صدیقی تقویٰ ویقین کی چند نادرونایاب مثالیں

حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا اسم گرامی عبداللہ تھا بعض مورخین نے لکھا ہے کہ والدین نے آپ کا نام عبدالکعبہ رکھا تھا اسلام لانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے یہ نام بدل کر عبداللہ رکھ دیا، آپ کی کنیت ابوبکر ہے۔آپ کے القاب میں عتیق، صدیق،اصدق الصادقین اور سید المتقین وغیرہ ہیں۔ بالغ مردوں میں سب سے پہلے اسلام لانے کی سعادت حضرت آپ کو نصیب ہوئی۔ آپ نے اسلام قبول بھی کیا اور اس کا اعلان بھی کیا۔(ضیاء النبی ،۲ ۲۲۸)قبول اسلام کے وقت آپ کی عمر شریف ۳۸ سال تھی۔ذیل میں آپ کے تقویٰ ویقین کے متعلق چند روایات پیش کی جارہی ہیں۔

یقین :
شب معراج کی صبح بہت سے مشرکین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کو کچھ خبر ہے ؟ آپ کے دوست محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے ہیں کہ انہیں رات کو بیت المقدس اور آسمان وغیرہ کی سیر کرائی گئی ہے۔ آپ نے کہا کیا واقعی وہ ایسا فرمارہے ہیں ؟ ان لوگوں نے کہا ہاں وہ ایسا ہی کہہ رہے ہیں تو آپ نے فرمایا۔ اگر وہ اس سے بھی زیادہ بعید از قیاس اور حیرت انگیز خبر دیں گے تو بیشک میں اس کی بھی تصدیق کروں گا۔ اور غزوۂ بدر میں آپ کے صاحبزادے حضرت عبدالرحمن کفار مکہ کے ساتھ تھے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد اْنہوں نے اپنے والد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ جنگ بدر میں کئی بار میری زد میں آئے لیکن میں نے آپ سے صرف نظر کی اور آپ کو قتل نہیں کیا۔ اس کے جواب میں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے عبدالرحمن ! کان کھول کر سن لو کہ اگر تم میری زد میں آجاتے تو میں صرف نظر نہ کرتا بلکہ تم کو قتل کرکے موت کے گھاٹ اْتار دیتا۔

تقویٰ :
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ عرب کے مشہور تاجروں میں سے ایک تھے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد اْنہوں نے اپنا مال جس طرح راہِ خدا میں لٹایا اس کی مثال نہیں ملتی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’ میں نے سب لوگوں کے احسانات کا بدلہ اس دنیا میں ادا کردیا ہے لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ کے احسان کا بدلہ نہیں دے سکا ، یہ بدلہ اسے میری طرف سے اللہ تعالیٰ میدانِ قیامت میں عطا فرمائیگا۔ ‘‘ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلافت کے پہلے کپڑے کی تجارت کرتے تھے۔ جب خلافت کا کام سر پر آپڑا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت عبیدہ رضی اللہ عنہ وغیرہ سرکرہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے باہم مشورہ کرکے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا وظیفہ بیت المال سے مقرر کردیا تاکہ کاروبار خلافت میں خلل نہ پڑے اور وہ اپنا سارا وقت اسی کام میں لگاسکیں۔ اس وظیفہ کی مقدار مہاجرین میں سے اوسط درجے کے آدمی کے اخراجات کے حساب سے مقرر کی گئی تھی۔ ایک دفعہ امیر المومنین رضی اللہ عنہ کی بیوی نے کوئی میٹھی چیز کھانے کی خواہش ظاہر کی تو انہوں نے فرمایا : میرے پاس قیمت ادا کرنے کو کچھ نہیں ‘‘ بیوی نے روزانہ کے وظیفے میں سے تھوڑا تھوڑا بچا کر کچھ پیسے جمع کئے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’ اس تجربے سے یہ یقین ہوگیا کہ اگر ہمارا وظیفہ اتنا کم ہو جتنا تم نے روز بچایا ہے تو بھی گذارا ہوسکے گا ‘‘ یہ کہہ کر جمع شدہ رقم بیت المال میں واپس کردی اور آئندہ اتنی مقدار اپنے وظیفہ سے کم کردی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اْم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو وصیت فرمائی کے میری وفات کے بعد بیت المال کی جو چیزیں میرے استعمال میں ہیں آنے والے خلیفہ کے سپرد کردی جائیں۔ چنانچہ ان کے بعد جب ایک اونٹنی ، ایک پیالہ ایک خادم اور ایک معمولی سا بستر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سپرد کردیا گیا تو وہ روپڑے اور فرمایا : ’’ اللہ تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے۔ اْنہوں نے اپنے بعد میں آنے والے کو ( زہد و تقویٰ کی یہ مثال قائم کر کے ) مشقت میں ڈال دیا ہے۔
آں مسلماناں کہ میری کردہ اند
در شہنشاہی فقیری کردہ اند

خدمت خلق کا جذبہ :
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نہایت متواضع اور سادہ مزاج تھے نہ صرف یہ کہ اپنے تمام کام خود ہی سر انجام دینے کی کوشش کرتے بلکہ گلی محلہ والوں تک کے کام کرنے میں عار محسوس نہ فرماتے تھے ،ہمسایوں کی خدمت گزاری کا جذبہ یہاں تک تھا کہ بعض دفعہ ان کے مویشی تک چراتے اور دودھ دوہ دیتے تھے۔ جب خلیفہ ہوئے تو آپ کے پڑوس میں ایک خاتون جس کی بکری کا دودھ آپ دوہا کرتے تھے ، بہت متفکر ہوئی کہ اب ہماری بکری کا دودھ کون نکالے گا ؟ آپ کو معلوم ہوا تو فرمایا ’’ خلافت مجھے خلق خدا کی خدمت سے باز نہیں رکھ سکتی ، یہ کام اب بھی میں ہی سر انجام دیا کرونگا۔ ‘‘
سچ ہے سید القوم خادمہم
سروری در دین ما خدمت گری ست

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731755 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More