ن لیگ کی کالی بھیڑیں اور ایک بچے کی وزیراعلیٰ اورآئی جی پنجاب سے فریاد

انصاف کا جس معاشرے میں فقدان ہو وہ معاشرہ کبھی بھی ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتا کہ اسی لئے تو کہاجاتا ہے کہ معاشرہ کفر کیساتھ تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کیساتھ نہیں ۔گزشتہ روز ایک ایسی ہی ظلم کی داستان مجھے اس وقت سننے کو ملی جب مجھے منچن آباد سے ایک فون کال کے ذریعے ایک بچے نے اپنے اوپر بیتنے والے غیرانسانی سلوک کے بارے میں آگاہ کیا تو میرے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی کہ ایک ایسے ملک میں جس کو ہندوؤں کے مظالم سے بچانے کیلئے بنایا گیا تھا اس میں ایسے مظالم دیکھنے کو مل رہے ہیں جن کو دیکھ کر انسان تو انسان حیوان بھی شرما جاتا ہے ۔واقعہ کیا ہے پہلے آپ بھی اسی بچے کی زبانی سنیں''میرا نام علی حیدر ہے اور میں نہم کلاس کا طالبعلم ہوں میں بائیس نومبر کی شام اپنے گھر کے باہر کھڑا تھا کہ اس دوران تنویر اور باسط جوکہ میرے دوست بھی تھے ایک موٹرسائیکل پر آئے اور مجھے ساتھ چلنے کو کہا میں ان کے ساتھ چلا گیا کیوں کہ دوست ہونے کی وجہ سے مجھے ان سے کوئی خطرہ نہیں تھا لیکن تھوڑی ہی دور جاکر ویرانے میں محمدآصف جو ایک پلاننگ کے تحت ایک ویرانے میں موجود تھا یہاں انہوں نے پہلے مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایااور پھرآصف اورتنویرنے گن پوائنٹ پر میرے ساتھ جنسی درندگی کامظاہرہ کیا اس ظلم کے بعد وہ دھمکیاں دیتے ہوئے رخصت ہوگئے کہ اگر تم نے اس بارے کسی کو بتایا تو اس کا تمھیں بہت برُا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اورتمھیں گولی ماردی جائے گی لیکن میں اس غیرانسانی سلوک پر کیسے خاموش رہ سکتا تھا میں نے انصاف کیلئے پولیس سٹیشن منچن آبادرابطہ کیا اوروہاں نامزملزمان کےخلاف ایف آئی آر درج کروائی (جس کا مقدمہ نمر602/12اور دفعہ نمبر370ہے) اورپولیس نے وقتی طور پر ہمیں طفل تسلیاں دے کر گھربھیج دیا لیکن اس کے بعد دوماہ گزرنے کوہیں پولیس نے مجھے انصاف دلانے کیلئے کوئی خاص پیشرفت نہ کی ہے میاں ذاکرنسیم صاحب آپ اخبارات میں لکھتے ہیں خدا کیلئے میری آواز بھی شہبازشریف اور آئی جی پنجاب تک پہنچا دیں شائداسی طرح ہی مجھے انصاف مل جائے ورنہ میاں صاحب یاد رکھیں میں اس ذلت کی زندگی پر موت کو ترجیح دوں گا اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے خود کو آگ لگا کر خود کشی کرلوں گا''اس کے بعد وہ مزید کچھ نہ بول سکا، اس کی ہچکی بندھ گئی اوراس نے فون بند کردیا۔اس فون نے مجھے بہت پریشان کردیا ایک طالبعلم کیساتھ اس وحشیانہ سلوک اور اس کو انصاف نہ ملنا میرے لئے حیرت انگیز تھا کیوں کہ مجھے اس بات کا علم ہے کہ میاں شہبازشریف جن کی بےشمار باتوں اور پالیسیوں سے اختلاف کیاجاسکتا ہے لیکن اس بات سے کوئی بھی انکارنہیں کرسکتا کہ وہ ایک اچھے اور سخت گیر ایڈمنسٹریٹر ہیں خصوصاََ پولیس کے محکمے کی بہتری کیلئے انہوں نے اپنی حد تک بہت کوششیں کی ہیں ایسے میںاس واقعے کا ہونا اوردوماہ تک اس بچے کو انصاف نہ ملنا میری سمجھ سے باہرتھا سو میں نے اس کی وجوہات جاننے کیلئے اپنے ذرائع استعمال کئے جس کے نتیجے میں مجھے جو معلوم ہوا اس سے مجھے بہت دکھ ہوا مجھے میرے ذرائع نے بتایا کہ اس کیس کے سلجھنے میں رکاوٹ میاں خادم حسین کالوکا اوراس کا بھائی میاں فدا حسین کالوکا ہیں مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ اس علاقے میں کالوکا فیملی کی حکومت ہے جس کے حکم کے بغیر پتہ بھی نہیں ہلتا یہ وہی کالوکا فیملی ہے جو مفادپرستی اور موقع پرستی میں اپنی مثال اآپ ہے جن کا نہ تو اپنا کوئی نظریہ ہے اور نہ کوئی سیاسی اصول آئے روز پارٹیاں بدلنا ان کا وطیرہ ہے۔مجھے پتا چلاکہ اس پورے علاقے کو میاں خادم حسین کالوکا (ایم این اے)اور میاں فداحسین کالوکا(ایم پی اے)نے یرغمال بنا رکھا ہے ،یہ لوگ قبضہ گروپ اور جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کے باعث پورے علاقے میں بدنام ہیں اب مجھے اندازہ ہوگیا کہ یہ معاملہ کسی طرح بھی آسانی سے حل نہیں ہوگا کیوں کہ مجرم اور مجرم کو گرفتار کرنے والے دونوں فریق ہی میاں خادم حسین کی جیب میں رہتے ہیں بلکہ یہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگااس علاقے کا ہر محکمہ ان کی جیب میں ہے کیوں کہ یہاں کے سارے افسران ہرروز ان کے ڈیرے پر حاضری لگواتے ہیں اور وہ عوام جن کے ووٹوں سے یہ فیملی ہر بار اقتدار کے ایوانوں میں پہنچتی ہے وہ ان کے ڈیرے پر اول تو پہنچ نہیں سکتے اور اگر پہنچ جائیں تو ان کے سامنے یوں رکوع کے بل کھڑے ہوتے ہیں جیسے نعوذباللہ یہ خدا ہوں ۔میری اس موقع پر ایک تو خصوصی طور پر میاں شہبازشریف صاحب سے یہ ذاتی گزارش ہے کہ وہ اپنی پارٹی میں موجود ایسے رسہ گیروں اور کالی بھیڑوں کو نکال باہر پھینکیںکیوں کہ اس طرح نہ صرف آپ کی پارٹی بلکہ ایسے سیاستدانوں کی بھی بدنامی ہوتی ہے جو سیاست کو ایک خدمت کے طور پرکرتے ہیںاس کیساتھ ہی میری میاں شہباز شریف اورآئی جی پنجاب سے پرزوراپیل ہے کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لے کر اس کو حل کریں ورنہ کل کو اگر اس بچے نے انصاف سے مایوس ہوکر خودکشی کی راہ اپنا لی تو اس کے خون کے ذمہ دارآپ بھی ہوں گے کیوں کہ عوام کے مال و جان کی حفاظت حکمرانوں کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔
mian zakir hussain naseem
About the Author: mian zakir hussain naseem Read More Articles by mian zakir hussain naseem: 44 Articles with 28759 views my name is mian zakir hussain naseem i live in depalpur pakistan but i also running a construction company zhn group in america i am also president pm.. View More