شام کو حسب معمول دوست بیٹھے گپ
شپ کررہے تھے ۔ حالات حاضرہ سے باخبر رہنے کے لیے ٹی وی بھی چل رہاتھا۔
موضوع گفتگو پاکستان کی سیاست اور موجودہ حکومتوں کا اختتام تھا ۔ سب لوگ
اس بات پر متفق تھے کہ پاکستان کو اس وقت تبدیلی کی ضرورت ہے اور ایسے
روایتی سیاستدانوں سے جان چھڑانی چاہیے جو قیام پاکستان سے آج تک روپ بدل
بدل کر ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں ۔ ابھی ہماری سیاسی گپ شپ چل رہی
تھی کہ اچانک نظر ایک نیوز پرپڑی جو مسلم لیگ ق کے ثقافتی شو کے متعلق تھی۔
سب لوگ متوجہ ہوئے ۔ جب اس کو توجہ سے دیکھا تو ہمارے ملک کے سابق وزیرا
عظم اور ق لیگ کے صدر اور ان کے جنرل سیکرٹری صاحب اس ثقافتی شو کی زینت
بنے ہوئے تھے۔ مگر اس شو کی خوبیاں اور خامیاں تو نہیں معلوم مگر جو کچھ اس
وقت ٹی وی چینل دکھا رہا تھا وہ ایک لڑکی کے اعضا کی شاعری رقص کی شکل میں
نظر آ رہی تھی ۔دھمال کے نام پر جو ڈانس کیا جارہا تھا وہ بالکل ایسا تھا
جیسا آج کل کے سٹیج ڈراموں میں فحاشی کے زمرے میں آتا ہے ۔ ق لیگ کے محترم
قائدین کے چہرے پر ایسی مسکراہٹ تھی جیسے سٹیج ڈراموں کے تماش بینوں کے
چہروں پر ہوتی ہے۔
صاف محسوس ہو رہا تھا کہ اس لڑکی کا نہ تو ثقافت سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی
وہ پارٹی کی کارکن ہوسکتی ہے بلکہ ایک پیشہ ور ڈانسر تھی جس کو ڈانس کے لیے
خصوصی طور پر بلایا گیا تھا۔ اگر ہمارے ملک کی باگ دوڑ سنبھالنے والوں کا
یہ حال ہے تو پھر عام لوگوں کا کیا حال ہوگا؟ اگر ثقافت کے نام پر ایسی
فحاشی کرانی ہے تو پھر سارے تماش بینوں کو ق لیگ میں شامل ہوجانا چاہیے ووٹ
کا ووٹ ملے گا اور ان کا شوق بھی پورا ہوجائے گا۔
کیا قائد اعظم نے پاکستان اس لیے بنایا تھا کہ اس میں لیڈر حضرات سرعام
لڑکیوں کو نچائیں ۔ چوہدری صاحب نے تو قائداعظم کے نام کو بھی بدنام کرادیا
کیونکہ ان کی پارٹی کا نام قائداعظم لیگ ہے ۔ قائد اعظم تو اپنی بہن بیٹیوں
کی عزت اپنی جان سے بھی زیادہ کیا کرتے تھے اور آج ان کے نام پر پارٹی
چلانے والے ان کے نام کو ڈبو رہے ہیں۔ ایک وقت تھاکہ مسلم لیگ نے پاکستان
بنایا تھا اور آج اس مسلم لیگ کے اتنے ٹکڑے کر دیے گئے ہیں کہ جس کا دل
چاہیے وہ مسلم لیگ کا نام رکھ کر ساتھ اب پ لکھ بیٹھتا ہے۔ ان لیگیوں سے
پوچھا جائے کہ پاکستان بنانے والی مسلم لیگ ایسی تھی اور کیا اس لیگ کا
منشور ایساتھا جیسا آج کی لیگیوں کا ہے۔
ثقافت آج سے پہلے کے دور میں بھی تھی ۔ ثقافت کے نام پر بہت سے پروگرامز
کیے جاتے ہیں۔بہت سی این جی او ز ثقافت کے نام پر مختلف چیزوں کی نمائش
لگاتی ہیں۔ پاکستان میں کوئی بھی ایسی جماعت نہیںہے جو ثقافت کے نام پر
فحاشی پھیلا نے کی کوشش کرتی ہو ۔ ثقافتی شو اس سے پہلے بھی ہوتے تھے۔
فورٹریس سٹیڈیم میں ثقافتی میلہ لگتا رہا ہے ۔ اس شو میں ہماری ثقافت سے
متعلق چیزوں کے اسٹالز لگائے جاتے تھے۔ آرمی کے جوان حیرت انگیز کرتب
دکھاتے تھے مگر جو کچھ ثقافت کے نام پر آج ق لیگ نے دکھایا وہ کبھی نہیں
دیکھا تھا۔ اگر ثقافتی میلے میں ڈانس بھی دیکھا تو وہ گھوڑوں کا تھا جو
ڈھول کی تھاپ پر کرتے تھے۔ آج کوئی نئی ثقافت وجود میں نہیں آئی ہے۔ یہ تو
ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی کوٹھے پر مجرا ہورہا ہے ۔ جو کچھ ”ق لیگ کی ثقافت
“کے نام پر ٹی وی نے دکھایا اس سے تو ہر پاکستانی کا سر شرم سے جھک گیا۔
دھمال تو عابدہ پروین بھی ڈالتی ہے مگرجو دھمال اس محترمہ نے ڈالا وہ دھمال
کم اور سٹیج کا فحاش ڈانس زیادہ لگ رہا تھا۔
ہمارے ملک کے ان قائدین کو ثقافت تو یا د رہی مگر ان کو یہ یاد نہیں جو
دھماکے، ڈرون حملے اور ٹارگٹ کلینگ روز کا معمول بن گئے ہیں ان سے کیسے
نجات حاصل کی جائے اور کس طرح ان کی روک تھام کی جائے؟وقت کے حاکم اور ملک
کے ڈپٹی وزیراعظم خادم اعلٰی کے میٹرو بس اور تندروروٹی کے رونے رو رہے ہیں
کہ انہوں نے پنجاب کا سارا بجٹ ضائع کردیا اور کوئی کام نہیں کیا مگر اپنے
گریبان میں نہیںجھانکتے کہ خود کیا کررہے ہیں۔ شہباز شریف نے اگربقو ل ڈپٹی
وزیراعظم صاحب کے کہ پنجاب کا بجٹ میٹرو بس پر لگا دیا تو اس بس کے چلنے سے
عوا م کو سہولت ہوئی ہے اس کا فائد ہ عوام کو ہی ہے نا مگر اب عوام ان سے
پوچھتی ہے کہ ثقافت کے نام پر جو کھیل تم نے کھیلا ہے اس کا کس کوفائدہ
ہے؟کیا مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں یہ زیب دیتا ہے کہ کسی عورت کو سرعام ڈانس
کرائیں۔
ق لیگ کا دور جس کو لوگ مشرف کا دورکے نام یاد کرتے ہیں اس میں پاکستان کی
بہت نیک نامی ہوئی تھی۔ اس وقت بھی مشرف اکیلا کچھ نہیں کرتا تھا اس کے ہاں
میں ہاں ملانے کے لیے یہی لوگ شامل تھے۔ اس دور میں اکبر بگٹی کو قتل کیا
گیا۔ لال مسجد میں آپریشن کرکے بے گناہ طالبعلموں کا قتل کیا گیاتھا اس وقت
بھی پاکستان کی بڑی رسوائی ہوئی تھی اور آج پھر اس ق لیگ کی بدولت دنیا بھر
میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے۔پاکستان جو اسلامی ملک ہے
کیا ہمیں اسلام ایسے کام کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ہمارے قائدین کی اس حرکت سے
غیر مسلم ہمارے بارے میں کیا رائے رکھتے ہونگے یہ آپ سب آپ لوگ باخوبی واقف
ہیں۔
ایسے سیاستدانوں نے پاکستان کو پہلے ہی بہت بدنام کررکھا ہے اب جو باقی کسر
رہ گئی وہ اس فحاشی نہ پوری کردی۔ اسلام عورت کے سر سے دوپٹہ اتارنے کی
اجازت نہیں دیتا اورہمارے یہ لیڈر ان کو ۔۔۔۔۔ اللہ سے یہی دعا کرسکتے ہیں
اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے کہ وہ پاکستان اور مسلمانوں کی بدنامی کے بجائے
دنیا بھرمیں ان کا نام روشن کرنے کی توفیق دے۔ہر طرف اسلام کا بول بالا
کریں۔ پاکستان کی عوام کی خدمت کریں اور دین اسلام کے مطابق زندگی
گزاریں۔آمین |