وطن عزیز کی سمت کا تعین

قیام پاکستان کے 65سال ساڑھے 10ماہ بعد ملک کی سمت کا تعین ہونے جارہا ہے کہ اس ملک کی قیادت کسی فوجی آمر کے ہاتھ میں ہوگی یا عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیر اعظم کے پاس، یہاں قانون کی حکمرانی ہو یا جنگل کا قانون ۔پچھلے دنوں وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑنے کے جرم میں غداری کا مقدمہ چلائے جانے کا اعلان کیا تو پیپلز پارٹی،تحریک انصاف سمیت سبھی قومی اسمبلی میں موجود سیاسی پارٹیوں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے مکمل حمائیت کا اعلان کیا اس سے قبل پیپلز پارٹی کے دور میں سینیٹ بھی اس سلسلہ میں ایک قرار داد پاس کرچکا ہے لیکن تب بوجہ اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا چونکہ سپریم کورٹ کی طرف سے نگران حکومت سے بھی رائے مانگی گئی تھی لیکن اس وقت سپریم کورٹ کو یہ جواب دیا گیا تھا کہ نگران حکومت کے پاس اس کا مینڈیٹ نہیں ہے اب موجودہ حکومت سے رائے مانگی گئی تو انہوں نے مقدمہ چلائے جانے کا عندیہ دے کر تمام جمہوری قوتوں کے دل جیت لئے ہیں ان کے لئے جواز بھی بنتا تھا کہ 12اکتوبر 1999 کو دو تہائی اکثریت والی نواز شریف حکومت کو صرف ساڑھے تین گھنٹے کے آپریشن میں ختم کرکے اس ملک کو تاریکیوں میں دھکیل دیا تھا جسے دوبارہ ٹریک پر لانے کے لئے سیاسی و جمہوری قوتوں کو کئی سال لگے اور خاص طور پر پیپلز پارٹی اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ کا بہت بڑا کردار ہے۔اب طرح طرح کی بولیوں کی صدائیں سنی جارہی ہیں کہ اس مقدمہ سے ایک پنڈورا بکس کھل جائے گا اور چھ سو کے قریب افراد اس کی زد میں آئیں گے اور ملک میں بھونچال آجائے گا ،فوج اپنے سابق چیف کو کبھی بھی اس طرح کی صورتحال کا سامنا کرنے نہیں دے گی غرضیکہ ہر طرف سے ڈرانے دھمکانے کی کوششیں ہورہی ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جن کے بڑوں نے اور انہوں نے خود بھی ہمیشہ فوجی ڈکٹیٹروں کا ساتھ دیا جبکہ ذاتی حیثیت میں کونسلر بننے کی بھی صلاحیت نہیں رکھتے تھے لیکن آمروں کا ساتھ دے کر بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنی سمت کا تعین کر لینا چاہیے کہ اس ملک کی بقا صرف اور صرف جمہوریت میں ہے اس ملک کا قیام بھی جمہوری طریقے سے ہی ممکن ہوسکا تھا۔اس ملک کی عوام کی اکثریت جمہوریت پسند ہے اور انہیں جب بھی موقع ملا انہوں نے جمہوریت کے حق میں ہی ٖفیصلہ دیا ہے اب جبکہ ہم ایک سمت متعین کرنے جارہے ہیں تو کیوں نا1956سے حساب شروع کیا جائے تاکہ اس ملک کے ساتھ ہونے والے تمام بلنڈر سامنے آجائیں اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے موجودہ وقت میں پاک فوج بھی عوام کے ساتھ ہے پچھلے پانچ سالوں میں فوج کا کردار بہت مثبت رہا ہے وہ بھی ملک کو قانون و آئین کے مطابق رواں دواں دیکھنا چاہتی ہے ،عدلیہ کا کردار بھی اس حوالے سے بہت اہم ہے اس کا ماضی بھی کوئی شاندار نہیں رہا ہر غیر قانونی فعل کو قانونی شکل دینے میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہے لیکن اب وہ بھی اپنے داغ دھونا چاہ رہی ہے تو اسے بھی موقع ملنا چاہیے،سابقہ پارلیمنٹ بھی خراج تحسین کی مستحق ہے جس نے تمام تر دباؤ کے بھی 3نومبر 2007کے اقدامات کی توثیق نہیں کی تھی۔رول آف لا کی حکمرانی کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیشن بنایا جائے جو تمام آمروں کے ادوار کا جائزہ لے کر ذمہ داروں کا تعین کرے اور انہیں عبرت کا نشان بنا دے تاکہ آئندہ کوئی بھی طاقت کے بل بوتے پرآئین کو توڑنے کی جرات نہ کرسکے اگر اب یہ فیصلہ نہ کرسکے تو شاید آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہ کریں۔
Ch Abdul Razzaq
About the Author: Ch Abdul Razzaq Read More Articles by Ch Abdul Razzaq: 27 Articles with 21440 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.