اب کے عوام کو جیتنا ہے

الیکشن 2013 سر پر کھڑا ہے،پاکستان کی 2بڑی سیاسی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ اب ایک تیسری سیاسی پارٹی پاکستان تحریکِ انصاف اپنی پوری قوت کے ساتھ ابھر کر سامنے آرہی ہے ۔کہا جاتا ہے کہ آخرالذکر جماعت کو نوجوانوں کی حمایت حاصل ہے۔یہ ایک خوش آئند بات ہے ،پاکستان کے لئے اور پاکستان کے عوام کے لئے نیز،اس سے ملک میں موروثی سیاست کے ساتھ ساتھ دونوں پارٹیوں کے درمیان عرصے سے جاری میوزیکل چیئر کے کھیل کا بھی خاتمہ ہوگا۔

کسی بھی ملک کے نوجوان اس ملک کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں،اگر یہ نوجوان بھر پور طریقے کے ساتھ اپنے ووٹ کا حق استعمال کرتے ہوئے اس تبدیلی کا حصہ بنیں گے تو ہو سکتا ہے کہ پاکستان میں کوئی مثبت تبدیلی آہی جائے۔امید پہ دنیا قائم ہے۔ وطنِ عزیز کا ایک طبقہ تو پہلے ہی ان بگڑے ہوئے حا لات سے سخت نالاں ہے ۔محبِ وطن پاکستانی اب بھی یہی چاہتا ہے کہ ملک میں خوشحالی امن و سکون کاور دورہ ہو۔

حکومت کے پچھلے پانچ سالہ دور کی ،کارکردگی کا کا جائزہ لیا جائے تو پی پی پی اور نوازلیگ نے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے۔مرکزی اور صوبائی حکومتیں اپنے اپنے اقتدار کے نشے میں مست رہیں۔عوامی مسائل کو پس پشت ڈال کرکسی نے سیاسی چٹکلے چھوڑے،کسی نے بھڑکیں ماریں ،،کوئی نورا کشتی لڑتا رہا، کسی نے اس قدر جھوٹ بولا کہ جھوٹ بھی شرما گیا، کوئی بلند و بانگ دعوے کرتے نہ تھکتا تھا ،کوئی نااہل ہو گیا ،کسی نے ایک دوسرے پر جگتے مارنے میں سبقت حاصل کی ۔کوئی اپنی دلچسپ گفتگو سے عوام کو محظوظ کرتا رہا ،کوئی ہنساتا رہا تو کوئی رولاتا رہا،ان سب راجاؤں ،مہا راجاؤں،گیلانیوں ، َملکوں،شریفوں ،خانزادوں میں سے ایک عقلمند ایسا بھی نکلا، کہ جو خاموشی سے دولت سمیٹنے میں لگا رہا ،پتہ اس وقت چلا ،جب ریکارڈ دولت جمع ہو گئی۔ دولت تو سبھی نے خوب سمیٹی مگر ریکارڈ قائم کرنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی ۔۔یہ ہے سابقہ عومی نمائندگان کی ملک و قوم سے محبت اوربے لوث خدمت کا نچوڑ۔۔ان سب کا نام کیا لیں، بوجھو، تو جانیں؟

مرکز کے پاس کابینہ کے وزراء ،مشیروں ،سیکٹریوں کا، اک جمِ غفیر تھا، یہاں تک کے نائب وزیراعظم کا عہدہ بھی پہلی دفعہ اپنے ہمنواؤں کو خوش کرنے کے لئے تخلیق کیا گیا،دوسری طرف پنجاب میں ایک ہی اکیلا،خادم اعلی بہت سی وزارات پر براجمان رہے۔تاکہ ملکی اور قومی دولت کی بچت کی جاسکے،سولہ ،سترہ وزارتیں تن ِتنہا ایک ہی بندے نے سنبھال رکھیں تھیں۔ڈینگی مچھر کے خلاف کامیابی سے لڑنے کے علاوہ کوئی ایسا قابل ذکر کارنامہ سر انجام نہیں دیا کہ جس کی کھل کے تعریف کی جاسکے ۔

کام وہ ہوتا ہے کہ جس کا فیض زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے،ناکہ صرف ایک مخصوص طبقہ اس سے مستفید ہو۔۔بجلی کا بحران ایک ایسا قومی مسئلہ تھا کہ جس کو جان بوجھ کر دونوں حکومتوں نے نظر انداز کیا،۔۔بھاڑ میں جاتے سارے منصوبے، روک دئیے جاتے سب ترقیاتی کام ،صرف ایک بجلی کو ہی ٹھیک کرلیتے تو عوام کی دعائیں لے رہے ہوتے ، مئی ،جون ،جولائی کی تپتی دوپہریں اوپر سے بجلی کانہ ہونا کسی عذاب سے کم نہیں ہوگا۔پاکستان تو کسی جنت سے کم نہیں ہے، پھرعوام کو یہ سزا کیوں۔۔؟یقینا یہ سب حکمرانوں کی نااہلی اور ناقص منصوبہ بندی یا ترقی کی طرف لے جانے والے منصوبوں پر عمل درآمد نہ کرنے کا نتیجہ ہے ۔۔ لاہور میں میٹرو بس سے صرف ایک فیصد لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں ،باقی سب خوار ہو رہے ہیں ،ٹریفک جام ہونا اب معمول بن گیا ہے ،سڑکیں بنا دینا ،پلوں کی تعمیر کرنا ،یہ تو کوئی حکومتی کارنامہ نہیں ہے کہ جس پر اتنا فخر کیا جاتا ہے ،یہ تو ویسے ہی حکومتی فرائض کا ایک حصہ ہیں ۔ عوام کے ٹیکسوں سے بنائی گئی ان سڑکوں کا کریڈیٹ خود لے لینا کہاں کا انصاف ہے۔؟ حکومت کا اصل کام تو یہ ہے کہ ایک عام آدمی تک بنیادی سہولیات بہم پہنچائی جائیں،غریبوں، بیواؤں ،یتیموں ،بے سہاروں کی کفالت بہتر انداز میں کی جائے،کہ ان کو کسی قسم کی بھی ذہنی کوفت نہ ہو ،ریلوے کا نظام سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ناکارہ کیا گیا ،اس لئے کہ اس پر غریب سفر کرتا ہے ۔؟۔لگتا ہے کہ ہر حکومت کو غریب سے نفرت ہی رہی ہے ۔ہر وہ منصوبہ شروع کیا گیا ،جس میں غریب کا فائدہ کم اور امیر کو امارت بڑھانے کا موقع ملتا رہا۔البتہ ان دنوں الیکشن کی وجہ سے وقتی اور دکھاوے کی محبت خوب نظر آرہی ہے۔گویا کہ
کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ ہائے اس زُود پشیماں کا پشیماں ہونا-

امن و امان کی صورتحال دیکھی جائے تو گزشتہ پانچ سالوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 15ہزار5سو سیکورٹی اہلکار سمیت 49ہزار افراد ہلاک ہوئے،سپریم کورٹ میں فوج اور خفیہ اداروں کی جانب سے جمع کروائی جانے والی رپوٹ کے مطابق وفاق کے زیر انتظام قبائیلی علاقوں اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں 235خودکش حملے ہوئے جبکہ9257راکٹ فائیر ہوئے۔مذہبی منافرت ،فرقہ وارانہ قتل غارت اور28 مئی کو ہونے والا لاہور کا سانحہ،داتا دربار بم دھماکہ،اس کے علاوہ ایک طویل فہرست ہے کہ جو دل دہلادینے والے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ پھر بھی دعوی ہے امن و امان کے قائم کرنے کا ، وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ہر10 میں سے1شخص بیروزگار ہے،پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 6.5فیصد تک جا پہنچی ہے۔ ۔ماہرین کا کہنا ہے 4 لاکھ افراد کا بیروزگار ہونا معیشت کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔

فکرکرنے اور سوچنے کی بات تو یہ بھی ہے، کہ یہ سب کچھ ایک ہی دن میں تو نہیں ہو گیا ،اگر کوئی ایک بھی حکومت ملک و قوم سے مخلص ہوتی تو یقینا اس مقام تک پہنچنے ہی نہ دیتی،الغرض کوئی بھی شعبہء ہاے زندگی لے لیں ، کسی بھی جگہ ترقی ہوتی نظر نہیں آئے گی،خواہ وہ اخلاقی ،سماجی ، سیاسی ہو یا معاشی و معاشرتی، ہر جگہ انحطاط ہی انحطاط ہے۔ محکمہ، تعلیم اور ،صحت،کا تو اﷲ ہی حافظ ہے ، کتنے سکول بم دھماکے سے اڑا دیئے گئے،صحت کی بنیادی سہولیات دینے میں حکومت بری طرح ناکام رہی ،استاد کی ٹانگیں توڑنے والا اب الیکشن میں حصہ لے رہا ہے ،اگر جیت گیا تو نجانے اور کتنوں کی ٹانگیں ٹوٹیں گیں۔ یہ ہے یہاں کی تعلیم اور اس کی قدر ۔۔اور پھر ڈاکڑ اپنے مطالبات منوانے کے لئے سڑکوں پر احتجاج کرتے نظر آئے۔مشینی آلات اور ادویات کا فقدان رہا۔۔بزرگ شہری جو معاشرے کے قبل احترام فر دکی حیثیت رکھتے ہیں ،پنشن کے حصول کے لئے کیسے در در کی ٹھوکریں کھاتے رہے۔آخر کون، کون سی خدمت ہم سابقہ حکومت کی گنوائیں کہ، بات نکلے گی تو پھر ۔۔۔

الغرض اب کے عوام کو ہی فیصلہ کرنا ہے ،کہ وہ برادری ،ذات پات ،فرقہ بندی،ذاتی پسند اور نا پسند کا خیال ر کھتے ہوئے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرتے ہیں ، یا پھر چوہدریوں، وڈیروں، سرداروں، پیروں اورنوابوں کے ڈر اور خوف سے باہر نکل کراپنے ضمیر کی آواز سن کر صرف پاکستان کو ووٹ دیتے ہیں ۔ اس کا ایک آسان حل یہ ہے کہ نامزد امید وار کی پچھلی کارکردگی کا جائزہ لیں ، اس کے ماضی میں جھانکیں ، اور اگر پہلی دفعہ کوئی امیدوارالیکشن میں حصہ لے رہا ہے تو دیکھیں کہ اس نے اب تک کی زندگی کیسے گزاری ہے،کتنے فلاحی کام سر انجام دیئے ہیں ۔ جس شخص نے عوم کی بے لوث خدمت کی ہو گی ،یقینا وہ ملک کے فائدے کا بھی سوچے گا۔ اب کے فیصلہ آپ کوکرنا ہے ، اور آپ نے جیتنا ہے۔ اگر ایک اچھی مخلص قیادت سامنے آتی ہے تو اس میں جیت پاکستان کی ہو گی،یعنی، آپ کی ہی ہو گی۔
Saima Maryam
About the Author: Saima Maryam Read More Articles by Saima Maryam: 3 Articles with 2012 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.