سیاستدان دنیاوی مزے کے خاطراپنی آخرت تو خراب نہ کریں

زرداری ، نوازشریف ، الطاف حُسین اور مولانافضل الرحمان کی غیبت اور بہتان لگانے کی وجہ سے عمران خان کو چوٹ لگی ہے...!!

کہاجاتاہے کہ اِنسان کی اوائلِ عمر میں جو اچھی یا بُری عادات اِس کی ذات میں پنپ اٹھتی ہیں وہی عمرکے باقی حصوں میں بھی نظرآتی ہیںاور اِسی طرح ذہنِ انسانی پر ماحول، صحبت، تعلیم وتربیت سے جو نقوش ثبت ہوجاتے ہیں اور جس طرح کے اچھے یا بُرے خیالات قائم ہوجاتے ہیں وہی بعد میں بھی اِس کی ذات کا حصہ رہتے ہیں سو اِسی لئے تو دانا کہہ گئے ہیں کہ ہر معاملے میں اعتدال اور اعتدال پسندی کو ہی اپنایاجاناچاہئے تاکہ نسلِ انسانی کی ٹھیک تربیت ہوتی رہے، اور اِنسان کو ہر حال میں اپنی ذات کو اِس بات کابھی پابندبناناچاہئے کہ اِس کی عمر کے ہر حصے میںبُرائیوں کے بجائے اچھائیاں زیادہ پروان چڑھیں۔

مگریہاں بڑے افسوس کے ساتھ مجھے یہ کہناپڑرہا ہے کہ آج میں اور آپ جس معاشرے میں بس رہے ہیں اِس میں ہمیں اِنسانوں کی پیدائش بڑھانے سے تو غرض ہے مگر اِس کی ٹھیک تربیت کا خیال اور اِس کی شخصیت بنانے کی جانب کوئی توجہ دینے والا نہیں ہے جو ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہوناچاہئے مگر یہ بھی کتنی عجیب بات ہے کہ ہم اِس اہم نقطے سے غافل ہیں اور ہم نے قوم کی تعلیم وتربیت کا بیڑااُن لوگوں کے سُپردکردیاہے جو جائز و ناجائز مال و زر میں تو توانگر ہیں مگرخودتربیت سے عاری اور قابلِ رحم ہیںیعنی آج ہم اپنے کاندھوں پر پڑی اِس ذمہ داری کا بوجھ سیاستدانوں کے سروںپر رکھ کر اپنی جانیں چُرارہے ہیں۔

آج ہماری مُلکی سیاست کے میدان میں جو کھلاڑی اپنا فنِ مہارت دکھارہے ہیں اِن جیسوں کے لئے بہت پہلے ہی سٹیونسن نے ایک انکشاف کرتے ہوئے کہہ دیاتھاکہ ”لگتاہے کہ سیاست کو ایک ایساپیشہ بنادیاگیاہے کہ جس میں کسی قابلیت ومہارت کی ضرورت نہیں“اور آج حقیقت بھی یہی ہے کہ ہمارے مُلکِ عظیم پاکستان میں سیاست کے میدان میں گودنے سے پہلے کسی تربیت یا اخلاقی نشست کی کوئی ضرورت نہیں ہے، بس اِس میدان میںگودنے کے لئے ضروری ہے کہ اِس کے آباؤاجداد کی چھوڑی ہوئی دولت ہو یا اِس کے اپنے مُلکی اور بیرون مُلک بینک کھاتوں میں(اندھے، کالے دھندے سے کمائی ہوئی )اتنی دولت پڑی ہو، جس سے یہ سیاسی میدان میں اپنا وجود برقراررکھ سکے، تو بس وہ پاکستان میں سیاست کرنے کا حقدار اور ماہر تصورکیاجائے گا۔

جبکہ گوئٹے جیسے ایک عظیم دانشورورنے سیاست کی تعریف کچھ اِس انداز سے کی ہے کہ اِس کے بعد ہمارے یہاں ایسے لوگوں کا سیاست میں رہنے اور اپنے کندھے چوڑے کرکے سیاسی میدان میں گودنے کا کوئی حق نہیں رہ جاتاہے جو صرف دولت کے بدولت سیاست کے میدان میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کررہے ہیں گوئٹے کا سیاست سے متعلق کہناہے کہ ”سیاست اِنسان کی آسمانی سرگرمی ہے جس سے لاکھوں اِنسانوں کی زندگیاں اور تقدیریں وابستہ ہوتی ہیں“ ۔

مگراِس موقع پر مجھے بڑے افسوس کے ساتھ یہ بھی کہنا پڑرہاہے کہ پچھلے کئی انتخابات سے ہم ہر الیکشن میںایسے سیاستدانوں کو مینڈیٹ کے نام پراپناحکمران بنارہے ہیں جو سیاست کی امجد سے بھی واقف نہیں ہیں اور شائد یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ ایوانوں میںپہنچ کر سیاست کی آسمانی روح کو سمجھے بغیرکروڑوں انسانوں کی زندگیوںکو بگاڑنے اور اِن کی تقدیروںکو مسخ کرنے کا بیڑااُٹھالیتے ہیںاور اپنی سیاسی ناتجربہ کاری کی وجہ سے اِسے اقدامات کرگزرتے ہیں کہ اِس سے مُلک کی بقاو سالمیت اور خودمختاری داؤ پر لگ جاتی ہے۔

جبکہ یہاں یہ امر بڑی حدتک قابلِ غوراور باعثِ افسوس ہے کہ ہمارے مُلک میں گزشتہ سے پیوستہ ہونے والے انتخابات میں یہ بات بھی باکثرت نظرآئی ہے کہ اِن انتخابات میں جیتنے اور ہارنے والے سیاستدانوں نے ایک دوسرے کی ذات اور کردار کو جس طرح نشانہ بنایا اِن کے قول وفعل سے اِن سب کی اصلیت کھل کر عوام کے سامنے آگئی ہے،جہاں اِس طرح الیکشن جتنے اور اپنی دنیابنانے کے چکرمیں اپنے اِس فعلِ شنیع سے ہمارے سیاستدانوں اور حقِ حکمرانی کے پوجاریوں نے ایک دوسرے کی غیبت کی اور ایک دوسرے پر بہتان لگایا ہے اِس طرح اِنہوں نے اپنے اِس عمل سے قوم کی نظر میں اپنا اعتبار توختم کرہی لیا ہے تو وہیں اِس سے اپنی آخرت بھی تباہ کرڈالی ہے۔

اَب میں اِس موقع پر اپنی اِس بات کی مزیدوضاحت کے لئے یہاں سفرِ معراج النبیﷺ کے موقع پر حبیب خداحضرت محمد مصطفی ﷺ کو ہونے والے بعض مشاہدات میں سے ایک مشاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک حدیث مبارکہ پیش کرناچاہوں گا”حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایاکہ جس رات مجھے معراج کرائی گئی میں ایسے لوگوں پر گزراجن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ اپنے چہروں اور سینوں کو چھیل رہے تھے میں نے جبرائیل علیہ السلام سے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہیں...؟اُنہوں نے جواب دیاکہ ”یارسول اللہ ﷺ یہ وہ لوگ ہیںجولوگوںکے گوشت کھاتے ہیں(یعنی اُن کی غیبت کرتے ہیں )اور اُن کی بے آبروئی کرنے میں پڑے رہتے ہیں“(سنن ابوداود)۔

یہاں اگرہم غیبت کا لغوی معنی دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوگاکہ غیبت کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے کے سامنے کسی کی برائیوں اورکوتاہیوں کا ذکرکیاجائے، جِسے وہ بُراسمجھے، جیساکہ حدیث میں بیان کیاگیاہے ، اور غیبت کی مزیدوضاحت صحیح مسلم کی اِس حدیث سے بھی ہوجاتی ہے ”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم جانتے ہوکہ غیبت کیا ہے ..؟صحابہؓ نے عرض کیا: اللہ اور اِس کے رسول ﷺ زیادہ جانتے ہیں،آپ ﷺ نے فرمایا: اپنے مسلمان بھائی کا ذکراِس طرح کرناکہ وہ اِسے ناگوارگزرے “لوگوں نے کہا: اگروہ برائی اِس میںموجود ہو تو..؟آپ ﷺ نے فرمایا: اگر اِس کے اندروہ برائی موجود ہوتو تم نے اِس کی غیبت کی اور اگروہ برائی اِس کے اندر موجود نہ ہوتوتم نے اِس پر بہتان باندھا“۔آج یہ تھیک ہے کہنومنتخب وزیراعظممیاں محمدنواز شریف مُلک کے 24ویں وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھاکر اپنی ذمہ داریاں گرمجوشی سے اداکررہے ہیںاور مُلک کو بجلی کے بحران سمیت ڈرون حملوں کے ناسور سے نجات دلانے کے لئے بھی سخت اقدامات کررہے ہیں اوریہ ایک ، دوروز میں شکرانے کے طورپر عمرے کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب بھی جانے والے ہیںاِنہیں میرایہ مشورہ ہے کہ وہ دوران عمرہ خلافِ کعبہ پکڑکراللہ سے اپنے اُن گناہوں کی معافی ضرورمانگیں جو اِنہوں نے اپنی الیکشن مہم کے دوران سابقہ حکمران جماعت پی پی پی اور صدر زرداری کی عوامی جلسوں ، جلوسوں میں اور اِسی طرح میڈیاپر غیبت اور بہتان لگا کر کئے تھے مجھے یقین ہے کہ ہمارے نومنتخب وزیراعظم میاں محمدنوازشریف میری بات پر عمل کرکے رب تعالی ٰ کو بھی راضی کرلیںگے اور مُلک کو درپیش مسائل کے فوری حل سمیت اپنی حکمرانی کی درازئے عمرکے لئے بھی اپنے محسن سعودی شیخوں کو بھی منالیں گے اوراِس موقع پر میراایساہی ایک صائب مشورہ تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ عمران خان کے لئے بھی ہے کہ جناب آپ نے بھی اپنی الیکشن مہم کے دوران سرفہرست نومنتخب وزیراعظم میاں محمدنوازشریف سمیت صدرزرداری اور شہباز شریف اور مولانافضل الرحمان کی بھی خُوب غیبت کی اور اِن سب پر طرح طرح کے بہتان لگائے ہیں آپ بھی اپنے اِن دانستہ کردہ گناہوں کی توبہ اور اپنی جلد صحتیابی کے لئے عمرے پر جائیں اور خلافِ کعبہ تھام کر اپنے گناہوں کی معافی مانگیں تو مجھے یقین ہے کہ میرااور آپ کا رب تعالیٰ آپ کے گناہ معاف اور صحتیاب بھی کردے گابس آپ عمران خان بھی اور وزیراعظم میاں محمدنوازشریف دونوں ایک ساتھ عمرے پر جائیں اور گناہوں سے پاک صاف ہوکرآئیں اور اپنی حکومتیں چلائیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972007 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.