خواتین

 مئی کے پہلے دوہفتے الیکشن کے مدار میں گردش کرتے رہے پھر نگران وزیر اعظم ہزار خاں کھوسو کی مدت پوری ہونے اور نئی وزیر اعظم میاں نواز شریف کے حلف برادری کے انتظار میں جون آگیا اور پھر ہر سال کی طرف بجٹ کی بحث جاری ہوگئی اور ذخیرہ فروش مافیانے اپنے اکاؤنٹ میں رکھی ہوئی کمائی سے ضروریات زندگی کو بلیک کرنا شروع کردیا اور ٹیکس(بجٹ)منظور ہونے سے قبل ہی اشیاء کی قیمتیں چاند کو ہاتھ لگانے لگ گئی تھی ۔غریب نے تو الیکشن کے دنوں میں پیٹ بھر صبح ، دوپہر، شام اور رات کو کھانا کھایا کیونکہ وہ5سال سے صرف صبح شام کھانا کھانے کا عادی تھا اور ذہنی وجسمانی کمزوری کاشکار بھی ۔ممکن ہے اسی وجہ سے غریب عوام نے ماہ مئی اور جون میں کم خودکشی کی ؟

جون کے آخر تک تو وفاقی کابینہ مکمل طور پر اپنے فرائض سنبھالنے میں کامیاب ہوئی ۔ممکن ہے کہ اس سے قبل وزیر مشیر اپنے نئے وزٹنگ کارڈ، لیٹر پیڈ ،لفافے اور پلٹیں بنانے میں مصروف ہو۔پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت ہے جس میں قابلیت کی بجائے سیاسی اثرورسوخ کے حامل افراد کو ہی وزارت ومشاورت ملتی ہے ۔جو جیت جائے وہ وزیر اور جوکرپشن کہانیوں اور مظالم کی وجہ سے شکست کا شکار ہو وہ مشیر بن جاتا ہے اور اگر کسی بڑے سیاسی گھرانے کو شکست خوردہ ہونا پڑئے تو اسے مخصوص سیٹوں پر ایوانوں میں جگہ دی جاتی ہے ۔

ایک غیر سرکار ی تنظیم کے مطابق 2013ء کے الیکشن میں ٹوٹل 6819امیدوار میدان میں تھے جن میں سے96.5%کے حساب سے 6581مردامیدوار اور3.5%کے حساب سے 238خواتین امیدوار تھی ۔جبکہ ان خواتین میں سے سب سے زیادہ 155امیدوار صرف پنجاب سے تھی جو مردوں کے مقابلہ میں 4.6%تھی اور اس کے بعد سندھ سے53،خیبر پختونخواہ سے 21،بلوچستان سے4اور اسلام آبادسے بھی 4 جبکہ فاٹا سے صرف ایک خاتون امیدوار تھی۔

رپورٹ کے مطابق صرف غیر مسلمانوں کی 10سیٹو ں پر 69امیدوار تھے جن میں 62یعنی 96% مرد اور 7یعنی 10%خواتین امیدوار تھی اور ملک کی تمام بڑی جماعتوں(،PML(N)،PTI،JI ،JUIP ، MQM) نے صرف ایک ایک غیر مسلمان خاتون کو ٹکٹ جاری کیا۔

غیر سرکاری رپورٹوں کے مطابق خواتین کل آبادی کا تقریباً52%اور مرد48%ہے مگر اگر ووٹوں کا تناسب دیکھتے تو خواتین 43.6%کے ساتھ مردوں سے پیچھے ہیں اور ان کے ٹوٹل 37,597,415ووٹ ہیں سب سے زیادہ 46%ووٹ اسلام آباد میں خواتین کے پاس ہے اس کے بعد سندھ میں 44.7%پنجاب میں43.8%خیبر پختونخواہ میں 42.9%بلوچستان میں 42.6%اور سب سے کم% 34.3ووٹ فاٹا میں خواتین کے ووٹ ہیں ۔

اسی طرح 18-25سال کے دوران عمر کے خواتین کے 6,336,454 ووٹ ،26-30 سال عمر کے5,321,670خواتین ووٹ ،31-40سال تک کہ 9,037,954ووٹ،41-50سال کہ 6,784,738ووٹ،51-60سال کہ4,451,447ووٹ ،61-70سال تک کہ3,004,319ووٹ ،71-80سال تک 1,397,271ووٹ ،81-90سال تک444,764ووٹ ،91-100سال تک کہ 85,151ووٹ ان تمام عرصوں میں خواتین کے ووٹ کم ہیں جبکہ 100سال سے اوپر عمر کی خواتین مرد ووٹ سے اکثریت میں ہے اور ان کے 1992ووٹ ہے اور مردوں کے صرف 1852ووٹ ہیں ۔

قارئیں حکومت وقت کو چاہیے کہ وہ خواتین ووٹر کی تعداد میں ان کی آبادی کے مطابق اضافہ کرنے کیلئے اقدامات کرئے۔ اور اس مقصد کیلئے رشوت ،سفارش سے پاک ہو کر میرٹ کی بنیاد پر آفسران کا تقرر کرئے جن کا مقصد اپنی شہرت کی بجائے پاکستان کی ترقی ہو۔ جب تمام پاکستانیوں کے ووٹ بن جائے گاتو وہ لازمی طور پر اسے کاسٹ بھی کیا کرے گا اس طرح اکثریت کا حامل امیدوار ہی میدان میں کامیاب ہو گا۔اور قانون سازی بھی کی جائے جو الیکشن ہارجائے اسے کوئی سیاسی عہدہ نہیں دیا جائے ۔پھر ہی پاکستان چین کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل سکتا ہے۔

راقم کی طرف سے تمام قارئین کو رمضان کی خوشیاں مبارک ہو۔
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 81433 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.