بیعت کے فضائل اور احکام

بیعت کی تعریف:
سید الاولیا ء حضرت میر سید عبدالواحد بلگرامی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں’’یاد رکھو! پیری مریدی بیعت ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ رکھنے اور عہد باندھنے کانام ہے۔جیسا کہ پیران طریقت نے اپنے ہاتھ سچے مریدوں کے ہاتھوں پر رکھے اور رکھتے ہیں اور کلمۂ استغفار اور توبہ کی تلقین کرتے ہیں اور مریدوں سے عہد لیتے ہیں کہ مااتا کم الرسول فخذوہ وما نھکم ۔۔۔۔الخ۔ترجمہ:جو رسول اﷲ ﷺ تمھیں دیں اسے لے لو اور جس سے تمھیں منع کر دیں اس سے باز رہو۔(سبع سنابل شریف،ص۱۰۴)مولانا روم علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:’’مریدی کیاہے؟اپنے گناہوں سے توبہ کرنااور اپنی کوتاہیوں،غلطیوں کی عذر خواہی کرنا،مریدی ایک معاملہ ہے توبہ کرنے اور بری باتوں سے چھٹکاراحاصل کرنے کا۔چونکہ بغیر توبہ کے دین بھی نقصان میں اوربے رونق رہتا ہے لہٰذامریدی بے حد ضروری اورہر شخص پر لازم ہے۔(مثنوی شریف)

جس کا کوئی پیر نہیں:
جو لوگ پیری مریدی کے قائل نہیں ان کے بھی پیر ہوتے ہے مگر کون؟فرمایا گیاجس کا کوئی پیر نہیں اس کا پیر شیطان ہے۔(فتاوی رضویہ ج۱۲،ص۲۰۷)

بیعت قرآن کی روشنی میں:
قرآن مجید میں اﷲ رب العزت کاارشاد ہے۔ترجمہ:جو تمھاری بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اﷲ کا ہاتھ(دست قدرت)ہے۔(سورۂ فتح،پ ۲۶،آیت۱۰)دوسری جگہ فرمایا:بے شک اﷲ راضی ہواایمان والوں سے جب وہ اس پیڑ کے نیچے تمھاری بیعت کرتے تھے۔(سورۂ فتح،پ ۲۶،آیت۱۸)ایک اور مقام پر فرمان الٰہی ہے۔ترجمہ:اے نبی!جب تمھارے حضور مسلمان عورتیں حاضر ہوں اس پر بیعت کرنے کو کہ اﷲ کاکچھ شریک نہ ٹھہرائیں گے اور نہ چوری کریں گے اور نہ بدکاری اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گے اور نہ بہتان لائیں گے جسے اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان یعنی موضع ولادت میں اٹھائیں اور کسی نیک بات میں تمھاری نافرمانی نہ کریں گے تو ان سے بیعت لو اور اﷲ سے ان کی مغفرت چاہو۔بے شک اﷲ بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔(سورۂ الممتحنہ،پ ۲۸،آیت ۱۲)

بیعت احادیث کی روشنی میں:
حضرت جریر بن عبدا ﷲ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ’’ میں نبی کریمﷺ سے بیعت کی نماز قائم کرنے اور زکوۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے لیے خیر خواہی چاہنے پر‘‘۔(بخاری شریف)حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ’’ہم نے رسول اﷲ ﷺ سے بیعت کی کہ ہر بات سنیں گے اور ہر حکم کی اطاعت کریں گے‘‘۔(بخاری شریف)اس طرح بیعت کے متعلق اور بھی مزید احادیث بخاری شریف اور دیگر کتب احادیث میں موجود ہیں۔

منکر بیعت کا حکم:
جو شخص بیعت کوباطل و لغو جانتے ہوئے اس کا انکار کرے تو ایسا شخص گمراہ بددین ہے اور بے فلاح نیز مرید شیطان ہے جیسا کہ اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا:جو اس (بیعت)کا ترک بوجہ انکار کرے اسے باطل ولغو جانے وہ ضرور گمراہ اور بے فلاح و مرید شیطان ہے،جبکہ انکار مطلق ہو‘‘۔(بیعت وخلافت کے احکام،ص۶۰)

شرائط بیعت:
بیعت کی۴ شرطیں ہیں جس کی تفصیل اعلی حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ یوں تحریرفرماتے ہیں۔ترجمہ:ایک یہ کہ سنی صحیح العقیدہ ہو اس لئے کہ بد مذہب دوزخ کے کتّے کی طرح ہیں اور بد ترین مخلوق جیسا کہ حدیث شریف میں آیا۔دوسری شرط ضروری علم کا عالم ہونا ہے اس لیے کہ بے علم خدا کو پہچان نہیں سکتا۔تیسری شرط یہ کہ کبیرہ گناہوں سے پرہیز کرے اس لیے کہ فاسق کی توہین واجب ہے اور مرشد واجب التعظیم ہے،دونوں چیزیں کیسے اکٹھا ہوں گی۔چوتھی شرط اجازت صحیح متصل ہو جیسا کہ اس پر اہل باطن کا اجماع ہے۔جس شخص میں ان شرائط میں سے کوئی ایک شرط نہ پائی جاتی ہو اس کو پیر نہیں بنانا چاہئے۔(نفاء السلا فۃ فی احکم البیعۃ والخلافۃ،ص ۳۸)

کیا پیر کا سید ہونا ضروری ہے؟
پیر کے لیے سید ہونا ضروری نہیں بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ پیر تو سید ہی ہوسکتا ہے اور غیر سید بیعت نہیں کر سکتا صرف سادات ہی بیعت کر سکتے ہیں تو ان کا خیال فاسد اور سراسر غلط ہے کہ شریعت میں کہیں بھی شرط نہیں کہ پیر کا آل نبی ہوناضروری ہے۔بس یہ ہے کہ اس غیر سید کا سلسلہ صحیح اجازت وخلافت کے ذریعہ رسول اﷲ ﷺ تک متصل ہو۔(استفادۂ خصوصی:سہ ماہی سفینۂ بخشش،ص ۱۰،از:محمد عبدالقادر رضوی،اکتوبر تا دسمبر۲۰۱۰ء)
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731625 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More