گزشتہ دنوں سابق ڈکٹیٹر پرویزمشرف کے وکیل احمدرضا قصوری
نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کوان کی ماں سے دور رکھا
جارہا ہے اس ماں سے دور کیا جارہا ہے جس نے اس کو اپنے ہاتھوں سے غذا
کھلائی یہ ظلم ہے انسانی حقوق کی تنظیمیں اس پر خاموش کیوں ہیں یہ کہتے
ہوئے قصوری صاحب کی آنکھوں سے باقاعدہ آنسو جاری ہوگئے جس سے پتا چلتا ہے
کہ قصوری صاحب بہت حساس قسم کی طبیعت کے مالک ہیں بلاشبہ ایک بیمار ماں سے
اس کے بیٹے کا ملنا اس ماں کا بنیادی حق ہے لیکن اس کیساتھ ساتھ مجھ سمیت
پاکستان کے کروڑوں عوام قصوری صاحب سے یہ پوچھنے میں حق جانب ہیں کہ انہیں
ایک ڈکٹیٹر کیساتھ ہونے والا یہ ظلم تو نظرآرہا ہے لیکن انہیں وہ وقت یاد
کیوں نہیں رہا جب یہی ملکی تاریخ کا بدترین ڈکٹیٹر بیشمار ماؤں سے ان کے
بچے چھین کر اپنے مائی باپ امریکہ کے ہاتھوں پانچ پانچ ہزار ڈالر میں فروخت
کررہا تھا کیا وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں تھی کیا قصوری صاحب پرویز
مشرف کے اس اقدام کو عین ثواب سمجھتے ہیں جبھی تو ان کی وکالت کیلئے میدان
میں اترآئے ہیں ۔کیا قصوری صاحب کی نظر لال مسجد میں ہونے والا وہ قتل عام
یاد نہیں جس کے نتیجے میں سینکڑوں بچیاں اپنی ماؤں سے دور وہاں پہنچادی
گئیں جہاں سے کوئی لوٹ کر نہیں آتا ،کیا ہی عجیب بات ہے قصوری صاحب آپ کو
قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی بھی یاد نہیں جس کو اس دلال آمر نے چند سکوں کے
عوض امریکہ کے حوالے کردیا تھا اور وہ دس سالوں سے امریکی جیلوں میں گل
سڑرہی ہے ۔قصوری صاحب بتائیں کہ کیا پرویزمشرف کی ماں کا دکھ عافیہ صدیقی
کی ماں کے دکھ سے زیادہ ہے جو لمحہ لمحہ عافیہ عافیہ پکارتی ہے اور پھر
کوئی جواب نہ پاکر خاموش ہوجاتی ہے ۔قصوری صاحب اگر آپ کو انسانی حقوق اب
یاد آہی گئے ہیں توکچھ خدا کا خوف کریں اورصرف پرویز مشرف کیلئے مگرمچھ کے
آنسو بہانے کی بجائے قوم کی ان ہزاروں ماؤں کیلئے بھی آواز اٹھائیں جن کے
45000لخت جگرآئے روزان ڈرون حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں جن کی اجازت اسی
بزدل کمانڈو نے دی تھی اور ابھی حال ہی میں اس نے اس کا عتراف بھی کیا
ہے۔قصوری صاحب آپ پرویزمشرف کی اپنی ماں سے چنددن کی جدائی پر بلکنے لگ گئے
ہیں حالاں کہ میرے اورآپ کے رسول ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ تمام امت ایک
جسم کی مانند ہے اگر ایک کو تکلیف پہنچے تو پوراجسم اس تکلیف کو محسوس کرتا
ہے اس لحاظ سے تو آپ کو افغانستان کی اُن ماؤں کا درد اورکرب بھی یاد رکھنا
چاہئے تھا جن کے لاکھوں بچے اس امریکی مفادات کی جنگ کی بھینٹ چڑھ گئے جس
میں پاکستان کو فرنٹ لائن سٹیٹ اسی پرویز مشرف نے ہی بنایا تھا اور شائد آپ
کو یہ بھی یاد ہوگا کہ ان افغانوں پر بمباری کیلئے لاجسٹک سپورٹ کے نام پر
جیکب آباد اور پسنی وغیرہ کے اڈے اسی شخص نے دئیے تھے جس کے دفاع میں آج آپ
سینہ سپر کھڑے ہیں ۔قصوری صاحب اس طرح رونے دھونے سے کام نہیں چلے گا اور
نہ ہی عدالتیں کسی کے جذبات کو دیکھ کر فیصلے کرتی ہیں بلکہ ان کا ہر فیصلہ
آئین وقانون کے مطابق ہوتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ کی لاٹھی بہت بے
آواز ہوتی ہے جو جب کسی پر برستی ہے تو اسے کوئی نہیں بچا سکتا اس وقت اس
کا اپنادماغ ہی اس کا دشمن بن جاتا ہے جو اس سے ایسے فیصلے کرواتا ہے کہ جو
اسے مکافات عمل کی طرف لے جاتے ہیں اور پرویز مشرف کا وطن واپسی کا فیصلہ
بھی ایسا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ہر ایک کے سمجھانے کے باوجود وہ اقتدار کے نشے
میں ''چھٹتی نہیں ہے کافر منہ سے لگی ہوئی ''کے مصداق پھر یہاں چلا آیا ۔اب
اسے کوئی نہیں بچا سکتا اگرچہ اسے یہاں سے نکالنے کیلئے کچھ قوتیں سرگر م
ہوچکی ہیں لیکن میرا ماننا ہے کہ اگرتمام سیاسی جماعتیں آئندہ کیلئے کسی
بھی فوجی مداخلت کی راہ ہمیشہ کیلئے بند کرنا چاہتی ہیں تو انہیں اس غدارِ
وطن کو نشان عبرت بنانا ہوگا اب تک کی اطلاعات کے مطابق حکومت نے مشرف کے
خلاف غداری کا مقدمہ چلانے سے انکارکردیا ہے اور اس کی رہائی کے حیلے کئے
جارہے ہیں لیکن یہ نادان نہیں جانتے کہ ایک قانون اس اللہ کا بھی ہے ایک
فیصلہ اللہ کا بھی ہے جو ہر حال میں پورا ہوکررہے گا ۔اور وہ یہ ہے کہ جس
نے جو کیا وہ اس کا پھل ضرور کاٹے گا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور
مشرف کیلئے وہ پھل کاٹنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ |