جنرل (ر)پرویز مشرف جا رہے ہیں ؟

صاحبو ! الیکشن سے پہلے آرٹیکل 62 کو نظر انداز کر کے جس طرح چوروں لٹیروں قبضہ مافیاں ،قرضہ خوروں اورٹیکس ناہندگان کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی خیال یہ کیا جا رہا تھا کہ الکشن کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے فی نالحال نرم رویہ رکھا جارہا ہے تا کہ جنم جنم کے کرپٹ اور پھڈا باز یہ سیاست دان اپنی نااہلیوں کو الیکشن ملتوی ہونے کی آڑ میں سارا الزام الیکشن کمیشن اور عدلیہ پر نہ تھوپ دیں سو عوام نے بھی خاموشی میں عافیت سمجھی، الیکشنوں کے دوان الیکشن کمیشن کی نااہلیوں کی کہانیوں اور فخرو بھائی کی معنی خیز خاموشی نے جہاں انتخابات کی کریڈیبلٹی کو متاثر کیا ہے اور تمام سیاسی پارٹیاں بعض حلقوں میں دھاندلی کے سیریس الزامات لگا رہی ہیں جبکہ کراچی میں تو ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے مابین خطر ناک محازآرئی کا آغاز ہو گیا ہے وہاں الیکشن کے بعد عوام کی اس توقع پر بھی پانی پھرتا دکھائی دیتا ہے جن کا خیال تھا کہ الیکشن کمشن اور عدلیہ آرٹیکل 63 کو بروئے کار لا کر قرضہ خوروں اور ٹیکس نادہندگان سے نجاہت دلانے کے لئے کاروائی کا آغاز کرے گی جنرل مشرف کی الیکشن کے لئے نااہلیت اور گرفتاری کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا تھا جہاں پہلی بار عدلیہ کے فاضل جج مبینہ طور پر اختیارات سے تجاوز کرتے دکھائی دیئے اور فوج خاموشی سے اس منظر کو دیکھنے پر مجبور تھی لیکن الیکشن کے بعد کا منظر کچھ اور ہی کہانی بیان کر رہا ہے کہ جہاں بے نظیر قتل کیس میں جنرل پرویز مشرف کی ضمانت منظور ہو گئی ہے وہاں ججز حراست کیس میں درخواست گزار اسلم گھمن صاحب نے قوم کے بہترین مفاد میں اپنی پٹیشن واپس لے لی ہے ، میں نے اپنے گز شتہ کالم’ ’ مشرف کی کہانی اتنی بھی سادہ نہیں “ میں لکھا تھا ،،، ابھی جنرل مشرف کی گرفتاری کا مرحلہ طے ہوا ہے کہ بہت سوو ¿ں کی گگلی بند گئی ہے اور خوف سے کپکپی طاری ہے کہ مشرف عدالت میں کھڑے ہوں گے تو کون کون سے راز اگلیں گے اور کن کن پردہ نشینوں کو عدالت میں کھڑا ہونا پڑے گا نگران حکومت نے توسپریم کورٹ میں جواب جمع کراتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ ان کے پاس مشرف پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا مینڈیٹ نہیں، جب کہ چودھری شجاعت تو دوہائی دے رہے ہیں کہ پرویز مشرف پر غداری کے مقدمہ میں جلد بازی کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیںیہ مشرف کی ذات کا مسئلہ نہیں ،پنڈورا بکس کھل جائے گا ،جلد بازی کا اقدام قومی مفاد اور جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے کسی فرد یا ادارے کی تذلیل خطرناک صورت حال اختیار کر سکتی ہے ایسے اقدام سے باز رہا جائے جن کے نتائج پر قابو نہ پایا جاسکے ، پی پی کی شرمیلا فاروقی بھی دبے لفظوں میں ٹی وی چینل پر یہی کچھ کہہ رہی تھیں ، مشرف پر تین نومبر کا مقدمہ ہی کیوں بارہ اکتوبر 1999 کو نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹنے اور آئین توڑنے کا مقدمہ کیوں نہیں ،انصاف ہو تو پھر پورا آدھا انصاف مزا نہیں آئے گا جنرل ضیاالحق اور سکندر مرزا پر بھی آئین توڑنے کا مقدمہ بنتا ہے ؟اور ان سب کے ساتھ ان کی معاونت ،حمایت اور ان کی آمد پر مٹھایاں اور جشن منانے والے بھی تو آئین میں موجود غداری کی شق کی زد میں آتے ہیں ان پی سی او ججز کو بھی کٹہرے میں آنا پڑاے گا کہ آئین کے آرٹیکل 6کے سب سیکشن تو یہی کئچھ کہتی ہے عوام ماضی قریب سے رجوع کرتے ہیں تو انھیں جنرل اسلم بیگ سپریم کورٹ کے پورے بنچ کو یہ کہتے ہوئے دکھائی دیں گے کہ وہ عدالت کا بائیکاٹ کر کے باہر جا رہے ہیں جو فیصلہ کیا جائے انھیں گھر پر بتا دیا جائے ضیا الحق کے دست راست جنرل فیض علی چشتی بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ جس میں ہمت ہے ان کے خلاف آئین توڑنے ،منتخب حکومت کا تختہ الٹنے اور غداری کے الزام میں مقدمہ چلا کر تو دیکھ لے اصغر خان کیس کے فیصلے کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی جس میں سویلین اور فوج سب کی گردنیں چھری تلے آتی ہیں لیکن عملا´ابھی تک کئچھ نہیں ہوا ریمنڈ ڈیوس مکھن میں بال کی طرح کیسے نکل گیا سانحہ ایبٹ آباد کے متعلق جوڈیشل کمیشن کا کیا بنا ،1971میں ملک دو ٹکڑے ہوا فوج کو ہتھیار ڈالنے پڑے محمود کمیشن کی تحقیقات کہاں گئیں یہ ساری باتیں اب زیر تبصرہ ہیں اس تناظر میں دیکھا جائے تو مشرف کی گرفتاری اور مقدمے کی سماعت کا آغاز غیر معمولی دکھائی دیتا ہے کیونکہ جنرل مشرف کی کہانی اتنی بھی سادہ نہیں جس پر عوام محو حیرت ہیں اور ایک دوسرے سے پوچھتے پھر رہے ہیں کہ یہ انہونی ہو جائے گی مگر میں اس بات پر متفق ہوں کہ اگر فوج نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ مشرف کی قربانی دے دی جائے تو پھر انتخابات کے بعد آرٹیکل 63 بھی چلے گا ،صفائی و ستھرائی ہو گی کسی کے پاس آئیںبائیں شائیں کا جواز بھی باقی نہیں بچے گا اگر نہیں تو پھر مشرف بھی حقانی کی طرح امریکہ سدھار جائیں گے یا پھر ہیرو بن کر میدان میں آکھڑے ہوں گے اس لئے عوام خود ہی حالیہ الیکشن میں کچھ تھوڑی بہت صفائی کر لیں اور پانچ سال مزید لٹیروں ،قرض معاف کرانے والوںجعلی ڈگری گریجو ایٹوں اور ٹیکس نہ دینے والوں کو بھگتیں کہ حسبِ ِ سابق فوج اور عدلیہ انھیں بچانے نہیں آئے گی یہ بار گراں گاموں ماجھو کے ہمیشہ سے عادی کندوں پر موجود رہے گا ؟سو الیکشن کے بعد تو یہی کچھ دکھائی دیتا ہے کہ گامے ماجھے ایک اور پانچ سالہ جمہوری تماشے کے مزے لوٹیں گے چیخیں گے چلائیں گے مگر انھیں بچانے والا کوئی نہیں ہو گا کہ وہ خود کو ان لٹیروں سے بچانے کا اہل ثابت نہیں کر سکے ؟

صا حبو ! اب حسب توقع یہ خبر گرم ہے کہ جنرل مشرف بخیر و عافیت جہاں سے آئے تھے وہاں واپس جا رہے ہیں اس بات کا انکشاف ایک معاصرقو می اخبار کی تحقیقاتی رپورٹ میں کیا گیا جس کے مطابق ان کی ملک بدری کے لیئے جو فارمولہ طے پایا ہے اس میںوہی شخصیات اپنا کردار ادا کررہی ہیں جو کہ ماضی میں این آر او کی تشکیل کے وقت سر گرم عمل تھیں لندن میں انتہائی معتبر سفارتی ذرائع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں چونکہ آج تک کسی بھی فوجی کا ٹرائل نہیں ہوا اور جنرل پرویز مشرف کا ٹرائل پاکستان میں اس لیئے بھی ناممکن ہے کہ ان کے ٹرائل سے پوشیدہ حقائق منظر پر آنے کا خدشہ ہیں جس سے ریاستی سطح پر پاکستان کے ساتھ مختلف ممالک کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں بعض حقائق انتہائی سیکرٹ نوعیت کے ہیں جن کا افشاں ہونے سے پاکستان اور غیر ملکی طاقتوں کے لئے بھی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو دبئی یا لندن جانے کے لئے ضروری کاروائی کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے لندن میں پرویز مشرف کو برطانیوی سیکرٹ سروس کے اہلکار ماضی میں بھی بھرپور سیکورٹی فراہم کرتے رہے ہیں اس سلسلہ میں ان کی لندن آمد کے بعد ان کو مکمل سیکورٹی فراہم کی جائے گی عسکری ذرائع کے مطابق جنرل صاحب کو بے پناہ خطرات لاحق ہیں دوسری جانب گزشتہ دنوں سعودی عرب کے علاوہ متحدہ امارات امریکی اور برطانوی سفارتی نمائندوں نے پاکستان کے عسکری اداروں سے اس ضمن میں مشاورت کا عمل مکمل بھی کر لیا ہے اب مسقبل میں آنے والی حکومت کو بھی ان معاملات پر رضامندکرنے کے لئے ڈپلو میسی کا آغاز ہو گیا ہے؟

younas majaz
About the Author: younas majaz Read More Articles by younas majaz: 25 Articles with 30594 views معروف کالم نگار وشاعر محمد یو نس مجاز، کا تعلق ہری پور ہزارہ سے ہے ایم اے اردو پشاور یونیورسٹی سے کیاگزشتہ تیس سال سے دنیا ء صحافت سے منسلک ہیں شا.. View More