میرے قارئین اور ناقدین کو ماہ صیام کی بابرکت ساعات کی
دلی مبارکباد
اللھم تقبل منا و تقبل منکم
اللہ تعالٰی آپکو نیکیوں کی اس فصل بہار کو سمیٹنے والا اور جشن نزول قرآن
کے اس ماہ سے فائدے اور نیک اعمال حاصل کرنیوالا بنائے-- آمین
نزول قرآن کی سالگرہ
عابدہ رحمانی
ماہ رمضان کی آمد آمد ہے پاکستان میں رویئت ہلال کمیٹی 29 شعبان کو بعد
مغرب، ہلال رمضان ڈھونڈھنے کی کوشش کریگی اگر چاند نہ نظر آیا تو اگلے روز
تو روزہ بہر صورت ہوگا -جبکہ خیبر پختون خواہ میں ایک روز پہلے 9یا 8
جولائی کوپہلا روزہ ہوگا، اسمیں طالبان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے -uیہ یہاں
کی ایک روایت ہے - یہاں پر بقیہ پاکستان سے ہمیشہ ایک روز پہلے روزہ اور
عید منائی جاتی ہے - ہمارے بچپن میں سنتے تھے کہ فلاں فلاں جاکر تحصیل میں
قسم کھا کر آیا ہے، اپنی بیوی کو تین مرتبہ طلاق دینے کی کہ اسنے اپنی
آنکھوں سے چاند دیکھا ہے جبکہ حقیقتا ابھی اسکی شادی بھی نہیں ہوئی ہے --اسکو
کھیل تماشہ بنانے والے صادق اور راسخ مسلمان اب بھی کم نہ ہونگے اور یہ
سلسلہ یعنی بقیہ پاکستان سےایک روز پہلے عید منانا اور روزہ رکھنا ابھی بھی
جاری ہے- وہاں پر ایک عام اصطلاح یہ استعمال ہوتی ہے " اچھا بڑا چاند ہے
دیکھو ایک روزہ انہوں نے کھا لیا" بقر عید غالبا ایک ساتھ منائی جاتی ہے
شمالی امریکہ، یوروپ اور دیگر ممالک میں بھی مسلمان اپنے طور پر ماہ رمضان
کا آغاز کرتے ہیں - کوئی سعودی عرب کی پیروی کرتا ہے ، کوئی مصر کی، کہیں
انحصار کیلنڈر پر ہے اور کہیں اسپر بضد کہ بچشم خود چاند دیکھا جائے-
جو بھی طریقہ اختیار کیا جائے تمام عالم اسلام اور مسلمانوں میں اس ماہ
مبارک کی اہمیئت اور فضیلت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا- ہمت ہر کس بقدر او
است
اس سے پہلے اخبارات اور مجالس کے ذریعے عوام الناس کو اس مہینے کی آمد
کیلئے تیار کیا جاتا تھا اب اللہ بھلا کرے ڈیجیٹل اور آنلائن ٹیکنالوجی کا
سماجی رابطے کی ویب سایٹ خصوصا فیس بک کا ایک سے ایک دیدہ زیب کارڈ،
احکامات ، قرآن ، ،احادیث اور اقوال ذریں پر مبنی احکامات ایک طرف ہماری
اصلاح اور درستگی کرتے ہیں، دوسری جانب ہمارے اندرونی جذبوں کو اجاگر کرتے
ہیں- استقبال رمضان کو نجی محفلوں ، مساجد کی محفلوں میں بھی خصوصئیت حاصل
ہے- الحمدللہ آنلائن سہولتوں کی بدولت ہمارے آنلاین دورہ قرآن کے کئی
پروگرام شروع ہو چکے ہیں پھر بھی بہت مجھے کمی لگ رہی تھی کہ ایک استقبال
رمضان پروگرام سے بلاوا آہی گیا--مجھے نہیں یاد کہ ہمارے بچپن میں اسطرح کے
کوئی سلسلے ہوتے تھے - بس رمضان آیا چاند کا اعلان ہوا اور لوگوں نے روزے
رکھنے شروع کر دئے - مجھے وہ وقت یاد ہے کہ سخت گرمی میں میری والدہ تولیہ
بھگو بھگو کر سر پر رکھتی جاتی تھیں اور پھر ہمارے گاؤں کے سب سے ٹھنڈے
کنویں سے میں اپنی ملازمہ کے ہمراہ پانی لینے جاتی تھی اسوقت ہمارے گاؤن
میں بجلی نہیں تھی اور جب ڈوری سے چھت سے بندھا ہوا موٹے کٹ کا پنکھا
جھلانے والا بچہ خود ہی بے خبر سو جاتا تھا -کیا دن تھے خربوزے اور تربوز
ٹھنڈا کرنیکے لئے کاٹ کر رکھ دئے جاتے تھے --
اسمرتبہ عجیب و غریب بات یہ ہوئی ہے کہ اشیائے صرف کی قیمتیں نہیں بڑھیں
عوام حیران و پریشان ہیں ورنہ یہ تو پاکستان میں استقبال رمضان کا خاصہ ہوا
کرتا تھا وہ تمام پھل اور اشیاء جو رمضان میں لازم و ملزوم تھے ہمیشہ مہنگے
کر دئے جاتے تھے- کراچی میں ایک مرتبہ گرمیوں کے روزوں میں تربوز کے دام
تگنے ہوگئے- آخر میں بارش ہوئی موسم بہتر ہوا تو ٹرک کے ٹرک اپنا سڑا ہوا
مال سبزی منڈی کے باہر پھینک گئے وہ بدبو اور تعفن خدا کی پناہ--
روزے ہر طرح رکھے جاتے ہیں ہر موسم میں رکھے جاتے ہیں اور کیوں نہ رکھے
جائیں یہ دین اسلام کا دوسرا اہم ستون ہیں آپ سب روزوں کی فرضیت، اداب،
ممنوعات اور احکامات سے واقف ہیں - اسلئے میں اس موضوع پر یاد دہانی کرانا
ضروری نہیں سمجھتی ، میں محض رمضان کے متعلق ادھر ادھر کی بات کرونگیٓ-
اسلامی مہینوں کا حسن یہ ہے کہ یہ بدلتے رہتے ہیں - شمسی کیلنڈر سے دس دن
کے فرق سے رمضان اور حج کے مہینوں کا موسم بدل جاتا ہے اور ہمارے یہ دو
دینی فرائض ایسے ہیں جنکا انحصار خصوصی مہینوں پر ہے- یہ جب سردیوں میں آتے
ہیں تو موسم کی مناسبت سے کافی سہل ہوجاتے ہیں جبکہ گرمی کے روزے رکھنا ایک
جہاد سے کم نہیں ہیں اور اللہ تبارک و تعالی سے مزید اجر و ثواب کی توقع
رکھنی چاہئے--حکومت پاکستان نے روزہ داروں کے لئے اپنی طرف سے سحر و افطار
پر لوڈ شیڈنگ نہ کرنیکا تحفہ دیا ہے دیکھئے کہ اس پر عمل کہاں تک ہوتا ہے
یہ تو وقت ہی بتائے گا -ورنہ شاید ہم پھراسی پرانے دور میں چلے جائیں کہ
تولئے بھگو کر سر پر رکھے جائیں-
وہ ممالک جہاں پر ان دنوں گرمیاں معراج پر ہیں کم از کم بجلی اور ایر
کنڈیشننگ کی نعمت سے سرفراز اور مالامال ہیں اور دوسرے ممالک جہاں پر روزہ
18،19 گھنٹے طویل ہو سکتا ہے - اللہ تعالی ایسی قوت ایمانی دے دیتا ہے کہ
رمضان جیسے آتا ہے اتنی ہی تیزی سے رخصت بھی ہونے لگتا ہے اسکینڈے نیویا کے
ممالک ناروے اور سویڈن میں جہاں دن ختم ہونے کا نام نہیں لیتا وہاں پر
قریبی مسلم ملک کے حساب سے سحر و افطار کا تعین کر دیا جاتا ہے- ان غیر
مسلم ممالک میں چاہے وہ یوروپ ہو ،شمالی یا جنوبی امریکہ ، آسٹریلیا اور
نیوزی لینڈ، یہاں پر ملازمت پیشہ افراد کیلئے روزے رکھنا ایک کڑی آزمائش ہے
بسا اوقات تو بیشتر لوگ جانتے بھی نہیں کہ روزہ کیا ہے اور اسکا مقصد کیا
ہے؟ - پورے دفتر میں ہوسکتا ہے آپ اکیلے راسخ العقیدہ مسلمان ہوں - لنچ
بریک ہے ، کافی یا ٹی بریک ہے ہر طرف لوگ کھا پی رہے ہیں وہ آپکو حیرت سے
دیکھتے ہیں اگر انکو سمجھانے کی کوشش کریں تو الٹا آپ پر ترس کھانے لگتے
ہیں- "اوہ یہ کتنا مشکل کام ہے یہ تو ظلم کی انتہا ہے کم از کم پانی تو
پینا چاہئے " اور آپ اپنا سا منہ لے کر بیٹھ جاتے ہیں پھر منہ سے جو روزہ
دار کی بو آتی ہے جو اللہ کو مشک سے زیادہ محبوب ہے - یہ تو غنیمت ہے کہ
ہمارے علماء نے ٹوتھ پیسٹ کے استعمال کی اجازت دیدی ہے بشرط یہ کہ حلق میں
نہ جائے -- ہاں پھر مساجد میں دل کھول کر ماحول بن جاتا ہے آجکل دنیا کے
بیشتر ممالک میں اسکولوں کی گرمیوں کی چھٹیاں ہیں- زمین کا شمالی کرہ
گرمیوں کی لپیٹ میں اور جنوبی کرہ سردی کی لپیٹ میں ہے انکے روزے تو خوب
مزے میں گزرینگے
اسلامی ممالک میں تو رمضان کا سماں ہی کچھ اور ہوتا ہے -
سعودی عرب میں ہر رمضان اسکولوں کی چھٹیاں کر دی جاتی ہیں سعودی عرب میں
رمضان کا پورا مہینہ ایک جشن کی صورت میں منایا جاتاہے - اور غالبا یہی
طریقہ دیگر عرب ممالک میں ہے تراویح کے بعد سے سارے بازار کھل جاتے ہیں ہر
طرف ایک چہل پہل ایک رونق ، عربی خواتین کی خریداری دیکھنے کے قابل ہوتی ہے
انکی ریڑھی اوپر تک لبا لب بھری ہوئی کہتے ہیں رمضان کی خریداری پر اللہ کے
ہاں حساب نہیں ہوگا اس وجہ سے وہ رمضان میں خوب خریداری کرتی ہیں- اب یہ
بات محض سنی سنائی ہے یا اسکی کچھ حقیقت ہے تو عالم فاضل حضرات اس کی وضاحت
فر ما دیں- اکثر دفاتر بھی رات کو کھلے ہوتے ہیں - فجر کے بعد عام طور سے
لوگ سو جاتے ہیں اور پھر ظہر پر اٹھتے ہیں- پاکستان میں دفاتر کے اوقات کار
کو کم کردیا جاتا ہے - اور غالبا شیطان یا شیطانوں کو پابند سلاسل کر دی
جاتا ہے -اسکی عملی شکل دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ چور چوری سے جاتا ہے
لیکن ہیرا پھیری سے نہیں جاتا- سب سے بڑی اور اہم بات اسوقت مسلمان ممالک
آپس میں بری طرح بر سر پیکار ہیں اسقتل و غارتگری میں مصر کا نام اب سر
فہرست آگیا ہے - ایک سال پہلے ہی بر سر اقتدار آنیوالے اخوان المسلمون کے
محمد مرسی کو معزول کرکے مارشل لاء لگا دیا گیا - جمہوریت اور استصواب رائے
کا شب خون اپنی جگہ تقریبا 60 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے - شام
کے حالات اس سے پہلے ہی دگر گوں ہیں -
اسلام سے پہلے رمضان کا مہینہ حرمت کا مہینہ تھا جسمیں جنگ و جدل روکدیا
جاتا تھا - کیا تمام مسلمان کم از کم اس مہینے کی حرمت کا لحاظ کر سکتے ہیں
کیا مسلمان کے ہاتھوں ایک مسلمان جان و مال کی امان پا سکتا ہے- صوم کی
ڈھال تھامے ہوئے مسلمان آپسمیں تمام برائیوں سے اپنے آپکو بچا سکتے ہیں -
یا یہ روزے محض سحریوں ، افطاریوں اور افطار پارٹیوں کے لوازمات تک ہی
محدود رہینگے
و ما علینا الا البلاغ |