باراک اوباما نے پچھلے دنوں اپنے
بیان میں کہا ہے کہ ڈرون اٹیک جاری رہیں گے بقول انکے اپنی سرحد میں ڈرون
اٹیک آئین کی خلاف ورزی ہے واہ قربان جائیں اس سادگی پر اپنے ملک میں ڈرون
آئین کی خلاف ورزی ہے اور دوسروں کی سرحد پے حملہ کرنا کیا آئین کے موافق
ہے؟؟؟؟
پاکستان اس وقت جس دورائے پر کھڑا ہے ان حالات میں پاکستان کے لیے بیرونی
تعلقات کو مضبوط کرنا اور انھیں استوار کرنا بہت اہم ہے لیکن اوباما کے
حالیہ بیان سے یقیناً بڑوں بڑوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہوں گی ایک طرف
امریکہ افغانستان سے نکلنے کی تیاری کے ساتھ ساتھ پاکستان سے مکمل حمایت کا
ووٹ لے رہا ہے تاکہ آرام اور سہولت کے ساتھ فوجی جوان مع مال و اسباب کے
سرحد پار ہوجائیں اور دوسری طرف پاکستان میں ڈرون اٹیک کا حالیہ بیان "کھلا
تضاد نہیں"
مسٹر اوباما آپ کی سیاست بھی اب سمجھ سے بالا تر نظرآرہی ہے لگتا ہے جانے
والی حکومت آپ کو وہ سب راز دے گئی ہے جس کی بناء پر آپ نے بیان دے ڈالا آپ
ہم سے اپنا کام بھی نکلوا رہے ہیں تو دوسری طرف ہمیں مارنے مروانے کی
دھمکیاں بھی آپ تو چاہتے ہیں "سانپ بھی مرجائے اورلاٹھی بھی نہ ٹوٹے" تو
جناب ایسا تو ناممکن ہے پہلے آپکے صدر بش نے طیش میں آکر اپنی
سپرپاؤردیکھانے کے لیے افغانستان پے چڑائی کردی حالانکہ بش نے اپنی دانش
وری سے ساحل پے کھڑے کھڑے دریا کی موجوں کو پرکھا لیکن اندر کودکرموجوں کا
مقابلہ نہ کیا۔ وہ افغانستان جسے آُپ ترنوالہ سمجھ رہے ہیں وہ تو آپ کے گلے
میں ہڈی کی طرح پھنس گیاہے اب آپ بھاگنے کی پوزیشن میں ہیں لیکن ساتھ ساتھ
ہمارا بھی کام کرنے پے تلے ہوئےہیں ۔
باراک اوباما کا منافقت سے بھرا بیان اس بات کی تائید کررہاتھا یہ مسلمانوں
کا دشمن ہمیں ہرموڑپےرسوا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا ایک طرف ہمارے
ساتھ معاہدہ دوسری طرف ڈرون اٹیک کی دھمکی عجیب معاملہ ہے "کوئی سلجھائے
یاھم سلجھائیں کیا"؟
پاکستان کی کمزوری ہوگی اگروہ اس موقعہ پرسرنگوں ہوتا ہے تو معاملہ کافی
پیچیدہ ہوسکتا ہے کیا ہم ہمیشہ امریکا کے رحم وکرم پر چلیں گے جو بات
امریکا ہم سے کہے ہم چاروناچار اسکو پورا کریں گے بلکہ آئندہ بھی امریکا کو
خدمت کا موقع دیں گے؟
میاں نواز شریف عمران خان دونوں لیڈر اول دن سے یہ کہہ چکے ہیں کہ ڈرون
حملے بند کروائیں گے تو اب اگر ڈرون ہوا تو عوام کسے تنقید کا ذمہ دار
ٹھرائے گی درحانکہ دونوں اس بات کی باربار یقین دھانی کرواچکے ہیں کہ ڈرون
نہیں ہوں گے۔
امریکا کا اصل مشن طالبان کا صفایہ کرنا تھا کیا وہ ایسا کرنے میں کامیاب
ہوا یا ذلت و رسوائی کا شکار ہوا تاریخ شاہد ہے امریکا جس عظم و ہمت کے
ساتھ افغانستان آیا تھا آج اسکے برعکس ذھنی اذیت اور پریشانی کا شکار ہے جو
کچھ ان 13 سالوں میں ہوا وہ امریکا کی سوچ کے بلکل الٹ نکلا اب وہ واپسی کی
تیاریوں میں مگن ہے لیکن یہ واپسی تب ہی ممکن ہوگی جب پاکستان امریکا کو
سپوٹ کرے کیوں کے تنہا وہ یہ خطرہ مول نہیں لے گا ماضی کے زخم اس کے بدن کو
کرید رہے ہوں گے وہ نہیں چاہے گا کہ ماضی کی ہولناکی پھر ہو۔۔
یادماضی عذاب ہے یارب
امریکا کی ڈرون کی دھمکی اس بات کا اعلان ہے ہمارا ساتھ دوگے تو ٹھیک ہے
نہیں تو ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں ویسے بھی سفید فارم دیکھنے کی حد تک ہی سفید
ہیں اگر پاکستان اس بیان کو مد نظررکھ کر آئندہ کا لائے عمل بنائے تو بہت
کچھ بدلا جاسکتا ہے کیا امریکا کی غلامی میں ہم اس حد تک گر چکے ہیں کہ
ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ہم آذاد ہیں۔
پاکستان کو یہاں بیک فٹ پے آنے کے بجائے ایک قدم آگے نکل کے کھیلنا ہوگا
سیدھی سی بات ہے اگر آپ ڈرون حملوں سے باز نہیں آتے تو ٹھیک ہے یہ جنگ آپکی
اور طالبان کی ہے ہمیں درمیان میں لانے کے بجائے خود کوئی راستہ نکالو آپ
سپرپاؤر کا درجہ رکھتے ہو معمولی طالبان کی آپ کے آگے کیا بساط آپ تو پل
بھر میں انکو خاک میں ملا دیں گے پھر واپسی کا راستہ خود ہی نکالو میاں
درمیان میں ہمیں مت لاؤ ہاں اگر تم سمجھتے ہوکہ ہمارے بناء یہ فیصلہ کرنا
دشوار ہے یقیناً ہوگا بھی تو پھر ہماری بھی شرائط ہیں اگر عمل کروگے تو
ٹھیک ٹھیک صلہ ہم بھی دیں گے حفاظت کے ساتھ سب کچھ سرحد پار چلاجائے گا
لیکن اگر لچک دیکھائی تو پھر ہمیں شرائط سے بری سمجھو تم جانو اور طالبان
جانیں وہ چاہے تو تمہیں جانے دیں یا 3،4 سال مزید افغانستان کی ہوا کھلائے
فیصلہ اب آپ کے ہاتھ میں ہے اگر ڈرون جاری رہے تو پھر دلدل سے تمہارا نکلنا
محال ہوجائے گا اگر ہماری مانی تو پھر ہم تمہیں شکایت کا موقع نہ دیں گے
نہیں تو پھر سوچ لینا طالبان نے جو روس کے ساتھ کیا وہ تمہیں بھولا نہیں
ہوگا ویسے بھی دیکھو ہم تمہارے ساتھ دوستی کے قائل ہیں ڈالر پوری دنیا میں
کتا ہوا پڑا ہے لیکن ہم ابھی تک اسے سینے سے لگائے ہوئے ہیں -
سوچ لینا اب تمہاری زندگی موت ہمارے ہاتھ ہے ہم دوستی میں بھی بہت آگے تک
جاتے ہیں اور دشمنی میں بھی یا تو تم اپنی روش بدلو یا پھر ٹکر لو ایک کام
کرنا پڑے گا لینے دینے سے اب کام نہیں چلے گا۔۔ |