اپنے عہد کے درویش اوردوراندیش
حضرت اقبال ؒ اپنے فلسفہ آزادی سے ہندوستان کے محکوم اورمظلوم مسلمانوں
کوبیداراوردوقومی نظریے کی روشنی میں پاکستان کاتصور پیش کرنے کے
بعدخودابدی نیندسوگئے مگران کی جوہرشناس نگاہوں نے محمدعلی جناح ©ؒ کے
اوصاف حمیدہ کوپہچان لیاتھا اوروہ موت کی وادی میں جاتے جاتے لندن میں مقیم
اورکامیاب قانون دان محمدعلی جناح ؒ کوہندوستان آنے کی دعوت دے گئے
اوریوںمحمدعلی جناح ؒ کی صورت میں مسلمانان ہند کوایک نجات دہندہ مل گیا ہے
۔بابائے قوم ؒ کے دل میں شاعر مشرق حضرت اقبال ؒ کابیحداحترام تھا سوان کی
دعوت پروہ ہندوستان چلے آئے اوروکالت کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی سرگرم
ہوگئے ۔محمدعلی جناح ؒ نے سیاست کاباضابطہ آغاز کانگریس کے پلیٹ فارم سے
کیا مگر جلدانہیں مسلمانوں کے بارے میں کانگریس کے تعصب کااحساس اورادراک
ہوگیا جس پرانہوں نے کانگریس چھوڑدی اورکچھ عرصہ کے بعد آل انڈیا مسلم لیگ
میں شمولیت اختیار کی اوردیکھتے دیکھتے انہوں نے پورے ہندوستان میں
مسلمانوں کی نمائندہ جماعت کومنظم اورفعال کردیا۔ان کی یہ کامیابی کانگریس
کے متعصب ہندوﺅںکیلئے ایک بڑا خطرہ اورچیلنج بن گئی جس پرانہوں نے اپنی
فطرت کے مطابق قائداعظم محمدعلی جناح ؒ اورمسلمانوں کی تحریک آزادی کیخلاف
سازشوں کابازارگرم کردیا ۔تاہم یہ لوگ نفرت اورنفاق کی سیاست کے
باجودقائداعظم محمدعلی جناح ؒ کے حوصلے پست کرنے میں بری طرح ناکام رہے
اورپھر وہ تاریخی دن بھی آپہنچا جس کوآج یوم پاکستان کے نام سے منایا جاتا
ہے ۔
آج 23مارچ1940ءہے ، دن پوری طرح نکھراہواہے اورہلکی ٹھنڈی ہواپیڑوں کے پتوں
اورٹہنیوں پربیٹھے شوخ پرندوں سے کھیل رہی ہے۔تانگے اپنی مخصوص
آوازپیداکرتے ہوئے اِدھر اُدھرآجارہے ہیں۔ لاہور کی تاریخی اورحسن تعمیر کی
شہکاربادشاہی مسجد کے سایہ میں برصغیر کے طول وارض سے آنیوالے تحریک قیام
پاکستان کے کارکنان کاجوش وجذبہ دیدنی ہے،ان کے چہرے خوشی سے چمک رہے
ہیں،آج ''اقبال پارک'' میں آل انڈیا مسلم لیگ کاغیرمعمولی اجلاس منعقدہورہا
ہے جس کی صدارت قائداعظم محمدعلی جناح ؒ کررہے ہیں ۔فضا ''پاکستان کامطلب
کیالاالہ الااللہ ''کے نعروں سے گونج رہی ہے۔پنڈال میں مسلمانان ہندکے نجات
دہندہ محمدعلی جناح ؒ کی آمدکااعلان کیا گیا ہے جس پر شرکاءنے کھڑے
ہوکروالہانہ اندازسے اورجذباتی نعروں کے ساتھ اپنے مسیحا کااستقبال کیا ۔بابائے
قوم ؒ نے اپنے مخصوص اندازسے مسکراتے اوراپناایک ہاتھ لہراتے ہوئے شرکاءکے
نعروں کاجواب دیا اوراپنی سیٹ پربیٹھ گئے ۔اجلاس کی کاروائی کاآغاز تلاوت
قرآن مجید سے ہوگیا ہے ۔ پراعتماد لہجے والے سٹیج سیکرٹری نے صوبہ بنگال سے
تعلق رکھنے والے آل انڈیا مسلم لیگ کے سرگرم رہنما مولوی فضل الحق کوڈائس
پرآنے کی دعوت دی ہے ،اس دوران ایک بار پھراقبال پارک کایہ میدان ''پاکستان
کامطلب کیالاالہ الااللہ ،قائداعظم ؒ زندہ باد،پاکستان زندہ باد'' کے پرجوش
نعروں سے گونج اٹھا ۔مولوی فضل الحق نے ڈائس پرجاتے ہوئے اپنی آنکھوں کے
مخصوص اندازسے بابائے قوم ؒ سے اجازت طلب کی اورپھر تاریخی''
قراردادپاکستان ''پیش کی اوراس سعادت پرخودبھی تاریخ کاحصہ بن گئے،ان کی
قرارداد زورداراورپرجوش نعروں کے ساتھ منظورکرلی گئی ہے ۔اجلاس کی کاروائی
کامیابی سے اختتام پذیر ہونے پربابائے قوم ؒ کے چہرے پربھی اطمینان کی
کیفیت ہے اورشرکاءایک دوسرے کوگلے لگاکرمبارکباددے رہے ہیں۔
آج23مارچ1940ءکے تاریخی دن مسلمانان ہندکی منزل کا تعین ہوگیا ہے ،اس
قرارداد سے جہاں آل انڈیا مسلم لیگ کی جدوجہد مزید تیز ہوگئی وہاں کانگریس
کی سازشوں میں بھی شدت آگئی ہے ،ہندورہنماﺅں کے جوبس میں ہے وہ کررہے
ہیںمگر قدرت کے فیصلے دعاﺅں سے توبدل سکتے ہیں مگرکفارکی سازشوں سے تبدیل
نہیں ہوتے۔قراردادپاکستان منظور ہونے کے محض سات برس بعد 14اگست1947ءکوقیام
پاکستان کااعلان کردیا گیا ۔نیک نیت ،روحانی طورپرچٹان کی طرح مضبوط شخصیت
والے مگرجسمانی طورپر نحیف محمدعلی جناح ؒ جیت گئے اورمتعصب ہندوﺅں ناکام
اورنامرادرہے ۔
پاکستان کے قیام کااعلان ہونے سے ہندوﺅں کے ظلم وجبر کابندٹوٹ گیا ہے،خون
سے تر اوردہشت زد ہ انسانیت کاماتم کوئی نہیں سن رہا۔ہاتھوں میں کرپانیں ،نیزے
،تلواریں اورخنجر اٹھائے درندے جتھوں کی صورت میں سرزمین پاک کی طرف
جانیوالے بے یارومددگار ،بچوں ،عورتوں،جوانوں اورضعیفوں پرقیامت کی طرح ٹوٹ
پڑتے ہیں ۔خون بہانا ،معصوم بچوں کونیزوں پراچھالنا ،خواتین کی عزت
نوچنااورانہیں زبردستی اغواءکرنا ان وحشیوں کاجنون ہے ۔ ریلوے پلیٹ فارم
اوربس اڈوں پر،ٹرین کے ڈبوں کے اندراوراوپر،ر یلوے پٹری کے ساتھ ساتھ دورتک
،گھروں اورگلیوںمیں ،چھتوں کے اوپر اورندی نالوں میں بے گوروکفن لاشیں
بکھری پڑی ہیں،اپنے وطن پاکستان سے محبت اوراس کیلئے ہجرت کرناان کاواحد
جرم ہے جس کی پاداش میں ان کاقتل عام کیا گیا ۔اس کشت وخون کے باوجودلوگ
دیوانہ وار پیدل ،بیل گاڑیوں اورریل گاڑیوں پراس اَن دیکھی منزل کی طرف
رواں دواں ہیں جس کانام پاکستان ہے۔ان کے پاس سامان سفر بھی نہیں ،کچھ
درندوں نے لوٹ لیا اورباقی انہوں نے خودچھوڑدیا ،اس وقت ان کیلئے جان اورآن
سے بڑھ کے کچھ قیمتی نہیں ہے ۔ہزاروں غیور جوان اپنے خاندان کی خواتین کوان
دردندوں کی درندگی اورگندگی سے بچاتے بچاتے شہیدہوگئے ۔ہماری ہزاروں
باوفا،باصفا اورپاک دامن ماﺅں ،بہنوں اوربیٹیوں نے ناموس کی حفاظت کیلئے
موت کوگلے لگالیا مگرعزت پرآنچ نہیں آنے دی ۔ہمارے باپ دادا اپنے
عزیزواقارب کی لاشوں کے ڈھیراورخون کی دریاپار کرکے اس سرزمین پاک میں داخل
ہوئے اوراس دھرتی پرقدم رکھتے ساتھ ہی انہیں اپنا ہردکھ اورغم بھول گیا ۔مگر
اس سرزمین پاک کراپنے ہم وطنوں کے ہاتھوں جوزخم ملے وہ آج بھی ہرے ہیں۔جہد
مسلسل اورقربانیوں کے بعدانگریز اورہندوکی غلامی سے ملی آزادی اس ملک کے
سرمایہ داروں،وڈیروں ،نوابوں ،سرداروں اورجاگیرداروں نے چھین لی اورانہیں
جمہوریت کے نام پراپنا غلام بنا لیا ۔جس اغراض ومقاصد کیلئے یہ مملکت
خدادادمعرض وجودمیں آئی تھی ان کودفن کردیاگیا ۔
تحریک آزادی سے قیام پاکستان تک ہماراایک قائد اور ایک نجات دہندہ تھا ،اس
سچے ،مخلص ،ہمدرداورمدبر قائدؒ نے مسلمانوں کے ہجوم کوایک منظم اورمتحدقوم
بنادیا تھا ،اس وقت ہماراایک مقصد تھااور ایک منزل تھی''لے کررہیں گے
پاکستان ،بن کررہے گاپاکستان''، آج ہمارے ملک میں رہبروں کی صورت میں
ہزاروں رہزن ہیں۔بابائے قوم ؒ کے بے وقت انتقال اورپاکستان میں مخلص قیادت
کے کال نے ہمیں ایک قوم سے پھر ہجوم بنادیا اورہماری منزل کھوگئی ۔قیام
پاکستان کے وقت مکار ہندوﺅں اورسکھ سرداروںنے ہمارے باپ دادا اورہماری ماﺅں
،بہنوں اوربیٹیوں کے خون سے ہولی کھیلی ،اس وقت ہمیں اپنے دشمن کی شناخت
تھی مگرہم کمزوراوربے بس تھے ۔مگر آ ج ہم خودایک دوسرے کے گلے کاٹ اورایک
دوسرے کے گھربارلوٹ رہے اورہمارے اپنے ہماری ماﺅں ،بہنوں اوربیٹیوں کی عزت
نوچ رہے ہیں ۔کسی کی بیٹی گھرکی چاردیواری میں اورکسی کی بہن دفترمیں محفوظ
نہیں۔کیااس دن کیلئے پاکستا ن معرض وجودمیں آیا تھا۔آئے روزبیسیوں خود کش
حملے اوربم دھماکے ہونے سے ہمارے بھائی بہن بے موت مررہے ہیں ، کچھ بیچاروں
کو بھوک،بیروزگاری اورناانصافی کابوجھ ماردیتا ہے۔کئی کئی برس تک کٹھن
انتظارکے بعدبھی انصاف نصیب سے ملتا ہے۔انصاف کابروقت نہ ملنا ظلم سے بڑا
ظلم ہے۔ہمارے ملک میں جعلی ڈگریوں والے ارکان کیخلاف مقدمات زیر سماعت ہوتے
ہیں جبکہ اسمبلیوں کی آئینی مدت پوری ہوجاتی ہے اورفرسودہ نظام کاسہارا لے
کرجعلی ڈگریوں والے پھر اسمبلیوں میں آجاتے ہیں ۔
''پاکستان کامطلب کیالاالہ الااللہ ''یہ ایمان افروزنعرہ حق کئی برس تک
ہندوستان کے طول وارض میں گونجتا رہا ہے اوربلاشبہ آج دنیا کے کئی ملکوں
میں ہمارے یوم آزادی کے سلسلہ میں ہونیوالی تقریبات میں پورے جوش وجذبہ سے
یہ نعرہ لگایاجاتا ہے۔ سچ تویہ ہے لاالہ الااللہ کے سوا پاکستان کااورکوئی
مطلب نہیں۔یہ وجدانی، روحانی اورنورانی نعرہ عرش سے اتارا جبکہ زمین پر
پکارا گیا،اگریہ نعرہ حق نہ ہوتا تویقینا آج پاکستان بھی نہ ہوتا،یہ نعرہ
لگانے کی فضیلت اورنیک نیت قیادت محمدعلی جناحؒ کی برکت سے پاکستان معرض
وجودمیں آیا ۔یہ نعرہ بگاڑناتاریخ کومسخ کرنااورقدرت کے غضب کودعوت دینا
ہے۔پاکستان کامعرض وجودمیں آنا اس سوچ کاشیریںپھل ہے۔قرآن مجیدمیں اللہ
تعالیٰ فرماتا ہے، ''اورتم میری نشانیوں پرغورکرو''۔جو بدبخت
اوربدکردارعناصر قیام پاکستان کوبرطانیہ کی ایک چال اورمسلمانوں کیلئے ایک
جال جبکہ بابائے قوم ؒکا برطانیہ کاوفادار قراردیتے ہیں وہ درحقیقت عہد
حاضر کے ابوجہل ہیں ،ان کے پاس بصارت توہے مگریہ بصیرت سے محروم ہیں ۔اگرقیام
پاکستان کی اسلامی تاریخ،مادروطن کے منفردنام،اس کی جغرافیائی اہمیت،اس میں
پائی جانیوالی معدنیات،اس کے موسم اوربانیان وطن کے کرداروافکار،اس کے قیام
کے محرکات اورحالات وواقعات پرغور کیا جائے تووجودپاکستان کواللہ تعالیٰ
کاایک زندہ معجزہ قراددینے میں کوئی ابہام نہیں رہ جاتا۔پاکستان دنیا کا
واحد نظریاتی ملک ہے جبکہ اسرائیل کی حیثیت ایک ناجائز ریاست کے سوا کچھ
نہیں ۔ برطانیہ کی اشرافیہ مستقبل بینی اوربروقت منصوبہ بندی کے حوالے سے
منفردشہرت رکھتی ہے کیا وہ آسانی سے ایساپاکستان بناسکتی تھی جوآئندہ پچاس
برس بعدان کے ساتھ ساتھ ان کے اتحادیوں امریکہ اوریورپ کیلئے ایک چیلنج بن
جاتا۔اگربابائے قوم محمدعلی جناح ؒ برطانیہ کے وفادار اورانگریزوں
کاہتھیارہوتے تودنیا کے کامیاب ترین سوافراد کی فہرست میں ان کانام نامی
نمایاں نہ ہوتا ۔جوہرشناش اورمردم شناس حضرت اقبال ؒ انہیں ہندوستان آنے کی
دعوت نہ دیتے ۔پاکستان اوربانی پاکستان پرتنقیدکرنیوالے لوگ جس تھالی میں
کھاتے ہیں اسی میں چھیدکرتے ہیں۔پاکستان ہماری پہچان ،ہماری شان ہے ،آزادی
ایک نعمت ہے اور اس کی قدر ان سے پوچھیں جومسلمان ہندوستان میں رہ گئے ۔بھوک
،بدامنی اوربحرانوں کے باوجود ہم آزاد پاکستان کے آزاد شہری ہیں۔اگرہم درست
وقت پردرست فیصلے اورپاکستان کی قیادت کیلئے مخلص قیادت منتخب کریں تویقینا
ہماری کایا بھی پلٹ سکتی ہے ۔مایوسی اورناامیدی کاکاروبار کرنیوالے
یادرکھیں پاکستان کامستقبل روشن اورقدرت اس کی محافظ ہے،وہ وقت دورنہیں جب
دنیا کاہراہم فیصلہ پاکستان کی ہاں اورناں کے مطابق ہوا گا،یہ نویداپنے
دورکے ایک ولی کامل حضرت ابوانیس صوفی محمدبرکت علی لدھیانوی ؒ نے اپنی
زندگی میں سنائی تھی اور اللہ تعالیٰ کاولی کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔ |