مصروفیت موٹاپے کی جڑ ہے

آج کی پر ُتعیش زندگی اور مصروف طرز عمل نے لوگوں کو بھاگ دوڑ سے دور اور مختلف بیماریوں سے قریب کردیا ہے۔ جو بھی وقت فارغ ملتا ہے اس میں بھی لوگ ہلنے جلنے کے بجائے ٹیلی وژن یا کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ طرز عمل ایک جانب بے شمار بیماریوںکو جنم دے رہا ہے تو دوسری جانب جسمانی ساخت کے بگاڑکا باعث بھی بن رہا ہے۔

امریکی رسالے لانسٹ (Lancet magazine)میں شائع ہونے والے ایک مقالے کے مطابق وزن بڑھنے سے نہ صرف ذیا بیطس اور دل کے امراض لاحق ہونے کا ہی خطرہ نہیں ہوتا بلکہ موٹاپے سے سرطان کے خدشات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک پر زور دیا ہے کہ ہے کہ اپنے وسائل کا کچھ حصہ لوگوں کو یہ باور کرانے پر صرف کریں کہ ہم سب کے لئے اپنے وزن پر قابو رکھنا نہایت اہم ہے۔ مقالے میں حکومتوں‘ آجروں‘ تعلیمی اداروں‘ ذرائع ابلاغ اور دیگر شعبوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں ایسے حالات پیدا کرنے میں مدد دیں جس میں لوگ زیادہ فعال اور صحت مند طرز زندگی اختیار کریں اور بڑھتے ہوئے وزن سے بچ سکیں۔ ماہرین کی رائے کے مطابق ضروری ہے کہ مہلک بیماریوں کے تدارک کی بات کرتے ہوئے موٹاپے کے نقصانات بھی بتائے جائیں ۔

ایک اندازے کے مطابق یورپ میں حال یہ ہے کہ وہاں مردوں میں تقریبانصف اور عورتوں میں ایک تہائی کا وزن معمول سے زیادہ ہے جبکہ مغربی یورپ اور امریکہ میں ہر 5میں سے ایک شخض ایسا ہے جو موٹاپے کی حدود کو پہنچ چکا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ لوگ ورزش اور مناسب غذا کے ذریعے اپنے وزن کو کم رکھیں تو بہت سے افراد سرطان سے بچ سکتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ وزن پر قابو رکھنے سے رحم کی اندرونی سطح تقریبا40فیصد‘ گردے کے تقریبا25فیصد اور چھاتی کے10فیصد سرطانوں سے بچاجاسکتا ہے۔ بڑھتی ہوئی عمر کی عورتوں میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ 20سے40فیصد تک بڑھ جاتا ہے جو وقت کے ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے۔ موٹی خواتین میں رحم کی اندرونی سطح کے سرطان کا خطرہ200 سے400فیصد تک بڑھ جاتا ہے ۔ جن لوگوں کا وزن معمول سے زیادہ ہوتا ہے ان میں گرُدے کے سرطان کا خطرہ دگنا ہوجاتا ہے۔

سائنس دانوں نے موٹاپے اور سرطان کے باہمی تعلق کے پیش نظر یہ بات کہی ہے کہ اصل مسئلہ حراروں کی زیادتی کا ہے۔ جانوروں پر کئے جانے والے تجربات سے پتا چلتا ہے کہ حراروں پر قابو رکھا جائے تو گلٹیاں بننے کا عمل روکنے میں مدد ملتی ہے۔ ورزش کی پابندی کرنے والوں میں بھی سرطان کے خطرات کم ہوتے دیکھے گئے ہیں۔ اس بات کے شواہد بھی موجود ہیں کہ صرف ورزش سے سرطان کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ دفاتر اور کارخانوں میں کام کرنے کے طویل اوقات اور کام کے دباﺅ کی وجہ سے لوگوں کو ورزش ‘ جسمانی سرگرمیوں اور صحت بخش کھانے کھانے کا وقت نہیں ملتا جو وزن اور بیماریوں میں اضافے کی جڑ ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 201 Articles with 309038 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.