن روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اسی دن میری
ولادت ہوئی اسی روز میری بعثت ہوئی اور اسی روز میرے اوپر قرآن نازل کیا
گیا۔(مسلم شریف جلد نمبر ۱)
حضور ﷺ کی میلاد کے موقع پر بکرے ذبح کرنا
(۴)خاتم الحفاظ امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں میرے نزدیک
محفلِ میلاد کی اصل احادیث میں آپ ﷺ کا یہ عمل ہے کہ آپ ﷺ مدینہ منورہ میں
اپنی ولادتِ طیبہ کے موقع پر جانور ذبح فرماتے اور صحابہ کی ضیافت کرتے
۔(الحاوی للفتاویٰ)
میلاد النَّبی ﷺ کا جشن منانا سنَّتِ صحابہ بھی ہے
حضورﷺ کے صحابہ انبیاء کے بعد افضل ترین مخلوق ہیں۔آقا ﷺ نے فرمایامیرے
صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان میں جس کی پیروی کروگے ہدایت پا جاوگے۔جب ہم
صحابہ کی زندگیوں کو دیکھتے ہیں تو وہ بھی آقا ﷺ کا میلاد مناتے ہوئے نظر
آتے ہیں ۔حضرت سیدنا عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک روز
میں اپنے اہل وعیال کے سامنے ولادت کے واقعات بیان کر رہاتھا کہ اچانک حضور
سیّدِ عالم ﷺ تشریف لے آئے اور میلاد پڑھتے دیکھ کر فرمایا تم پر شفاعت
حلال ہو گئی ۔(تنویر فی مولد البشیر،الدر المنظم) ائے میلاد منانے والے
عاشقانِ رسول جھوم جاؤ۔ صحا بیٔ رسول عبداﷲ ابن عباس میلاد منارہے ہیں اور
میلاد کے صدقے آقا ﷺ کی شفاعت کا مژدہ آقا ﷺ کی زبانِ پاک سے سن رہے ہیں
کیا یہ ثابت نہیں ہوتا کہ میلاد منانے والوں کو شفیع المذنبین شفاعت کی
خیرات عطا فر مارہے ہیں آیئے دوسری حدیثِ پاک ملاحظہ فرمائیں ۔حضرت عامر
رضی اﷲ عنہ اپنے گھر والوں کو میلادِ رسول ﷺ سنا رہے تھے کہ آقا ﷺ تشریف
لاتے ہیں اور فرماتے ہیں بے شک اﷲ تعالیٰ نے تمہارے لئے رحمت کے دروازے
کھول دئیے ہیں اور سب فرشتے تمہارے لئے بخشش کی دعا مانگ رہے ہیں اور جو
شخص بھی تمہارے جیسا کام (ذکرمیلاد مبارک)کرے گا اسے تمہارے جیسا ثواب ملے
گا۔(تنویر فی مولد البشیر، الد ر المنظم)
جشنِ میلاد اور سیّدنا صدیقِ اکبر رضی اﷲ عنہ کا عمل
تمام صحابہ میں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ افضل ہیں۔حضرت علامہ علاء
الدین ابن ملا جیون صاحبِ تفسیر احمدی فرماتے ہیں کہ سیدنا صدیق اکبر رضی
اﷲ عنہ بارہ ربیع الاوّل کو سیّد عالم روحِ کائنات مصطفیٰ کریم ﷺ کی ولادت
کی خوشی میں ۱۰۰ ؍ اونٹ ذبح فرماتے ،مسلمانوں کی ضیافت فرماتے۔ اگر انصاف
موجود ہے تو انصاف کو آواز دی جائے کہ میلاد النّبی ﷺ کے مبارک موقع پر لوگ
یہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام نے میلاد النبی نہیں منائی یہ شرک ہے بدعت ہے!
مسلمانوں یہ بتاؤ کیا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ بدعتی تھے معاذاﷲ؟ نہیں ہر گز
نہیں تو پھر فساد کیوں پھیلایا جارہا ہے حق قبول کیوں نہیں کیا جاتا ۔
صحابہ کا جلوس نکالنا
آج کل لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ کیا صحابہ کرام نے جلوس نکالا ہے ؟ حضرت
سیّدناصدیق اکبر رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ جب آقا ﷺ ہجرت کر کے مدینہ تشریف
لائے تو مدینہ منورہ کی عورتوں نے اپنے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر اور لڑکوں
اور غلاموں نے راستوں میں پھیل کر ہر طرف یا محمد یارسول اﷲ ، یا محمد
یارسول اﷲ کے نعرے بلند کئے۔ امام بخاری فرماتے ہیں جب آقا ﷺ مدینہ منورہ
تشریف لائے تو لوگ اتنے خوش تھے کہ ایسی خوشی اس سے پہلے انہوں نے کبھی نہ
دیکھی تھی ۔(زرقانی علی المواہب، مسلم شریف)صحابہ حضور پاک ﷺ کی مدینہ
منورہ آمد پر جلوس بھی نکالیں یا رسول اﷲ کا نعرہ بھی لگائیں اور ہم صحابہ
کی پیروی میں میلادِ مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ پر جلوس نکالیں تو ہم سنّت صحابہ
اد اکرکے عشقِ رسول ﷺ کا ثبوت دیتے ہیں ۔
جھنڈے لہرانا
عاشقانِ مصطفیٰ ﷺکی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ جب میلاد پاک کے مبارک مہینے کی
آمد آمد ہو تی ہے تو عشاق اپنے مکانوں ،دکانوں ،مسجدوں، خانقاہوں پر جھنڈے
لہراتے ہیں۔آیئے ملاحظہ فرمائیں کہ اس کی دلیل کیا ہے ۔حضرت امام ابوبکر
قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ کائنات انسانی کی سب سے عظیم ماں
حضرت سیّدہ آمنہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں وقت ولادت اﷲ پاک نے میری نظروں سے
حجابات اٹھادیئے اور میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھا اور میں نے تین
جھنڈے دیکھے ایک جھنڈا مشرق میں ایک مغرب میں اور ایک جھنڈا کعبۃ اﷲ کی چھت
پر لگایا ہواتھا بس حضورﷺ تشریف لائے اورانہوں نے سجدہ کیا۔ (مواہب اللدنیہ
،مدارج النبوۃ)امام قسطلانی مزید نقل فرماتے ہیں: حضرت سیّدنا ابوالعاص کی
والدہ بیان فرماتی ہیں کہ میں آپﷺ کی ولادت کے وقت موجود تھی میں نے دیکھا
کہ حضرت آمنہ کا گھر انوار سے معمور ہوگیا اور میں نے ستاروں کو گھر کے
اتنے قریب دیکھا کہ مجھے گمان ہواکہ عنقریب مجھ پر گرجائیں گے۔(مواہب
اللدنیہ)ائے عاشقانِ مصطفیٰ ﷺ مچل جاؤ!ہمارا نبی کیسا عظمت والانبی ہے وقت
ولادت قدرت نے جھنڈے مشرق و مغرب میں لہرا دئیے اور مکان آمنہ پر ستاروں کے
قمقمے لگادیئے وہ خدا ہوکر محبوب کی ولادت پر اتنا ناز اٹھاتا ہے ہم امّتی
ہیں اور وفادار امّتی ہیں کیوں کر نہ ہم اپنے مکان دکان گلی کوچے سجائیں
اور سنّتِ الٰہیہ بجا لائیں ۔
قرآن وسنّت اور آثارِصحابہ سے ثبوت کے بعداب محدثینِ کرام اور اولیاء عظام
کے میلادالنبی ﷺپرمؤقف کو ملاحظہ کریں اور اپنے یقین میں اضافہ کریں کہ
اہلِ سنّت کا کوئی عمل بغیر دلیل نہیں الحمد ﷲ!
میلادِمصطفیٰ ﷺ اور محدثینِ کرام
٭محدث ابن الجوزی اورمیلادِمصطفیٰ ﷺ :اہل مکہ ومدینہ ،اہل مصر ویمن اور
تمام عالم اسلام مشرق تا مغرب ہمیشہ سے حضور اکرم ﷺ کی ولادتِ سعیدہ کے
موقع پر محافل میلاد کا انعقاد کرتے چلے آرہے ہیں ان میں سب سے زیادہ
اہتمام آپ ﷺ کی ولادت کے تذکرے کا کیا جاتا ہے اور مسلمان ان محافل کے
ذریعے اجرِ عظیم اور بڑی روحانی کامیابی پاتے ہیں (المیلادلنبی)
٭امام حافظ السخاوی کا جشن ولادتِ رسول پر نظریہ :تمام اطراف واکناف میں
اہلِ اسلام حضور ﷺ کی ولادت با سعادت کے مہینہ میں خوشی کی بڑی بڑی محفلوں
کا انعقاد کرتے ہیں۔اس کی راتوں میں جی بھر کر صدقہ اور نیک اعمال میں
اضافہ کرتے ہیں خصوصاً آپ ﷺ کی ولادت کے موقعہ پر ظاہر ہونے والے واقعات کا
تذکرہ ان محافل کاموضوع ہوتاہے ۔(سبل الہدیٰ)
٭خاتم الحفاظ امام جلال الدین سیوطی اور میلادِ رسولﷺ: میرے نزدیک میلاد کے
لئے اجتماع ،تلاوت قرآن حضورﷺ کی حیاتِ طیِّبہ کے مختلف واقعات اورولادت کے
موقع پر ظاہر ہونے والی علامات کا تذکرہ ان بدعاتِ حسنہ میں سے ہے جن پر
ثواب مرتب ہوتا ہے کیونکہ اس میں آپ ﷺ کی تعظیم ومحبت اور آپﷺ کی آمد پر
خوشی کاا ظہار کیا ہے۔(حسن المقصد فی عمل المولد ،الحاوی للفتاویٰ)
٭شارحِ بخاری امام ابوبکر القسطلانی: ربیع الاول چونکہ حضور ﷺ کی ولادت با
سعادت کا مہینہ ہے لہذا اس میں تمام اہل اسلام ہمیشہ سے میلاد کی خوشی میں
محافل کا انعقاد کرتے چلے آرہے ہیں ۔اس کی راتوں میں صداقت اور اچھے اعمال
میں کثرت کرتے ہیں۔ خصوصاً ان محافل میں آپ کی میلاد کا تذکرہ کرتے ہوئے اﷲ
تعالیٰ کی رحمتیں ہیں محفلِ میلاد کی یہ برکت مجرّب ہے کہ اس کی وجہ سے یہ
سال امن کے ساتھ گزرتا ہے اﷲ تعالیٰ اس آدمی پر اپنا فضل واحسان کرے جس نے
آپ کے میلاد مبارک کو عید بنا کر ایسے شخص پر شدت کی جس کے دل میں مرض ہے
(مواہب اللدنیہ جلد ۱ ص ۲۷)
٭محدثِ کبیر امام ابن حجر مکّی رحمۃ اﷲ علیہ : میلاد اور اذکار کی محافل جو
ہمارے ہاں منعقد ہوتی ہیں اکثر خیر ہی پر مشتمل ہیں کیوں کہ ان میں صدقات
ذکر الٰہی اور آپ ﷺ کی بارگاہ اقدس میں ہدیہ درودو سلام عرض کیا جاتا ہے۔
(فتاویٰ حدیثیہ ص ۱۲۹)
٭شارحِ بخاری حضرت علامہ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ :تمام ممالک کے علماء
اور مشائخ محفل میلاد اورا س کے اجتماع کی اس قدر تعظیم کرتے ہیں کہ کوئی
بھی اس کی شرکت سے انکار نہیں کرتا ان کی شرکت سے مقصداس مبارک محفل کی
برکات کا حصول ہوتا ہے ۔(انوار ساطعہ۱۴۴)
٭حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ :آپ ﷺ کی ولادت باسعادت کے
مہینہ میں محفل میلاد کا انعقاد تمام عالم اسلام کا ہمیشہ سے معمول رہا ہے
اس کی راتوں میں صدقہ خوشی کا اظہار اور اس موقع پر خصوصاً آپ کی ولادت پر
ظاہر ہونے والے واقعات کا تذکرہ مسلمانوں کا خصوصی معمول ہے (ماثبت من
السنہ )
٭حضرت علامہ شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ :مکہ معظمہ میں حضور ﷺ کی
ولادت باسعادت کے دن میں ایک ایسی میلاد کی محفل میں شریک ہوا،جس میں لوگ
آپ کی بارگاہ اقدس میں ہدیۂ درودو سلام عرض کررہے تھے اور وہ واقعات بیان
کررہے تھے جو آپ ﷺ کی ولادت کے موقع پر ظاہر ہوئے اورجن کا مشاہدہ آپ ﷺ کی
بعثت سے پہلے ہوا اچانک میں نے دیکھا کہ اس محفل پر انوار و تجلیات کی
برسات شروع ہوگئی انوار کا یہ عالم تھا کہ مجھے اس بات کا ہوش نہیں کہ میں
نے ظاہری آنکھوں سے دیکھا تھا یا فقط باطنی آنکھوں سے، بہر حال جو بھی ہو
میں نے غور وخوض کیا تو مجھ پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ یہ انواران ملائکہ
کی وجہ سے ہے جو ایسی مجالس میں شرکت پر معمور کئے گئے ہوتے ہیں اور میں نے
دیکھا انوار ملائکہ کے ساتھ ساتھ رحمت باری تعالیٰ کا نزول بھی ہو رہا تھا
(فیوض الحرمین ۸۱،۸۲)
٭امام ِعرب وعجم حضرت حاجی امداداﷲ مہاجر مکّی رحمۃ اﷲ علیہ :مولد شریف
تمام اہلِ حرمین کرتے ہیں اسی قدر ہمارے واسطے حجت کافی ہے اور حضرت رسالت
پناہ کا ذکر کیسے مذموم ہو سکتا ہے ۔فقیر کا مشرب یہ ہے کہ محفل مولو د میں
شریک ہوتا ہوں بلکہ برکات کا ذریعہ سمجھ کر ہر سال منعقد کرتا ہوں اور قیام
میں لطف ولذّت پاتا ہوں۔ (فیصلہ ہفت مسئلہ ص ۹)
اب اختتام پر بخاری شریف کی ایمان افروز حدیث پاک ملاحظہ فرمائیں اور اپنے
ایمان کو جلا بخشیں۔ اسلام کا قانون ہے کہ اگر کافر کوئی نیک عمل کرے تو
آخرت میں اس نیک عمل کا اجر نہیں ملے گا مگر میلاد مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ ایسا
مبارک عمل ہے کہ ابو لہب جیسے کافر کو میلاد مصطفیٰ پر خوشی منانے کا صلہ
دیا گیا چونکہ صحیح بخاری کتاب لنکاح میں امام بخاری روایت فرماتے ہیں حضرت
عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ابو لہب مر گیا میں نے ایک سال بعد اسے بڑے
برے حال میں دیکھا اور کہتے ہوئے پایا تمہاری جدائی کے بعد آرام نصیب نہیں
بلکہ سخت عذاب میں گرفتار ہوں لیکن سوموار کا دن آتا ہے تو میرے عذاب میں
تخفیف کردی جاتی ہے اور یہ اس وجہ کہ نبی اکرم ﷺ کی ولادت سوموار(پیر) کے
دن ہوئی اور جب ثویبہ نے اس روز ابو لہب کو آپ ﷺ کی ولادت کی خبر دی تو اس
نے ثویبہ کو آزاد کردیا شیخ عبدا لحق محدث دہلوی اس روایت کونقل کرنے کے
بعدلکھتے ہیں کہ یہ روایت میلاد النبی ْﷺ کے موقع پر خوشی اور مال صدقہ
کرنے والوں کے لئے دلیل اور سند۔ ابو لہب جس کی مذمت قرآن میں نازل ہوئی
۔جب حضور ﷺ کی ولادت کی خوشی میں لونڈی آزاد کر کے عذاب میں تخفیف حاصل
کرتا ہے تو کیا مقام ہوگا اس مسلمان کا جس کے دل میں محبت رسول ﷺ موجزن ہے
اور ایسے موقع پر خوشی کا اظہار کرے ہاں مگر بدعات مثلاً رقص غیروں کی طرح
ناچنااور غیر اسلامی اعمال سے اجتناب ضروری ہے کیو نکہ اس کے ذریعہ میلاد
کی برکت سے انسان محروم ہوجاتا ہے (مدارج النبوۃ )
الحمداﷲ!قرآن واحادیث،صحابہ کرام،اولیائے عظام،محدثین ذوی الاحترام کے
اقوال واعمال کی روشنی میں ہم نے دلائل سے ثابت کردیا کہ میلاد النبی
ﷺمنانا نہ شرک ہے نہ بدعت بلکہ میلاد کاجشن منانا سنّت الٰہیہ ،سنّت
رسول،سنّت صحابہ اور سلف صالحین ہے۔تمام عاشقانِ مصطفی جان رحمت ﷺسے گزارش
ہے کہ دھوم دھام سے جشن عید میلادالنبیﷺ منائیں اورو دوسروں کوبھی ترغیب
دیں۔ذکرمیلاد کی محفلوں میں شرکت کریں،جلوس میلادالنبیﷺ میں شریک ہوں،صدقات
دیں،کھانے پکائیں اورخوب اہتمام کریں۔خوشیوں میں غریبوں اوریتیموں کوبھی
شامل کریں۔جب ابولہب جیسا کافرحضورﷺکی ولادت کی خوشی بھتیجا سمجھ کر
مناتاہے تو جہنم میں میلاد (پیر) کے دن اس کاعذاب کم ہوجاتاہے۔اگر ہم
سیدالانبیاء محبوب خداسمجھ کر آقاﷺ کی آمد کاجشن منائیں گے تو دنیامیں
کامیاب اور آخرت میں نجات اور آقاکی شفاعت کی خیرات کے ضروربالضرور حق دار
ہوں گے۔انشاء اﷲ
حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائش مولیٰ کی دھوم
مثل فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
خاک ہوجائیں عدو جل کر مگر ہم تورضا
دم میں جب تک دم ہے ذکر ان کاسناتے جائیں گے |