سابق حکومت اپنے دورحکومت میں جس طرح عوام کیساتھ جانوروں کا سا جو
سلوک رکھا سو رکھا لیکن جاتے جاتے ان عوام کے ''غم خواروں''نے جس طرح ملکی
خزانے پر ڈاکہ ڈالا وہ ہماری ملکی تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب ہے لیکن اللہ
کا شکر ہے کہ اس نے ظلم کی اس اندھیرنگری میں عوام کیلئے امید کی ایک کرن
کو زندہ رکھا ہوا ہے اور وہ ہے سپریم کورٹ جس نے عوام کے قومی خزانے پر اس
ڈاکے کاازخود نوٹس لیتے ہوئے اس نوٹیفکیشن کو معطل کردیاہے جس کے تحت سابق
حکومت کے ارکان اسمبلی،سپیکرز اور وزرائے اعظم کو تاحیات بے پناہ مراعات و
سہولیات بیک جنبش قلم حاصل ہوگئی تھیں۔مثلاََ آپ دیکھیں کہ پانچ سال تک
عوام کو لوڈشیڈنگ کے بدترین بحران میں مبتلا رکھنے کے بڑے ذمہ دار راجہ
پرویز اشرف المعروف راجہ رینٹل جو عدالت سے سزا سنائے جانے کے باوجود
وزیراعظم کے منصب جلیلہ پر فائز ہوئے تھے نے اپنی وزارت عظمیٰ کے آخری دنوں
میں خوداپنے لئے اور اپنے پیشرو یوسف رضا گیلانی صاحب کیلئے تاحیات
300سیکیورٹی اہلکاروں ،باورچی اوراردلی جیسے ملازمین ملیں گے جس کی ادائیگی
قومی خزانے سے کی جائیگی،تمام سپیکرز کو مفت طبی سہولتیں اندرون و بیرون
ملک حاصل ہوں گی اس کے علاوہ ان معززین کو تاحیات پرائیویٹ
سیکرٹری،ڈرائیور،ویٹر،نائب قاصداور ٹیلی فون آپریٹر،1600سی سی گاڑی اور ایک
لاکھ روپے وظیفہ بھی حکومتی خزانے سے ملے گا،سندھ کے سابق وزیراعلیٰ جناب
قائم علی شاہ نے اپنے اورسپیکرسندھ اسمبلی و ڈپٹی سپیکر صاحب کیلئے تنخواہ
کا 70%اور پولیس سیکیورٹی،موبائل و لینڈلائن، باورچی ،جمعدار کی سہولیات
تاحیات منظورکرواکر اس بہتی گنگا میں ہاتھ پیر دھوئے، ایسے میںسندھ کے
ارکان اسمبلی بھی کیسے پیچھے رہ سکتے تھے انہوں نے بھی اپنی تنخواہوں میں
60%اضافہ کرلیا اور یہی نہیں بلکہ یہ اضافہ ڈیڑھ برس قبل سے منظور کیا یعنی
یہ اضافی تنخواہیں اور الاؤنسز انہیں ڈیڑھ برس قبل سے ملیں گے اس کے علاوہ
موبائل خرچہ دس ہزارماہانہ،سفری اخراجات ایک لاکھ بیس ہزار اور تفریحی خرچہ
ایک لاکھ روپے الگ سے ہوگااس کے علاوہ یہ ارکان سمبلی سرکاری ریسٹ
ہاؤسز،سندھ ہاؤس اسلام آباد اور سندھ ہاؤس گوادر میں رعاتی قیمتوں پر رہائش
پزیر ہوں گے ،اس کے علاوہ پانچ سال تک عوام کے خزانے پر عیش و عشرت
کرنیوالے 125وزرائے کرام سابق ہوجانے کے باوجودآئندہ بھی قوم کے ناتوں
کندھوں پر سواررہیں گے جس کے تحت ان تمام 125 سابق وزرا اور ان کے اہل خانہ
کو ائرپورٹس پر وی آئی پی پروٹوکول ملے گااوراردلی اور اسسٹنٹ وغیرہ کی
سہولتیں ملتی رہیں گی اس کے علاوہ آخری 6ماہ میں ارکان اسمبلی کو ترقیاتی
فنڈز کے نام پر جو 43ارب روپے جاری کئے گئے وہ الگ ہیں۔ اس کے علاوہ الیکشن
کی ''تیاری ''کیلئے ''اپنوں''کو نوازنے کا سلسلہ بھی آخری دن تک جاری رہا
اورآخری روز بھی سرکاری چھٹی ہونے کے باوجود کروڑوں کے چیکس نام نہاد
ٹھیکیداروں میں بانٹے گئے قومی خزانے کو اس بیدردی سے لوٹا گیا کہ اب قومی
خزانہ تقریباََ خالی ہوچکا ہے اور ذرائع کے مطابق حکومت نے اگر آئی ایم ایف
سے قرض نہ لیا تو خدشہ ہے آئندہ چند مہینوں تک اس کے پاس ملازمین کو
تنخواہیں دینے کیلئے بھی پیسے نہیں ہوں گے اور یہی وجہ ہے نگران حکومت نے
آئی ایم ایف سے قرض کی مے ایک بار پھر پینے کا منصوبہ بنا لیا
ہے۔معززقارئین آپ اندازہ کریں کہ عوام سے عوام کی خدمت کے نام پر ووٹ مانگ
کر اقتدار کے اعلیٰ ایوانوں تک پہنچنے والے اور عوام کی حالت اور پاکستان
کی تعمیروترقی کیلئے تن من دھن لگانے کا حلف اٹھانے والے یہ نام نہاد
خدمتگار اسی عوام کے ساتھ یہ سلوک روا رکھ رہے ہیںکہ جس عوام کودووقت کی
روٹی میسر نہیں،جوصاف پانی تک کو ترس رہی ہے ،تعلیم و صحت کی صورتحال پوری
دنیا میں ہمارا مذاق اڑارہی ہے اور بدامنی و دہشتگردی کی چکی کے دوپاٹوں
میں پاکستانی عوام کیڑے مکوڑوں کی طرح پیسے جارہے ہیں اوریہ سب ایک ایسے
وقت میں ہورہا ہے جب بدترین توانائی بحران نے قوم کو ذہنی مریض بنا کے رکھ
دیا ہے ،کاروبار ٹھپ ہوچکے ہیں ،انڈسٹری کا جنازہ نکل چکا ہے لیکن اس کے
ذمہ داران ملک سے فرار ہوچکے ہیں اور وہ اس قدرطاقتور ہیں کہ کوئی ان پر
ہاتھ ڈالنے کی جرات نہیں رکھتا مثلاََ آپ توقیر صادق کو ہی لے لیں جنہوں نے
اوگرا میں 83ارب کی کرپشن کی جس پر سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ گیس
بحران کی وجہ 83ارب کی یہی کرپشن ہے عدالت نے باقاعدہ ان کی گرفتاری کے
احکامات جاری کئے لیکن انہیں گرفتارکرنے کی بجائے نیب نے انہیں خود ہی
بیرون ملک فرار کرادیا یہ تو ایک مثال ہے ملک میں ایسے کئی اژدھے ہیں جو
ملکی وسائل کو بری طرح چاٹ رہے ہیں اور اس سے بھی بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ
انہی جھوٹے اور بددیانت لوگوںکو ایک بار پھر انتخابات میں حصہ لینے کی
اجازت دی جارہی ہے ۔اس کی ایک بدترین مثال حال ہی میں پیپلزپارٹی کی حکومت
پانچ سال تک انجوائے کرنے کے بعد جعلی ڈگری ہولڈر شیخ وقاص اکرم کی ہے جن
کے ''کریڈٹ''پر ایک تو یہ ہے کہ انہوں نے حکومت کے آخری دنوں میںراجہ صاحب
سے اپنے لئے پہلے 30کروڑ وصول کئے اوراس کے فوراََ بعد پیپلزپارٹی کو چھوڑ
کر مسلم لیگ نواز جوائن کرلی اور شہبازشریف صاحب نے بھی باوجود اس کے کہ
بورڈ اور کمیرج یونیورسٹی ان کی ڈگریوں کے جعلی ہونے کا واضح اعلان کرچکی
ہیں ان کو باقاعدہ ایک پریس کانفرنس میں سندقبولیت بخش ڈالی اور ان کو ٹکٹ
بھی عطا فرما دی جس پر اعتراض اٹھایا گیا اورریٹرننگ آفیسر نے انہیں نااہل
قراردے دیا لیکن وہ الیکشن ٹربیونل گئے اوروہاں سے انہیں الیکشن لڑنے کی
اجازت دے دی گئی ہے ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم اسی طرح ان کرپٹ اور
بے ایمانوں کو ہی منتخب کرتے رہیں گے میری آپ سے گزارش ہے کہ یہ الیکشن آپ
کے پاس ملک کو بہتری پر لانے کا آخری موقع ہے اگر اب بھی آپ نے اپنے ووٹ کا
حق سوچ سمجھ کر استعمال نہ کیا تو اور انہی گھسے پٹے اور بدبودار لوگوں کو
منتخب کیا جو عوام کو بنیادی سہولتوں سے محروم کرکے اپنے لئے تاحیات مراعات
حاصل کرلیتے ہیں تو پھر کل آپ کو اپنی قسمت پررونے کا کوئی حق نہیں ہوگا
کیوں ان کے ہر غیرقانونی کام اور کرپشن میں آپ خود برابر کے شریک ہوں گے کہ
یہ طاقت آپ کی ہی دی ہوئی ہوگی۔ |