اک بے وفا آدمی

نواز شریف وزیر ا عظم کیا بنے باغیانہ روش کے مالک جاوید ہاشمی نے جو میاں نواز شریف کے خلاف تحریک انصاف کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار تھے نو از شریف کو اپنا لیڈر کہہ کر سب کو ورطہ ءحیرت میں ڈال دیا،تحریک انصاف کے حلقوںمیں تو ہاشمی کا انکشاف کانٹے کی طرح چبھ گیا ہے، جاوید ہاشمی کا محبتوں میں بھی عجب قرینہ ہے ،تیرے بنا بھی نہیں جی سکتے اور تیرے بنا بھی نہیں جی سکتے والا معاملہ ہے،ہاشمی کو نواز شریف سے زیادہ محبت ہے یا عمران خان سے یا پھرچوہدری نثار علی خان سے رقابت ساری محبتوں پرغالب ہے کچھ یقین سے کہنا مشکل ہے مگراک وہ بھی زمانہ تھا جاوید ہاشمی نواز شریف کے قریبی رفقاءمیں شمار ہوتے تھے اور نواز شریف سمیت پوری مسلم لیگ ن ہاشمی کے عشق میں مبتلا تھی جاوید ہاشمی نے بغاوت کو عادت بنالیا تومسلم لیگ ن سے دور ہوتے چلے گئے یہ دوری پہلے انہیں عمران خان کے پاس لے گئی اور پھر قومی اسمبلی میں اپنے ہی لیڈر کے مد مقابل لاکھڑا کیا، نواز شریف سے ہارنے کے بعدجاوید ہاشمی نے اپنی موجودہ پارٹی دیکھی نہ عمران خان کی انقلابی قیادت اور گئے دنوں کا سراغ ڈھونڈ نے لگے وہ اس دن حریف تھے چاہتے توطعن آشنائی کے بغیر بھی بات کر سکتے تھے مگر تحریک انصاف کے ہاشمی اس دن بدلے بدلے سے لگے ،نواز شریف کے خلاف قومی اسمبلی میں وزارت عظمٰی کا الیکشن لڑ کرشاید انکی بیقراریوں کو قرار مل گیا یا نواز شریف کی وزارت عظمٰی نے اپنا رنگ جما یااور ہاشمی کی بغاوت کا زہرہوا ہو گیا، شاید ان کی بغاوت کی حد یہاں تک تھی،جو ٹھن ہی گئی تھی تو پھر یاری پہ حرف کیوں آنے دیا،نواز شریف جسے چھوڑتے وقت جاوید ہاشمی کے سخت دل پرکارکنوں کی کسی فریاد نے اثر نہیں کیا تھا وہ آج بھی ہاشمی کالیڈر ہے اور آئندہ بھی رہے گا،بات ہضم ہونے والی نہیں،ہاشمی کی خواہشوں کے فشار نے انکا رنگ بغاوت ہی اجاڑ دیا ہے ویسے بھی ان کا انقلاب توانکی ذات کے حصار میں قید تھااورا نقلابی سوچ کی پرواز یہاں تک تھی کہ ان کو ملک کے صدر یا قائد حزب اختلاف کے طو ر پر چن لیا جائے ۔۔جاوید ہاشمی کا انقلاب کسی بڑے عہدے کی خواہش بن کر ابھرا اور پھر عمران خان کے شیخ چلی سونامی میں فنا ہوگیاہاشمی جنہیں دنیاضمیر کے قیدی کے طور پر جانتی تھی درحقیقت اپنی خواہشوں کے اسیر نکلے،سیاست صحیح وقت پر صحیح فیصلوں کانام ہے آمریت کی سختیوں اور جبر کے سامنے سینہ سپر ہو جانا ان کا درست فیصلہ تھااس فیصلے نے ہاشمی کو آمریت کاباغی بنایا اور سیاست میں ان کا قد ایکدم بہت اونچا ہوگیا ،مسلم لیگ ن کی قیادت اور کارکنوں نے ان کی قربانی کی قدر محبتوں اور عقیدتوں کے پھول نچھاور کر کے دی،مسلم لیگ ن کی کوئی بھی میٹنگ یا جلسہ ہاشمی کو خراج عقیدت پیش کئے بغیر ادھورا رہتا۔۔۔اک بہادر آدمی ہاشمی ہاشمی کے نعرے جاوید ہاشمی کا اعتراف بن کرگونجنے لگتے۔۔۔اور جا وید ہاشمی جیل سے رہائی کے بعدمیاں نواز شریف کی موجودگی میں ان تقریبات کے دلہا بنے رہے وہ خود اپنے قائد کی جدو جہد کا تذکرہ نہ بھولتے بر سوں تک یہی معمول رہا یہاں تک کہ ہاشمی کی بے وفائی سے قبل آخری یوم تکبیر کی تقریب میںبھی انہوں نے جس خوبصورت انداز میں میاں نواز شریف کو خراج تحسین پیش کیاوہ بھلانے کے قابل نہیں مگرپھرہاشمی کی سیاست میں غلط فیصلے کا وقت آن پہنچا،خواہشوں کے غبار اورحالات کی گرم ہوا نے چوہدری نثار کی رقابت کی آگ کو جوش دیا اور وہ تحریک انصاف کی اس بس کے مسافر بن گئے جسکے بیشتر مسافروں کو خوداپنی منزل تک پہنچنے کا یقین نہ تھا،تب نواز شریف کی جماعت امتحان میں تھی،آج سرخرو ہو گئی تو نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے ساتھ ہی ہاشمی کی یاد داشت بھی لوٹ آئی ہے اور انہیںیاد آگیا کہ ان کا لیڈر کون ہے مگرشاید انہیں احساس نہیں کہ پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا اور جاوید ہاشمی کو دیکھ کر ان کے مداحوں کے دل سے اک بہادر آدمی کی بجائے اب اک بے وفا آدمی کی آوازیں آتی ہیں، کیا ہی اچھا ہو کہ میاں نواز شریف بھی جاوید ہاشمی کو پھر سے اجنبی بن جانے کا مشورہ دے ڈالیں ،کم از کم ایک دوسرے سے دلنوازی کی امید تو نہ ہوگی۔
Faisal Farooq Sagar
About the Author: Faisal Farooq Sagar Read More Articles by Faisal Farooq Sagar: 107 Articles with 69010 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.