کیو ں تم لوگوں کو ماررہے ہو اور
تعلیمی ادارے تباہ کررہے ہو...؟
اَب تو بس بھی کردویار ...!یہ ٹھیک ہے کہ سب مان گئے ہیں، تم ہی ہارے ہو
اور تم ہی جیت گئے ہو...؟مگر یارآخر ایسی ہار اور ایسی جیت کا فائدہ ہی کیا
ہے ..؟جس سے کچھ بھی حاصل نہ ہو...؟اور ایسی ہار جس پر کوئی سہارابھی نہ دے
اور نہ ہی کوئی مقابلے کے لئے ہمت افزائی کرے ، اور ایسی جیت کا بھی کیا ہے
..؟جس پر کھل کر جشن بھی نہ بنایاجاسکے،اورتمہیںدونوں ہی صُورتوں میں ڈرکر
سہم کر اپنی اپنی کمین گاہوں میں پڑے، اورتم جب تنہائی میں رہوتواپنے ضمیر
سے بھی منہ چراتے پھیرو، اور جب اپنے جیسے بے حسوں کے ریوڑمیں رہو، تواپنی
جانوروں جیسی بے حسی اور اپنی ہارپرخود ہی غصہ کرتے رہو ،اور جب کسی وحشت
ناک مشن سے بچ کر واپس آجاؤ، تو اپنے ہی مردہ ضمیرریوڑ میں اپنی وحشیانہ
کامیابی پر ہلکی سی مسکراہٹ کے سوااور تم لوگ کرتے ہی کیا ہوگے یار.. ؟چھوڑو
بھی یار اِس دیوانگی کی ضد کو جس نے تم لوگوں کو نہ دین کا چھوڑاہے اور نہ
ہی دنیاکا رکھاہے..! تمہارے ہاتھ سے تو دونوں ہی جہاں جارہے ہیں ...اِس پر
میں یہ کہوں گا کہ جاکیارہے ہیں...؟بلکہ چلے بھی گئے ہیں، کیوں کہ اَب تک
تم لوگوں نے اپنی دہشت گردی سے ہزاروں معصوم انسانوں کو مار کر اور ہزاروں
کو زخمی کرکے جتنے بھی اِنسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں، تمہاری درندگی اور
وحشت ثابت کرنے کے لئے یہ ہی کافی ہے ،کیا اللہ روزِ قیامت تم سے اِن سب کے
بارے میں نہیں پوچھے گا...؟تم کس منہ سے اِس روز اِس کے سامنے پیش ہوگے
...؟آج جب تم دنیاوالوں کے سامنے اپنے منہ دکھانے کے قابل نہیں ہو، تو
بھلاقیامت کے دن اپنے رب کے سامنے کیسے حاضر ہوگے ...؟آج ذراسوچو...!تم
معصوم انسانوں کا خون بہاکر جس طرح دینِ اسلام کا پرچاکررہے ہو، اِس کی
تعلیمات میں ایساکہیں نہیں لکھاہے، کہ تم اللہ کے نائبوں(بندوں ) کو اِس
طرح مارڈالو، جس طرح تمہیں اِس دین ِ اسلام میںجانوروں کے مارنے کی بھی
ممانعت کی گئی ہے۔اوردینِ اسلام میں مرد و عورت، بچوں اور بچیوں کے لئے
حصولِ تعلیم کو اولیت دی گئی ہے، اور ایک تمہاراگروپ ہے اور ایک تم ہو کہ
جو تعلیمی درس گاہوں کو تباہ و برباد کررہے ہو، تعلیم تو دینِ اسلام اور
مسلم اُمہ کی میراث ہے، اور تم ہو کہ اِس میراث کے ذرائع خود اپنے ہی
ہاتھوں تباہ وبرباد کررہے ہو۔
جبکہ آج یہ کتنی افسوس ناک بات ہے کہ جس بات پر تم کوافسوس اور ندامت کا
اظہارکرناچاہئے تھا، اِس پر اغیار کفِ افسوس کررہے ہیں، نیویارک سے خبررساں
ادارے آئی این پی نے خبر دی ہے کہ بین الاقوامی امدادی تنظیم سیودی چلڈرن
کے مطابق شورش زدہ مُلکوں میں5کروڑ بچے تعلیم سے محروم ،اور سیکڑوں اسکول
تباہ ہوئے ہیں، گزشتہ دنوں ملالہ یوسف زئی کی سالگرہ کے موقع پر بین
الاقوامی امدادی تنظیم سیودی چلڈرن نے تعلیم پر حملے کے عنوان سے ایک رپورٹ
جاری کرتے ہوئے اِ س نقطے پر زوردیاہے کہ شورش زدہ ملکوں میںتعلیم کو ہر
حال میں محفوظ بناناہوگا، اِن علاقوں میں تعلیم کو بلاتفریق عا م کئے بغیر
امن کا خواب دیکھنابے وقوفی کے مترادف ہوگا۔
اگرچہ سیودی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ شورش زدہ ملکوں سے تعلق
رکھنے والے پانچ کروڑ بچے تعلیم کے زیورسے محروم ہیں، اِن مُلکوں میں
اسکولوں سمیت دیگر تعلیمی اداروں پر شدت پسندحملے کررہے ہیں،جس کی وجہ سے
اِن اداروں کی تباہی اور بربادی میں روزافزوں اضافہ ہورہاہے،یوں اِن ممالک
میں شدت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث بچوں کا تعلیمی سلسلہ منقطع
ہواہے،خاص طور پر پچھلے پانچ سال کے دوران پاکستان کے قبائل و خیبرپختونخوا
کے علاقوں میں شدت پسندوں نے حملے کرکے 995اسکول اور35یا اِس سے زائد کالج
تباہ کردیئے ہیں، اِن علاقوں میں شدت پسنداپنی اِس قسم کی کارروائیوں کے
بعدبچوں کو تعلیم سے محروم کررہے ہیں اور مسلح گروہ بچوں کو شدت پسندی میں
استعمال کرنے کے لئے اپنے ہی مسلح گروہوں میںبھرتی کررہے ،جس سے اِ ن
علاقوں میں معصوم بچوں کو دہشت گردی اور خودکش بم دھماکوں کے لئے استعمال
کیا جارہاہے۔
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پاکستان کے شورش زدہ علاقوں میں صرف 2011میںشدت
پسندوں اور مسلح گروہوں نے اپنے حملوں میں 152اسکول تباہ کئے جن
میں138اسکول قبائلی علاقوں اور خیبرپختونخوا میں تھے اور اِسی کے ساتھ ہی
رپورٹ میں یہ بھی ہے کہ پاکستان کے خفیہ اداروں نے سپریم کورٹ کو بتایاہے
کہ گزشتہ پانچ سالوں میں قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں995 اسکولوں
اور35سے زائدکالجوں کوتباہ کیا گیا،اور مسلح شرپسندگروہوں کی جانب سے
پاکستان میں بچوں پر تیزاب پھینکنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہواہے، جس سے
متاثرہ بچے زندگی بھر کے لئے مفلوج ہوجاتے ہیں، مسلح گروہوں کے کسی گروہ کی
کارروائی کی وجہ سے گزشتہ سال سوات میں ملالہ یوسف زئی بھی اسکول سے واپس
آتے ہوئے قاتلانہ حملے میں شدیدزخمی ہوگئی تھی،سیودی چلڈرن نے اپنی اِس
رپورٹ میں اِس کا بھی انکشاف کیا ہے کہ 2012میں پاکستان کے علاقے پاراچنار
میں دولڑکیوںپرتیزاب پھینکاگیا،اور اِسی طرح آخر میںاِس بین الاقوامی
امدادی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بتایاہے کہ رواں سال جنوری تک شام میں جاری
کشیدگی کے دوران تقریباََ4000اسکول تباہ ہوئے،اور یوینسکو کی تحقیق کے
مطابق شورش زدہ علاقوں کے تقریبا4کروڑ85لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے ، رپورٹ
میں بین الاقوامی امدادی تنظیم کے کرتادھرتاو ¿ں نے عالمی برادری کے
ٹھیکداروں(رہنماو ¿ں) سے بھی پُرزورمطالبہ کیا ہے کہ وہ تعلیم کو محفوظ
بنانے کے لئے ہر حال میں شوزش زدہ ممالک کی مالی معاونت جاری رکھیںاور اپنی
ہرممکن کوشش کرتے رہیں کہ پاکستان سمیت دیگرشورش زدہ ممالک میں تعلیمی
ادارو ںکو مجرمانہ حملے سے بچایاجائے ، اور تعلیمی ادارو ں پر مجرمانے حملے
سمیت اسکولوں کی عمارتوں کو شرپسندمسلح گروہوںکے زیراستعمال آنے سے روکنے
کے لئے سخت ترین اقدامات کریں۔
سچی بات یہ ہے کہ تم لوگ اپنی اصل بھول چکے ہو، تم یہ بھی بھول گئے ہو، کہ
تم اِنسان اور مسلمان ہو،اور اُس نبی ﷺ کی اُمت میں سے ہو، جنہوں نے
اِنسانیت کو محبت ، اُخوت ومساوات، اتحادویگانگت اور ملی یکجہتی کا درس دیا،
جن کی اُمتی کا حُسن تعلیم کے حصول کے بغیر کچھ نہیں ہے، مگریار افسوس ہے
کہ تم لوگوں نے تو اپنے عزائم کے خاطر کسی کا بھی خیال نہیں رکھاہے، اَب
دیکھوناں..! تمہارے گھناو ¿نے کرتوتوں کی وجہ سے دنیا تمہیںتمہاری پہچان
اِنسان اور مسلمانیت سے بھی پکارنے کوروادار نہیں ہے، یہ تمہیں کہیں دہشت
گرد، تو کہیں مسلح گروہ، اور کہیں شرپسندکہہ کر پکاررہی ہے۔جبکہ تم تویار
اِنسان ہو اور اِس سے بھی بڑھ کرتم مسلمان ہو،توپھر دنیا کو تمہیںاِسی نام
سے پکارناچاہئے تھا، مگر افسوس ہے کہ تم نے اپنی وحشیانہ کارروائیوں سے
اپنی یہ پہنچان ہی ختم کردی ہے۔ آخرتم نے ایساکیوں کیاہے یار...؟بس یار لوٹ
آؤ اپنی اصل کی طرف ...!جس میں دونوں جہانوں کی فلاح ہے ۔ |