امن پائپ لائن پر امریکی من مانی

پاک، ایران صدور نے ایرانی شہر چا بہار کے سرحدی علاقے گبدمیں گیس پائپ لائن کے تاریخی منصوبے کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھ دیا۔پاکستان میں توانائی کے بحران سے کون واقف نہیں ہے ؟۔ یقینی طور پر اقوام عالم آگاہی رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کی جنگ میں دنیا میں سب سے زیادہ متاثرہ ملک پاکستان کو، تباہ کن معیشت کو سہارا دینے کےلئے ، ترجیحی طور پر توانائی بحران دور کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک نے اس منصوبے کو"امن پائپ لائن "کا نام دیا ہے ، جس سے دونوں ممالک کی خطے میں امن کی خواہش کا اظہار ہوتا ہے ان کے گراں قدر جذبات کو ، اقوام عالم کو ستائش کی نظر سے دیکھنا چاہیے ، کہ دہشت گردی کا شکار ، پاکستان کے توانائی بحران کو کم کرنے کےلئے ہمسایہ ملک ایران مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ امریکہ اپنی دشمنی میں اس منصوبے کوسبوتاژ کرکے ، اپنے خلاف ہی دونوں ممالک کی عوام میں نفرت اور دشمنی کے جذبات پیدا کر رہا ہے ، اگر امریکہ ، دہمکیوں کے بجائے ، پاکستان کو سول ایٹمی ٹیکنالوجی دے دےتا ، تو یقینی طور پر پاکستان کا رویہ ، بھی امریکہ کےلئے معاوندانہ ہوتا۔ بیالیس انچ قطر کی 2775کلومیٹر طویل پائپ پائن سے پاکستان کو یومیہ 75کروڑ کیوبک فٹ گیس دستیاب ہونے کی توقع ہے ، جس میں منصوبے کے تحت دو ہزار میگا واٹ اضافی بجلی پاکستانی سسٹم میں بھی شامل ہوگی۔امریکہ کی جانب سے موجودہ مخالفانہ رویہ سینہ زوری کے مترادف ہے، بد قسمتی سے ہماری حکومتوں نے توانائی بحران کے حل کےلئے کبھی سنجیدہ کوششیں نہیں کیں ، صدر پاکستان کی جانب سے ، موجودہ حکومت کے خاتمے سے صرف چند دن قبل ، امریکہ کی ناراضگی مول لیکر ، ایک بڑا فیصلہ کیا گیا ہے ، جیسے امریکی حلقے ، سخت نا پسندیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ جو یقینی طور پر ملکی آزادی ، خودمختاری اوروقار کے منافی امریکی طرز عمل ہے، جس سے پاکستانی عوام میں امریکہ مخالف جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔امریکہ کو پاکستان کے حوالے سے اپنی غلط فہمیوں کو دور کرنے کےلئے ، منفی سوچ بدلنے کی کوشش کرنی چاہیے ،کیونکہ اس عمل سے اختلافات کا رُخ قوموں اور ممالک کے درمیاں دوری پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ایران ، اسلامی ملک ہے اور ہمارا ہمسایہ ہے ، سابق صدر پرویز مشرف تو امریکہ پرستی میں کہہ چکے تھے کہ اگر ایران پر حملہ ہوا تو ، تو پہلے پاکستان کو بچائیں گے ، یعنی ، جس طرح افغانستان میں امریکی جارحیت پر پاکستان کو بچانے کے نام ، بلا وجہ پوری مملکت کو دہشت گردی کی جنگ میںجھونک دیا۔گو یہ فطری امر ہے کہ ہمیشہ اپنی ذات کو پہلے دیکھا جاتا ہے ،لیکن افغانستان کی ہر جنگ ثابت کرچکی ہے کہ وہاں جنگ کے اثرات سے پاکستان ہی سب سے زیادہ متاثر ہوتا آیا ہے ، اس لئے ایران کے خلاف امریکی عزائم سے بھی پاکستان ہی سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔افغانستان پر قابض ہونے کے بعد امریکی فوج ہماری مملکت کے ایک دروازے پر رال ٹپکائے بیٹھی ہوئی ہے اور اب اس کی نظر ایران کی جانب ہے ،امریکہ کی ، سرخ اور سلگتی ہوس پرستانہ نگاہوں سے ہمیں اپنے آپ کو محفوظ بنانے کے لئے ، جرات مندانہ پالیسوں کو اپنانا ہوگا ۔سب جانتے ہیں کہ امریکہ ، ایران کو ایٹم بم بنانے کے"جرم"میں ، اپنے آقا اسرائیل کی خوشنودی کےلئے سزا دینے پر ، پَر تولے بیٹھا ہے۔ اندرونی انتشار و خلفشار میں مبتلا کرکے ، امریکہ ، پاکستان کو پہلی اسلامی طاقت بننے کی سزا تو پہلے ہی دے رہا ہے ، اور اب ، گیس پائپ لائن کو جواز بنا کر ، امریکی عزائم کھل کر سامنے آچکے ہیں۔توانائی کا حصول ، پاکستان کا انسانی حق ہے ، اور انسانی حقوق کے حصول کےلئے ، دنیا کا کوئی قانون پابندی عائد نہیں کرتا۔ ایک جانب تو امریکہ انسانیت سوز مظالم اور لاکھوں انسانوں کو قیمتی جانوں سے محروم کرنے کےلئے ، پوری دنیا میں پُر تشدد کاروائیوں کو جَلا بخش رہا ہے تو دوسری جانب کروڑوں انسانوں کےلئے ،بنیادی سہولیات پیدا کرنے کی کوشش کو ، اپنے خود ساختہ نظام کے تحت دہمکی آمیز رویہ اختیار کر رہا ہے ، جو دوغلی پالیسی کا آئینہ ہے۔پاکستان کو توانائی کے حصول کےلئے ، پر امن منصوبے کی تکمیل کا انسانی حق حاصل ہے ، امریکہ کو پاکستان و ایران کے ایٹمی طاقت بننے پر تو ناراضگی ہے لیکن مشرق وسطی میں بدترین جارح اسرائیل کے ایٹمی طاقت ہونے پر کبھی کوئی اعتراض نہیںکیا۔ یہ ہماری اسلامی ممالک کی بدقسمتی و نا اتفاقی ہے کہ ان کے باہمی اختلافات ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے۔موجودہ اسلامی ممالک کو چاہیے کہ اس مسئلے پر پاکستان و ایران کا کھل کر ساتھ دیں ۔ ایران سے عرب ممالک ڈائیلاگ کریں ، مشترکہ موقف اپنائیں ۔ وقتی اختلافات کو کونے کدرے میں پھینک کر یورپی ممالک کی مثال اپنے سامنے رکھیںکہ تمام تر سماجی تفریق کے باوجود ، ان کا اتحاد مثالی ہے۔مسلم ممالک اگر اس اہم موڑ پر ایران اور پاکستان کو تنہا کرنے کی امریکی کوشش کا ساتھ دیں گے تو اس کا براہ راست نقصان خود اسلامی ممالک کو بھی پہنچے گا۔چونکہ اسلامی ممالک کی اکثرےت ، امریکی حمایتی اور اتحادی ہیں اس لئے انھیں اس معاملے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔امریکہ کو یہ بھی سوچ لینا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں ، دنیا میں سب سے زیادہ ہیں ۔ اگر پاک، ایران امن گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکہ کی جانب سے ممکنہ ، کاروائی یا پابندیاں عائد کی گئیں تو پاکستانی و ایرانی عوام کا ردعمل نہایت سخت ہوگا اور خطے میں اقوام متحدہ کی تمام امن کوششیں رائیگاں چلیں جائیں گی۔ایران اور پاکستان پر امریکہ کی جانب سے ، کسی بھی قسم کی کاروائی سے ، اثرات صرف پاکستان ، ایران تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ ساری مسلم دنیا پر اس کے اثرات نمایاں پڑیں گے ، جس سے امریکہ کوبچاﺅ کا راستہ ملنا دشوار ہوجائےگا۔اگر صرف ایران تیل کی ترسیل میں اپنی من مانی شروع کردے ، تو امریکہ کو سوچ لینا چاہیے کہ کسی بھی ملک کی معیشت اس کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکے گی ، اسی طرح اگر پاکستان ، عوامی دباﺅ کے نتیجے میں افغانستان میں اپنی حمایت و کردار سے پیچھے ہٹ جائے تو امریکہ 2014ء تو کیا ، 3014ءمیں بھی افغان جنگ سے باہر نہیں نکل سکتا۔ اس لئے امید تو یہی ہے کہ امریکہ ، بردباری کا مظاہرہ کرےگا ، کیونکہ پاکستان نے کسی بھی عالمی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی اور نہ ہی ایران کے خلاف عائد پابندیوں سے تجاوز کیا ہے ، اسلئے ، سب سے پہلے امریکی حکومت اشتعال انگیز بیانات دینا بند کردے اور پھر ، امن پائپ لائن منصوبے کو دل پر پتھر رکھ کر برداشت اور پاکستان کو مزید درپیش مسائل کو اخلاقی بنیادوں پر سنجیدگی سے حل کرنے میں تعاون کرے ، ۔اسلامی ممالک بھی یہ سوچیں کہ امریکی من مانیوںکو آنکھیں بند کرکے ،چشم پوشی کی روش ترک کردیں ، اگر انھوں نے انفرادی سوچ اپنائے رکھی تو رفتہ رفتہ ، امریکی جارحیت ، پابندیوں سے اسلامی ممالک ، کمزور سے کمزور تر ہوتے چلے جائیں گے،اور ان کی سا لمیت و خود مختاری کی گارنٹی بھی کوئی دینے والا نہیں ہوگا ، امن پائپ لائن منصوبہ خالصتا انسانی بنیادوں پر مبنی اور پاکستان کی بقا کےلئے ناگزیر ہے ، علاوہ ازیںمسلم ممالک کو بھی امریکی بیانات و عزائم کا سنجیدگی سے نوٹس لیناہوگا ورنہ امریکہ اپنے مذموم مقاصدسے باز نہیں آئے گا اور آج ، ایران ، کل پاکستان ، تو پھر اگلا شکار دوسرا اسلامی ملک اس کا نشانہ بنتا رہے گا ۔جس کا عملی مظاہرہ ،عراق ، افغانستان ، لیبا ، مصر ، ترکی اور شام ہیں۔
Qadir Afghan
About the Author: Qadir Afghan Read More Articles by Qadir Afghan: 399 Articles with 264096 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.