اجمل پہاڑی کی رہائی اور شفاف ٹرائل بل ،منظوری کی دُہائی

راجہ ماجد جاوید بھٹی

دہشت گرد اجمل پہاڑی کی رہائی کی خبر اہل پاکستان کے زخمی دلوں پر نمک پاشی کر گئی۔ ایک بار پھر شفاف ٹرائل بل کی فوری منظوری کی ضرورت، اہمیت اور افادیت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں عالمی طاقتوں کی معاونت اور سرپرست سے پاکستان اور پاکستانی لہولہان ہیں۔ افواج پاکستان بے شمار قربانیاں دیکر اور آئی ایس آئی نے دن رات ایک کر کے بے شمار دہشت گردوں کو پکڑا مگر فوجداری قوانین میں سقم کی وجہ سے پاکستانیوں کو شہید کرنے والے دہشت گردوں کو عدالتوں سے سزا کی نوبت ہی نہیں آئی۔ گرفتار دہشت گرد عدالتوں سے رہائی پاتے گئے جس سے ان کے حوصلے بھی بلند ہوئے اور پاکستان میں دہشت گردی بھی شدید ہوتی گئی۔ فیئر ٹرائل بل یا شفاف سماعت کا بل کافی عرضے سے تقاضا وقت ہونے کے باوجود زیر التواءچلا آ رہا تھا جس کےخلاف ایک خاص ایجنڈے کے تحت رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی تھیں حالانکہ افواج پاکستان میں احتساب کا اندرونی نظام کڑی سزا دیتا ہے جس کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ بہرحال دیر آید درست آید کے مصداق گزشتہ دنوں قومی اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) کی 32 ترامیم شامل کر کے مقدمات کی صاف اور شفاف سماعت کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ جس کے مطابق تمام خفیہ ایجنسیاں ٹیلیفون کالز ٹیپ اور ای میلز کی نگرانی کر سکیں گی الیکٹرانک مواد اور ٹیلیفون کالز کا ڈیٹا شہادت کے طور پر عدالت میں پیش کیا جا سکے گا قانون وضع کئے جانے کے بعد خفیہ ایجنسیوں کو وسیع اختیارات حاصل ہو جائیں گے اس قانون کے نتیجے میں خفیہ اداروں کو دہشت گردوں کے خلاف عدالتوں میں شہادتیں پیش کرنے، کرپشن کے خاتمے اور دیگر جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی صرف پولیس، آئی بی اور آئی ایس آئی کو تحقیقات کا اختیار حاصل ہو گا کسی بھی مقدمے پر نظرثانی کے لئے قائمہ کمیٹی میں دفاع، داخلہ اور قانون کے وزراءشامل ہوں گے البتہ سیاست دانوں اور اہم شخصیات کی نگرانی اور ان کے ٹیلیفون ٹیپ کرنے کے حوالے سے ایجنسیوں کا کردار محدود ہو گا اسے بل برائے منصفانہ تحقیقات کا نام دیا گیا اس میں ترمیم کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے اور مسلم لیگ (ن) کی ترامیم کو بل میں شامل کرنے پر اتفاق ہو گیا تھا مشتبہ سے مراد غیر ملکی شخص جماعتیں اور تنظیمیں ہیں۔ قانون کے غلط استعمال کرنے والوں کو خواہ وہ کسی متعلقہ ادارے کا سربراہ ہو یا اہل کار ہو تین سال قید کی سزا دی جا سکے گی ایم کیو ایم کی طرف سے پیش کی گئی بعض ترامیم کو بھی بل میں شامل کر لیا گیا متعلقہ خفیہ ایجنسی کا سربراہ ہائیکورٹ میں مشکوک شخص کے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست دے گا اور پہلا وارنٹ صرف دو ماہ کے لئے ہو گا۔ پاکستان میں ملک گیر سطح پر جاری دہشت گردی کے حوالے سے حکومت کی طرف سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ سے نمٹنے میں بلاشبہ یہ بل موثر ثابت ہو گا اس لئے کہ کسی بھی ملک میں امن و سلامتی اور شہریوں کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے اس لئے ماضی میں امریکہ اور بھارت میں اس حوالے سے جو قانون سازی کی گئی عوام نے اسے بے حد سراہا اور ان کو کافی فائدہ بھی ہوا اگرچہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں ٹاڈا کے نفاذ کے خلاف کشمیری عوام کا ردعمل تاریخ کا ایک حصہ ہے کیونکہ اس کے خلاف کشمیری عوام سراپا احتجاج بن گئے تھے اور امریکہ میں بھی ایسے قوانین کے نفاذ کے نتیجے میں لاکھوں تارکین وطن نے شدید احتجاج کیا ان کا کہنا تھا کہ ان قوانین کے نتیجے میں ان کے حقوق پر زد پڑی ہے اس حوالے سے یہ امر ناگزیر ہے کہ حکومت اس بل کو قانونی شکل دینے کے بعد صرف دہشت گردوں تک اسے محدود رکھے اور اس کے لئے بھی اعلیٰ سطح پر قائم اداروں کی باقاعدہ اجازت حاصل کی جائے اور ان اداروں کی مکمل اجازت کے بعد ہی فیصلے پر عمل درآمد کی نوبت آنی چاہئے کسی معصوم اور بے گناہ شہری کو بلاوجہ قانون کی گرفت میں لانے کی ہرگز کوشش نہ کی جائے تاکہ اس تاثر کو تفویت مل سکے کہ یہ قانون صرف دہشت گردوں اور قانون شکن عناصر کے خلاف ہے کسی معصوم شہری کے خلاف اس قانون کی آڑ میں کوئی مقدمہ دائر نہیں کیا جا سکتا اس سے عوام کے اندر ایک اچھا تاثر پیدا ہو گا اور معصوم شہری اپنے آپ کو محفوظ و مامون سمجھیں گے صرف اسی طرح اس قانون کی خلاف ورزی کے حوالے سے عوامی ردعمل کو رکنا ممکن ہو گا اور قانون کی خلاف ورزی کی کوئی نئی صورت پیدا نہیں ہونے پائے گی۔
Javaid Ali Bhatti
About the Author: Javaid Ali Bhatti Read More Articles by Javaid Ali Bhatti: 14 Articles with 8366 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.