حبِ دنیاکاایک ہی علاج


دنیا کی محبت ہر برائی کی جڑ ہے۔ اگر کسی کے دل میں دنیا کی محبت پیدا ہوجائے تو وہ غیرشعوری طورپرخود بھی بک جاتا ہے اور قوموں کا بھی سودا کرلیتا ہے۔اس کے دل میں اگر موت کا ڈر بیٹھ جائے تو اپنی جان بچانے کی خاطر وہ پوری قوم کو سولی پر چڑھا دیتا ہے۔ رسول اعظم ارواحنا فداہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو دعوت وتبلیغ جیسے کارِ نیک سے روکنے کے لیے بہت بڑی بڑی پیشکش کی گئیں لیکن آقا ے کریم علیہ التحیۃ والتسلیم نے ہر پیشکش کو ٹھکرادیا اور اللہ عزوجل کی طرف سے عطا کردہ ذمے داری کو بحسن وخوبی نبھانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ آپ نے ہر طرح کی مصیبتوں کا استقبال خندہ پیشانی سے کیا اور اس راہ میں ہر زخم برداشت کیے لیکن اپنا مشن نہیں چھوڑا اور دعوت وتبلیغ کا سلسلہ جاری وساری رکھا۔ نہ دنیا کا مال و زر رکاوٹ بن سکا اورنہ موت کی دھمکیاں آڑے آسکیں ۔

آقائے کریم علیہ التحیۃو التسلیم نے صحابۂ کرام علیہم والرضوان کی تربیت میں اس پہلو پر خاص توجہ فرمائی کہ ان کے دل سے بھی حب دنیا اور موت کا ڈر نکل جائے۔حضرات صحابۂ کرام نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اپنا آئیڈیل بنایا تھا اور آقاے کریم علیہ التحیۃ والتسلیم نے ان کے دلوں کا تزکیہ فرماتے ہوئے ان کے دل کو حب دنیا سے خالی کردیا اورانہیں دھمکی ،دبائواور خوف کے ماحول میں بھی ثابت قدم رہنے کی تعلیم دے کرانہیں دنیاکاعظیم ترین انسان بنا دیا۔ ان کو گرم ریت پر گھسیٹا گیا، انگاروں پر لٹایا گیا، فاقوں پر مجبور کیا گیا، بڑی بڑی پیشکش کی گئیں اوروہ کون ساظلم تھاجوان کے ساتھ نہیں کیاگیالیکن ان کے پاے استقامت میں کبھی لرزہ نہیں آیا نتیجتاً ان حضرات کی استقامت دیکھ کر لوگ حلقہ بگوش اسلام ہونے لگے اورعالمی سطح پر ان کا رعب ودبدبہ لوگوں کے دلوں پرچھایا رہا۔ان کی عظیم الشان قربانیوں اوردنیاکی اس عظیم ترین جماعت کے بارے میں قیامت تک آنے والے دنیاوالوں کونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیغام دیاکہ اَصْحَابِیْ کَالنُّجُوْمِ بِایِّھِمْ اِقْتَدَیْتُمْ اِھْتَدَیْتُمْ یعنی میرے صحابہ ستاروں کی مانندہیں توان میں سے جس کسی کی بھی اقتداکرلوگے راہ یاب ہوجائوگے۔

آج جیسے جیسے حب دنیاکامرض بڑھ رہاہے اورموت کاخوف دلوں پرچھاتاجارہاہے ،مذکورہ حدیث شدت کے ساتھ اپنی معنویت واہمیت کااحساس دلارہی ہے ۔ ہر چہار جانب مسلمان چند سکوں پر بکتا نظر آتا ہے بلکہ خود نہیں بکتا پوری پوری قوم کا سودا کرلیتا ہے ۔لگتاہے کہ سب سے سستا مسلمان ہی ہے۔العیاذ باللہ!ایسے لوگوں کویہ حدیث شریف باربارپڑھناچاہیے اوراپنی تباہی کاعلاج کرناچاہیے:’’ رزق تقدیر سے زیادہ اور موت وقت سے پہلے کبھی نہیں آسکتی‘‘۔

صحابی رسول حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :قریب ہے کہ تم پر دنیا کی اقوام چڑھ آئیں گی (تمہیں تباہ وبر باد کرنے کے لیے)جیسے کھانے والوں کو کھانے کے پیالے پر دعوت دی جاتی ہے۔ کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کیا ہم اُس زمانے میں بہت کم ہوں گے؟ فرمایا: نہیں، بلکہ تم اس زمانے میں بہت کثرت سے ہو گے لیکن تم سیلاب کے اوپر چھائے ہوئے کوڑے کباڑے کی طرح ہوگے اور اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہاری ہیبت و رعب نکال دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے قلوب میں بزدلی ڈال دے گا۔ کسی کہنے والے نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! وہن (بزدلی)کیا چیز ہے؟ فرمایا: دنیا کی محبت اور موت سے نفرت و بیزاری۔(سنن ابو دائود:با ب فی تداعی الامم علیٰ الاسلام)

اللہ عزوجل تاجدار کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صدقہ وطفیل ہم سب کو وھن (بزدلی)کے مرض سے نجات نصیب کرے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیزاصحاب رسول رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے نقوش قدم پراتباع کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الکریم علیہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731705 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More