بھکر کا سیاسی منظر نامہ

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آئندہ انتخابات کی تیاریوں اور وفاقی حکومت کی جانب سے مقررہ وقت پر الیکشن کرائے جانے کے اعلانات کے بعد بھکر کی سیاسی فضا میں خاصی ہلچل پائی جاتی ہے ۔اس وقت سب سے زیادہ دلچسپ صورتحا ل حلقہ پی پی 50 میں ہے جہاں ایک درجن سے زائد امیدوار میدان میں آ چکے ہیں لیکن وقت ہی بتائے گا کہ سیاست کے بے رحم میدان میں کو ن کون سینہ تان کر کھڑا رہے گا اورکون پی پی50 کو فتح کر ے گا ۔اس حلقہ سے نعیم اللہ خان شہانی ' ملک ظہیر اتراء 'عامر عنایت شہانی 'مولانا محمد صفی اللہ 'مولانا عبد الغفور حقانی 'رانا آفتاب احمد خاں 'رانا امجد علی 'رانا محمد شریف 'مختیا ر حسین شیرازی 'ملک احمد نواز چھینہ'سکند ر احمد خان بلوچ 'حبیب اللہ خان نوانی الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ اسی حلقہ سے رفیق احمد خان نیازی پاکستان تحریک انصا ف کے متوقع امید وار ہو سکتے ہیں جبکہ جماعت اسلامی 'مسلم لیگ ق اور ضلع کی سیاست کا اہم گروپ نوانی عوامی محاذ اپناامید وار سامنے لائے گا۔امید واروں کی تعدادکثیر ہونے کا سب سے زیادہ فائدہ نوانی عوامی محاذ ہو گا کیونکہ تقریباً تمام وہ امیدوار جو باضابطہ طور پر الیکشن میں حصہ لیں گے وہ اینٹی نوانی ہو ں گے اور اس طرح اس حلقہ میں اینٹی نوانی ووٹ منتشر ہو جایئگا اور یہاں سے نوانی عوامی محاذ کا امیدوار با آسانی کامیاب ہو جائیگا ۔البتہ عوامی خدمت محاذ مذہبی جماعتوں کے اتحاد سے اس حلقہ میں نوانی عوامی محاذ کو ٹف ٹائم دے سکتا ہے ۔پی پی 49منکیرہ کے حلقہ میں سیاسی فضاخاصی بدل چکی ہے یہاں سے نوانی مخالفین کے بقول نوانی عوامی محاذ کو شکست دینا اتنا آسان نہیں جتنا کہ عام طور پر سمجھا جا رہا ہے ۔اگر یہاں سے سابق تحصیل ناظم ملک اصغر اقبال چھینہ اور عوامی خدمت محاذ کے ملک غضنفر عباس چھینہ میں اتحاد ہو جا تا ہے اور دونوں گروپ اپنا متفقہ اور مشترکہ واحد امید وار میدان میں لائے تو یہاں نوانی عوامی محاذ کو سخت مشکلات کا سامنا کر پڑسکتا ہے اور غالب امکان یہی ظاہر کیا جار ہاہے کہ ممکنہ اتحاد کی صورت میں سعید اکبر خان نوانی یہاں سے ہار جائیں گے اور اس کا بر اہ راست اثر حلقہ این اے 74پر پڑے گا جہاں پر رشید اکبر خان نوانی اور ڈاکٹر افضل خان ڈھانڈلہ میں ون ٹو ون مقابلہ کی وجہ سے رشید اکبر خان نوانی کو شکست کا سامنا کر پڑ سکتا ہے بھکر کے صحافتی اور سیاسی حلقے پی پی49کی صورتحال پر نظریں جمائے ہوئے ہیں کیونکہ یہی وہ اہم حلقہ ہے جہاں سے ضلعی سیاست میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں ۔واضح رہے کہ حلقہ این اے 74میں ڈاکٹر محمد افضل خان دوبار 10ہزار کے لگ بھگ ووٹوں سے ہا ر چکے ہیں لیکن اس بار وہ خیال کرتے ہیں کہ ان کے لئے آئندہ ممکنہ الیکشن پچھلے دونو ں انتخابات سے انتہائی آسان ہے اور عوامی خدمت محاذ کے کارکن بھی یہاں سے ڈاکٹر محمدافضل خان ڈھانڈلہ کی قومی امید لگائے ہوئے ہیں اور واضح امکانات بھی یہی ہیں کہ یہاں سے ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ جیت جائیں گے کیونکہ محمد ظفر اللہ خان ڈھانڈلہ کے سینیٹر بننے سے نوانی گروپ کے کئی اہم لیڈر اندرون خانہ عوامی خدمت محاذ سے رابطے میں ہیں اور نگران حکومت کے بنتے ہی وہ عوامی خدمت محاذ میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کر دینگے 'جبکہ دوسری طرف عوامی نوانی محاذ کے قائدین اس تمام سیاسی منظر نامے کا بغور جائزہ لے کر آئندہ کی سیاسی حکمت عملی ترتیب دینے میں مصروف ہیں اس میں وہ کا فی حد تک کامیاب بھی رہے ہیں کہ وہ اینٹی نوانی دھڑوں کو منتشر کر چکے ہیں اور یہی ان کی اہم سیاسی کامیابی ہے ۔حلقہ پی پی 48دریاخان میں بھی اینٹی نوانی دھڑے انتشار کا شکا ر ہیں یہاں سے نوانی عوامی محاذ کی طرف سے سابق ضلع ناظم حمید اکبر خان نوانی امیدوا ر ہیں جبکہ ان کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سابق ایم پی اے نجیب اللہ خان نیازی ہیں جبکہ یہاں سے کہاوڑ فیملی کا امیدوار بھی سامنے آئے گا اسی طرح یہا ں سے اشاعت محاذ کے مولانا علم الدین خاکی بھی امیدوار ہیں ۔یہاں سے جمعیت علما ء اسلام اور جماعت اسلامی کے امیدوار بھی سامنے آئیں گے جبکہ اسی حلقہ سے پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے ملک منیر اقبال کہاوڑ یا ملک تنویر اقبال کہاوڑ کو سامنے یا جا سکتا ہے ۔بظاہر دریاخان سٹی کی فضا نجیب اللہ خان نیازی کے حق میں ہے اور انہیں اہلسنت و الجماعت کی حمایت بھی حاصل ہے لیکن مجموعی طور پر وہ یہا ں بھی نوانی مخالف ووٹ تقسیم ہونے کی وجہ سے مضبوط پو زیشن میںنہیں ۔پی پی 47میں موجودہ ممبر پنجاب اسمبلی ثنا ء اللہ خان مستی خیل کی پوزیشن کا فی مضبو ط ہے لیکن اس بار جمعیت علما ء اسلام کے 28ہزار ووٹ بنک سے محروم ہونے پر شدید مشکلات کا سامنا کرنے پڑے گا اسی طرح یہاں سے نوانی عوامی محاذ کے امیدوار امیرمحمد خان بھی کا فی مضبو ط پوزیشن میں ہیں کیونکہ یہاں پر ان کے مخالف ثنا ء اللہ خان مستی خیل کا ووٹ بنک تقسیم ہو چکا ہے ۔حلقہ این اے 73میں موجودہ ممبر قومی اسمبلی عبدا لمجید خان خنانخیل اپنے آپ کو مضبوط امید وار گردانتے ہیں لیکن وہ اپنے گروپ (نوانی عوامی محاذ ) کی حمایت کھو جانے کی وجہ سے کمزو ر ہو چکے ہیں کیونکہ نوانی برادران یہاں سے سابق ایم این اے ظفر اللہ خان خنانخیل مرحوم کے داماد اور سیاسی جانشین فاروق اعظم خنانخیل کو الیکشن لڑوانا چاہتے ہیں جس پر عبدالمجید خان خنانخیل کو اختلاف ہے ۔یہا ں سے ثنا ء اللہ خان مستی خیل بھی قومی اسمبلی کے الیکشن لڑنے کا واضح اعلان کر چکے ہیں لیکن وہ اہم سیاسی خانوادے (حسن خیلی)سے فاروق خان حسن خیلی کی جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کی وجہ سے کا فی کمزور ہو چکے ہیں ۔یہاں پر وہ جے یو آئی کے اتحاد سے ہی پی پی 47کی نشست جیتنے کی پوزیشن میں آ سکتے ہیں 'لیکن اس بار جے یو آئی حلقہ این اے 73اور پی پی 47سے مضبوط امیدوار لانے کی پوزیشن میں ہے اور قوی امید ہے کہ جے یو آئی ان دونوں حلقوں سے اپنے امیدوار سامنے لائے گی ۔ کیوں کہ یہاں سے جے یو آئی کے امیدوار مولانا محمد یوسف حلقہ پی پی 47کے ضمنی الیکشن میں سعید اکبر خان نوانی کے مقابلہ میں 28ہزار ووٹ حاصل کر چکے ہیں ۔بھکر کے بنیادی مسائل اور پسماندگی سے قطع نظر تمام سیاسی علا قائی دھڑے 'سیاسی اور مذہبی جماعتیں اپنے سیاسی مستقبل کو روشن بنانے میں مگن ہیں لیکن نہ تو ان امیداروں اور جماعتوں نے بھکر کے مسائل کو حل کرنے کا کوئی لائحہ عمل طے نہیں کیا اور نہ ہی بھکر کی استحصال زدہ عوام کو بنیادی سہولیات کے فراہمی کے بارے کچھ سوچا ہے ۔اس وقت پنجاب میں نیا سرائیکی صوبہ بننے جا رہا ہے جس کا ڈرافٹ بھی تیا رہو چکا ہے قومی سطح پر مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت حسین اور پیپلز پارٹی کی سینیٹر صغریٰ امام بھکر کو نئے صوبہ میں شامل کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں لیکن بھکر سے کسی سیاسی نمائندہ کواس پر صدائے احتجاج بلند کر نے کی توفیق نہیں ہوئی ۔قابل غور امر یہ ہے کہ کیاتمام کے تما م سیاستدان عوام اور بھکر کے حقوق کی آواز بھی بلند کریں گے یا صرف اپنے مفادات کی جنگ میں مظلو م عوام کو پیستے رہیں گے ۔صدر مملکت آصف علی زرداری کے بقول انتخابات اپنے وقت پر ہو ں گے اب یہ بھکر کے عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنے سیاسی نما ئندوں کا کس طرح محاسبہ کر تی ہے اور بھکر کے مفادات اور حقوق کی خاطر کن نمائندوں کو منتخب کرتی ہے ۔
Abdul Aziz Anjum
About the Author: Abdul Aziz Anjum Read More Articles by Abdul Aziz Anjum: 14 Articles with 18161 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.