ارشاد باری تعالیٰ ہے اے ایمان والو تم پر رمضان کے روزے
فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی
بن جاؤ۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ اپنے مومنین بندوں کو نہایت عمدہ طریقہ سے
رمضان کے روزوں کی فرضیت کا بتلا رہے ہیں در حقیقت جو حاکم ہوتا ہے وہ تو
حکم لگاتا ہے یہ کرو یہ نہ کرو لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ فرمارہے ہیں اے
ایمان والو پہلے اتنے ادب سے پکارا پھر رمضان کی فرضیت کو زکر کیا پر ساتھ
یہ بھی واضح کردیا جس طرح تم سے پہلی امّتوں پر روزے فرض تھے اسی طرح تم پر
بھی فرض ہیں۔
اسکی مثال یوں دی جاتی ہیں اگر کوئی والد اپنے بیٹے سے کوئی چیز اٹھانے کا
کہے وہ چیز بظاہر وزنی بھی معلوم ہورہی ہو تو بچہ انکار کردے گا کہ ابو یہ
تو بھاری ہے اور اگر والد صاحب کہیں یہ چیز تمہارے سب بھائیوں نے اٹھائی ہے
تو وہ فوراً اسے اٹھائے گا کیوں کے اب اس پر معاملے کی آسانی کردی یہ کہے
کرکہ تم سے پھلے بھی اسے اٹھایا گیاہے۔
الغرض اسی طرح اللہ پاک نے بھی ہم پر معاملے کو آسان کردیا۔ روزہ ایک اسی
چیز ہے جو انسان کو گناہوں سے کافی حد تک دور کردیتی ہے یہی وجہ ہے جو
ماحول ہمیں رمضان میں نظرآتاہے وہ سارا سال نظر نہیں آتا رمضان کا مہینہ
پریکٹس کا مہینہ ہے جو ہمیں صرف یہ بتانے آتا ہے کہ جس طرح ہم رمضان میں
عبادت کرتے ہیں اسی طرح ساراسال عبادت کریں تاکہ رمضان کی رحمتوں کو ہم
سارا سال انجوائے کرسکے۔
حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جس نے رمضان کا روزہ نہیں رکھا وہ
اسکی برکتیں ساری زندگی نہیں پاسکتا۔ کیوں کے اگر وہ بعد میں روزہ کی قضا
کرتا بھی ہے تو اسے رمضان کی برکتیں تو حاصل نہیں ہوں گی کیوں کہ رمضان کے
روزوں کی برکتیں تو صرف رمضان ہی کے ساتھ خاص ہیں۔
رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمتوں دوسرا مغفرتوں اورآخری عشرہ جھنم کی
آگ سے آزادی کا ہے ۔آپ ﷺ نے ایسے شخص پر لعنت فرمائی ہے جو رمضان کو تو
پائے پر اپنی بخشش نہ کرواسکے اللہ پاک ہمیں بخشش کا مستحق بنائے (آمین)۔
روایات میں آتا ہے آپﷺ ہر رمضان میں جبرائیلؑ کو ایک دفعہ قرآن مجید
سناتے تھے لیکن آپﷺ نے آخری دفعہ دو مرتبہ قرآن مجید سنایا تو کیوں نا
ہم بھی رمضان المبارک میں دو دفعہ کم ازکم قرآن مجید کا ختم کریں کوئی
بعید نہیں یہ ہماری زندگی کا آخری سال ہو اور ہم جاتے جاتے آپﷺ کی اس سنت
کو ادا کر کے رب کے حضور پہنچیں
نقش قدم نبیﷺ کے ہیں جنت کے راستے
اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے
رمضان میں ہماری پوری پوری یہی کوشش ہوکہ ہم زیادہ سے زیادہ مسجد میں وقت
گزاریں تاکہ اللہ سے جو ہماری رابطہ میں کمی ہے وہ پوری ہوجائے فضول میں
مجلسیں لگانے سے پرہیز کریں کیوں کے ہم اگر ایسا کریں گے تو باتوں باتوں
میں غیبت جھوٹ چغلی کا اندیشہ ہے تو اس کا اثر برائے راست ہمارے روزے پر
پڑے گا کیوں کہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں جنکو اپنے
روزے سے سوائے بھوک پیاس کے اور کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ تو لازم امر یہی ہے کہ
ہم اپنے روزے کی حفاظت کریں تلاوت وغیرہ میں مشغول رہیں(روایات میں آتا ہے
امام ابو حنیفہ رمضان میں اکسٹھ دفعہ قرآن مجید کا ختم کیا کرتے تھے)
گزشتہ نمازوں کی قضائوں کو ادا کریں ہر وقت آہ وزاری سے اپنے مولیٰ کو یاد
کریں تاکہ جب رمضان کا مہینہ ختم ہوجائے تو ہم گناہوں سے اس طرح پاک ہوں
جائے جیسے آج ہی ہماری ماں نے ہمیں جنا ہو (آمین)
رمضان المبارک کے مہینے میں اللہ مومنوں کے رزق کو بڑھا دیتے ہیں یہی وجہ
ہے ہم رمضان میں ہر نعمت سےمستفید ہوتے ہیں رمضان المبارک میں ایک رات ہمیں
ایسی عطا کی گئی جسکا کوئی نعم البدل نہیں وہ رات لیلۃ القدر کی رات ہے یہ
رات ہمیں حضور پاکﷺ کے ہی صدقے میں ملی کیوں کہ پرانے وقتوں میں لوگوں کی
عمریں ۸۰۰،۹۰۰ سال ہوا کرتی تھی تو آپ ﷺ کو امت کے بارے میں فکر ہوئی اسی
فکر وغم کے ازالے میں ہمیں یہ رات ملی جس کی ایک رات کی عبادت ۱۰۰۰ مہینوں
کی عبادت سے افضل ہے تو معلوم ہوا ایک رات میں ۸۳ سال کی عبادت کا ثواب
ملتا ہے مزید یہ کے اگر کوئی اپنی زندگی میں ۲۰،۲۵ دفعہ یہ رات پالیتا ہے
تو اس کی زندگی بھی ۲۰۰۰ سال کے گویا برابر ہوئی گئی۔ اللہ ہمارے حضور پاک
ﷺ کی قبر کو نور سے بھر دے(آمین)
ہم رمضان المبارک میں جہاں تک ممکن ہو سکے غریب ناداروں کا خیال کریں اور
انکی ہر ممکن مدد کریں تاکہ جس قدر ہوسکے اس ماہ مبارک کی برکتیں رحمتیں ہم
سمیٹ سکیں -
آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ایمان اور یقین اور احتساب کی نیت
سے روزے رکھنے کی توفیق دے تاکہ ہم اپنے پچھلے گناہوں کی تلافی کرواسکیں (آمین) |