دنیا کا بیسواں بڑا ملک اور
قدرتی وسائل سے مالا مال موجودہ جمہوریہ مالی مغربی افریقہ میں الجزائر ،نائیجر،برکینافاسو
،آئیوری کوسٹ ،گنی، سینیگال اور موریطانیہ کے درمیان واقع ہے،اس کاکل
رقبہ1240000کیلومیٹرہے،آبادی تقریبا15ملین ہے،دارالحکومتـ’’بماکو‘‘ہے ، ’’تمبکتو‘‘اس
کا تاریخی ،علمی اورشہرہ آفاق شہر ہے،اسکی سطح زمین پر دریائے
نائیجروسینیگال دونہریں بہتی ہیں،جن کی وجہ سے زراعت اور مچھلی کے شکار پر
اسکا اقتصادی ڈھانچہ قائم ہے، قدرتی وسائل میں سے سونا یورینیم فاسفورس کے
مرکبات ،گرینائٹ ، نمک اور چونے کی بیش بہا وسیع وعریض کانیں بکثرت ہیں،
تقریباً پچانوے فیصد لوگ سنی صوفیا ء مسلمان ہیں، ایک فیصد عیسائی ،بقیہ
متفرق ہیں، مالی میں دنیا کی قدیم ترین جامعات میں سے ایک ’’جامعہ سان کورے
sankore ‘‘ تمبکتو میں ہے، شرح تعلیم ساٹھ فیصد ہے ، مسلمانوں کا ہمارے
یہاں کے درس نظامی کی طرح اپنا مستقل نظام ونصاب تعلیم ہے، جو گریجویشن اور
ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں تک کی تعلیم مہیا کرتاہے، فرانسیسی استعمار کی وجہ سے
سرکاری زبان فرنچ اور مراعات یافتہ طبقہ عیسائی ہیں، لیکن یہ دونوں یہاں
آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہیں،’’میندن‘‘ اور’’ فولو‘‘قوموں کی زبانوں
بمبارا وفولانی کے بعد یہاں بربر اور طوارق کی وجہ سے تعلیم یافتہ لوگوں کی
زبان عربی ہے ،جامعۃ الازہر ،مدینہ یونیورسٹی ،کنگ سعود یونیورسٹی، اور
لیبیا کی الفاتح یونیورسٹی میں مالی طلبہ کی تعداد بہت ہے، میندن کی سلطنت
ِمالی (mali empire ) 1235 ء میں قائم ہوئی، گنی آئیوری کوسٹ ، نائیجر ،
سینیگال اور سونغائی بھی اس کے حصے رہے ، 1645ء کے بعد یہاں مراکشیوں نے
اور 1880 میں فرانسیسیوں نے مداخلت کی ،فرانس نے’’ uppre senegal ‘‘ بالائی
سینیگال کو فرنچ سینیگال کانام دے کر مستقل نوآبادیاتی ملک بنایا، یہ پورا
علاقہ 14اکتوبر 1958 تک ٹوٹ پھوٹ اور شناختوں کے لحاظ سے تغیر اور تبدل کا
شکار رہا ،25نومبر 1958 میں مالی کو’’ فرنچ سوڈان ‘‘کا نام دیا گیا،1959
میں فرنچ سوڈان اور سینیگال نے ’’مالی فیڈریشن‘‘ کی بنیاد رکھی، لیکن یہ
اتحاد تادیر قائم نہ رہ سکا،20اگست 1960 کو سینیگال الگ ملک بنا، فرنچ
سوڈان مالی کے نام سے الگ اندرونی خود مختار جمہوریہ قرار پایا، 22ستمبر
1960 کو مالی نے استعمار سے جدائی اختیار کرکے مکمل آزادی حاصل کی ۔ یاد
رہے سوڈان ایک الگ ملک ہے جو قدیم تاریخ میں مصر کا حصہ تھا اور اب سوڈان
اور جنوبی سوڈان دو ملکوں میں تقسیم ہو چکا ہے ،اس کا دارفور کا حصہ بھی
خدانخواستہ علیحدگی کی راہوں پر ہے ،فرنچ سوڈان کا اس سوڈان سے کوئی تعلق
نہیں ہے ،نہ کبھی اس کانام سوڈان رہا ہے، استعمارنے مالی کو فرانسیسی سوڈان
کانام دے دیا تھا ۔قیصر روم (اٹلی) کی نو آبادیات میں شام ، مصر اور مغربی
افریقہ کے ممالک کے جو جو علاقے آتے تھے ، صلیبی طاقتوں نے وہاں باقاعدہ
پلاننگ کے تحت بعد میں فرانس کو فری سیگنل صدیوں سے دے رکھا ہے، جب کہ برٹش
امپائر ، ڈچ ، جرمن اور روس کو اس کے علاوہ علاقے دیئے ہوئے ہیں ، یہ ایک
تفصیل طلب مضمون ہے اﷲ کرے کوئی اس پر قلم اٹھائے ۔
مالی ومضافات میں اسلام دوسری اور تیسری صدی ہجری بمطابق آٹھویں نویں صدی
عیسوی مراکش کے بربروں اور طارق بن زیاد کی طرف منسوب طوارق کے ہاتھوں
بذریعۂ تجارت وسیاحت پہنچا، بعد میں اہل تصوف کے مختلف سلاسل کے پیروکاروں
نے یہاں اسلام کی نشرواشاعت اور دعوت تبلیغ میں بڑھ چڑ کرحصہ لیا ، تمبکتو
میں احمد بابا کا مزار ہے ہمارے یہاں کے داتا دربار کی طرح ، ہمہ وقت معمور
رہتا ہے۔
مالی کا علمی وصنعتی شہر تمبکتو اور اس جمہوریہ کا قدیم شہنشاہ ماضی وحال
کی دنیا کا متمول ترین شخص مانسا موسی دونوں تاریخ میں بہت بڑا نام رکھتے
ہیں۔
’’جوہرۃ الصحراء ‘‘ تمبکتو : ’’تین‘‘ بربری میں بڑھیا اور’’ بکتو ‘‘مکان کو
کہتے ہیں، یہاں قبیلۂ طوارق کی ایک بڑھیا کے پاس قدیم زمانے میں تُجّار
سامانِ تجارت اور نقود بطور امانت رکھتے تھے، جس کی وجہ سے یہ علاقہ تین
بکتو بعد میں تبدیل ہوکر تمبکتو بنا ، یہ شہر مالی کا ثقافتی صنعتی اور
اثری مرکز ہے ،دنیا کے سیاح اپنے پاسپورٹوں پر مالی کا ویزا تمبکتو کی وجہ
سے اپنے لئے فخر سمجھتے ہیں ، یہاں کی لائبریریاں مخطوطات کے لئے مشہور ہیں،
یہ افریقہ ،عرب، بربر،اسپین اور فرانس کی تہذیبوں ،ثقافتوں اور آثار قدیمہ
کا محور ہے ،لیکن یہاں عربوں کا اثر ورسوخ سب سے زیادہ ہے ، الجزائر، مراکش
اور موریطانیہ کے علاوہ اسپین سے نکالے ہوئے عرب بھی یہاں آباد ہیں ،ان
تمام عرب قبائل کے اس منطقہ کو ’’ ازواد ‘‘ کہاجاتا ہے ۔’’گاؤ‘‘ اس کا
دوسرا بڑا مرکز ہے صحرائے کبری ،کیدال ، تاہو، آغادیس ، جنوبی الجزائر اور
شمالی نائیجر میں بھی یہ ازوادی قبائل آباد ہیں ۔ یہ بنیادی طور پر تین
قومیں کہلاتی ہیں ،1- -کنتہ -2انصار 3- -بربر،مگر منطقہ پوراکاپورا ازواد
اور من حیث المجموع یہ لوگ طوارق مشہور ہیں ،طوارق عرصہ دراز سے اس علاقے
میں اپنی آزاد اور مستقل جمہوریہ ازواد قائم کرنے کے لئے تگ ودو کررہے ہیں
، کرنل قذافی نے کئی بار تمبکتو کا دورہ بھی کیا تھا اور ان کی حق خود
ارادیت کے وہ بڑے علمبردار بھی تھے ،حالیہ لڑائی مالی میں انہوں نے ہی شروع
کی تھی اور اس منطقہ میں جمہوریہ ازواد کے استقلال کا اعلان بھی کیا تھا ،
مگر وہاں القاعدہ اور دیگر جہادیوں نے جہاد شروع کرکے اسلامی امارت قائم
کردی ، جس کے پاداش میں فرانس کو مداخلت کا جواز مل گیا ۔
’’مانسا موسی‘‘ یہاں کا وہ عظیم شہنشاہ گزرا ہے، جو تعمیر مساجد وجامعات ،جود
وسخاء،مال ودولت اور زہد اور عبادت کا مجسمہ تھا ، ان کے ذاتی سونے کے
ذخائر آج کی نقد کرنسی ڈالر میں آٹھ سو ارب ڈالر سے متجاوز تھی ،گزشتہ دنوں
دنیا کے متمول ترین شخصیات کے حوالے سے عرب وانگلش میڈیا میں ایک احصائیہ
شائع ہوا تھا ،جس کے مطابق مانسا موسی تاریخ انسانی کا سب سے بڑا ارب پتی
قرار دیا گیا تھا ، اس کے بعد ان کی شخصیت وکردار اور دولت وثروت پر پے
درپے مقالے بھی شائع ہوئے ۔
ان کی زندگی کا اہم واقعہ ان کا سفر حج ہے ،جس میں انہوں نے سونا ،چاندی کی
شکل میں اتنی خیرات فقراء میں تقسیم کی تھی کہ دنیا میں سونے کے بھاؤ حد سے
زیادہ گرگئے تھے ، یہ شہنشاہ مانسا موسی بھی مالی کے شہر تمبکتو کا تھا،
جمہوریہ مالی کے اس عظیم الشان تاریخی ،معدنی اور مالی پس منظر پر جب نگاہ
ڈالی جائے تو اندازہ ہوگا کہ یہاں مستعمرین کیوں تیغ وتفنگ لے کر حملہ آور
ہوتے ہیں ،یہاں وہ کیا لینے آتے ہیں ، اور ان کی کیا لالچیں ہوتی ہیں ۔
شام میں بیسیوں ہزار لوگوں کی ہلاکتیں ،لاکھوں کی پناہ گزینی اور گرفتاری ،شہروں
،گھروں ،سڑکوں ،ایرپورٹوں کی انفراسٹرکچر کی تباہی کے باوجود وہ وہاں کے
بجائے یہاں کا رخ کرتے ہیں ، برما میں مسلمانوں پر شدید ترین مظالم ،
فلیپین اور چیچنیا ،بوسنیا اور کشمیر وفلسطین میں ان کو حقوق انسانی پامال
ہوتے نظر نہیں آتے ، اور افریقہ کے بے چارے کالے جنہیں یہ انسان بھی نہیں
سمجھتے ، وہاں انہیں جنیوا کنونشن کی قراردادیں اور حقوق انسانی کے
چارٹرزیکدم ازبر ہوجاتے ہیں ، آخر وجہ کیا ہے؟ ایسٹ تیمور ، جنوبی سوڈان ،اور
اریٹیریا اگر انفصال واستقلال کا اعلان کریں، تو وہ حق بجانب ،فلسطین ،ازواد،بوسنیا،
داغستان ،انگوشتیا، تاتارستان، ابخازیا ، چیچنیا اور کشمیر وغیرہ میں ان کے
دیدہ نادیدہ ونابینا ہوجاتے ہیں ۔
القاعدہ اور جہادیوں کا بہانہ بنا کر بڑی بے دردی سے یہ قوتیں چڑھ دوڑتی
ہیں ،بلکہ بعض توان نام نہاد تنظیموں کو خود ایسے علاقوں میں دھکیلتے ہیں ،
جہاں مداخلت ان کے پلان اور پری پلان کا حصہ ہوتا ہے، مالی میں بھی یہی سب
کچھ یہاں کے ذخائر پر قبضے یا لوٹ مار کے لئے ہورہا ہے ، مزے کی بات یہ ہے
کہ ایسی جنگوں میں جنگ کی قیمت بھی مسلم ممالک سے لی جاتی ہے ، چنانچہ مالی
کے جنگ کے سارے اخراجات عرب امارات اٹھارہا ہے، اسے اپنوں کی سادگی
اورغیروں کی عیاری کہئے یا اپنوں کی حماقت اور غیروں کی طوطا چشمی ۔ |