کراچی منی پاکستان ہے اس شہرمیں پاکستان کے چاروں صوبوں،آزاد کشمیر ،شمالی علاقہ
جات اور فاٹا کے لوگ روزی کمانے کے لئے پاکستان کے قیام کے بعد آہستہ آہستہ آباد
ہوتے گئے اس شہر میں پاکستان کی تمام علاقائی بولیاں بولی جاتیں ہیں مگر رابطے کی
زبان پاکستان کی قومی زبان اردو بولی جاتی ہے اپنے اپنے علاقوں کے ناموں سے لوگوں
نے کچھی آبادیاں قائم کررکھی ہیںکہیں پنجاب کالونی ،کہیں پٹھان کالونی، مظفر آباد
کالونی،گلگت کالونی،بلوچ کالونی وغیرہ آباد ہیں اسلام اور پاکستان کے نامور شخصیتوں
کے نام پر بھی آبادیاں ہیں کہیں پاکستان کواٹرز، قائدین کالونی، لیاقت آباد،ناظم
آباد،گلشن اقبال،قائد آباد،محمود آباد،کریم آباد وغیرہ۔اس کی آبادی ۲ کروڑ کے لگ
بھگ ہے واقعی ہی یہ منی پاکستان ہے۔غریب پرور شہرہے مزدور کو مزدوری مل جاتی ہے
موچی سے لیکر گھروں میں کام کاج کرنے والے لوگ اس شہر میں آباد ہیں کنسٹرکشن کے لئے
مزدور سے لے کر گورنمنٹ کے دفتروں تک لوگ کام کرتے ہےںاس کے ساتھ ساتھ یہ
شہرپاکستان کو ۰۷ فی صد ریونیو دیتا ہے یہ ملک کی بڑی دو بندر گاہوں کا شہر ہے ملک
کے بڑے تجارتی اداروں بنکوں کے ہیڈ کواٹرزاور بڑے بڑے کارخانوں کاشہر ہے اسلامی
جمہوریہ پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کی اکثریت کا شہرہے جنہوں نے اس شہر میں
رہنے والوںکی تہذیب تمدن اور رہن سہن پر خوشگوار اثرات ڈالے ہیں آپس میں سب لوگ
شادیاں کرتے ہیں اس فطری میل جول سے برصغیر کی مختلف تہذیب تمدن اور زبان کے ملاپ
سے ایک پاکستانی قوم اور قومِ رسول ہاشمی بنتی جا رہی ہے ۔ کبھی یہ شہرملک کی سیاست
کی سمت کا تعین کیا کرتا تھا لوگ اس شہر کی سیاسی رائے پر چلتے تھے وسط ایشیا کی
ریاستوں کے لئے قریب ترین سی پورٹس موجود ہیں اس سے یہ ریاستیں اپنا اپنا مال دنیا
کی مارکیٹ میں بھیج سکتی ہیں اور ترقی کی منازل طے کر سکتی ہیں افغانستان میں شکست
کے بعدجب یہ ریاستیں ریشیا سے آزاد ہوئیں تھیں تو اس وقت اس شہر کی ایک عظیم شخصیت
حکیم سعید شہید نے ایک پروگرام کے اندر ایک تاریخی بات کی تھی کہ مسلمانوں اللہ نے
ایٹمی قوت تمہارے قدموں میں لا کر رکھ دی ہے اب یہ تمہارا کام ہے کہ اس سے فائدہ
اُٹھاﺅ ان کا اشارہ قازقستان کی مسلم ریاست کی طرف تھا جس میں بہت بڑی ایٹمی
تنصیبات تھیں اسلامی دنیا کا آبادی کے لحاظ سے بڑا شہر ہے اسلامی دنیا کے لوگ کثیر
تعداد میں آباد ہیںامت مسلمہ کی فعا ل ترین مدر تنظیم جماعت اسلامی کا شہر ہے جماعت
اسلامی مرکز اور سندھ کی پارلیمنٹ اس شہر کی نمائندگی کرتی رہی ہے لوکل گورنمنٹ میں
تین ٹرم اس کو کراچی شہر کے لوگوں کی خدمت کا موقعہ ملا۔ یہ شہر روشنیوں کا شہر تھا
غریب پرور شہر تھا اسلامی اخوت کا شہر تھا ترقی کی منازل طے کرنے والا شہر تھا ملک
بھر میں قدرتی آفات کے موقعے پر امدادی کا م اور فنڈ جمع کرنے والا بڑا شہر تھا۔
صاحبو ! اس شہر کی ان ساری خوبیوں پر دشمن کی نظر تھی پھر کیا ہوا اس شہر میں
پاکستانی قوم اور قومِ رسولِ ہاشمی کی جگہ قومیتوں کی جنگ چھیڑ دی گئی ۔ ایک لسانی
لیڈر نے پاکستان بنانے والوں جو ہمیشہ دلیل کی بات کیا کرتے تھے کو کہا ٹی وی اور
وی سی آر بھیچ کر اسلحہ خریدوان کو حقوق یا موت کا نعرہ دیا گیا لسانی لیڈر کو
پاکستان دشمن جئے سندھ تحریک نے اپنے ساتھ ملایااس نے جئے سندھ کے جلسوں میں
تقریریں کرنی شروع کیں اور منفی نعرے لگانے شروع کئے ڈکٹیٹر مشرف کی قانونی گرفت
میں آنے پر اب بھی کراچی میں منفی پروپگنڈا کیا جا رہا ہے اور پمفلٹ تقسیم کئے جا
رہے ہیں کہ مہاجر کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے اُس وقت سندھ کے وزیر اعلیٰ غوث بخش جو
جنرل ضیا الحق کے نمایندے تھے جس نے پیپلز پارٹی کے خلاف ایم کیو ایم بنائی تھی جو
بعد میں ملک دشمن کاروائیوں میں ملوث ہو گئی اُس وقت کی حکومت نے اسے روکنے کی کوشش
نہیں کی۔ شہید صحافت صلاح الدین اور شہید حکیم سعید کو دن دھاڑے راستے سے ہٹایا
گیاپھر فوج نے نواز شریف کے دور حکومت۲۹۹۱ میں اس کے خلاف ایکشن لیا تھا کہا گیا
سندھی مہاجر بھائی بھائی نسوار اور دھوتی کہاں سے آئی یعنی مہاجر اور سندھی بھائی
بھائی ہیں یہ پٹھان اور پنجابی اس صوبے اور شہر میں کہاں سے آ گئے اس کے مقابلے میں
پیپلز پارٹی کی بغل بچہ تنظیم پنجابی پٹھان اتحاد بنایا گیاکراچی میں ایک دوسرے کو
قتل کیا گیا ایک دوسرے کے گھر جلائے گئے ایک دوسرے کی بستیوں پر حملے کئے گئے شہر
کا امن وآمان تباہ کر دیا گیا اس تباہی پر اس ڈرامے کے موجد جئے سندھ تحریک کے
مرحوم سربراہ جی ایم سید صاحب(غلام مصطفیٰ شاہ) نے کہا تھا کہ جو کام میں چالیس سال
میں نہ کر سکا وہ کام ایک لسانی قیادت نے چالیس دن میں کر دکھایا۔اس کے بعد سندھیوں
سے لڑائی چھیڑی گئی حیدر آباد میں جئے سندھ کے کارکنوں نے اردو بولنے والوں کو بے
دریخ قتل کیا ایک دن ایک وقت میں تین سو سے زائد بے گناﺅں کو شہید کر دیا گیا دوسرے
دن اس لسانی تنظیم نے کراچی کے مضافات سے آنے والے پچاس سے زائد بے گناہ سندھی
مچھیروں کو بسوں سے اتار کر شہید کر دیا گیا۔ پھر پیپلز پارٹی سے جنگ چھیڑی گئی اُس
وقت کراچی کے کور کمانڈر نے دونوں پارٹیوں کے یرغمالیوں کو ایک معاہدے کے تحت آزاد
کرایا۔ اس کے بعد جماعت اسلامی سے جنگ چھڑی گئی اور اس کے کئی بے گناہ کارکنوں کو
شہید گیا گیا جماعت اسلامی کراچی نے اپنے کارکنوں کو روکے رکھااسلامی اخوت اور صبر
کا مظاہرہ کیا ایم کیو ایم کے کسی کارکن کو نقصان نہیں پہنچایا۔ پھر اپنی ہی لسانی
تنظیم سے الگ ہونے والوں کے لئے” جو قائد کا غدار ہے وہ موت کا حق دار ہے“ کانعرہ
بلند کیا گیا دیکھتے ہی دیکھتے پورے شہر میں اس نعرے کے بینرز لگ گئے قتل و غارت
شروع کی گئی اس کے بعد کراچی میں وقت کی حکومت کی آشیر آباد پر ایم کیو ایم کے خلاف
مہاجر قومی مومنٹ حقیقی قائم کی گئی دونوں طرف سے کافی قتل غارت ہوئی اس وقت سے یہ
شہر ڈسٹرب ہے۔ سیکڑوں ہڑتالیں کی گئی جس کی وجہ سے روزگار کے مواقعے ناپید ہوتے
گئے۔روزانہ لاشیں گرنی شروع ہو گئی جو سلسلہ اب تک جاری ہے تقریباً پچیس سال سے
سوائے ایک الیکشن کے ہر جرلو الیکشن میں دھونس دھاندلی اور اسلحے کے زور اپنی مرضی
کی حلقہ بندیوں جعلی ووٹر لسٹوں کی وجہ سے کراچی سے یہ لسانی تنظیم الیکشن جیتتی
رہی اور اقتدار میں رہی ہے مگر کراچی کے لوگوں حقوق نہیں ملے ۔ ایم کیو ایم کے غیر
قانونی اقدام، جعلی ووٹر لسٹوں،ووٹروں ایک علاقعے سے دوسرے علاقعوں میں تقسیم،کراچی
کے مقیم لوگوں کی ان کے آبائی صوبوں میں ووٹوں کا اندراج ا ور من پسند حلقہ بندیوں
کے خلاف جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کیا جس نے انصاف کا فیصلہ
دیا کہ فوجی کراچی میں گھر گھر جا کر ووٹر لسٹیں درست کریں حلقہ بندیاںصحےح کی
جائیں مگر موجودہ الیکشن کمیشن نے کچھ نمائشی کام کے علاوہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر
صحےح عمل نہیں کیا الیکشن ۳۱۰۲ ءکے لےے غیر جانبدار الیکشن کمیشن کا تقرر ہو چکا ہے
الیکشن سر پر ہے کچھ امید بندگئی تھی کہ فری اور شفاف الیکشن ہوں گے کراچی میں سندھ
کی تمام جماعتوں نے جماعت اسلامی کی لیڈر شپ میں الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنے دئےے
کراچی سے اسلام آباد تک ٹرین مارچ کیا مگر پھر بھی سپریم کورٹ کے حکم پر عمل
درآمدنہیں کیا گیا نہ پورے شہر میں حلقہ بندیاں درست کی گئیں نہ جعلی ووٹر لسٹیں
صحےح کی گئی الیکشن کمیشن نے کچھ نمائشی کام ضرور کیا۔اب آخری کوشش کے طور پر سندھ
میں امریکی این آر او زدہ اتحادی پیپلز پارٹی ،عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم
کے خلاف دس جماعتی سیٹ اڈجسمنٹ کے تحت الیکشن میں مقابلہ ہو گاجس سے کچھ خیر کی
امید کی جا سکتی ہے۔
قارئین اس وقت کراچی میں امن وآمان کی حالت درست نہیں کراچی یرغمال بنا ہوا ہے
اسلحے کے زور پر ایک حکم سے ہڑتال ہو جاتی ایک حکم سے ہڑتال ختم ہو جاتی ہے نو گو
ایریا بنے ہوئے ہیں بھتہ خوری اور اغوا کی وجہ سے سرمایا دارں نے اپنا سرمایا بیرون
ملک منتقل کر دیا ہے کھاتے پیتے لوگ بیرون ملک منتقل ہوتے جارہے ہیں پیپلز پارٹی کی
مفاحمتی پالیسی کے تحت سزا یافتہ مجرموں کو پے رول پر رہا کر دیا گیا جو مجرم جیل
میں بند ہیں ان کو جیل میں وی آئی پی سہولتیں مہیا ہیں وہ وہاں سے ملک دشمن
کاروائیوں کو کنٹرول کر رہے ہیں لسانی اور سیاسی پارٹیوں نے اپنے مسلح ونگ قائم کئے
ہوئے ہیں ایم کیو ایم لسانی تنظیم کے لوگوں کے پاس سے بوریاں بھرے جعلی نیشنل
کارڈبرآمد ہو رہے ہیںدن دھاڑے بے گناہوں کو قتل کیا جا رہا ہے پولیس میں چالیس فی
صد سیاسی پارٹیوں کے حمایت یافتہ لوگ بھرتی کئے گئے ہیں انتظامیہ مفلوج ہے ایسے میں
فوج کے سپہ سالار نے بھی کراچی تشریف لا کر سرمایہ داروں کو اپنی حمایت کی یقین
دہانی کرائی تھی کہ ان کو تحفظ فراہم کیا جائے گا سپریم کورٹ نے سو موٹو ایکشن لیا
ہواہے عدلیہ معاملات درست کرنے کی انتہاہی کوشش کر رہی ہے مگر انتظامیہ عدلیہ سے
مکمل تعاون نہیں کر رہی سندھ سمیت پورے ملک میں پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ عبوری
حکومت نے اگر شفاف الیکشن نہ ہونے دئے تو ملک میں افراتفری ہو گی ٹی وی پر اربوں
روپوں کے اشتہارات سے الیکشن میں پری پولنگ دھاندلی ہو رہی ہے جسے کوئی روکنے والا
نہیں ہے ان حالات میں الیکشن ہو رہے ہیں سندھ میں دس جماعتی اتحاد کے لوگ اگر
کامیاب ہو گئے تو کراچی میں موجودہ الیکشن سے حالات درست ہونے کی توقع کی جا سکتی
ہے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے آمین۔ |