وصف رُخ ِ اُو والضُّحیٰ

حمد‘ اللہ رب ذوالجلال عزوجل کی تعریف و توصیف اور شانِ کبریائی کے بیان کوکہتے ہیں اور”نعت“ حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف وکمالات،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاقِ مبارکہ،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت وصورت اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت وعقیدت کے اظہارکانام ہے جبکہ”منقبت“اللہ رب العالمین عزوجل کے برگزیدہ بندوں،اولیاءکاملینؒ کی تعریف و توصیف کااظہار ہے۔ یہ الفاظ کسی اور کی تعریف کے لئے استعمال نہیں کیاجاسکتے۔اس لیئے کہ یہ ”مختص الفاظ“ ہیں۔حضورسرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدحت قرآن کریم سے شروع ہوتی ہے ۔خودرب ذوالجلال عزوجل نے قرآن کریم میں اپنے حبیب ِکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف بیان فرمائی ہے۔یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہیئے کہ نعت بھی درحقیقت حمد ِ رب ذوالجلال کا ہی عکس اورپہلوہے۔ایک شاعر نے کیاخوب کہاکہ
نعت کیاہے‘درحقیقت حمدربِ ذوالجلال
نعت کے اجزائے ترکیبی حسان ؓ وبلالؓ

نعت نثرمیں ہویانظم میں،نعت حضورسرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ادب اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت وعشق کے اظہارکانام ہے۔اس کی تلقین اللہ عزوجل نے بارہافرمائی۔ قرآن کریم میں لگ بھگ 27 انبیاءکرام علیہ الصلوةو السلام کا ذکرفرمایااور سب کوان کے مبارک ناموں سے یادفرمایا،مگر اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کسی بھی مقام پر نام سے نہیں پکارابلکہ القاب سے یاد فرمایا۔ کہیں فرمایا”یاایہاالمزمل “اے چادراوڑھنے والے،کہیںیاسین،کہیں طٰہ ‘اورپھر الحجرات میںتوواضح فرمادیا‘”تم نبی علیہ السلام کو اس طرح نہ پکارو جیسے تم آپس میںایک دوسرے کو پکارتے ہو“۔آگے فرمایا”اپنی آوازوں کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آوازسے اونچانہ کرو“۔محبت کی بات تو یہ ہے کہ خود اللہ عزوجل انسانوں کو اپنے حبیبِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کویادکرنے کرنے کاادب سکھارہاہے۔

نعت کاآغازقرآن کریم کی ”آیت ِ درود“(ان اللہ وملٰئِکة‘یصلون علی النبی .......پارہ۲۲)کی رُوسے اُس وقت سے ہوتاہے جب ”وقت“ بھی نہ تھا‘بقول امیرخسروؒ
خدا (عزوجل) خود میرِمجلس بود،اندرلامکاںخسرو
محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )شمعِ محفل بود‘شب جائے کہ من بودم

بقول اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمدرضاخاں بریلوی ؒ
عرش حق ہے مسند ِرفعت رسول اللہصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی
دیکھنی ہے حشرمیں عزت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی
اے رضاخودصاحبِ قرآں ہے مداحِ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
تجھ سے کب ممکن ہے پھرمدحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی

گویا‘نعت، اُس وقت بھی ہوگی‘جب موت کو بھی” موت “آجائے گی۔حضرت آدم صفی اللہ علیہ السلام نے جب آنکھ کھولی تو سب سے پہلے عرشِ اعظم پر نظرپڑی‘دیکھا‘وہاں اللہ عزوجل کے مبارک نامِ نامی اسم گرامی کے ساتھ اسم ِ محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجودتھا‘بلکہ جنت کے پتے پتے پرحضور سرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم ِمبارک رقم تھا۔ آپ علیہ السلام کا عقد جب حضرت بی بی حوا سلامُ اللہ علیہا سے ہوا توآپ سلامُ اللہ علیہا کاحق مہر باِذن ِ ربی حضورسرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہدیہ ئِ درودوسلام یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت ہی ٹھہرا۔

ہرنبی ،رسول اور پیغمبرنے اپنے ادوارمیں اپنی اپنی امتوں کو عالم ِارواح کے میثاق کے تحت حضوررسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشارت دی ۔احادیث کے مطابق سابقہ امتوں کو حضورسرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے اس قدرمعلومات تھیں ،جیسے وہ اپنی اولاد کو جانتے تھے۔

یوںتو سارے صحابہ حضورسرورکائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیوانے تھے اور ہمہ وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زات اقدس ان مبارک ہستیوں کے پیش نظررہی ان میں سے کئی ایک نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں باقاعدہ نعت کو تحریرکرکے بیان کیا،باالخصوص حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘،حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘،حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ تعالیٰ عنہ‘،حضرت مولیٰ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ،امہات المومنین حضرت خدیجة الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا‘حضرت عائشہ الصدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، خاتون ِ جنت طیبہ طاہرہ حضرت بی بی فاطمة الزھرارضی اللہ تعالیٰ عنہا ،حضرت عبداللہ ابن رواحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ، سمیت متعدد صحابہ وصحابیات ِ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت بیان فرمائی۔حضرت حسان بن ثابت ؓ کو تو شاعرِدربارِرسالت کا اعزازحاصل ہے جن کے لئے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممبربچھوایا اور اپنی نعت سماعت فرمائی۔صحیح البخاری کے مطابق حضرت حسان ابن ثابتؓ فرماتے ہیں،
واَحسنُ مِنک لَم ترقطُّ عینی(یارسول اللہ میری آنکھ نے آپ سا حسیں نہیں دیکھا)
واَجملُ مِنکَ لَم تَلِدِالنِسائُ(کسی ماں نے آپ سا حسیں کوئی پیداہی نہیںکیا)
خُلقتَ مبرّاً مِّن کُلِّ عیبِِ(یارسول اللہ آپ ہر عیب سے پاک پیداکئے گئے)
کاَنّک قدخُلِقتَ کماتشائُ(گویاآپ کو ایسے بنایاگیاجیسے آپ (کے رب)نے چاہا)

صحابہ کرامؓ کی طرح تابعینؒ،تبع تابعینؒ واولیاءکاملین میںسے حضرت غوث الاعظمؒ،حضرت سیدعلی ہجویریؒ،حضرت مولانارومؒ،حضرت مولاناعبدالرحمان جامیؒ،حضرت امام غزالیؒ،حضرت سید احمد الرفاعیؒ سمیت سینکڑوں عشاقان رسول ایسے ہیں جنہوںنے جنابِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان و مقام اور مرتبہ کو منظوم انداز سے بیان فرمایا۔ حضرت شیخ سعدی شیرازیؒ فرماتے ہیں۔
بلغَ العُلیٰ بِکمالہ (وہ کمال خاص ملا کسے)
کشفَ الدُّجیٰ بِجمالہ(وہ جمال حق نے دیاکسے)
حسُنَت جمیعُ خِصالہ(یہ ہوئی بھلائی عطاکسے)
صلُوّ علیہ وَآلہ(یہ کہہ رہاہے خودخداجسے)
حضرت امام بوصیری ؒ فرماتے ہیں
مولیٰ یاصلّ وسلّم دائماً ابداً
علیٰ حبیبک خیرالخلق کلّہِم
یااکرمَ الخلقِ مالِ مِن الوزُبہ
سواک عندَحُلولِ الحادِثِ العَمم
حضرت عبدالرحمان جامیؒ فرماتے ہیں
یاصاحب الجمال ویاسیدالبشر
من وّ جہک المنیرلقدنوّرالقمر
لایمکن الثناءکماکان حقہ،
بعدازخدابزرگ توئی قصہ مختصر

قلندرِلاہوری حضرت علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں
وہ دانائے سُبل ختم الرسل مولائے کُل جس نے
غبارِراہ کو بخشافروغِ وادی ِ سینا
نگا ہِ عشق ومستی میںوہ اول وہی آخر
وہی قرآں وہی فرقاں وہی یاسیں وہی طہٰ

حضوررحمت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت گوئی ایک عظیم عبادت ہے۔اس دوران ادب واحترام اور آدابِ نعت کا خیال رکھنا ازبس ضروری ہے،نعت پڑھنے کے ساتھ ساتھ سننے والے پر بھی لازم ہے کہ وہ ان آداب کا خیال رکھے جو نعت تقاضاکرتی ہے۔ایک عظیم بزرگ شاعر نے کیا خوب فرمایا،
ادب گا ہیست زیرآسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آئد جنیدؒوبایزیدؒایں جا

مرادیہ ہے کہ حضوررسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا روضہ اطہروہ عظیم مقام ہے کہ جہان عرش اعظم سے بھی زیادہ احتاط کی ضرورت ہے اور یہ وہ مقام ہے کہ جہاں عارفوں کے سردارحضرت جنیدبغدادیؒ اوراولیاءکے سرتاج حضرت بایزیدبسطامیؒ سانس بھی ادب دے لیتے ہیں۔

الغرض
زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے
تیری(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) توصیف کا اِک باب بھی پورانہ ہوا
رخ مصطفی ہے وہ آئینہ کہ دوسراکوئی آئینہ
نہ خیال آئینہ ساز میں، نہ دکان آئینہ ساز میں

نعت خواں کے لئے خاص طورپر یہ بات ملحوظ خاطررکھنا لازم ہے کہ وہ مبالغہ آرائی سے کام نہ لے اور انتہائی ادب واحترام اور عاجزی وانکساری سے خودکو بارگاہ رسالت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں تصورکرتے ہوئے نعت گویاہو،اگر ایسا نہ ہواتو نعت کی صحیح روح حاصل نہ ہوسکے گی۔اللہ رب العالمین عزوجل ہم سب کو سمجھ وعمل کی توفیق عطافرمائے(آمین بجاہِ النبی الامین)
Safeer Ahmed Raza
About the Author: Safeer Ahmed Raza Read More Articles by Safeer Ahmed Raza: 44 Articles with 48091 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.