موجودہ دنیا میں ہمارے ملک عزیز کے صوبہ سرحد میں زمانہ حال کی بدترین دہشت
گردی اور قتل و غارت گری ہو رہی ہے اور باہر والے تماشہ دیکھ رہے ہیں تو
گھر والے بھی جلتی پر تیل چھڑک رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں اورکزئی میں سیکورٹی فورسز کی ایک کاروائی کے نتیجہ میں دس
عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ زرائع کے مطابق اورکزئی ایجنسی میں سیکورٹی
اہلکارہ پر شدت پسندوں کی جانب سے حملے کی کوشش کی گئی جس کے جواب میں
سیکورٹی اہلکاروں نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے گن شپ ہیلی کاپٹر سے شیلنگ
کردی جس کے نتیجے میں دس شدت پسند ہلاک ہوگئے۔ اورکزئی میں سیکورٹی فورسز
کی کاروائی کے دوران ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی تعداد بائیس ہو گئی ہے۔
یہ کیا ہو رہا ہے کیا اس ظلم و ستم اور اس لاقانونیت کو کوئی پوچھنے والا
نہیں ہے۔ کیا عدلیہ آزاد نہیں ہے کیا پارلیمنٹ موجود نہیں ہے کیا ہمارے ملک
کے دوسرے ادارے موجود نہیں ہیں جو ان مسائل کو نا سمجھ اور سلجھا سکتے ہوں۔
ادھر گزشتہ دنوں سرحد کے ضلع ہنگ میں سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر ہونے
والے خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد ستائیس ہو گئی ہے۔
جبکہ چونسٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ڈی ایس پی ہنگو فرید خان نے بتایا کہ دو
آبہ کے علاقے میں چیک پوسٹ پر تعینات اہلکاروں نے مشتبہ گاڑی روکنے کی کوشش
کی تو گاڑی میں سوار خودکش حمہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی چیک
پوسٹ سے ٹکر ا دی تھی۔
اب کیوں یہ خودکش حملے سرحد میں ہورہے ہیں اور وہ لوگ کہاں گئے جو کہتے تھے
کہ امن معاہدہ ہونے کے بعد یہ حملے نہیں ہونگے۔ کیسے نہیں ہونگے بھائی یہ
تو ملک و قوم کے ساتھ دشمنی ہو رہی ہے ۔
جنوبی وزیرستان میں امریکی حملے میں خواتین و بچوں سمیت ٨ افراد ہلاک ہو
گئے ۔ تفصیلات کے مطابق امریکی جاسوس طیارے وانا کے علاقے پر رات بھر پرواز
کرتے رہے ۔جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور اتوار کی صبح امریکی
جاسوس طیارے نے گنگی خیل میں واقع ایک پرانے گھر پر دو میزائل فائر کیے جس
سے اس گھر میں موجود بارود سے بھری دو گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ علاقے کے
مکینوں کے مطابق حملے کے بعد زوردار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور علاقے
سے بارود کی بدبو بھی آرہی ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں اس
سے قبل اتنے زوردار دھماکے کبھی نہیں ہوئے۔ حملے کے بعد علاقے سے سیاہ
دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔ مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار شباب علی
شاہ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈرون حملے کی تصدیق کی
اور ایک اور اہلکار نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے کا نشانہ
شدت پسندوں کا ٹھکانہ تھا۔ دریں اثنا خیبر ایجنسی کے علاقے لنڈی کوتل میں
پولیٹیکل انتظامیہ نے مساجد اور لاوڈ اسپیکر کے زریعے مقامی افراد کا
بتادیا ہے کہ رات ٩ بجے تا صبح ٧ بجے تک کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور خلاف
ورزی کرنے والوں کو گولی ماردی جائے گی۔
یہ سب کیا ہو رہا ہے کیا یہ سب پانچ ارب ڈالر کی امداد کا نتیجہ ہے۔
ہمارے وزیراعظم کچھ دن پہلے کہہ چکے ہیں کہ امریکہ نے وعدہ کر لیا ہے کہ
پاکستان کی مرضی کے بغیر پاکستان کے کسی علاقے پر کوئی ڈرون حملہ نہیں کیا
جائے گا تو کیا اب یہ سمجھا جائے کہ یہ ڈرون حملے پاکستان کی حکومت کی مرضی
سے ہو رہے ہیں۔
اور عمران خان صاحب اور دوسرے حمایتی کیا کہیں گے اب کون سے معاہدے اور
صلاح نامے ہونے چاہیے کہ پاکستان کے اپنے اور غیر سب پاکستان پر حملے کرنا
بند کردیں اب تو عدالتیں بھی آزاد ہیں اور پارلیمنٹ بھی ربڑ اسٹیمپ نہیں
بیٹھی جو فوجی آمر کے جوتے چاٹنے والی ہو۔ اب تو حق کہو خدارا غلط کو غلط
کہنے کی تو کوشش کرو اللہ غلط کو روکنے کی طاقت عطا کردے گا۔
کاش ہم اپنی آنکھوں سے اپنی اپنی قوموں کے لیے تعصب کی عینک اتار کر حق بات
کہنے والے بن جائیں اللہ مجھ سمیت سب کو اس بات کی توفیق عطا فرما کہ ہم سب
حق پرست بن جائیں۔
اللہ ہماری اور ہماری ایمان کی حفاظت فرمائے آمین |