پشاور میں الیکشن ٢٠١٣ کے لئے
قبضہ مافیا سرگرم عمل ہوگیا ہے۔ کلعدم تنظیم کے کارکنان جو پشاور میں قبضہ
مافیا کو مکمل سپورٹ کرتے ہیں الیکشن ٢٠١٣ کے لئے این اے ۔١ کی نشست اور
صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے ٣ سے انتخابات مٰیں حصہ لے رہے ہیں۔ جبکہ اسی
تنظیم کے کچھ دیگر افراد ایک نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ کر الیکشن میں
حصہ لے رہے ہیں۔ الیکشن کمشن کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے۔ ایک طرف ایسی
تناظیم جو عرصہ دراز سے کلعدم ہیں اور دوسری طرف ملک میں ہونے والی دہشت
گردی کا حصہ بھی رہی ہیں جبکہ قبضہ مافیا کے حوالے سے بھی ان کے نام وقتا
فوقتا سامنے آتے رہے ہیں۔ ان کے کارکنان کو نہ صرف الیکشن سے روکا جائے
بلکہ چیف جسٹس صاحب از خود نوٹس کے ذریعے ان سے غریب لوگوں کی جائیدادیں
بھی وا گزار کرانے کے احکام صادر فرمائیں۔ ان کو سابقہ صوبائی حکومت کی
مکمل سرپرستی حاصل رہی اسی وجہ سے ان دہشت گردوں کو حکومت کی طرف سے گارڈ
بھی مہیا کئے گئے۔ انہی حکومتی اہلکاروں کی وجہ سے شریف لوگ ان کے سامنے
آواز اٹھانے سے قاصر تھے۔ حکومتی حلقوں میں اثر نفوذ رکھنے کی وجہ سے یہ
بہت سے حکومتی اسکیموں کا بھی حصہ رہے۔ جہاں کہیں بم بلاسٹ ہو خصوصا ٢٨
اکتوبر ٢٠٠٩ کو مسلم مینابازار اور پیپل منڈی بم بلاسٹ میں ڈی سی او پشاور
اور کلعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے طارق حیدری نے مجروح افراد کو دی جانے والی
امداد میں بہت خرد برد کی۔ جس کا ثبوت وہ افراد ہیں جن کو امداد دی گئی۔
امداد لینے والے ایک شخص کے بیان کے مطابق اس کی املاک کے نقصان کا تخمنیہ
٢٠ لاکھ روپے لگا یا گیا اور اس کے لئے منظوری بھی تقریبا ١٨ لاکھ کی آئی
لیکن کلاشنکوف بردار لوگوں کے سامنے اسے صرف ١ لاکھ ٨٠ ہزار روپے دئے گئے۔ |