وقت بڑا بے رحم اور سفاک ہے اور اس کی دشمنی تو بالکل ہی وارے کا سودا نہیں
ہے اس کی دشمنی کیا ہے کہ حالات وواقعات کے دھارے سے ہٹ کر چلنے کی کوشش
کرنااور اپنے آپ کو موجوں کے رحم وکرم پر چھوڑنے کی بجائے ان کی مخالف سمت
میں چلنے کی سعی لا حاصل کرنااو راگر ایساکیاجائے تو سانس اکھڑ جاتی ہے اور
اس کا بحال ہونا بہت مشکل اور بسا اوقات ناممکن ہوجاتا ہے۔ exact صورت حال
پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ ہوئی کہ اس کے کرتادھرتاﺅں نے ہوا کے برہم مزاج
کو جانے بغیر یا صرف نظر کرکے اپنا کارواں چلانے کی کوشش کی نتیجہ کہ وقت
کی گرد اور دھول میں اس قدر اٹ گئے کہ انکی شناخت اور پہچان دھندلا گئی-
پاکستان پیپلزپارٹی کے چند نام نہاد مخلص لوگوں نے پارٹی اور حکومت کو اس
انداز میں استعمال کیا اور زرداری مزاری گیلانی راجے چوہدری ملک اعوان
کائرے و نائیک اس کے اور ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بن بیٹھے۔ عوام کو
اپنی من مانیوں اور خرافات کی بھینٹ چڑھانا ان کا وطیرہ بن چکا تھا وہ یہ
بھول چکے تھے کہ عوامی طاقت وہ سمندرہے کہ جب بپھرتا ہے تو پہاڑوں تک میں
دراڑیں ڈال دیتا ہے انہیں خس و خاشاک کی مانند بہا لے جاتا ہے وہ طاقت کے
نشے میں اتنے اندھے ہوگئے کہ ایک سپریم پاور(اللہ رب العزت) کو بھی بھلا
بیٹھے ۔ ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ہمارے سیاہ کرتوتوں کی دراز
رسی کی ڈھیل اب قریب الاختتام ہے وہ یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ ہم عمر بھر کا
پٹہ لکھواکر آئے ہیں۔ لیکن جب اس کی بے آواز لاٹھی گھومتی ہے توبہت سوں کے
دماغوں میں چھید ہو جاتے ہیں الٹے دماغ اس کی ضرب سے راہ راست پر آجاتے
ہیں۔اس تبدیلی سے دماغ کا فتور نکل جاتا ہے لیکن اس وقت تک بہت دیر ہوچکی
ہوتی ہے-
اب یہی دیکھ لیجئے کہ پی پی پی کے برسراقتدار آنے کے بعد پارٹی کی مانگ اور
ڈیمانڈ میں اس قدر اضافہ ہواکہ لوگ ٹکٹ لینے کیلئے مارے مارے پھرتے تھے اور
لائن میں لگے کروڑوں روپے کی آفر لئے ہوتے تھے اور” ٹکٹ کٹاﺅ لین بناﺅ کنے
کنے جانا بلو دے گھر“کے مصداق ٹکٹ بکتی تھیںکبھی فریال تالپور مڈل مین کا
کردا ادا کررہی ہوتی تھیں تو کبھی یوسف رضا گیلانی کے توسط سے ہائر
اتھارٹیزکو کروڑوں روپے کے ساتھ اپروچ کیا جاتا تھا۔ الیکشن 2013 کیلئے
صورت حال یکسر مختلف تھی۔امیدوار نہ ملنے کی وجہ سے ایسے ایسے کینڈیڈیٹس کو
ٹکٹ دی گئیںجن کو کوئی جانتا تک نہیں اور وہ کونسلر کا الیکشن لڑنے کے قابل
بھی نہ تھے اور کروڑوں روپے میں دی جانیوالی سیٹس کو لاکھ دو لاکھ میں دے
دیا گیااور کہیں کہیں مفت بھی نوازا گیا۔اور اب آئندہ آنیوالے الیکشن میں
پاکستان پیپلز پارٹی کو ٹکٹ لینے والے امیدوار تک نہیں ملنے۔لگتا ہے کہ اب
ٹکٹ کے ساتھ ساتھ پارٹی کو امیدوار کے الیکشن اخراجات کا ذمہ بھی لینے کا
وعدہ کرنا ہوگا کیونکہ نتائج آتے ہی کرتا دھرتاﺅں کے دھڑا دھڑاستعفی آنا
شروع ہوگئے۔
پارٹی چیرمین ملک سے باہر داد عیش دے رہے ہیں والد محترم اور ان کے حواری
اب بے گھر پنچھی کی طرح اڑان بھرنے کو پر تول رہے ہیںاور دیار غیر میں اپنا
بسیرا کرنے پر اتارو ہیں کیونکہ پاکستان میں ان کیلئے rainy days شروع
ہوچکے ہیں۔ رحمان ملک ملک چھوڑ چکے ہیں ان کے خلاف ای سی ایل کے حوالے سے
کرپشن کے معاملات منظر عام پر آیاہی چاہتے ہیں۔ موبائل کمپنیوں کی جانب سے
بھی ”لین دین“کے معاملات پر کمر کس لی ہے کہ دہشت گردی کے نام پر کس کس
انداز میں ان کو تنگ کیا گیاان کی سروسزکو بند کیا گیا اور پھر بحال کرنے
کی مد ان سے بھاری رقوم وصول کی گئی۔راجہ رینٹل پاور کی انکار کرنے کی پاور
فی الحال جوان ہے کیونکہ رینٹ پر چل رہی ہے اور جیسے ہی رینٹ ختم ہوا ”راجہ
کا باجہ“ بے لاگ بجے گا اور بہت معززین بے نقاب ہونگے۔ ایفی ڈرین کیس بھی
معطل پوزیشن میں ہے اب شاید اس کا کوئی فیصلہ ہوسکے۔ لیکن ابھی تک جتنے بھی
کیسز اوپن ہوئے ٹرائل ہوئے یا الزامات لگائے گئے ہیں الزام علیہان ایک ہی
بات کی گردان کرتے ہیںکہ ہمارے خلاف اگر ثبوت ہیں تو پیش کئے جائیں۔ ہم
ٹرائل کیلئے اور سزا بھگتنے کیلئے تیار ہیں مگر ثبوت دینے اور لینے والی
دونوں جہنم واصل نہ ہوجائیں کے خطرے کے پیش نظر ثبوت منظر عام پر آنے میں
ٹائم لگ جاتا ہے یا پھر ہماری عدالتی نظام کی سست روی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
معاملہ مٹی پاﺅ کی نہج پر پہنچ جاتا ہے اور موصوف الزام علیہ اڑ(fly) جاتا
ہے اور دیار غیر میں بیٹھ کر ہماری بیوقوفی عوام کی بے بسی اور حکومتی بے
حسی پر قہقہے لگاتا ہے
ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وقت موجودہ ملکی صورت حال کے پیش نظر مسلم لیگ ن
کی حکومت بھاری مینڈیڈیٹ کے ساتھ بننے جارہی ہے اور میاں برادران پر پوری
عوام کے ساتھ ساتھ غیر ملکی حکمرانوں کی نظریں بھی گڑی ہوئی ہیں اور ان کی
شدید خواہش ہے کہ سابقہ تمام روایات کو ختم کرکے ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے
تمام تر توانائیاں بروئے کار لاکرتوانائی کے بحران کو ختم کریں اور معیشت
کومستحکم کرلیں۔ مزید یہ کہ عوام کو میاں صاحبان سے یہ بھی امید ہے کہ وہ
قومی دولت لوٹنے والے ہر اس فرد کو احتساب کے کٹہرے میں لائیں انہیں اس
پروسس سے گزاریں تاکہ انہیں اور آئندہ اس قسم کی” خرافات کے دلدادہ و
متوالے مگرمچھوں“سے ملک و عوام کو بچایا جاسکے ۔ گزشتہ برسوں میںجن لوگوں
نے عوام کے پیسے کو حرام کیا ذاتی سٹیٹس اور نمود و نمائش کیلئے قومی وسائل
کو بے دریغ استعمال کیا قوم کے پیسے کو باپ کا ذاتی مال سمجھ کر شاہی انداز
میں نظرعیاشی کیا گیاان کو عوامی عدالت میں لاکر نشان عبرت بنایا جائے تو
یقین کیجئے کہ پاکستان بلکہ نیا پاکستان جو کہ عرصہ دراز سے عوام کے دلوں
میں دھڑک رہا ہے خودبخود معرض وجود میں آجائے گا اور پرانا پاکستان نئے
پاکستان کی شکل میں ہمارے لئے خوشحالی اور ترقی کا ضامن ہوگا- |