کرپشن مافیا اور انتہا پسندی

پاکستان میں رائج سیاسی نظام اس کھٹارہ اورناکارہ گاڑی کی طرح ہے جس کے بریک فیل ہوچکے ہوں اوراس کے ڈرائیور کی آنکھوں پر بدعنوانی کی پٹی بندھی ہولہٰذا اس قسم کی گاڑی قوم کومنزل مقصودتک نہیں لے جاسکتی۔ جس ''کام ''کی بدولت دنیا بھرمیں صدرزرداری کے نام کاڈنکابجا،انہیںاس کے سوا کچھ نہیں کرنا آتا۔صدرزرداری اپنے مخصوص ایجنڈے کی تکمیل میں کامیاب رہے مگرحالیہ انتخابات میں ذوالفقارعلی بھٹو اوربینظیر بھٹو نے جس پیپلزپارٹی کواپنے خون سے سینچاتھاوہ بری طرح ہارگئی ۔پاکستان میںکرپشن حکمرانوں اوران کے حواریو ں کی گٹھی میں شامل ہے لہٰذاان کی فطرت کبھی نہیں بدلے گی۔کرپشن اعدادوشمار سے بہت آگے چلے گئی ہے۔کئی برسوں تک پیپلزپارٹی میں کام کرنیوالے لو گ ارباب اقتدار کی نااہلی اورلوٹ کھسوٹ کابھانڈاپھوڑرہے ہیں۔عوام کی دعاﺅں اوربددعاﺅں نے کام کردیا، گھر کے بھیدی کرپشن کی لنکاڈھانے کے درپے ہوگئے ہیں۔صدرزرداری کاوجودریاست، جمہوریت اورمعیشت کیلئے بھاری ہے،مگرانہیں ہٹانے کی بجائے ماضی کی فرینڈلی اپوزیشن نے انہیں ہرنازک موڑپرسہارا دیا۔بدترین کرپشن نے زرداری حکومت کی ڈائریکشن کوڈی ٹریک کردیاتھا۔پیپلزپارٹی کی شکست اوراس میںاندرونی ٹوٹ پھوٹ مکافات عمل ہے ،تاہم یہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی سیاسی جماعت کی باگ ڈورنااہل ہاتھوں میں آجائے اوروہ کسی ڈرسے دوسروں کاوجودبرداشت نہ کرے۔ اتحادی حکومت کانام نہادایجنڈاجمہوریت اورمعیشت کے گلے کاپھند ا بن گیا۔پیپلزپارٹی کی مفاہمت صرف ایک ڈھونگ تھی جس کوووٹرزنے مستردکردیاتاہم نومنتخب حکومت کی ترجیحات میں زرداری حکومت سے زیادہ مختلف نہیں ہیں۔آئی ایم ایف سے قرض کی وصولی کیلئے عوام کومہنگائی کی آگ میں جھونک دیا گیا ہے۔ بابائے قوم ؒ کی وفات کے بعدسے ملک میں جمہوریت اورسیاسی رواداری کی بجائے کرپشن کوفروغ دیاگیا۔صدرزرداری اوران کے عہدکے بیشتر سیاستدان شروع دن سے ''ونڈکھاﺅتے کھنڈکھاﺅ''کے حامی ہیں،حکمرانوں کی طرح ان کے پیروکاروں کوبھی کرپشن کی گنگامیں ہاتھ دھونے کی کھلی چھوٹ ہے۔تاہم پاکستان میںجمہوریت نہیں سیاسی قیادت ناکام ہوئی ،سیاسی قیادت کی بدنامی سے جمہوریت کی ناکامی کاتاثرابھراجودرست نہیں۔اگراربا ب اقتدارنیک نیتی کے ساتھ کام کرتے توجمہوریت ضرورڈیلیورکرتی اورعوام کامعیارزندگی بلندہوتا ۔غیروں کے سامنے پھیلے ہوئے ہاتھ ملک کی نظریاتی اورجغرافیائی سرحدوں کی حفاظت نہیں کرسکتے۔آئی ایم ایف کے وفادارحکمران عوام کا درداورکرب نہیںسمجھ سکتے۔پاکستان کوکسی ڈیلر نہیں ایک سچے اورمخلص لیڈرکی ضرورت ہے۔ٹریڈرزنے پاکستان بنایا اورنہ یہ پاکستان بچاسکتے ہیں۔صنعت کار اورسرمایہ داروزیراعظم میاں نوازشریف بھی اپنے ابتدائی بجٹ میں عوام کی امیدوں پرپورانہیں اترے۔بیچارے عوام کے چہروں میں مایوسی اورمحرومی صاف دیکھی جاسکتی ہے۔میٹروبس سروس سے عوام کی محرومیوں کامداوانہیں ہوگا،انہیں مہنگائی سے سیلاب سے بچانے کی تدبیرکون کرے گایہ بات ابھی تک ایک سوالیہ نشان ہے۔قیام پاکستان سے اب تک کئی وزرائے اعظم آئے اورچلے گئے مگرملک وقوم کوجس نجات دہندہ کی ضرورت ہے وہ ابھی تک نہیں آیا ،جس دن وہ نجات دہندہ آگیااس روز منتشرعوام بھی ایک قوم کی صورت میں خودبخودمتحداورمنظم ہوجا ئیں گے اورہماراملک شاہراہ ترقی پرگامزن ہوجائے گا۔این آراوبرانڈحکمران سیاستدان نہیں بلکہ سوداگر اورشعبدہ بازہیںجوڈھیل کے بدلے ڈیل کرتے رہے ۔صدرزرداری ڈیل کرنے اورڈھیل دینے میں بالکل دیرنہیں لگاتے۔اس وقت پیپلزپارٹی کاسیاسی ورثہ ان کے پاس ہے جواس کے مستحق یاحقدارنہیں ہیں۔جمہوریت کوفوج نہیں چورسیاستدانوں سے خطرہ ہے جو ایک کے بعد دوسرے قومی ادارے میں نقب لگارہے ہیں ،صرف مضبوط اورفعال جمہوریت عوامی مینڈیٹ کوہائی جیک ہونے سے بچا سکتی ہے۔ حکمران اتحاد کاعدلیہ سمیت قومی اداروں کے ساتھ تصادم سیاسی ہلاکت کوسیاسی شہادت میں تبدیل کرنے میں ناکام رہا ۔سابقہ حکمرانوں کے اشتعال انگیزبیانات اوراقدامات کے باوجودعدلیہ اوردوسرے سٹیک ہولڈرزکاصبروتحمل قابل قدرتھا ۔کوئی ملک اپنے اداروں کے درمیان تناﺅیاتصادم کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ ارباب اقتدارکوعدلیہ کے فیصلوں کی پاسداری کرناچاہئے تھی،اب وہ رونے والی صورت کے ساتھ عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے۔

پاکستان بدترین داخلی انتشار،انارکی اورخلفشارکے باوجوداگردشمن ملک کی مہم جوئی سے محفوظ ہے تواس کاتمام ترکریڈ ٹ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کے ساتھ ساتھ منظم اورپیشہ ورفوج کوجاتا ہے،تاہم اگران سطورمیں بعض سیاستدانوں کے مثبت قومی کردارکااعتراف نہ کیا جائے تو یہ زیادتی ہوگی۔جب مختلف سیاستدانوں کی کارکردگی کاجائزہ کرنے کے بعدمایوس اورمضطرب نگاہیں جنرل اشفاق پرویزکیانی کی طرف اٹھتی ہیںتودل کوتسلی اورگہرااطمینان ہوتا ہے۔فوج کوسیاست میں گھسیٹنا ''آبیل مجھے مار''والی بات ہے۔پاکستان کودرپیش اندرونی وبیرونی خطرات کاجس قدر ادراک اوراحساس پاک فوج کوہے اتنااورکسی ادارے کونہیں اورہمارے فوجی جوان بیک وقت کئی محاذوں پرسربکف ہیں،ہمیں بلاشبہ پاک فوج پرناز ہے۔دہشت گردی کیخلاف ہمارے فوجی جوانوں کی کمٹمنٹ اورقربانی قابل قدر ہے۔پاکستان کو بیرونی ڈکٹیشن کی بجائے زمینی حقائق کی روشنی میں فیصلے کرناہوں گے ورنہ ہماراملک پرائی دشمنی کی آگ میں جلتا رہے گا۔شارٹ بریک کے بعدڈرون حملے پھرہوناشروع ہوگئے ہیں ۔کیا ایٹمی پاکستان اتنا گیا گزراملک ہے جوان ڈرون طیاروں کوگرابھی نہیں سکتا۔

پاکستان کی بنیادبھی اسلام ہے اوربقاءبھی اسلام ہے ۔دین سے دوری نے ہمیں دربدرکردیاہے اورہمیں کسی کومنہ د یکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔مساجدمیں گھس کرنمازجمعہ کے دوران اوربس میں سوارطالبات پرخود کش حملے کسی مذہب کی روسے جائزاوردرست نہیں ہیں۔مٹھی بھرشدت پسنداٹھارہ کروڑپاکستانیوں کویرغمال یااپناہم خیال نہیں بناسکتے۔پاکستان کے لوگ انتہاپسندی سے بیزاراورخوش کش حملوں کے ماسٹرمائنڈعناصر سے شدیدنفرت کرتے ہیں۔یہ گمراہ اوربھٹکے ہوئے چندعاقبت نااندیش کسی قیمت پراپنے مذموم مقاصدمیں کامیاب نہیں ہوں گے۔انتہاپسندی اسلام کی ضداوراسلام سے بغاوت ہے۔مذہبی طبقات معاشرے میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اعتدال پسندی کے فروغ کیلئے اپنااپنا کرداراداکریں۔نام نہادروشن خیالی نے ملک وقوم کوانگاروں اوراندھیروں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ دینی قوتوں کے درمیان دوریاں اورتلخیاں اسلام اور پاکستان کے مفادمیں نہیں، اسلام اورپاکستان کیخلاف منفی پروپیگنڈے کوناکام بنانے کیلئے انہیں ایک پلیٹ فارم پرمتحدہوناہوگا۔پاکستان کوایک گرینڈاتحاداورقومی ایجنڈے کی اشد ضرورت ہے۔ ملک سے کرپشن کیخلاف آپریشن کلین اپ کاآغازاوپرسے نیچے کی طرف کیا جائے ،وزیراعظم میاں نوازشریف اپنے اثاثے ڈکلیئر اوربیرون ملک اپنے صاحبزادوں کا کاروبار اور سرمایہ پاکستان میں منتقل کریں ورنہ بیرونی سرمایہ کاروں کوپاکستان میں آنے اورسرمایہ کرنے کی دعوت دیناچھوڑدیں۔اگرارباب اقتدار و اختیار کرپشن چھوڑدیں توکوئی عام آدمی کرپشن کاتصور بھی نہیں کرے گا۔اس وقت پاکستان کودرپیش مسائل میں سے سب زیادہ ہاٹ ایشو کرپشن ہے ۔
Saima Shahzadi
About the Author: Saima Shahzadi Read More Articles by Saima Shahzadi: 3 Articles with 1708 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.