پاکستان میں سال 2012ع میں ہونے والے اہم سیاسی و سماجی واقعات وحادثات

گزشتہ دس سالوں میں پاکستان میں تقریباً چالیس ہزار افراد دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں، مالی نقصان کی رقم اٹھارہ ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے:فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل طاہر رفیق بٹ

جنوری2012ع
رواں سال بھی دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو ”اپنی جنگ“ اور”ہم حالتِ جنگ میں ہیں“کہتے ہوئے ماضی کا ایک باب بننے کی طرف رواں دواں ہے۔یہ رپورٹ کی اشاعت تک پاکستان اور اِس کی عوام ایک نئے سال میں نئی امنگوں کے ساتھ داخل ہوں گے۔قوی امکان ہے کہ انتخابات ہوں اورکچھ حالات میں بہتری آئے شاید کہ 2013ع کا سال غریب کی بہتری اور نوجوانوں کی فلاح کا سال ثابت ہو۔درج ذیل رپورٹ 2012عکے اہم سیاسی ،سماجی اور دیگر اہم واقعات پر مشتمل ہے ۔پاکستان میں سال2012عمیںسیاسی نشیب و فراز کا حال اِس رپورٹ سے واضح ہے جو کہ قارئین کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی۔
10جنوری:
وفاقی پارلیمانی سیکریٹری برائے اطلات و نشریات اورپیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عظیم خان دولتانہ ٹریفک حادثے میں ڈرائیور سمیت جاں بحق ہوگئے۔وہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب ممتازدولتانہ کے پوتے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما بیگم تہمینہ دولتانہ کے بھتیجے تھے۔عظیم دولتانہ این اے 168 سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر قانون ساز ادارے ایوان زیریں کے رکن بھی تھے۔
11جنوری:
سپریم کورٹ نے صدر زرداری اور وزیر اعظم گیلانی کو تقریبا" الٹی میٹم دیاکہ اگر سپریم کورٹ نے اپنے احکامات پر عمل درآمد کرایا تو پوری حکومت معطّل ہو جائے گی۔یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے این آر او ، جس پر پرویز مشرف نے 2007 میں دستخط کیے تھے اور جسے سپریم کورٹ نے 2009 میں غیر آئینی قرار دے دیا تھا، پر عمل درآمد کے ضمن میں دیا گیا ہے۔ اس آرڈیننس کی رو سے یکم جنوری 1986 سے 12 اکتوبر 1999 تک بدعنوانی ، مالیاتی ہیر پھیر اور قتل اور دہشت گردی تک میںملوث دو ہزار سے زائد سیاستدانوں اور سرکاری افسروں کو معافی دے دی گئی تھی۔چوں کہ مشرف کی مقبولیت 2007 میں انتہائیگِر چکی تھی اس لیے انھوں نے وسیع تر حمایت حاصل کرنے کی خاطر یہ معاہدہ جاتی آرڈیننس منظور کر لیا تھا لیکن اس کا اثر بالکل ہی منفی ہوا تھا کہ جونہی موجودہ صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم اور آج حزب اختلاف کے رہنما نواز شریف سمیت سیاستدانوں کو مقدمات سے چھٹکارا ملا تو معاملہ مشرف کے استعفے پر جا کر تمام ہوا۔سپریم کورٹ نے گیلانی پر الزام لگایا ہے کہ انھوں نے عدلیہ کی تعظیم نہیں کی اور عدلیہ کے 2009 میں مشرف کے اس فیصلے کو رد کر دیے جانے کے باوجود صدر آصف زرداری سمیت کسی پرچلائے جانے والے مقدمے بحال نہیں کیے۔ سپریم کورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے ملک کے آئین پر پارٹی سے وفاداری کو مقدّم گردانا ہے۔ آحر میں اس فیصلے کا یہ نتیجہ نکل سکتا ہے کہ قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے انہیں نااہل قرار دےدیا جائے جس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری لینے کے قابل نہیں رہے۔
19جنوری:
پاکستان کے(سابق) وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے سپریم کورٹ میں پیش ہو کر دلائل دیے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق صدر مملکت کو استثنیٰ حاصل ہے اس لیے صدر کے خلاف مقدمات نہیں کھولے جا سکتے۔ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت عدالتی فیصلوں کا احترام کرتی ہے لیکن پاکستان کا آئین ہی بالادست ہے اور یہ کہ وہ عدالت میں پیش ہو کر آئین کی بالادستی کو مقدم رکھنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ آصف علی زرداری کے خلاف خط تب لکھا جا سکے گا جب وہ صدر نہیں رہیں گے۔عدالت نے یوسف رضا گیلانی کا شکریہ ادا کرکے کہا ہے کہ ملک کے وزیر اعظم کا عدالت میں پیش ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ملک کے حکام ِ بالاواقعی قانون کا احترام کرتے ہیں۔
26جنوری:
پاکستان کی سینیٹ کے اراکین نے فوج سے مطالبہ کیاکہ وہ پاکستان کی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے اور قبائلی علاقوں میں تشویش پیدا کرنے کے موجب امریکی ڈرون طیاروں کو مار گرائیں۔ سینیٹروں کو شدید رنج ہے کہ پارلیمنٹ کی تجویز اور لوگوں کی رائے کے مطابق ڈرون طیاروں کو مارگرانے سے اغماض برتا جارہا ہے۔ جب کہ حکومتیپارٹی کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کے فضائی اڈوں سے پاکستان کو کوئی تحریری اطلاع نہیں ہوتی۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات گزشتہ سال کے ماہ نومبر سے بہت خراب ہو چکے ہیں جب امریکی ہیلی کاپٹروں نے پاک افغان سرحد پر پاکستان کی ایک فوجی چوکی پر حملہ کر دیا تھا جس میں 24 فوجی مارے گئے تھے۔
27جنوری:
لاہو میں مشتبہ ادویات کے ری ایکشن سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوگیا۔ ان ادویات کو دل کے امراض کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ ادویات لینے والے مریضوں کی تعداد 25ہزار سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
27جنوری:
ایرانی فوجیوںنے 6 پاکستانیوں کو گولی مارکرہلاک کردیا اوردو افراد کو زخمی کردیا جب یہ 8 افراد پاکستان اور ایران کی مشترکہ سرحد کو ناجائز طور پر پار کرکے ایران میں گھس گئے تھے۔
31جنوری:
متنازع "میمو" کے مبینہ مرکزی کردار، امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو پاکستان چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے، سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا۔ تجزیہ نگاروں کےخیالمیں اسلام آباد انتظامیہ اور فوج کے درمیان تعلقات میں تناو ¿ میں کمی کے مد نظر میمو گیٹ اسکینڈل کی شدت میں بھی کمی آنے لگی ہے۔

فروری2012ع
3فروری:
ایک سو ملکوں میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد نے حکومت پاکستان سے کی جانے والی اس درخواست پر دستخط کیے۔ جس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت منسوخ کیےجانے کی اپیل کی گئی۔ یاد رہے کہ آسیہ بی بی کو 2009 میں اپنے پڑوسیوں سے جھگڑے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ آسیہ بی بی کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کے لیے پانی لائی تھی لیکن مسلمان خواتین نے عیسائی خاتون کے ہاتھوں سے پانی لینے سے انکار کر دیا تھا۔ تب آسیہ بی بی نے کہا تھا کہ عیسائی مسلمانوں کی طرح انسان ہوتے ہیں جس کے بعد مشتعل ہجوم نے اس کے گھر میں داخل ہو کر اس کے بچوں کو مارا پیٹا تھا۔ آسیہ بی بی کو توہین ِ رسالت کے الزام کا سامنا ہے۔ وہ پاکستان میں پہلی خاتون ہے جسے توہین رسالت کی پاداش میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
5فروری:
صوبے بلوجستان میں5کی شدت کا زلزلہ آیا۔زلزلے کا مرکزسبی شہرسے جنوب مشرق کی جانب 70کلومیٹر دور تھا۔جانی اور مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ پاکستان کے محکمہ موسمیات کے ترجمان کے مطابق سبی اور کوئٹہ شہروں میں زیرِ زمین جھٹکے مقامی وقت کے مطابق صبح کے 5 بجے محسوس کیے گئے۔
6فروری:
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں جانوروں کے لیے ادویہ بنانے والے کارخانے میں ہوئے گیس دھماکہ کے نتیجے میں ایک بچہ سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے۔ ریسکیو ماہرین کا کہنا ہے کہ گیس دھماکہ کارخانے کی ایک اوپر والی منزل پر ہوا۔ کارخانے کی عمارت کے نزدیک واقع دو عمارات بھی تباہ ہو گئی ہیں۔ اندازوں کے مطابق دھماکے کے وقت کارخانے میں 62سے 150 افراد موجود تھے اس لیے خدشہ ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ ریسکیو ماہرین نے بتایا کہ ان کے لیے تنگ سڑکوں سے گزرتے ہوئے جائے وقوع پر پہنچنا دشوار تھا۔
8فروری:
لاہور میں دھماکے سے منہدم ہونے والے کارخانے میں مرنے والوں کی تعداد 19 ہو گئی ہے۔ مرنے والوں میں11خواتین اور6بچّے شامل تھے، کارخانے میں زیادہ تر عورتیں اور بچّے مویشیوں کے لیے انجیکشن تیار کرنے کاکام کرتے تھے۔
13فروری:
سپریم کورٹ نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی پر این آر او سے متعلق عدالتی مقدمے میں فردِ جرم عائد کر دی ہے۔عدالت نے گیلانی کو قصوروار ٹھہرایا تو انھیں6 مہینے قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ انھیں وزیرِ اعظم کا عہدہ چھوڑنا ہوگا۔
18فروری:
اسلام آباد میں پاکستان ایران افغانستان سربراہ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئےصدرِ پاکستان آصف علی زرداری نےکہا کہ اگرامریکا نے ایران پر حملہ کیاتو پاکستان ایران کاساتھ دے گا۔اس کے علاوہ انہوں نے نشاندہی کرائی کہ پاکستان ایسا نہیں ہونے دے گا کہ دیگر ممالک کے دباؤ پر ایران کے ساتھ اس کے قریبی روابط کمزور پڑجائیں۔

مارچ2012ع
4مارچ:
پاکستان کے سابق وزیر داخلہ اور پیپلز پارٹی (ش) کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کے قافلہ پر خودکش حملہ ہوا۔ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کا قافلہ چارسدہ سے گزر رہا تھا کہ خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ آفتاب احمد خان شیرپاؤ اس حملے میں بال بال بچے گئے جب کہ ان کا ایک محافظ ہلاک اور کم از کم6 افراد زخمی ہو گئے۔آفتاب احمد خان شیرپاؤ پر کیا جانے والا یہ پہلا قاتلانہ حملہ نہیں ہے۔ شیرپاو ¿2004سے2007 تک آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے وزیر داخلہ کے طور پر شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
4مارچ:
پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے انٹرپول کے ذریعے سابق صدر پرویز مشرف کو گرفتار کرنے کے ارادے کا اعلان کیا۔انھوں نےکہاکہ پرویز مشرف کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کو درخواست بھیجی گئی ہے۔پاکستان کے حکام کے مطابق پرویز مشرف سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیںکیوں کہ انھوں نے بے نظیربٹھو کی سلامتی پر توجہ نہیں دی تھی اس لیے وہ شدت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔
9مارچ:
پاکستان کے(سابق) وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تقرری کر دی ۔ جنرل احمد شجاع پاشا کے عہدے کی مدت 18 مارچ کو تمام ہو رہیتھی۔ آئی ایس آئی کے نئے سربراہ لیفٹینییٹ جنرل ظہیرالاسلام مقرر ہوئے۔
10مارچ:
حکومتِ پاکستان نے ملک کی سب سے بڑی اسلام پسند تنظیم اہل سنت والجماعت پر پابندی عائد کر دی۔ پاکستانی حکام کو خدشہتھا کہ اہلِ سنت والجماعت دہشت گردی میں ملوث ہے۔ اس تنظیم کے اراکین پر سینکڑوں شیعہ زائرین کی ہلاکت اور سلامتی سروس کے اہلکاروں اور غیر ملکی سفارت خانوں پر حملوں کا الزام لگایا گیا۔ اہلِ سنت و الجماعت کے سربراہ مولانا احمد لدھیانوی نے اعلان کیاکہ حکومت کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں انھوں نے کہا کہ اب شدت پسند گروہوں کو کنٹرول کرنے میں مشکلات پیدا ہوں گی۔

اپریل2012ع
7اپریل:
پاکستان میں ہمالیہ کی ترائی میں 150 فوجی گلیشیر تلے دب گئے ہیں۔یہ سانحہ سیاہ چین گلیشیر کے نزدیک ہندوستان کی سرحد کے پاس پیش آیا۔ خبروں کے مطابق فوجیوں کے بارے میں مزید کوئی اطلاع نہیں ہے۔
25اپریل:
پاکستان ریلوے پولیس نے ضلع اٹک میں ریلوے اسٹیشن پر کھڑی ایک ٹرین سے ملنے والے ٹائم بم کو ناکارہ بنا کر دہشت گردی کی کوشش ناکام بنا دی۔یہ بم بھی عوام ایکسپریس سے برآمد کیا گیا جسے 24 اپریل کو لاہور میں ہدف بنایا گیا تھا۔ ناکارہ بنائے جانے والے بم کی شدت لاہور دھماکے سے زیادہ تھی اور اس سے کہیں زیادہ نقصان ہو سکتا تھا۔20 کلوگرام وزنی یہ بم ایک بوری سے ملا۔ 24 اپریل کے بم دھماکے میں 6 سے 8 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
26اپریل:
پاکستان کے وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نےکہا کہ اسلام آباد امریکہ کو واضح طور پر کہ چکا ہے کہ ڈرون حملے روک دیے جائیں لیکن امریکہ پاکستان کی بات نہیں سن رہا۔
28اپریل:
پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا۔سپریم کورٹ نے ان کو قومی مصالحتی آرڈینینس پر عمل درآمد سے متعلق مقدمے میں عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے اور توہینِ عدالت کا مرتکب ہونے پر سزا سنا دی تھی۔ اندازہ تھا کہ انھیں 6 ماہ قید کی سزا دی جائے گی لیکن آخرکار سزا کا دورانہ عدالت کے وقت تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد وزیر اعظم کو رہا کر دیا گیا۔وزیرِاعظم کی پریس سروس نے اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی۔ تاہم یہ واضح نہیںہوسکا کہ سزا پانے کے بعد یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہنے کا حق ہے یا نہیں۔

مئی2012ع
2مئی:
کوئٹہ میں500اسلام پسندوں نے دہشت گرد تنظیم”القاعدہ“ کے مقتول رہنما اسامہ بن لادن کی یاد میں ایک مظاہرہ کیا۔
7مئی:
شکر گڑھ میںکلاس روم کی چھت طلبہ پر گرگئی جس سے7 بچے جاں بحق ہوگئے جب کہ پندرہ مزید طلباءاور دو اساتزہ زخمی ہو گئے۔ کلاس میں 8 سے دس سال کے چالیس کے قریب بچے موجود تھے۔
10مئی:
پاکستان میں کم فاصلے پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل حتف 3 کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ یہ میزائل290کلومیٹر کے فاصلے تک مار کرنے کے قابل ہے۔ اس میں 500کلوگرام وزنی جوہری وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے۔ یہ تجربہ حتف4 میزائل کے تجربہ کے دو ہفتے بعد کیا گیا. جس کا دائرہ عمل4500 کلومیٹر ہے۔ یوں پاکستان نے بھارت کے اگنی 5 بین براعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربہ کا جواب دیا ۔
24مئی:
پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدیجنھوںنے امریکی جاسوسی اداروں کو اسامہ بن لادن تک پہنچنے میں مدد دی تھی، محبوس ہو گئے۔ حکومت ِپاکستان نے انھیںغداری کا قصوروار مان کر ساڑہھ تین لاکھ روپے جرمانہ اور تیس سال قید کی سزا سنا ئی۔ امریکہ نے اس سزا کو نہیں مانا ہے اور کہا ہے کہ ان پر مقدمہ چلانے کی کوئی بنیاد نہیں تھی۔
31مئی:
پاکستان نے جوہری ہتھیار لے جانے والے بیلسٹک میزائل "حتف ایٹ" کا کامیاب تجربہ کیا ۔ یہ میزائل350کلومیٹر کے فاصلے تک مار کرنے کے قابل ہے۔ یہ بیلسٹک میزائلوں کا تیسرا تجربہ ہے جو پاکستان نے اپریل میں ہندوستان میں کیے جانے والے "اگنی 5" بیلسٹک میزائل کے تجربہ کے جواب میں کیا۔

جون2012ع
4جون:
پاکستان کے شمالی علاقے میں بس حادثے کے نتیجے میں کم از کم30 افراد ہلاک ہوگئے۔ڈرائیور بس سے کنٹرول کھو بیٹھا جس وجہ سے بس سڑک کے کنارے مڑ کر کئی بار الٹ گئی۔ یہ حادثہ پاک ہند سرحد کے نزدیک پیش آیا ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق بس میں ایک سو مسافر سوار تھے جو شادی کے بعد دوسرے شہر سے واپس آ رہے تھے۔
4جون:
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک کے وزیر داخلہ رحمان ملک کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔ اس کی وجہ یہتھی کہ جب انھیں نامزد کیا گیاتھا تو ان کے پاس دو ملکوں کی شہریت تھی۔ سپریم کورٹ نے رحمان ملک کی طرف سے پیش کیےجانے والی دستاویزات کو ناکافی قرار دیا جس میں انھوں نے برطانوی شہریت سے انکار کیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق” رحمان ملک کو اپنے عہدے سے دست بردار ہونا ہوگا۔ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ سیاسی نوعیت کا ہےکیوں کہ پاکستان میں قانونی ادارے حکومت سے مخالفت میںہیں۔ رحمان ملک کے بارے میں فیصلہ پاکستان کے دوسرے سرکاری عہدہ داروں پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے جن کے پاس دوہری شہریت موجود ہے“۔
5جون:
پاکستان نے روایتی اور جوہری ہتھیار لے جانے والے بیلسٹک میزائل "حتف سیون" کا کامیاب تجربہ کیا۔ماہرین کا کہناتھا کہ یہ میزائل700کلومیٹر کے فاصلے تک مار کرنے اور ریڈار سے نظر نہ آنے کے قابل ہے۔ یاد رہے کہسال 2012میں پاکستان نے جوہری ہتھیار لے جانے والے بیلسٹک میزائلوں کے کئی تجربات کیے۔
20جون:
پاکستان سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ اپریل کے آخر میں عدالت سے سزا پانے والے وزیر اعظم، اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا حق نہیں رکھتے۔
21جون:
قومی اسمبلی22جون کو نیا وزیر اعظم منتخب کرے گی۔متوقع وزیرِ اعظم کے لیے امیدوار ٹیکسٹائل کے وزیر مخدوم شہاب الدین ،وزیر برائے پانی و بجلی احمد مختار، راجہ پرویز اشرف یا وزیر صنعت رہنے والے مخدوم امین فہیم کا نام بھی بطور امیدوار لیا جا رہا تھا۔کچھروزقبل پاکستان کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق یوسف رضا گیلانی کو وزیرِ اعظم کا عہدہ چھوڑنا پڑا۔

جولائی2012ع
2جولائی:
پاکستان کے نئے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے بیان دیا ہے”اُن کی حکومت اول درجہ کے صدر کوسوم درجے کی عدالت کے حوالے نہیں کرے گیکیوں کہ یہ پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہوگی“۔وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں کریں گے کہ سوئزرلینڈ کے حکام سے صدر زراداری کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی جائے۔
5جولائی:
افغانستان میں متعین نیٹو کے دستوں کے لیے پاکستان سے سات ماہ کی بندش کے بعد سامان کی فراہمی شروع ہو گئی۔ سامان لے جانے والے پہلے ٹرک کسٹمز سے گذر کر پاکستان کی سرزمین میں داخل ہوئے۔ پاکستانی ٹی وی چینلز کے مطابق 135 ٹرک سامان لے کر افغانستان لوٹیں گے۔ پاکستان نے یہ سپلائی روٹ گذشتہ برس (2011)میںتب بند کر دیا تھا جب نیٹو کے ہیلی کاپٹروں نے پاکستانی فوجیوں کو طالبان سمجھ کر ان پر گولیاں برسا دی تھیں۔ نیٹو کی کمان نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا تھا لیکن امریکہ نے اسلام آباد سے رسمی طور پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا تھا۔ امریکہ کی سیکریٹری آف سٹیٹ ہیلیری کلنٹن نے رواں ماہ کہا تھا کہ فریقین نے سپلائی روٹ کھولنے پر پھر سے سمجھوتہ کر لیا ہے۔ سیکریٹری آف سٹیٹ نے اسلام آباد سے رسمی طور پر افسوس کا اظہار بھی کِیا۔
7جولائی:
پاکستانی پولیس نے ایک ٹرک پکڑا جس میں بدھ کے قدیم مجسمے چھپائے گئے تھے۔ ان مجسموں کی عمر کا اندازہ دوہزار سال سے زیادہ لگایا گیا ہے۔ یہ مجسمے ملک کے شمال مشرق میں افغانستان، پاکستان اور شمال مغربی ہندوستان کے علاقوں کا احاطہ کیے ہوئے گندھارا تہذیب، کی دریافت کے لیے کی جانے والی کھدائیوں کے دوران دستیاب ہوئے تھے۔ یہ تہذیب چوتھی صدی قبل مسیح سے ساتویں صدی عیسوی تک جاوداں رہی تھی۔ اس بہترین عہد میں بدھ مشرق کا فن مجسمہ سازی اور مغرب کا فن سنگتراشی مدغم ہو گئے تھے۔ مغرب میں اس قسم کے مجسمے بہت زیادہ قیمت ادا کرکے خریدے جاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ میں یہ رائے بھی گونجتی ہے کہ اس سمگلنگ کے پیچھے طالبان کا ہاتھ ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے گورنر کے مشیر فاروق ارشد کا مشورہ ہے کہ نتیجہ اخذ کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کیا جانا چاہیے،" فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ اس سمگلنگ کے پس پشت طالبان ہیں۔ ایک بات تو واضح ہو چکی ہے کہ یہ ان سمگلروں کی کارستانی ہے، جو مختلف علاقوں میں اس قسم کے کام کرتے رہے ہیں، وہ نوادرات چوری کرواتے ہیں۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ ہماری پولیس اور کسٹمز نے یہ نوادرات سمگل ہونے سے روک دیے۔ امید کرتے ہیں کہ وہ ائندہ بھی سمگروں سے نمٹتے رہیں گے۔"

پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں ،جہاں قدیم گندھارا تہذیب کی آماجگاہیں تھی، مرکزی حکومت کی عملداری کمزور ہے اور عملی طور پر وہاں طالبان کی عملداری ہے۔جب کہ طالبان گوتم بدھ کی یادگاروں کو کفر گردان کر نیست و نابود کر رہے ہیں۔ دنیا تب دہل کر رہ گئی تھی جب 2001 میں افغانستان میں، بامیان کے مقام پر، ملاعمر کے حکم پر طالبان نےمٹی سے ڈھالے گئے بدھ کے بہت بڑے بڑے بت دھماکے سے اڑا دیے تھے۔ پہلے ان پر میزائل داغے گئے تھے، جن سے ان بتوں کو نقصان پہنچا تھا لیکن وہ زمیں بوس نہیں ہو سکے تھے۔ آخر کار انہیں دھماکہ خیز مواد سے اڑادیا گیا تھا۔عین ممکن ہے کہ آج جنگجووں کے کچھ گروہ عالمی ثقافتی ورثے کو اپنے کاروبار میں ڈھال کر تباہ کرنے کے درپے ہوں۔
25جولائی:
پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو صدر مملکت آصف علی زرداری کے خلاف سوئزرلینڈ میں بدعنوانی کا مقدمہ دوبارہ کھولنے کے لیے خط لکھنے کی8اگست تک مہلت دی۔ جب کہپاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم سپریم کورٹ کے اس حکم پر عمل درآمد نہیں کریں گے۔آصف علی زرداری پر چھہ کروڑ ڈالر کے غبن کا الزام 1990 میں عاید کیا گیا تھا۔ تحقیقات کاروں کے مطابق یہ رقم سوئس بینکوں میں جمع کرائی گئی تھی۔ عدالت کے فیصلے کے مطابق زرداری کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ انھوں نے کل گیارہ سال جیل میں گزارے تھے۔سال 2008 میں جب آصف علی زرداری نے صدر کا عہدہ سنبھال لیا تو سوئس حکام نے پاکستانی حکومت کی اپیل پر زرداری کے خلاف چھ کروڑ ڈالر کے غبن کے معاملے کو بند کردیا تھا۔

اگست2012ع
4اگست:
کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی کے موسیٰ لین میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی جس کے نتیجے میں بچی سمیت 18 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد زخمی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ کراچی کے علاقے بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی، جس کے باعث متعدد افراد ملبے تلے دب گئے،4 خواتین سمیت 12 زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
8اگست:
صوبہ بلوچستان میں پولیس کے اضافی دستے بھجوا ئے گئے۔ دستوں کو تاکید کی گئی کہ جنگجو اگر ان پر حملہ کرنے کی کوئی بھی کوشش کریں تو وہ ان پر فائر کھول دیں۔ایک روز قبلشہر تربت میں ہوئے ایک دھماکے میں 4 پولیس والے ہلاک اور 14زخمی ہو گئے تھے۔ ایران اور افغانستان سے جڑے صوبہ بلوچستان میں جو پاکستان کا پسماندہ ترین صوبہ ہے،امن و امان نافذ کرنے والے ادروں کے اراکین اکثر حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔وہاں بلوچ علیحدگی پسند 2004 سے خودمختاری اور وہان سے نکلنے والے تیل اور گیس کے منافع میں حصہ لینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
8اگست:
کوئٹہ کے نواح میں شمسی بجلی گھر بنائے جانے کا منصوبہ طے ہوا، جس کی پیداوار ی استعداد300میگاواٹ ہوگی۔اسلام آباد میں پاکستانی انویسٹمنٹ کونسل، حکومت پاکستان اور جنوبی کوریا کی کمپنی Concentrix Solar نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ یادداشت پر دستخط کیے جانے کی تقریب میں پاکستان کے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، وفاقی وزرائ، بلوچستان اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ موجود تھے۔ کمپنیConcentrix Solarجرمنی کمپنی GmbH Concentrix Solar سے منسلک ہے۔ کمپنی کے ذرائع نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے شعبہ توانائی میں سرمایہ کاری کرنے کامنصوبہ رکھتے ہیں۔
9اگست:
طالبان نے پاکستانی سیاستدان اور سابق کرکٹر عمران خان کو دھمکی دی کہ اگر وہ امریکی ڈرون طیاروں سے کیے جانے والے حملوں کے خلاف افغانستان کی سرحد کے ساتھ منسلک پاکستانی خطے میں مارچ کریں گے تو وہ انھیں مار ڈالیں گے۔طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہاکہ وہ اس لیے مارنا چاہتے ہیں کہ وہ خود کو”لبرل“کہتے ہیں جس کا مطلب طالبان مذہب سے بیگانگی لیتے ہیں۔
9اگست:
پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو اظہار وجوہ کے لیے عدالت میں طلبکِیا گیا۔آصف علی زرداری کا مقدمہ دوبارہ سے شروع کیے جانے بارے عدالت کے حکم کے باوجود سوئس حکام کو کط نہیں لکھا۔ ان کی طلبی کی تاریخ 27 اگست رکھی گئی ہے۔ پرویز اشرف نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی جگہ لی تھی، جنھیںاسی طرح خط نہ لکھے جانے کے باعث نااہل قراردے دیا گیا تھا۔آصف زرداری پر بدعنوانی کا مقدمہ ہے۔
10اگست:
گزشتہ دس سالوں میں پاکستان میں تقریباً چالیس ہزار افراد دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں، مالی نقصان کی رقم اٹھارہ ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل طاہر رفیق بٹ نے کہا:ان کے مطابق اس عرصے میں دسیوں ہزار افراد دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں زخمی ہو چگے ہیں۔ ایئر مارشل طاہر رفیق بٹ نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق حالات ابتر ہو گئے ہیں اور بے روزگاری کی شرح بڑھ گئی ہے۔ پاکستانی فضائیہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ افغانستان سے فرار ہونے والے بہت زیادہ شدت پسند پاکستان کے شمالی سرحدی علاقوں میں پناہ لیتے ہیں جہاں دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا انتہائی دشوار ہے۔ تاہم ایئر مارشل طاہر رفیق بٹ کے مطابق قومی فضائیہ انسدادِ دہشت گردی کے لیے کوششوں میں تیزی لا چکی ہے۔
11اگست:
پاکستان میں فضائی حملے کے نتیجے میں کم از کم پندرہ جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا ۔ پاکستان کے سرکاری عہدے داروں کے مطابق اس حملے کے دوران دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کے چار ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا۔ فضائی حملہ دو گھنٹے سے جاری رہا۔ دہشت گردوں کے ٹھکانوں میںہتھیار اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوئے۔
16اگست:
15اور16اگست کی درمیانی رات شدت پسندوں نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ساٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک کے شہر کامرہ میں واقع ائیر بیس پر حملہ کر دیا۔ فوجیوں نے حملہ آور پر جوابی فائرنگ کی۔ فائرنگ کا تبادلہ چند گھنٹے جاری رہا جس کے نتیجے میں دو فوجیوں اورچھ حملہ آور ہلاک ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق کچھ حملہ آور فوجی وردی میں ملبوس تھے جبکہ کچھ شدت پسندوں پر خودکش جیکٹ پہنے ہوئے تھے۔
24اگست:
پاکستان کے گاؤں مرزاپور میں ایک بااثر خاندان کے لوگوں نے 32سالہ حجام یوسف خان کو اغوا کر کے اپنے خاندان کی ایک شادی شدہ عورت کے ساتھ ناجائز رشتہرکھنے پر اُس سے بدلہ لیا۔ حجام کی آنکھیں نکال دی گئیں، اس کی ناک، کانیں، زبان اور ہونٹ کاٹ دیے گئے۔پولیس نے اس واقعہ کی تحقیقاتک کرتے ہوئے5 مشتبہافراد کو گرفتار کیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق نائی کو سزا دینے سے پہلے اسے کئی بار خبردار کیا گیا تھا کہ وہ ناجائز رشتہ ختم کرے۔

ستمبر2012ع
12ستمبر:
کراچی میں ایک گارمنٹس فیکٹری میں آگ لگنے سے 60 افراد ہلاک اور تیس زخمی ہوگئے۔
13ستمبر:
کراچی کے کپڑے کی اور لاہور کی جوتے بنانے والی فیکٹریوں میں زبردست آگ لگ گئی جس کے نتیجہ میں فیکٹریاں تباہ ہو گئیں اورمجموعی طور پر 300 افراد ہلاک ہوگئے۔ بد قسمتی سے ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا۔ پچھلے دس سالوں میں یہ آگ لگنے کا سب سے شدید حادثہ تھا،اس المیہ سے بچنا ممکن ہو سکتا تھا اگر فیکٹریوں میں ضروری سلامتی تدابیر اختیارکی گئی ہوتیں اور اس کے لیے در کار سامان ہوتا، دوسری طرف دروازے اور کھڑکیاں لوہے کی سلاخوں سے جڑی ہوئی تھیں۔لوگ اوپر کی منزلوں سے کودے جس وجہ سے وہ ہلاک ہو گئے۔
14ستمبر:
پاکستان کی پولیس نے سابق وزیر اعظم کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی کو ایفیڈرین کیس کے سلسلے میں گرفتار کر لیا۔ علی موسیٰ گیلانی پر ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والی ایفیڈرین کی برآمد میں اضافے کے لیے وزارتِ صحت کے اہلکاروں پر دباؤ ڈالنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ علی موسیٰ گیلانی کو سپریم کورٹ کے سامنے گرفتار کیا گیا جہاں وہ منشیات سے متعلق مقدمہ میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔
17ستمبر:
پاکستان میں جوہری ہتھیار لے جانے والے کروز میزائل "بابر حتف سات" کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ ٹی وی چینل "ڈان نیوز" کے مطابق پاکستانی ماہرین نے "بابر حتف سات" نامی میزائل تیار کر لیا۔ یہ میزائل سات سو کلومیٹر کے فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کروز میزائل میں سٹیلتھ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے جس کے ذریعے یہ میزائل ریڈار میں نظر آئے بغیر دشمن میزائلوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ منصوبہ ہے کہ میزائل "بابر حتف سات" اور میزائل "رعد" جس کا کامیاب تجربہ ماہ مئی میں کیا گیا تھا، پاکستانی افواج میں اہم ترین میزائل ہو جائیں گے۔
17ستمبر:
پاکستان میں دو مسافر ریل گاڑیاں آمنے سامنے سے ٹکرا گئیں جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور ایک سو سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ مقامی ذرائع ابلاغ عامہ کے مطابق یہ حادثہ کراچی سے پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر شہر بن قاسم میں پیش آیا۔
19ستمبر:
حکومتِ پاکستان صدر آصف علی زرداری کے خلاف پھر سے مقدمہ چلانے پر رضامند ہو گئی۔وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ کو بتایاکہ انھوںنے اپنے وزیر قانون کو سوئس حکام کو خط لکھنے کا کام سونپ دیا ہے۔
19ستمبر:
عرب دنیا میں”مسلمانوں کی معصومیت“ نامی امریکی فلم کے خلاف مظاہرے جاری ہونے کے باعث پاکستان، یمن، لبنان، لیبیا اور دیگر ملکوں میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہوئی جھڑپوں کے نتیجے میں دسیوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔جس کی وجہ سے پاکستان میں جاری امریکہ مخالف احتجاجی مظاہروں کے پیشِ نظر ملک میں تمام امریکی قونصل خانے بند کر دیے گئے۔سفارت خانے میں ویزا سروس معطل کر دی گئی ۔
21ستمبر:
سپریم کورٹ نے صدر آصف علی زرداری کے انتہائی قریبی شخصیت اور وزیر داخلہ رحمان ملک کی پارلیمانی رکنیت ختم کر دی۔ عدالت میں ثابت کیا گیا کہ رحمن ملک کے پاس اس سے پہلے دہری شہریت تھی اور وہ برطانوی شہری بھی تھے۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں ایک بنچ نے کیا گیا۔رحمن ملک کے ساتھ ساتھ صدر کی مشیر اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی اہلیہ فرح ناز اصفہانی اور دہری شہریت کے حامل دیگر کئی اراکین اسمبلی اور سینیٹروں کی رکنیت منسوخ کی گئی ۔ رحمٰن ملک کو انتہائی قانون شکنی کا مجرم گردانا گیا ہےکیوں کہ دوہری شہریت کے حامل ریاستی عہدے نہیں رکھ سکتے۔ رحمن ملک نے چالاکی اختیار کرتے ہوئے عدالت کو چکر دینا چاہا تھا۔ 2008 میں بطور رکن پارلیمان حلف اٹھاتے ہوئے انہوں نے سرعام کہا تھا کہ ان کے پاس پاکستانی شہریت کے علاوہ اور کسی ملک کی شہریت نہیں ہے۔ یوں ملک کے وزیر داخلہ نے بذات خود آئین اور ملکی قوانین کو پامال کیا ہے۔ ”برطانوی خود کو ملکہ برطانیہ کے غلام خیال کرتے ہیں، اس لیے انہیں پاکستان میں اختیارات کے حصول کا کوئی حق نہیں ہے“۔ فیصلے میں جسٹس عارف خلجی نے لکھا۔کچھعرصہ قبل بھی سپریم کورٹ نے رحمن ملک کی پارلیمانی رکنیت معطل کر دی تھی۔ ملک کی وزارت چھن گئی تھی لیکن صرف ایک ہفتے بعد ہی انھیں صدر کے حکم پر وزارت داخلہ کا مشیر بنا دیا گیا تھا۔ اس برس 4 جون کو انھیں ایک بار پھر سینیٹر منتخب کر لیا گیا تھا اور انھوں نے پھر سے پاکستان کے وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھال لیا تھا۔
21ستمبر:
پاکستان میں "یومِ عشقِ رسول" منایا گیا۔امریکہ میں بنی ہوئی فلم”مسلمانوں کی معصومیت“ کے خلاف ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیشِ نظر پاکستان کے حکام نے ملک کے پندرہ بڑے شہروں میں موبائل سروس معطل کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔
22ستمبر:
غم و غصے کا موجب ”مسلمانوں کی معصومیت“ کے نام سے بنائی گئی وہ فلم بنی جو ہر مسلمان کے لیے اشتعال انگیز ہے۔ اس فلم کے خلاف پاکستانی متحد ہو کر سراپا احتجاج بن گئے۔ کئی شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے دوران لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ ملک میں مختلف عقائد کے درمیان بھی کشیدگی پیدا ہو گئی۔مشتعل ہجوم نے پاکستان کے شمال مشرقی شہر مردان میں سینٹ پال چرچ کو نذر آتش کر دیا۔ کراچی میں امریکی قنصل خانے کی عمارت کے باہر ، جس کے اندر مطاہرین نے جانے کی کوشش کی تھی، تصادم کے دوران ایک نامعلوم شخص کی گولی سے ایک پولیس والا ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ پشاور میں مظاہرین کے ہجوم نے توڑ پھوڑ کی اور دو سینیما گھروں کو آگ لگا دی۔ سینیما گھروں کے سیکیورٹی اہلکاروں نے مزاحمت کی جس کے دوران ایک شخص مارا گیا۔ اسلام آباد میں مظاہرین نے ڈپلومیٹک ایریا مین جانے کی کوشش کی جہاں امریکہ کا سفارت خانہ واقع ہے، پولیس نے مطاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس اور پانی کی تیز دھاروں کا استعمال کیا۔ مظاہرین نے امریکہ کا جھنڈا جلا دیا اور”امریکہ مردہ باد“اور”توہین آمیز فلم بنانے والوں کو پھانسی دو“ کے نعرے لگائے۔
25ستمبر:
صدر پاکستان آصف علی زرداری نے شہر مردان میں پروٹسٹنٹ چرچ،سکول اور دفاتر کو جلانے کی مذمت کی اور مقامی حکام کو عیسائیوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ دیگر مذاہب کے مقدس مقامات اور ملکیت پر حملہ اسلام کے اصولوں کے خلاف ہے۔ یاد رہے کہ22ستمبر کو”مسلمانوں کی معصومیت“ نامی امریکی فلم کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے مردان میں واقع سینٹ پال پروٹسٹنٹ چرچ میں داخل ہوکر انجیل کو پھاڑ دیا تھا اور چرچ کی عمارت جلا دی تھی۔ علاوہ ازیں مظاہرین نے سکول، کتب خانے اور کئی مکانات پر بھی حملے کیے۔

اکتوبر2012ع
20اکتوبر:
پاکستان سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان کے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اسلم بیگ اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی کو کٹہرے میں لانے کے لیے تفتیش کی جائے۔ ان سابقہ عسکری حکام پر شبہ ہے کہ انھوں نے 1990 کے آخر میں ہونے والے پارلیمانی انتخاب میں دھاندلی کیے جانے کی راہ ہموار کی تھی،”ان کا عمل آئین کے خلاف تھا جس سے پاکستان کی ہئیت مقتدرہ کا تشخص عوام کی نگاہوں میں منفی طور پر ابھرا تھا۔
23اکتوبر:
پاکستان کے شہر لاہور میں نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں چوبیس ہزار دو سو طلباءو طالبات نے دنیا کا سب سے بڑا انسانی جھنڈا بنا دیا ہے۔یہ ریکارڈ گینیزبک آف ورلڈ ریکارڈز میں درج کِیا گیا ہے۔ گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے نمائندے گیرٹ ڈیویس نے کہا کہ یوں قومی یکجہتی کا ایک مثالی نمونہ پیش کیا گیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دنیا کا سب سے بڑا انسانی جھنڈا بنانے کا ریکارڈ ہانگ کانگ میں قائم کر دیا گیا تھا جہاں اکیس ہزار سات سو چھبیس افراد نے جھنڈا بنانے میں حصہ لیا ۔

نومبر2012ع
6نومبر:
پاکستان کے چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے عدالت عالیہ اور اس کے سربراہ افتخار چوہدری کو ذاتی طور پر متنبہ کیا کہ وہ سیاست میں دخیل نہ ہوں۔ کوئی بھی ایسی کوشش جو خاص طور پر یا اَنجانے میں کی جائے جو پاکستان کے عوام اور فوج کے باہمی اعتماد اور قومی مفاد کو شدید ٹھیس پہنچا سکتی ہے۔ یہ منفی عمل ہوگا۔یاد رہے کہ20 اکتوبر کو پاکستان سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اسلم بیگ اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی کو کٹہرے میں لانے کے لیے تفتیش کی جائے۔
7نومبر:
صدر آصف علی زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات دوبارہسے شروع کیے جانے سے متعلقحکومت پاکستان نے سوئس حکام کو خط لکھ دیا۔ حکومت نے بالآخر سپریم کورٹ کی وہ بات مان لی جسے منوانے کے لیے وہ تین سال سے کوشش کر رہی تھی کہ صدر زرداری کے خلاف مقدمات شروع کیے جائیں۔
10نومبر:
اقوام متحدہ کے فیصلے پر ملالہ یوسف زئی کا دن منایا گیا جس پرپاکستانی حکام نے غریب خاندانوں کے بچوں کو وظیفہ فراہم کرنےکے لیےآمادگی ظاہر کی تاکہ سبھی بچے سکول جا سکیں۔ غریب خاندانوں کے بچوں کو وظیفہ دینے کی اپیل پر صدر مملکت آصف علی زرداری سمیت 10 لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں نے دستخط کیے۔
24نومبر:
اسلام آباد میں” ترقی پذیر آٹھ ملکوں“کی عمومی کانفرنس ہوئی۔ ڈی8 یا جسے ”اسلامی جی ایٹ“ بھی کہا جاتا ہے میں دنیا کے بڑے بڑے اسلامی ملک بنگلہ دیش،مصر، انڈونیشیا، ایران،ملائشیا، نائیجیریا، پاکستان اور ترکی شامل تھے۔
27نومبر:
پاکستان میں پارلیمانی انتخابات اگلے سال ماہ مئی کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں کرائے جانے کا منصوبہ کے بارے وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے اعلان کیا۔ حکومت نے اعادہ کیا ہے کہ عام انتخابات وقت مقررہ پر ہی ہوں گے۔ وزیر اطلاعات نے عام انتخابات کے التواءکے امکان کو مسترد کر دیا اور کہا کہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے اور نگران حکومت آئین کے مطابق اور اتفاق رائے سے قائم کی جائے گی۔

دسمبر2012ع
3دسمبر:
کراچی میں ہندوؤں نے ہندو مندر کی تباہی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے مقامی حکام پر اپنے علاقے میں بلڈوزروں کے ذریعے ایک پرانے مندر اور اس کے ارد گرد واقع گھروں کو تباہ کرنے کا الزام لگایا۔ تاہم حکام نے اس علاقے میں کسی مندر کی موجودگی کو مسترد کیا اور کہا کہ لوگوں کو اس علاقے سے نکال دیا گیا کیونکہ انھوں نے کمیونٹی زمین پر غیرقانونی طور پر قبضہ کر لیا تھا۔ مزیداطلاعات کے مطابق عدالت نے لوگوں کو نکالے جانے پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کر کے کئی گھر تباہ کر دیے گئے۔
4دسمبر:
پاکستان کے نامور سائینس دان اور دانشور عبدالقدیر خان نے تحریک تحفظ پاکستان کے نام سے اپنی سیاسی پارٹی رجسٹڑ کرا لی۔ اب اس پارٹی کے امیدوار آیندہ برس موسم بہار میں پاکستان کے متوقع پارلیمانی انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔عبدالقدیر خان بطور امیدوار سامنے آنے کا ارادہ نہین رکھتے لیکن انتخابات میں اپنی پارٹی کے دیگر لوگوں کی کامیابی کی خاطر اپنی بے پناہ مقبولیت کو بھرپور طریقے سے استعمال کریں گے۔" عبدالقدیر خان کو پاکستان کے جوہری بم کا خالق مانا جاتا ہے اور انہیں محسن پاکستان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
14دسمبر:
نیشنل اکاؤنٹبلٹی بیورو یعنی این اے بی کے چیرمین فصیح بخاری نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو کرپشن کی وجہ سے روزانہ 5 سے 7 ملین ڈالرکا نقصان ہوتا ہے۔
15دسمبر:
پاکستان میں ایک تعلیمی ادارے کا نام تبدیل کرکے اسے ملالہ یوسف زئی کے نام سے موسوم کرنے کے فیصلے پر احتجاج کیا گیا ۔شہر منگورہ کے گرلزکالج کی طالبات نے خدشہ ظاہر کیا کہ کالج کو ملالہ سے منسوب کیے جانے کی وجہ سے یہ تعلیمی ادارہ طالبان کے حملے کا نشانہ بن سکتاہے۔ اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے طالبات نے پتھراؤ کیا اور ملالہ یوسف زئی کے کالج میں لگے پوسٹرپھاڑدیے۔
23دسمبر:
لاہورمیں تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری مینارِ پاکستان پر جلسہ عام سے خطاب کِیاجس میں انھوں نے کہا کہ اسلام آباد کو 10 جنوری تک کی مہلت دیتے ہیں اگر آئین کے مطابق نظام کو درست نہیں کیا گیا تو 14 جنوری کو 4 ملین کا اجتماع اور مارچ اسلام آباد میں ہوگا تاہم اسلام آباد کا مارچ پُرامن ہوگا۔ وہ اپنے خطاب کی ابتداءبعض معاملات پر حلف اٹھا کرکی،انتخابات جب بھی ہوں آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔
23دسمبر:
کراچی میں کسٹم انٹیلی جنس نے جیوانی کوسٹ پر کارروائی کرتے ہوئے نایاب نسل کے 36 باز اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔ حکام کے مطابق مارکیٹ میں نایاب نسل کے بازوں کی قیمت 15 سے 25 لاکھ روپے ہے۔ ملکی تاریخ میں کسٹم کی نایاب پرندوں کو سمندری راستے سے اسمگلنگ کے خلاف یہ بڑی کارروائی تھی۔ کروڑوں روپے مالیت کے یہ باز قانونی کارروائی کے بعد محکمہ وائلڈ لائف کی تحویل میں دیے جائیں گے اور کسٹم حکام کی موجودگی میں آزادکیے جائیں گے۔
25دسمبر:
صوابی کے علاقے تھانہ یار حسین میںنامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر فائرنگ کرکے ایک ہی گھر کے 6 افراد کو قتل کردیے۔مقتولین میں میاں بیوی، 3 بیٹیاں اور نواسی جاں بحق ہوئیں ۔پولیس کے مطابقفائرنگ کا واقعہ گھریلو تنازع کے باعث پیش آیا۔
Rehman Mehmood Khan
About the Author: Rehman Mehmood Khan Read More Articles by Rehman Mehmood Khan: 38 Articles with 39474 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.