بھارت سے کچھ نہیں چاہیئے

یہ حقیقت ہے کہ کوئی قوم اپنی تاریخ نہیں بھولنا چاہتی اور ہماری تاریخ بھی یہی ہے کہ بھارت ہمارا کل بھی دشمن تھا اور آج بھی دشمن ہے ۔یہ باتیں نہیں ہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے کیونکہ بھارت نے ہمیں آزادی کے وقت تسلیم کیا تھا اور نہ آج تسلیم کیاہے بلکہ اس وقت سے ہندو سازشوں میں مصروف ہوگئے تھے جب مسلمان سلطنت ہند کے حکمران تھے۔جنگ آزادی سے لے کرتحریک خلافت تک ہندوؤں کا غاصبانہ رویہ ہمیں یہی بتاتا ہے کہ ان کے بغل میں مسلمانوں کے لئے ہمیشہ خنجرموجود ہے۔پھر بطور مسلمان ہم ہمیشہ معاف کرنے کی پالیسی اختیار کرتے رہے مگرابن کی منافقانہ روش ہمیشہ ہمارے لئے زہر اگلتی رہی۔ہمییں ہمارے دین نے سمجھا بھی دیا ہے کہ ـ’یہود وہنود ہمارے دوست نہیں ہوسکتے‘ اور پھر ہم انہی دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں ہمیں فرق ہی نہیں پڑرہا۔ایک طرف بھارت نے ہمارا پانی بند کیا ہوا ہے اور ناجائز ڈیمز کی تعمیر ہورہی ہے دوسری طرف ہم ہیں کہ محبت و پریم کے بندھن میں جکڑے جارہے ہیں۔ہم یہ نہیں سمجھتے کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے مغل بادشاہوں کی بادشاہت ختم کرنے کے لئے اپنی انارکلیاں پیش کیں اور آج انہی مغلوں کی اولادیں دلی وآگرہ میں رکشے چلانے پر مجبور ہیں۔آزادی سے لے کر آج تک ملک توڑنے کی مسلسل سازشیں ہورہی ہیں بنگلہ دیش کو توڑ کے ان کو سکون نہیں ملا اگر سکون ملتا تو کشمیر کو بھی اپنے ناجائز چنگل سے رہا کردیتے۔سلام ہے ان مجاہدین کو جو اپنوں کی پابندیوں کی باوجود بھی اپنی جانیں پیش کر رہے ہیں لیکن غیرت کا سودا کرنے سے قاصر ہیں۔

جن کی سفاکیت کی مثالیں اپنے ہی ملک کی عوام کے ساتھ ہیں وہ ہمارے خیر خواہ کیسے ہوسکتے ہیں۔نریندر مودی جس کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی جیسی انتہا پسند ہندو تنظیم سے ہے کہتا ہے کہ’’کتے کی موت سے بھی مجحے تکلیف ہوتی ہے‘‘لیکن مودی اور اس کی سفاک پارٹی کو مسلمانوں کی موت سے تکلیف نہیں ہوتی۔بے گناہ مسلمانوں کو جب اس کی پارٹی نے گجرات میں مولی گاجر کی طرح کاٹا وہ سب یاد ہے۔اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے والوں کو یہ بھی علم ہونا چاہیئے کہ ان کا ’اکھنڈ بھارت‘ بہت جلد آزاد ریاستوں میں تقسیم ہوجائے گا۔کیونکہپ دنیا کو پتہ لگ رہا ہے ابھارت کی منافقت اور دھوکے بازی کا۔مزید سچ سامنے آئیں گے ابھی تو ایس مانی نے ہی کہہ دیا ہے کہ بدہلی پارلیمنٹ دھماکے اور ممبئی دھماکے بھارت نے خود ہی کروائے ہیں اور الزام پاکستان پر لگا دیا ۔اس سے یہی پتہ چلتا ہے کہ یہ دھماکے اور یہ ڈرامے صرف دنیا کی توجہ کشمیر جیسے ایشو سے ہٹانے کے لئے کی گئی لیکن اس میں کامیابی تو تا قیامت ان کو نہیں مل سکتی اور کشمیر پاکستان کا حصہ تہے اور حاصل ہو کر رہے گا۔بدقسمتی صرف ہمارے ملک کی ہے ہمارے پاس بکاؤ مال وافر مقدارمیں موجود ہے۔ہمارے پیشہ ور صحافی،دانشور اور دوسرے سیکولر حضرات طوائف کی طرح صبح سے شام تک بھارت دوستی کے راگ الاپتے نظر آتے ہیں۔افسوس ہے ایسے میڈیا پر جب یوم شہدا کشمیر منایا جارہا ہو اور ہمارا میڈیا بھارت کے اداکارکی موت کی خبر پیش کر رہے ہیں۔ہمارا آزاد میڈیا نہیں جانتا ایبٹ آباد میں کیا کچھ ہوتا رہا۔ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ ایک غیر ملکی چینل نے پیش کی۔کراچی کی غنڈہ گردی کی رپورٹ باہر کا میڈیا دکھا رہا ہے۔لیکن ہمارا الیکٹرانک میڈیا آج تک معلوم ہوتے ہوئے نامعلوم بھتہ خوروں،ٹارگٹ کلرز کا پتہ نہیں لگا سکا۔ہمارے میڈیا میں چند ایسے ن لوگ جو اجمل قصاب کو پاکستانی ثابت کرنے میں لگے رہے اور دنیا کو بتاتے رہے کہ ہم دہشت گرد ہیں ہمارے ملک میں ہی ساری ٹریننگ ہوتی ہیں لیکن جب اجمل قصاب اور افضل گرو کو پھانسی دی گئی تو ہمارے دانشوروں اور بھارت نواز صحافیوں نے بات کرنا گوارا نہ کیا۔کہاں ہیں وہ لشکر طیبہ سے تعلق جوڑنے والے معروف صحافی؟

رحمٰن ملک صاحب کو جھوٹوں کا سربراہ کہا جاتا رہا ہے لیکن ملک صاحب نے متعدد بار اس بات کی نشاندہی فرمادی تھی کی بلوچستان میں دراندازی کرنے والا ہمسایہ ملک ہے۔پھر موسٹ فیورٹ کے چکر میں موصوف کاروائی کرنے سے گریزاں رہے۔آج بھی ہماری حکومت بیک چیبل ڈپلومیسی کے چکر میں ہے اور مذاکرات کرنے کے علاوہ سننے میں آیا ہے کی دوبارہ موسٹ فیورٹ دینا چاہتی ہے اور’طائر لاہوتی‘ ایک ہزار میگاواٹ بجلی بھارت سے خرید کرنا چاہتے ہیں ۔اس ایک ہزار میگاواٹ سے ایک شہر ہی لوڈ شیڈنگ سے محفوظ نہیں ہو پائے گا۔اور یہ ایک ہزار میگا واٹ بجلی اکیس روپے فی یونٹ کے ریٹ سے ملے گی ۔بھارت ہمارے ملک کا پانی بند کرا کے ہمیں وہی بجلی مہنگے داموں فروخت کر رہا ہے لیکن ہم ہیں کہ اپنی زمینوں اور رقبوں کو خشک سالی کی جانب لئے ہوئے ہیں جس کا خمیازہ ہمیں آئندہ آنے والے سالوں میں بھگتنا پڑے گا۔جو ملک پینسٹھ سال سے کشمیر کے حقوق ادا نہیں کر رہا کیا وہ بجلی بغیر مفاد کے ہمیں مہیا کردے گا لازمی اس کے پیچھے کوئی شیطانی چال ہوگی۔مختلف معاشی ماہرین کئی مرتبہ کالا باغ ڈیم بنانے کی تجاویز پیش کر چکے ہیں جس سے سندھ کو اور نہ خیبر پخونخواہ کو کوئی نقصان کا خطرہ ہے پھر ہمارے ہمارے حکمران ڈیم تو بنانا ہی نہیں چاہتے کیونکہ کچھ ایسے دوست ناراض ہوتے ہیں جن کی سیاست متاثر ہوگی جن لوگوں نے منشور بھی اسی ’کالاباغ نہ کھپے‘ کا نعرہ لگایا اس کا تو پھر ’ککھ‘ہی نہیں رہے گا اور کچھ افسران بھی ہیں جنہیں ’امپورٹڈ بجلی‘سے کمیشن وصول ہوجاتا ہے ان کا کیا بنے گا۔

بھارت ایک طرف اپنی ہر سازش کا نشانا پاکستان کو ہی بناتا ہے اور دنیا کو کئی مرتبہ یہ جتلانے کی کوشش میں رہا ہے کہ پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے لیکن کامیاب نہیں ہو سکا اور نہ انشاء اﷲ قیامت تک ہوسکے گا اور دوسری طرف مزاکرات کا ڈھونگ شروع کر کے اپنے کاروبار کو وسعت دینا چاہ رہا ہے اور بجلی کے عوض مزید دہشت گردی کا دائرہ وسیؑ کرنا چاہتا ہے۔بھارت سے خیر کی توقع کبھی نہیں کی جاسکتی اس لئے پاکستان کی خالق جماعت ہونے کا دعویٰ کرنے والی مسلم لیگ کو چاہیے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات ضرور کرے لیکن برابری کی سطح پر اورخارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔بھارت کی بجائے دوسرے ہمسایہ ممالک سے خارجہ تعلقات بڑھنے چاہیئں۔
Muhammad Shahid Yousuf Khan
About the Author: Muhammad Shahid Yousuf Khan Read More Articles by Muhammad Shahid Yousuf Khan: 49 Articles with 40834 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.