این اے 142ضلع قصور کا
قومی اسمبلی کا آخری حلقہ انتخاب ہے جس کی دو صوبائی نشستیںپی پی 183 اور
184ہیں ۔پی پی 183 میں سرائے مغل ، ہلہ اور دیگر علاقے شامل ہیں جب کہ پی
پی 184میں پھول نگر ،جمبر اور دیگر دیہاتی علاقے شامل ہیں۔ چونکہ پاکستان
میں الیکشن کی تیاری شروع ہوچکی ہے۔ الیکشن کی گہماگہمی شروع ہونے سے پہلے
ہی سیاستدانوں نے عوام سے اپنے رابطے بڑھانا شروع کردیے ہیں تاکہ الیکشن
مہم شروع ہو تو انہیں زیادہ تگ و دو نہ کرنا پڑے۔این اے 142ضلع قصور کا
حلقہ نمبر 5ہے ۔پہلے یہ حلقہ این اے 108 سے جانا جاتا تھا۔اب اس کو این اے
142بنا دیا گیا۔اس حلقہ انتخاب میں ہلہ ، سرائے مغل ، پھولنگر ،جمبر،بھگیانہ
اور نتھے خالصہ جیسے علاقے شامل ہیں۔ یہ حلقہ ایک انڈسٹریل ایریا ہے جس میں
بہت سے بیرونی علاقوں سے آئے ہوئے ملازمین کے ووٹ بھی بنے ہوئے ہیں۔ الیکشن
سیاسی پارٹیوں کے نظریات اورمنشورکی بنیاد پر لڑا جاتا ہے مگر اس حلقے میں
لوگ پارٹی ، نظریات ، منشور اور پالیسی کو کم اہمیت دیتے ہیں اس کے برعکس
اپنے گروپ اور برادی کو اولین ترجیح پر رکھتے ہیں اس لیے الیکشن سیاسی
جماعت کی بجائے گروپ کی صورت میں ہوتا ہے۔ اس حلقہ میں بہت سی
برادریاںرہائش پذیر ہیں۔ راجپوت ،خانزادہ ، ملک ،جوئیہ ، گجر اورچھوٹی
چھوٹی کئی قومیں آباد ہیں۔حلقہ NA142 جس میں زیادہ تردیہات کا علاقہ شامل
ہے۔ یہاں سالہا سال سے سردار نکئی اور رانا خاندان میں مقابلہ ہوتا چلا آ
رہا ہے۔ جس میں رانا خاندان کے سربراہ رانا پھول محمد خان اور نکئی گروپ کے
سربراہ سردار عارف نکئی ہیں۔ دونوں گروپوں کے سربراہ اللہ کو پیارے ہو چکے
ہیں ۔
نئے الیکشن کے بگل بجنے کی آوازیں سنائی دیتے ہی رانااورسردارگروپ نے اس
حلقہ میں جوڑ توڑ کے ساتھ ساتھ نئی صف بندی کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔
رانا گروپ کی قیادت راناحیا ت خان سابق پارلیمانی سیکرٹری و ضلعی ناظم اور
سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان کررہے ہیں ان کاتعلق مسلم لیگ (ن)
سے ہے۔ اس گروپ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ انتہائی نامساعد حالات میں بھی
مسلم لیگ ن کا ساتھ نہیں چھوڑا ۔ضلع بھر میں مسلم لیگ ن کو فعال رکھنے میں
رانا حیات خان کا کردار قابل ستائش ہے ۔ اس خاندان کا ضلعی سیاست میں
انتہائی اہم رول رہا ہے۔ ضلع کی چیئرمین شپ اور ضلعی نظامت زیادہ تر اسی
گروپ کے پاس رہی ہے ۔
دوسری طرف سردار گروپ کی قیادت سردار طالب حسن نکئی سابق ایم این اے و وزیر
ہاو ¿سنگ اور سردار آصف نکئی ایم پی اے و سابق تحصیل ناظم کے پاس ہے ۔
سردار آصف نکئی پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ سردار عارف نکئی کے صاحبزادے ہیں
جبکہ سردار طالب سردار عارف نکئی کے داماد ہیں ۔ یہ گروپ مسلم لیگ (ق) سے
وابستہ ہے۔ س حلقہ میں برادریوں کے ووٹ کا بڑ ا عمل دخل ہے۔ حلقے میں
رحمانی، انصاری ،جٹ ،بھٹی ،آرائےں اور مےﺅبرادریاں بھی موجود ہیں جو آئندہ
ہونے والے الیکشن میں اپنی اپنی طاقت شوکرنے کے لیے اجلاس منعقد کر چکی ہےں،
اس حلقہ میں وہی پرانی دھڑ ے بندی چلی آرہی ہے۔ اگر ایک گروپ سرداروں کے
ساتھ ملتا ہے تو دوسرا راناگروپ سے جا ملتا ہے ۔
اس حلقہ میں اس وقت جو بڑے مسائل سامنے آ رہے ہیں ان میں انڈسٹری کا تباہ
ہونا، لوگوں کا بے روزگار ہو نا، سوئی گیس اور بجلی کی بندش ،عدم تحفظ
وغیرہ شامل ہیں ۔ صنعت اور کاروبار کی تباہی نے پورے ملک کی طرح اس حلقہ کو
بھی ہلا کر رکھ دیا ہے لیکن گزشتہ انتخابات کے دوران منتخب ہونے والے مقامی
ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کی جانب سے اس ضمن میں آواز نہ اٹھائے جانے کی
وجہ سے ووٹرز میں کافی اضطراب پایا جاتا ہے۔ ان تمام مسائل اور عوام کے
شکوﺅں کے باوجود حلقے کے دونوں پرانے سیاسی حریفوں نے آئندہ الیکشن میں جیت
کیلئے اپنے اپنے گھوڑے دوڑانے شروع کر دئیے ہیں۔
اس حلقے سے الیکشن 2008ءمیں ق لیگ کے امیدوارسردار طالب نکئی نے ن لیگ کے
رانا حیات خان کو شکست سے دوچار کیا تھا۔اس حلقے میں عیسائی برادری کا ووٹ
بینک متاثرکن حالات پیدا کرتا ہے۔اور جس امیدوار کو عیسائی برادری اپنا ووٹ
کاسٹ کرتی ہے۔اس امیدوار کے جیتنے کے امکانات واضح دکھائی دیتے ہیں۔ حلقے
میں الیکشن 2013ءمیں سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے جو امیدوار شو کئے ہیں ان
میں ن لیگ کے ایک مرتبہ پھر رانا محمد حیات خان ، ق لیگ کے سردار طالب نکئی
اور جماعت اسلامی کے حاجی رمضان آف کامونگل شامل ہیں ۔ اس حلقہ میں پیپلز
پارٹی کی طرف سے قومی اسمبلی کے لیے ابھی تک کوئی امیدوار نظر نہیں آ رہا
اور تحریک انصاف ابھی تک گو مگوکی صور تحال سے دوچار دکھائی دیتی ہے۔ تحریک
انصاف میں بھی اس حلقہ میں رانا خاندان نمایاں ہے۔ یہ گروپ رانا حیات اور
رانا اقبال سے ناراض ہے ۔ مزے کی بات یہ ہے تحریک انصاف کے لیے دن رات کام
کرنے والے رانا تنویر ریاض شروع ہی سے خود کو ایم این اے کا امیدوار ظاہر
کر رہے ہیں جبکہ اسی خاندان کے رانا امتیاز جو سابقہ ضلعی ناظم بھی ہیں ایم
این اے کے امیدوار ہیں اور دونوں اپنی اپنی الیکشن مہم چلا رہے ہیں ۔اب
فیصلہ تحریک انصاف کی قیادت کو کرنا ہے کہ وہ ٹکٹ کا اہل کسے تصور کرتی ہے۔
اس حلقہ میں اصل دنگل رانامحمد حیات خان اور سردار طالب حسن نکئی کے درمیان
ہوگا۔
حلقہ 142کے صوبائی حلقہ 183میں ابھی تک کسی سیاسی پارٹی نے اپنے امیدوار وں
کاباقاعدہ اعلان نہیںکیا۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے اپنے امیدوار
کا اعلان کیا ہوا ہے ۔ اس کا امیدوار عرفان چوہدری اسلامی جمعیت طلبہ کا
لیڈر رہا ہے ۔ تحریک انصاف کی طرف سے پیپلزپارٹی کی اس حلقہ کی سابقہ
امیدوار ناصرہ ارشد کے بھائی حامد میو اپنی مہم چلا رہے ہیں۔باقی دونوں
گروپ ابھی تک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
حلقہ پی پی184سے حسب روایت ن لیگ کے رانا محمد اقبال خان امیدوار ہیں جو
سپیکر پنجاب اسمبلی بھی ہیں۔ جبکہ ق لیگ کی طرف سے متوقع امیدوار ممتاز
خالد بھٹی( جو پچھلے الیکشن میں رانا حیات کے گروپ میں تھے) ،جماعت اسلامی
کی طرف سے سردار نوراحمد ڈوگر ہر بار کی طرح نبرد آزما ہونگے ۔پیپلز پارٹی
کی طرف سے عبدالمجید جبکہ تحریک انصاف کی طرف سے اجمل خان اور سابقہ ڈی آئی
جی رانا محمداسلم کا نام گردش کررہا ہے۔
اس بات کا فیصلہ تو سےاسی جماعتوں کے قائدین نے کرنا ہے کہ وہ اپنے کن کن
امیدواروں کو الیکشن کے میدان میں اتارتی ہیں۔ اس اہم الیکشن میں عوام پر
بھی بڑی اہم ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ اپنا ووٹ کا ضروراستعمال کریں اور
اپنے ضمیر کے مطابق اس شخص کو ووٹ دیں جوواقعی عوام کے اعتماد پر پورا
اترتا ہو۔ایسا نہ ہو کہ پھر عوام کو دھوکہ دہی اور سبزباغ دکھا کر ووٹ حاصل
کرلیا جائے اور بچاری عوام پھر ہاتھ ملتی رہ جائے۔یہ سیاستدان اب پھر اپنے
سابقہ کارناموں کے گن گا کر عوام کو اپنی طرف مائل کرنے کی بھرپور جدوجہد
کریں گے ۔اب فیصلہ عوام کوہی کرنا ہے کہ وہ کن سیاستدانوں کے ہاتھوں میں
اپنے اور اپنے بچوں کے مستقبل کی باگ ڈور دیتے ہیں۔اچھے برے کی پہچان عوام
کے اپنے ہاتھ میں ہے کہ وہ اگلے پانچ سال کے لیے اپنی قسمت کا فیصلہ کس کے
ہاتھ میں دیتے ہیں۔ |