اشرافیہ اور خاموش تماشائی

سڑکوں پر سناٹے کے ڈیرے، لوگ فاقہ کشی کا شکار، ماؤں بہنوں کے چہروں پر اداسی غرض کہ جس طرف نگاہ اٹھائی کرب اور آہ و فغاں نے ضمیر کو جھنجھوڑدیا- کوئی ماں اپنے لال کی آمد کی منتظر تو کوئی اس کی لاش پر آنسو بہا رہی ہے- بیوی اپنے مجازی خدا کی خاموشی پر اپنی زندگی کے اندھیروں سے خوفزدہ بیوگی کا طوق اپنے گلے میں پڑتا دیکھ رہی ہے-

بچے یتیمی کے غم سے بے خبر اپنی معصوم مسکراہٹ کے سائے میں باپ کو دنیا سے جاتا دیکھ رہے ہیں، غرض کہ ظلم و بربریت کی ہرمثال پر خاموشی— غم وخوف کے ڈیرے ، دھماکوں کی گھن گرج ، گولیوں کی تڑ تڑاہٹ اور یک دم اس کے سینے میں پیوست ہو جانے کے باوجود بھی جان کی امان کی خواہش موت کی آغوش میں رہی- غرض کہ ملک کے طول و عرض میں آگ اور خون کی ہولی نوشتہ دیوار بن چکی ہے-

قائد اعظم ریزیڈ نسی پرحملہ، معصوم طالبات کا قتل عام، لسانیت کے نام پرانسانیت کی رسوائی اور عزیزان وطن! ہر حال میں اشرافیہ زندگی سے شکوہ کرتے یہ اشک بہاتے خاموش تماشائی۔۔۔ اوراگر ماضی کے جھروکے کھلیں تو ظلم و بربریت کی ہرمثال پر اشک بہتے رہے ، چار دن تک لاشوں کی داد رسی نہ ہونا، بلدیہ کی فیکٹری میں جسموں کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجانے اور عباس ٹاؤن دھماکے میں مکینوں کے لامکیں ہوجانے کے باوجود متاثرین، اشرافیہ اور یہ خاموش تماشائی— سب نے انسانیت کو رسوا کیا-

میری بساط میں ظلم و بربریت کی ہرمثال میں نہ صرف ہماری اشرافیہ ذمہ دار ہے بلکہ حقیقت میں تو یہ خاموش تماشائی یا یوں کہوں کہ بذات خود ہم عوام آوارہ خیالات اور زندگی کے حسین رنگوں کے متلاشی ہو چکے ہیں- جو کئی اپنوں کے جنازے اٹھ جانے کے باوجود بھی سنگدلی و ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور نہ جانے کس معجزے کے انتظار میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے ہیں-

عزیزان وطن! سمجھ نہیں آتا ہم کب بولیں گے؟ کب مغربی اقدار اور انکی پیروکاری سے آزاد ہوں گے؟ کب غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر ظلم کے خلاف آواز بلند کریں گے؟ لسانیت، فرقہ واریت کو پیروں تلے روند کر کب مسلمانیت کو اپنا منبر بنائیں گے؟ اور آخر کب حق گوئی کو اپنا نصب العین بنائیں گے؟؟ آخر کب ، آخر کب؟
RUBY ZAHEER
About the Author: RUBY ZAHEER Read More Articles by RUBY ZAHEER: 2 Articles with 1349 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.