کیا ساری کڑوی گولیاں عوام کو ہی نگلنی ہیں.؟

کیا ساری کڑوی گولیاں عوام کو ہی نگلنی ہیں.؟وزیراعظم اور وزیرخزانہ کیاکریں گے..؟
مسلم لیگ ن کی حکومت کے پہلے بجٹ میں عوام کو ٹھینگے اورٹیکسوں کی بھرمارکے سِوا کیاملا ہے....؟

مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے وفاقی بجٹ میںٹیکسوں کی معمولی ایڈجسٹمنٹس کی آڑ میں یہ کیسا بجٹ پیش کیا ہے ..؟کہ بجٹ منظوری کاعمل تکمیل کو پہنچنے سے پہلے ہی جی ایس ٹی کی شرح میںسولہ سے سترہ یعنی صرف ایک فیصداضافے کے اطلاق کے ساتھ ہی وزارتِ پیٹرولیم نے فوری طوری پر پیٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں میں خودساختہ اضافے کا نوٹیفیکشین بھی جاری کردیاہے اور عوام پر مہنگائی کا بم گرادیایوں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا حکم نامہ کیا صادر ہواگویاکہ ا گلے ہی روز سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بتدریج پیٹرول 86اورڈیزل کی قیمتوں میں 60پیسے فی لیٹر اضافہ کردیاگیاہے اور اِس طرح پٹرول 99.77روپے فی لیٹر سے بڑھ کر100.63روپے فی لیٹر ، ڈیزل کی قیمت 104.60روپے فی لیٹر سے بڑھ کر105.50روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت 80پیسے فی لیٹراضافے کے بعد93.79روپے سے بڑھ کر94.49روپے فی لیٹرہوگئی اور اِسی طرح لائٹ ڈیزل کی قیمت 77پیسے فی لیٹربڑھ کر 89.90روپے فی لیٹرپر آکر فیکسڈ ہوگئی ہے اور اُِدھرہی سی این جی کی قیمتوں میں مختلف ریجنوں کے حساب سے بھی اضافہ ہوگیاہے اور سونے پہ سُہاگہ یہ کہ اِس حکومتی اقدام سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میںبھی خود بخود اضافہ ہوگیاہے اور مہنگائی کا اژدھا بے قابو ہوکر عوام کو کھانے لگاہے تو وہیں مُلک میں پہلے سے مہنگائی کے ڈسے عوام پر وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں ظلم ڈھانے اور برق گرانے جیسا یہ جملہ بھی یقیناعوام کی مشکلات اور پریشانیوں میں مزیداضافے کا باعث بن گیاہے کہ ”معاشی حالات صحیح کرنے کے لئے ہمیں کچھ مشکلات کا سامناہوگااورقربانیاں بھی دینا پریں گی، عوام کو ہماری حکومت کو مضبوط کرنے اور ہماری پالیسیوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے ایک دونہیں بلکہ کلو، منوں اور ٹنوں کے حساب سے کڑوی گولیاں بھی نگلناہوں گی، عوام کی اِس قربانی اور جذبے کی بنیاد پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میںاضافہ نہیں کیاگیاہے، اِن کا کہناہے کہ آئندہ سالوں میںافراط زرایک ہندسے میں لانے تک سرکاری ملازمین اور مُلک کے محب وطن عوام کو کڑوی گولیاں نگلنے جیسی بہت سی قربانیاں دینے ہوں گی ۔“

جبکہ اِس پر میرا یہ کہناہے کہ اسحاق ڈار جی...!کیا آپ کی حکومت کے اِس پہلے بجٹ کی ساری کڑوی گولیاں بیچاری ننگی بھوگی اور مفلس اور مفلوک الحال عوام ہی نگلیں گے ...؟یا ایک آدھ کڑوی گولی آپ اور ہمارے وزیراعظم نواز شریف اور اِن کی حکومت کے وزراء، مشیر اور اراکین سینٹ اور پارلیمنٹ بھی ایک سال تک قومی خزانے سے ملنے والی اپنی ماہانہ تنخواہوں ، ٹی اے ڈی اے،اور اپنے یوٹیلیٹیز بلز سمیت دیگرمراعات کو نہ لے کر آپ لوگ بھی قربانیاں دیں گے...؟اِس بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرکے آپ اِس سے تو کڑوی گولی نکلنے کا کہہ رہے ہیں ، ذراپہلے آپ اور ہمارے وزیراعظم میاں نواز شریف اور اِن کی کابینہ اور اراکین پارلیمنٹ توعوام کو بتائیں کہ اِنہوں نے مُلک کو مشکلات سے نکالنے اور اِس کی معیشت کو سہارادینے کے لئے اپنی جیب اور اپنے اندرونِ اور بیرونِ بینک کھاتوںسے کتنی قربانی دینے کا منصوبہ بنایا ہے...؟پہلے عوام کے سامنے آکر میرے دیئے ہوئے مشوروں کے مطابق اِن پر عمل کرکے خود کڑوی گولیاں کھاکر دکھائیں تو پھر عوام سے کہیں کہ وہ مُلک کو مشکل حالات سے نکالنے کے لئے کڑوی گولی کھائے...؟ارے جناب اسحاق ڈار جی...؟عوام نے تو گیارہ مئی کو عام انتخابات کے دن بھی کڑوی گولی کھائی ہے، جس روز اِس نے دہشت گردی کے باوجود بھی اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر یہ اپنے گھروں سے نکلی اور آپ جیسے کڑوی گولی کھلانے والوں کو ووٹ دے کر اقتدار کی مسندپر بیٹھایااور ایک آپ ہی کہ جوآج بھی خودقومی خزانے سے ہرمراعات لے رہے ہیں اور آئندہ بھی جھولیاں پھیلاپھیلاکر اور اپنے بریف کیس بھربھر کر لیتے رہیں گے اور اِس پر آپ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرکے ، قوم کو مشورہ دے رہے ہیں کہ یہ مہنگائی اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب کرکڑوی گولیاں بھی کھائے، ذراسوچیں اسحاق ڈار جی...؟کیایہ آپ اور آپ کی حکومت کا کُھلاتضاد نہیں ہے ..؟ ابھی عوا م بجٹ2013-14 کی مایوسیوں اور پریشانیوں کے دلدل دھنسے عوام اِس سے نکل کر سنبھالنے بھی نہ پائے تھے کہ نواز حکومت کے قوم کی پریشانی اور بے حسی پر مگرمچھ کے آنسو بہانے والے محترم المقام وزیرخزانہ مسٹر اسحاق ڈار نے ایک پری پوسٹ بجٹ کانفرنس میں آئندہ بھی مہنگائی کو طوفان کو بے قابو رکھنے اور اِسی طرح آئندہ بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ سُناکر مہنگائی کا بم باربار گرانے ر ثبوت دے دیاہے ۔

اگرچہ اسحاق ڈار نے یہ بھی کہاہے کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے مشوروں سے نہیں بنایاگیاہے مگراِس پر میراخیال یہ ہے کہ موجودہ بجٹ اِن اداروں کے صلاح مشوروں اور معاشی نکات کو سامنے رکھ کر ہی بنایاگیاہے کیوں کہ اِس کے گورددھندسے لگتاہے کہ بجٹ اِن اداروں نے ہی بناکر دیاہے اور ایسااِس لئے بھی محسوس ہورہاہے کہ اِس بجٹ کے اقدامات بتارہے ہیں کہ بجٹ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے بنایاہے صرف پیش نواز حکومت اور پڑھاوفاقی وزیرداخلہ اسحاق ڈار نے ہے کیوں کہ ہماری حکومت کے نزدیک عوام سے زیادہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے عوام دشمن اقدامات زیادہ عزیز ہیں۔

ہاں البتہ ...!وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اِن تمام باتوں کے بعد بجٹ میں تنخواہیں نہ بڑھنے پر مایوس سرکاری ملازمین کو شائد جھوٹی تسلی دیتے ہوئے اتناضرور کہہ دیاہے کہ”اِس بجٹ میں تنخواہیں نہ بڑھنے پر مایوسی کا منہ دیکھنے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اگلے سال اضافہ کرکے اِن کی تلافی ضرورکردی جائے گی“ مگر اِنہوں نے اپنی اِس یقین دہانی اور جھوٹی تسلی میںیہ نہیں بتایا ہے کہ ”اگلے سال تنخواہوں میں جو اضافہ کیا جائے گا وہ کتنے فیصدہوگا“ ...؟بس اسحاق ڈار نے اتناکہہ کر ”اگلے سال تنخواہوںمیں اضافہ کردیاجائے گا“ اپنی اور اپنی حکومت کی جان چھڑانے میں ہی عافیت جانی ہے تاکہ وفاقی بجٹ میں تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے کے خلاف سڑکوں پر نکلے ہوئے مظلوم و بے بس اور بیچارہ مُلک کا انتہائی کمزروتنخواہ دار سفید پوش طبقہ احتجاج نہ کرے اور اپنے اپنے کاموں پر واپس چلاجائے۔

جبکہ اِس منظر اور پس منظر میں راقم الحرف کو ایسالگتاہے کہ اگر اِس کے بعد بھی کسی سرکاری ملازمین نے تنخواہ میں اضافہ نہ ہونے پرحکومت کے خلاف احتجاج کیا یا نعرے بازی کی تو پھر اِس کو اپنی نوکری سے ہاتھ بھی دھونا پڑسکتاہے، جیساکہ اِس”ن “ لیگ کی حکومت نے ماضی میں کیاتھا اور یہ طریقہ صرف اِس حکومت کے تاجر اور بزنس میں وزیراعظم میاں محمدنواز شریف کاہی ہے ، کہ اُنہوں نے اپنی پچھلی حکومتوں میں بھی عوام کو نوکریوں سے نکلاتھا، اور اُنہوں نے ہی اپنے پہلے اور دوسرے دورِ اقتدار میں آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کے مشوروں سے مُلک میں گولڈن شیگ ہنڈ اور ڈاؤن سائزنگ کاعمل متعارف کرواکر مُلک کے مالیاتی اداروں سے لاکھوں ملازمین کو نکالاتھااور کئی اداروں کی نج کاری کرکے اُن اداروں کی ساکھ کا بیڑاغرق کیا تھا، شائد اِس مرتبہ بھی اِن کی حکومت ایساہی کچھ کرے ، تب ہی اِن کی حکومت نے اپنے پہلے ہی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوںمیں ایک کوڑی کا بھی اضافہ نہ کرکے اپنے آئندہ کے منصوبوں اور لائحہ عمل کا واضح اشارہ دے دیاہے،جبکہ بجٹ کی منظوری کے بغیرپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14جون کی شب سے ہونے والے اضافے کاچیف جسٹس افتخار محمدچوہدری ازخود نوٹس لے چکے ہیں اور اِس سے متعلق حکام کو نوٹس بھی جاری کرچکے ہیں اوراَب اِس کیس کی سماعت بھی ایک تین رکنی بینچ کررہاہے اُمید ہے کہ اِس کے اچھے نتائج برآمد ہو ں گے اور اِس کے ثمرات جلد مہنگائی کے مارے عوام تک پہنچیں گے۔

یہ حقیقت ہے کہ مسلم لیگ ”ن“ کی حکومت کے پہلے بجٹ میں عوام کو ٹھینگے اور ٹیکسوں کی بھر مار کے سِواملاہی کیا ہے ...؟جی ہاں..! یہ وہی پاکستان مسلم لیگ ن اور اِس کے رہنماءہیں جنہوں نے انتخابات سے قبل اپنی انتخابی مہم کے دوران اپنے بڑے بڑے عوامی اجتماعات ، جلسے ، جلوسوں ، ریلیوں اور میڈیا میں بحث و مباحثوں کے پروگراموں میں سابقہ حکومت کی مُلک میں بڑھتی ہوئی غربت اور بے روزگاری اور عوام دُشمن اقدامات سے متعلق کردار کشی کرنے میں اپنے گلے بھاڑے اور اپنی عوام کے ساتھ محبت اور اُلف کاجو ڈھونگ رچایاآج ” ن“ لیگ کے پہلے ہی بجٹ میں موجودہ حکومت کے سیاسی پہروپیوں کے اصل چہرے کھل کرعوام کے سامنے آگئے ہیںآج جس سے عوام میں شیر کے نشان والی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) سے نفرت اور بیزاری کا عنصر تیزی سے بڑھنے لگاہے اور عوام میں موجودہ حکومت کا وقار بری طرح سے مجروح ہورہاہے قبل اِس کے کہ عوام کے نزدیک اِس شیرکے نشان والی پاکستان مسلم لیگ (ن) کا گراف ختم ہوجائے اِسے بجٹ میں عوام دشمن کئے گئے اقدامات کو فی الفور واپس لینے کے اقدامات کو یقینی بنانا ہوگاتاکہ عوام کا حکومت اور اپنے ہر دلعزیز وزیراعظم میاں محمدنواز شریف اور اِن کی حکومت پر اعتماد بحال ہو۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 896438 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.